فالج PARALYSIS پریلے سس
تعریف: مریض کے تمام جسم یا آدھے جسم میں کامل بے حسی پیدا ہو جاتی ہے اور اُس حصہ کی طاقت زائل ہو جاتی ہے۔
وجوہات: فالج کا اصلی سبب نطام عصبی کے حرکتی مرکز کا معطل اور بیکار ہو جانا ہے۔ عموماً یہ بیماری سکتہ کے سبب ہو جاتی ہے۔ اور کبھی نخاع کی خرابی، آتشک، باؤگولہ، رعشہ، مرگی، دماغی پھوڑا یا رسولی، شراب خوری، سردی لگنا، رنج و غم، دلی صدمات، کمر پر چوٹ لگنا، معدہ یا انتڑیوں کی خرابی، بچوں میں دانت نکلنا، پیٹ کے کیڑے، محرقہ بخار، سیسہ یعنی سکّہ کی جسم میں سرایت، کثرت جماع، عیّاشی، منشیات کے استعمال اور اعصابی کمزوری کی وجہ سے بھی فالج ہو سکتا ہے۔ نیز کاتبوں کو کثرت کتابت کی وجہ سے بھی ہو جاتا ہے۔
بلحاظ اسباب و علامات اس کی بہت اقسام ہیں۔
- فالج مقامی: اس میں کوئی ایک حصہ جسم مفلوج ہو جاتا ہے۔
- فالج جسم اسقلی: اس میں کمر کے نیچے کا دھڑ شل ہو جاتا ہے۔
- فالج نخاعی: اس میں مریض گفتگو اچھی طرح کر سکتا ہے۔
- فالج خناتی: یہ مرض ڈفتھیریا (خناق) سے ہوتا ہے۔
- مونوپلچیا: اس میں صرف ایک بازو یا ٹانگ کی حس حرکت زائل ہو جاتی ہے۔
- فالج معہ رعشہ: یہ فالج اکثر بوڑھوں کو ہوتا ہے۔
- فالج آتشکی: یہ آتشک کی وجہ سے ہوتا ہے۔
- فالج سربی: یہ سیسہ یعنی سکہ کے زہر کی وجہ سے ہوتا ہے۔
- فالج الحلی: یہ شراب کی وجہ سے رونما ہوتا ہے۔
- فالج کاتباں: اس قسم کا فالج کاتبوں، محرروں، کمپازیڑوں اور بابوؤں کو ہوتا ہے۔
- فالج بصری: اس میں طبقہ شکبیہ نورانی پردہ مفلوج ہو کر بصارت ناقص یا زایل ہو جاتی ہے۔
- فالج سماعی: اس میں عصب سماعت مفلوج ہو کر قوت سماعت ناقص یا زایل ہو جاتی ہے۔
- فالج شامی: اس میں قوت سماعت کا عصبہ مفلوج ہو جاتا ہے قوت مثانہ ناقص یا زائل ہو جاتی ہے۔
- فالج ذوتی: اس میں عصب ذائقہ کے مفلوج ہونے سے قوت ذائقہ ناقص یا زائل ہو جاتی ہے۔
- فالج نقرسی: یہ فالج نقرس سے ہو جاتا ہے۔
- بچوں کا فالج: یہ بچوں میں نخاعی امراض کے سبب ہوا کرتا ہے۔
- فی شیل پریلے سس (FACIAL PRALYSIS) لقوہ: اس مرض میں چہرہ کے ایک جانب کے عضلات مفلوج ہو جاتے ہیں۔ اور چہرہ ایک طرف ٹیڑھا ہو جاتا ہے۔ ماؤف جانب کی آنکھ کھلی رہتی ہے۔
تشخیص و علامات: اس مرض میں مریض کے تمام جسم یا نصف حصہ کی حرکت بالکل زائل ہو جاتی ہے۔ کبھی ایک بازو یا ٹانگ یا چہرہ کی ایک طرف اور کبھی دونوں بازو اور دونوں ٹانگیں بے حس و حرکت ہو جاتی ہیں۔ اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ مریض صبح کو سوتا ہوا اٹھتا ہے۔ تو ذرا ذرا سر درد کی شکایت کرتا ہے، پھر ایک دو قے آ کر فوراً فالج ہو جاتا ہے۔ اور مریض کے ہوش و حواس میں فرق آ جاتا ہے۔بلا سہارے اُٹھنا، بیٹھنا، چلنا، پھرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ کیونکہ ماؤف اعضاء خاص کر پاؤں شل ہو جاتے ہیں۔ گوشہ دہن لٹک جاتا ہے اور بیمار ٹھیک طور پر بول بھی نہیں سکتا۔ عموماً اس مرض میں عمر رسیدہ بلغمی اشخاص مبتلا ہوتے ہیں۔
