پری
پری اُٹھ جاؤ انسان میں کوئی شرم ہوتی ہے پر تمہیں تو چھو کر بھی نہیں گزری
دوپہر کا ایک بج رہا ہے اور میڈم ابھی تک سو رہی ہے سعدیہ بیگم غصے سے آکر بولی
ماما بس پانچ منٹ اور
کوٹھے جتنی بڑی ہوگئی ہو پر مجال ہے کوئی عقل ہو یا کوئی کام کر لو
لوگوں کی بیٹیاں ہیں ماؤں کےاُٹھنے سے پہلے سارا کام کرلیتی ہے
ماما آپ نا لوگوں کی بیٹیاں ہی لے آآئیں
لوگوں کی مائیں ہیں اتنے پیار سے صبح اُٹھاتی ہیں ناشتہ کرواتی ہے اور ایک میری ماں ہے باپ سے کہو نئی ماں لے آؤ سعدیہ بیگم غصے سے بولی
واؤ مام جسٹ امیجن کتنا مزہ آئے گا میں اپنے پاپا کی شادی پر ڈانس کروں گی
اس سے پہلے کے سعدیہ بیگم کی جوتی اپنا کمال دکھاتی پری واشروم میں غائب ہو چکی تھی
اس لڑکی کا کچھ نہیں ہوسکتا سعدیہ بیگم مسکرا کر بولی
❣❣❣
تھوڑی دیر تک پری نیچے آئی اور کچن میں چلی گئی
مما ناشتہ
یہ ناشتے کا وقت ہے سعدیہ بیگم گھور کر بولی
اسی دوران فون کی گھنٹی بجی
پری دیکھو کس کا فون ہے ابھی دیکھتی ہوں
پری نے فون اُٹھایا
ہیلو
کون
میں عرش بات کررہا ہوں
کون عرش
عارش بدقسمتی سے آپکا کزن عارش غصے سے بولا
اوہ سوری عرش بھائی میں بڑی ماما کو بلاتی ہوں
مہربانی ہوگی اگر کروادوگی
کون ہے بیٹا فرحانہ بیگم بولی.بڑی مما عرش بھائی ہیں
پری فون فرحانہ بیگم کو پکڑا کر کچن کی طرف چل دی
عجیب پاگل انسان ہے لندن چلا گیا تو ہم پر انسان کیا ہے سمجھتا کیا ہو خود کو تھوڑا پیارا ہوتا تو کیا کرتا جن کہیں کا
پری بڑبڑاتے ہوئے کچن میں داخل ہوئی
کسکی بات کررہی ہو پری
کککسی کی نہیں مما
شکر ہے بچ گئی اگر مما کو پتا چل جاتا
کہ عرش بھائی کو کہہ رہی ہوں توزندہ گاڑ دیتی
اور پری ناشتے میں مصروف ہوگئی
☺☺☺
زریاب اور دریاب دو بھائی تھے ماں باپ بچپن میں گزر گئے
ایک بہن صائمہ بیگم تھی
زریاب بڑے جبکہ زریاب چھوٹے اور صائمہ بہن سب سے چھوٹی تھی
زریاب اور فرحانہ بیگم کا ایک بیٹا عارش جسے سب عرش کہتے تھے
عرش نے پہلے پہل تو بہت غصہ کیا کیونکہ کہ اسکا نام اسکی سب سے بڑی دشمن یعنی کے پریہان میڈم نے بگاڑاتھا.
لیکن جب سب نے عرش بلانا شروع کردیا تو وہ خاموش ہوگیا
زریاب سے چھوٹے دریاب انکی دو بیٹیاں پریہان اور ثنا تھی
پریہان کو سب پری بلاتے تھے
اور وہ اپنے نام کی طرح تھی بھی پری
اسکی سب کے ساتھ اچھی دوستی تھی سوائے عرش کے
ثنا کو سب ثنی کہہ کر پکارتے تھے
اسکے بعد آتی ہے صائمہ بیگم انکے ایک بیٹی اور ایک بیٹا صائم اور علیزے تھے
صائم کو سب سیم اور علیزہ کے نام سے پکارتے تھے اور یہ بھی پری میڈم کی مہربانیاں تھی وہ پری ہی کیا جو کسی کو اسکے سیدھے نام سے بلائے
☺☺☺
رات کو سب ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھے ڈنر کرنے پر مصروف تھے
کہ فرحانہ بیگم بولی آپ سب کیلئے ایک گڈ نیوز ہے
کیا بڑی مما جلدی بتائیں نا.پری بےصبری سے بولی
ارے صبر رکھو
پرسوں صبح 3 بجے کی فلائٹ سے عرش آرہاہے
فرحانہ بیگم خوشی سے بولی
یہ خبر سن کر جیسے ہی سب کے چہرے پر مسکراہٹ آئی
پری کو ایسا لگا کسی نے اسکے منہ میں کڑوا بادام رکھ دیا ہو
ہوں تو میرا دشمن آرہا ہے
اور بڑی مما اس گڈ نیوز بول رہی ہیں پتا نہیں بڑی مما کی بیڈ نیوز کیسی ہوگی
کیا ہوا پری بیٹا کس سوچ میں گم ہو زریاب صاحب پری کو کسی سوچ میں گم دیکھ کر بولے
کککچھ نہیں بڑے پاپا
پری کا اب کچھ کھانے کا موڈ نہیں رہا تھا وہ سب کے اُٹھنے کا انتظار کررہی تھی
کیونکہ ایسے وہ اُٹھ کر سعدیہ بیگم کے ہاتھوں بے عزت ہونا نہیں چاہ رہی تھی
🙄🙄🙄
آہاں آج تو بڑا خوش ہے فردوس عرش کے پاس بیٹھتا ہوا بولا
فردوس عرش کا بیسٹ فرینڈ تھا اور وہ بچپن سے ایک ساتھ تھے اور اب دونوں کے سبجیکٹس بھی سیم تھے دونوں ایم بی اے کر رہے تھے
ہاں یار صبح گھر جارہا ہوں سب سے ملنے کی خوشی ہے سب سے یا پری سے
فردوس جانتا تھا کہ عرش اور پری ایک دوسرے کے سب سے بڑے دشمن ہے اسلئے اس نے جان بوجھ کر اسے تنگ کیا
ہوں نام مت لو اسکا مجھے سمجھ نہیں آتی وہ چیز کیا ہے چلو خوبصورت ہے لیکن خوبصورتی ہی سب کچھ نہیں ہوتی عقل نام کی کوئی چیز اسے چھو کر نہیں گزری.
عرش نے اپنے دل کی بھڑاس نکالی.
ہاہاہاہا یار تم دونوں ایک گھر میں کیسے رہ لیتے ہو فردوس قہقہا لگاتے ہوئے بولا
مجھے لگتا تم لوگوں کیلئے تم لوگوں کا گھر کم میدان جنگ زیادہ ہے
❣❣❣