اگر نچلے دھڑ کا فالج ہو تو پہلے مریض کی کمر میں درد ہوتا ہے۔ پھر پاؤں میں کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ بیمار لڑکھڑا کر چلتا ہے۔ اور دونوں ٹانگیں شل ہو جاتی ہیں، بچوں کو عام طور پر یہ مرض دفعتہً ہوتا ہے، بچہ رات کو سوتا ہے، اور صبح کو ایک یا دونوں ہاتھ پاؤں مفلوج ہو جاتے ہیں۔
بعض اوقات خسرہ، چیچک، محرقہ اور ملیریا بخار کے اُتر جانے کے بعد بھی یہ نقص واقع ہو جاتا ہے۔
اگر سکتہ کی وجہ سے فالج ہو تو اس میں اکثر دائیں ہاتھ میں علامات دفعتہً یا آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہیں۔ اور زیادتی مرض میں دونوں ہاتھ لٹک جاتے ہیں۔
اس مرض کی تشخیصی علامت یہ ہے کہ مسوڑھوں کے کناروں پر ایک نیلی لکیر پڑ جاتی ہے۔
اگر چہرہ کی ایک جانب کا فالج ہو تو ماؤف جانب کا چہرہ تندرست جانب کی طرف کھینچ جاتا ہے۔ منہ کا ایک گوشہ نیچے کی طرف لٹک پڑتا ہے۔ منہ سے رال بہتی ہے۔ ایک آنکھ کھلی رہتی ہے، اور مریض کے ہنسنے اور رونے میں منھ بالکل ٹیڑھا ہو جاتا ہے۔ اور نہ تھوک سکتا ہے۔ نہ ہی سیٹی بجا سکتا ہے۔ اور نہ ہی پھونک مار سکتا ہے۔ آنکھ سے پانی بہنے لگتا ہے۔
اگر کتابت کی وجہ سے فالج ہو تو ابتدا میں دائیں ہاتھ کی انگلیوں اور بازو میں درد ہوتا ہے۔ اور لکھتے وقت ہاتھ جلد تھک جاتا ہے۔ جب مرض بڑھ جائے تو قلم ہاتھ میں پکڑتے ہی انگوٹھہ ہتھیلی کی طرف مڑ جاتا ہے۔ اور لکھنا محال ہو جاتا ہے۔
انتڑیوں پر فالج کا اثر ہو تو پاخانہ خوبخود نکل جاتا ہے، اگر مثانہ پر ہو تو پیشاب خودبخود خارج ہو جاتا ہے۔
چونکہ اس مرض میں دماغی مراکز اور نخاعی مراکز کے حرکتی اعصاب میں خلل واقع ہو جاتا ہے۔ اس لیے ان کی تفریق لازمی ہے۔
- دماغی مراکز کا مرض: فالج کا اثر حرکات پر ہوتا ہے۔ نہ محض عضلات پر۔
- بہت کم لاغری عضلات میں واقع ہوتی ہے۔
- عضلات میں سختی بدستور رعہتی ہے۔
- کسی قسم کی نشوونمائی تبدیلیاں جسم میں نہیں ہوتیں۔
- انعکاسی حرکات زیادہ بڑھ جاتی ہیں۔
۲ نخاعی مراکز کا مرض: ۱۔ عضلات مجموعہ مفلوج ہوتے ہیں۔
۲۔ عضلات میں لاغری زیادہ ہو جاتی ہے۔
۳۔ عضلات کمزور اور ڈھیلے ہو جاتے ہیں۔
۴۔ جلد کی نشوونما کی کمی ہو جاتی ہے۔ زخم پیدا ہوتے نیز جلد ٹھنڈی اور نیلگوں ہو جاتی ہے۔
۵۔ انعکاسی حرکات نہایت کم یا بالکل گُم ہو جاتی ہیں۔
علاج: جس وقت مرض کے آثار ظاہر ہوں۔ مریض کو بالکل آرام سے بستر پر لٹا دیں۔ اور حرکت نہ کرنے دیں۔ سر کو قدرے اونچا رکھیں، اصل سبب کو معلوم کر کے رفع کرنے کی کوشش کریں۔
سب سے پہلے قبض رفع کریں جس کے لیے سوپ واٹر اور گرم پانی کا حقنہ چاہیے۔ اور پھر قبض نہ ہونے دیں اور چند دن بعد میں مسہل دیں۔
غذا میں پانی کی بجائے تین دن ما العسل پلائیں اور بطور دوا یہ نسخہ دیں۔
پوٹاسیم آئیوڈائیڈ ۵ گرین۔ پانی ایک اونس۔ ایسی تین خوراک روزانہ پانچ دن تک پلائیں۔
یاد رہے شروع مرض میں مقوی اور محرک ادویات مثلاً کچلہ سنکھیا، فولاد، کونین وغیرہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اور خاص کر جب کہ دماغ اور حرام مغز میں خراش اور اجتماع خون ہو تو کچلہ کا استعمال ممنوع ہے۔
جدید تحقیقات کی رُو سے وٹامن بی ا کی کمی کو اس مرض کا سبب قرار دیا گیا ہے۔ اور وٹامن بی ا اس مرض کے علاج میں مفید ثابت ہوتی ہے لیکن تا حال اس کا فوری شافی علاج معلوم نہیں ہوا نیز اس مرض میں بجلی لگانا اور تیلوں کی مالش کرنا بھی مفید ہے۔ اور مندرجہ ذیل نسخہ استعمال کرائیں۔
نسخہ: ایکسٹریکٹ ارگٹ ۲ منم، ٹنکچر بیلاڈونا ۵ منم، ٹنکچر ہائیو سائمس ۱۵ منم، پوٹاسیم آئیوڈائڈ ۵ گرین، ایکوا ۱ اونس۔
ایسی ایک خوراک دن میں دو بار دیں۔ نچلے دھڑ کے لیے بے حد مفید ہے۔
اگر رعشہ معہ فالج ہو تو یہ نسخہ بے حد فائدہ کرتا ہے۔
نسخہ: لائیکوار آرسنک ۵ منم، ٹنکچر ہائیوں سائمس ۲۰ منم، ٹنکچر دیلیرین ۳۰ منم، گلیسرین ۳۰ منم، ایکوا ایک اونس۔
ایسی ایک ایک خوراک دن میں دو بار غذا کے بعد دیں، رعشہ مع فالج کے لیے بے حد مجرب ہے۔
اگر سیسہ یعنی سکّہ کی وجہ سے فالج ہو تو رفع قبض اور مسہل کے بعد یہ نسخہ استعمال کریں۔
نسخہ: پوٹاسیم آئیودائڈ ۱۰ گرین، ایکوا ایک اونس۔ ایسی تین خوراک روزانہ دیں۔ اور ایک ہفتہ کے بعد مگنیشیا سلفاس ۴ ڈرام، ایکوا ۴ اونس ملا کر دن میں دو تین بار پلائیں۔ ایک دو جلاب آنے سے سیسہ کا تمام اثر زائل ہو کر مرض رفع ہو جائے گا۔
اگر کتابت کی وجی سے فالج ہو تو کتابت ترک کرا دیں اور مرکبات کچلہ، فولاد، کونین اور سنکھیا استعمال کرائیں۔
وٹامن بی ۱، اور وٹامن ب ۱۲ کا استعمال بے حد مفید ثابت ہوا ہے۔
اگر چہرے کے ایک طرف فالج ہو جسے لقوہ بھی کہتے ہیں تو اصل سبب کو معلوم کر کے رفع کریں۔ ماؤف جانب کے کان کے پیچھے کنتھریڈس کا پلاسٹر لگائیں۔ جب چھالا پیدا ہو جائے تو اس سے پانی نکال کر ویزلین لگائیں۔ کتیلی میں گرم پانی ڈال کر ماؤف کان میں بھاپ پہنچائیں قبض رفع کریں۔
اگر کان میں زخم ہو تو کان کا علاج کریں اگر دانت خراب ہو تو اے نکال دیں، ماؤف جانب یعنی منٹ ترپن ٹائن کی مالش کرنا بھی مفید ہے۔
اس مرض کا جدید ترین علاج وٹامن بی ۱ جس کا تجارتی نام بیرین ہے۔ ایک سی سی ۱۰۰ ملی گرام روزانہ عضلاتی انجکشن کریں، خوردنی طور پر بھی اس کی ٹکیاں استعمال کی جاتی ہیں۔
مزمن صورت میں بجلی لگانا بھی مفید ہے۔
وٹامن بی کمپلیکس کا ایک سی سی روزانہ عضلاتی انجکشن کرنا بھی مفید ہے لیکن جب اس مرض کو چھ ماہ گُزر جائیں تو تقریباً یہ مرض لا علاج ہو جاتا ہے۔
ہمارا ایک عزیز اس مرض میں مبتلا ہے۔ ہزاروں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی وہ تندرست نہیں ہو سکا۔ حالانکہ ملک کے بڑے بڑے ڈاکٹروں، حکیموں اور ہسپتالوں میں مہینوں زیر علاج رہ چکا ہے۔
لقوہ کا مجرب علاج: لقوہ کے مجرب معالجات میں سے ایک علاج یہ بھی ہے کہ ریٹھہ (فندق) کا عطوس استعمال کرایا جائے، خصوصاً ریٹھہ کا بالائی پوسٹ اس مقصد کے لیے بہت مفید ہے۔ اگر اس کو سعوط کے طور پر استعمال کیا جائے۔ تو تب بھی نفع بخشتا ہے۔ تین دن تک استعمال کرانا چاہیے۔ اس سے مریض کے نتھنوں سے بہت سی بلغمی رطوبات بہ کر نکلتی ہیں۔اور تیسرے دن مریض اچھا ہو جاتا ہے۔ مجرب علاج ہے۔
علاوہ لقوہ کے درد سر، شقیقہ، مرگی، جنون اور مالیخولیا کے بھی مفید و مجرب ہے۔
لقوہ کے مریض کے لیے دوشنی مضر ہے اس لیے اس کو ہر وقت تاریک مکان میں رہنے کی ہدایت کریں۔
(نوٹ) فالج کے مریض کے لیے غذائی تدبیر بھی ضروری ہے۔ فالج کی ابتدا میں دو تین صرف ماءالشعیر یا ماءالعسل وغیرہ کی قسم کی لطیف اور زود ہضم غذا پر اکتفا کریں۔ بلکہ اگر مریض کی قوت برداشت کر سکے تو چودہ دن تک کوئی دوسری غذا نہ دیں۔ لیکن اگر مریض برداشت نہ کر سکے تو ہلکے پرندوں مثلاً تیتر، بٹیر، کبوتر کا شوربا دیں۔ نیز مریض کو بھوکا رکھنے اور خشک غذائیں کھلانے کے بعد دوپہر تک پیاسا رکھنے کی کوشش کریں۔
نیز فالج کے مریضوں کے لیے نک چھکنی کا نفوخ بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
صاحب کنزالعکماء نے لکھا ہے کہ بلادر (بھلانواں) اور اس کے مرکبات فالج،، استرخا، اعصاب کے لیے عجیب چیز ہے۔
اسی طرح ہینک (حلتیت) کو بھی فالج اور حذر کے لیے مفید پایا گیا ہے۔
اکسیر فالج: گندھک آملہ سار ۲ تولہ لے کر پانی ایک پاؤ میں خوب جوش دے کر پارچہ میں صاف کرو۔ بعد ازاں اس کے وزن کے برابر ۲ تولہ سیماب ملا کر کھرل کرو۔ جب کھڑل خوب ہو جائے تو ہڑتال طبقی ۲ تولہ، بچھناک مدبر ۱ تولہ ملا کر سب کو عرق لیموں کاغذی میں آٹھ پہر کھرل کر کے گولیاں ماش کے دانے کے برابر بناؤ۔ بعد مہسل کے صبح و شام ہمراہ پانی کے کھلاؤ اور شوربا مرغن یا آب نخود غذا دو۔ انشاءاللہ دو ہفتہ میں فالج و استرخا دور ہو جائے گا۔
یہ نسخہ نہایت اکسیر ہے اور مقوی باہ بھی ہے بلکہ صدہا مرتبہ ضعف باہ میں اس کا استعمال نہایت قوی پایا گیا ہے۔
اکسیر فالج: قلعی یعنی رانگہ ۱ تولہ، سیماب ۱ تولہ، جست ۱ تولہ، بچھناک ۱ تولہ، فلفل سیاہ ۱ تولہ۔
اول جست اور رانگہ کو ایک برتن میں ڈال کر آگ پر گرم کریں جب جست پانی کی طرح ہو جائے۔ تو بچھناک کو ڈال کر کھرل کرو۔ بعد میں فلفل سیاہ ڈال کر تین روز تک خوب کھرل کرتے رہو۔ اس کے بعد ایک شیشی میں ڈال کر محفوظ رکھو۔ بوقت ضرورت ایک چال شہد ۱ تولہ میں رکھ کر دو۔
فالج کے لیے بے نظیر نسخہ ہے۔
حب سیماب دافع فالج: سیماب ۱ تولہ، تخم دھتورہ ۱ تولہ۔
دونوں کو آب ادرک ۵ تولہ میں خوب کھرل کریں۔ دو روز بعد گولیاں بقدر مونگ کے بنا دیں۔ صبح و شام ہمراہ عرق بادیاں ۵ تولہ کے دیں۔
سات روز میں انشاءاللہ قدرت خدا نظر آ جائے گی۔
روغن فالج: چربی ریچھ، چربی سانڈہ، چربی شیر، چربی گوسفند۔
بیربہوٹی، خراطین خشک ہر ایک ایک تولہ، موم سفید ۵ تولہ، روغن کنجد ۲۰ تولہ۔
سب کو ملا کر بدن پر مالش کرنا فالج اور لقوی کے لیے اکسیر ہے۔
فالج کا ہومیوپیتھی علاج
جیسی میم ۳۰: دماغی حالت خراب ہو، دل پھیپھڑوإ کا فعل کمزور ہو۔ اعصاب مفلوج ہوں، حِس ذائل ہو چکی ہو، کمزوری سستی اور جسم کانپنے کے لیے مفید ہے۔
آرنیکا ۳: دماغ ہل جانے اور چوٹ کی وجہ سے فالج کے لیے اکسیر ہے۔
کاسٹسکھ ۷*۱۰۰: نصف حصہ یا چہرہ کے فالج کے لیے مفید ہے اگر ٹھنڈک لگنے سے یہ تکلیف ہو۔
اگنیشیا: دماغی جذبات، شب بیداری کے بعد فالج ہو، اسٹریا کے فالج کے لیے بھی اکسیر ہے۔
لیک سس *۳۰: بیمار کو چھونے اور دبانے سے تکلیف ہو، جسمی تکلیف نیند سے زیادہ ہو۔ کے فالج کے لیے اکسیر ہے۔
اوپیم*۳۰: ٹانگوں کا فالج، عضو سُن ہو جائیں، پاخانہ، پیشاب بند، آنکھیں نیم دا ہوں۔ تو مفید ہے۔
کاکولس ۳: ایک جانب کے فالج کے لیے مفید ہے، کمر درد، اعضاء میں کڑکڑاہٹ، شانے ہلانے سے اکڑے ہوئے ہوں۔
اکونائٹ ۳: لقوہ کا مرض دفعتہً حملہ کرے یا سردی لگنے سے فالج کی تکلیف ہو، تو مفید ہے۔
کالی کلور ۶: جب لقوہ بائیں جانب ہو اور ذکاوت بڑھ گئی ہو۔ گریفائیٹس، جب منہ پر لکڑی لگنے کا احساس پایا جائے۔ تو مفید ہے۔
کالی فاس: ہر قسم کے فالج کے لیے اکسیر ہے۔
مگنیشیا فاس: یہ رعشہ معہ فالج ہر قسم کے لیے بے حد مجرب ہے۔
کلکیریا فاس: ٹھنڈک یا سُن ہو جائے کا احساس، ٹانگوں میں رینگنے والا فالج۔
اکسیر لقوہ: کالی فاس ۶ (۲ گرین)، مگنیشیا فاس ۶ (۲گرین) کلکیریا فاس۶ (۲گرین) تمام دواؤ کو ملا کر ایسی ایک خوراک دن میں چھ مرتبہ دیں۔ فالج کے لیے مفید ہے۔