پری گھر داخل ہوئی تو گھر پر کوئی نہیں تھا
وہ اپنے دھیان میں چل رہی تھی کہ عرش سے ٹکر ہو گئی
آہ!نظر نہیں آتا کیا دھیان سے نہیں چل سکتے
اللٰلہ نے یہ دو بٹن ماتھے پر سجانے کیلئے نہیں استعمال کرنے کیلئے دیے پری جل کر بولی
کیا کونسے بٹن عرش نے پوچھا
یہ دو موٹی موٹی آنکھیں اور کونسے بٹن
کیا تمہیں میری آنکھیں بٹن نظر آتی ہیں عاش چیخ کر بولا
ارے نہیں نظر نہیں آتی بلکہ ہے ہی بٹن پری مسکرا کر بولی
کیا تمہیں پتا ہے لڑکیاں مرتی ہیں مجھ پر عرش جل کر بولا
ہاں بالکل جیسی تمہاری صورت ہے لڑکیاں دیکھ کر خوف سے مرجاتی ہوگی پری کی بات نے جلتے ہر تیل کا کام کیا
اپنی شکل دیکھی ہے بل بتوڑی
عرش جل کر بولا
یہ بل بتوڑی کیا ہوتا ہے پری نے معصوم صورت بنا کر پوچھا
بل بتوڑی مطلب الو کے گھر والی عرش قہقہا لگاتے ہوئے بولا
کیا تم نے مجھے الو کے گھر والی بولا
ہاں بالکل عرش نے بہت سکون سے جواب دیا
خود کو دیکھا ہے بندر کہیں کے پرجل کر بولی
ہاں بہت بار دیکھا ہے
I know
تم میری بیوٹی سے جیلس ہوتی ہو
عرش پری کو مزید تپانے کو بولا
ہاں شاید ہوتی اگر تم انسان ہوتے تو اب بندر سے میرا کیا مقابلہ
میں تو اشرف المخلوقات میں سے ہوں اور تم ٹھرے بندر پری معصومیت کے سارے ریکارڈ توڑتے ہوئے بولی
خود ہو گی تم بندری شکل دیکھی ہے کبھی آئینے میں عرش تپ کر بولا
ہاں دیکھی ہے پریوں کی شہزادی ہوں میں
ارے جاؤ یار باتوں میں تم سے کون جیت سکتا ہے معاف دو
عرش زچ ہو کر بولا
ہاں پھر بھی تم باز نہیں آتے چلو اس بار معاف کیا اگلی بار سزا ملے گی پری ایک ادا سے بولی
ہوں پتا نہیں آج صبح میں نے کس کا چہرہ دیکھا تھا
عرش مکمل طور پر زچ ہو چکا تھا
اپنا ہی دیکھا ہو گا آئینے میں پری نے انتہائی طمانیت سے جواب دیا
عرش پیر پٹختا ہوا وہاں سے چلا گیا
😍😍😍
ابھی بتاتا ہوں تمہیں پری میڈم اپنی انسلٹ اتنی آسانی سے معاف نہیں کروں گا
عرش نے سیڑھیوں پر آئل گرا دیا
پری چینج کر کے نیچے آئی تو عرش ٹی وی دیکھنے پر مصروف تھا
کہ پری کا پاؤں سلیپ ہوا اور وہ سیڑھیوں سے نیچے گِری آہ
جیسے ہی پری گری عرش کے قہقہے بلند ہوئے
پری سمجھ گئی کہ یہ عرش کی شرارت ہے
اللٰلہ کرے تمہیں شہد کی مکھی کاٹے اور تم مر جاؤں
تمہیں کویں اُڑا کر لیں جائیں
پری نے دُہائیاں دیتے ہوئے عرش کو بد دعا دی
پری کی بد دعا سن کر عرش کا پھر سے قہقہہ گونجا
عرش نے پری کو صوفے پر بٹھایا
اور ہنستے ہوئے بولا
پری یہ شہد کی مکھی کے کاٹنے سے کون مرتا ہے
کوے کیسے اڑا کر لے کے جاتے ہیں
عرش کے قہقہے ختم ہونے کا نام نہیں تھےلے رہے
عرش کی بات سن کر پری شرمندہ ہوگئی کیونکہ عرش کی بات بالکل ٹھیک تھی
ماما لوگ کہاں ہیں پری شرمندہ ہوتے ہوئے بولی
پھوپھو کی طبیعت خراب ہے سب وہاں گئے ہیں
اوہ آپ کیوں نہیں گئے
کیوں کہ پاپا کہہ رہے تھے گھر ایک بھوتنی ہے مجھے اسکا خیال رکھنے کو بولا گیا عرش معصوم چہرہ بناتے ہوئے بولا.
ہیں کونسی بھوتنی
پری حیران ہو کر بولی
تم دیکھو گی
ہاں کیوں نہیں پری جلدی سے بولی
رکو دکھاتا ہوں
عرش نے آئینہ لا کر دیا یہ لو اس میں دیکھ لو. عرش نہایت سکون سے بولا
پری کو جب عرش کی بات سمجھ آئی تو وہ تلملا کر رہ گئی
اچھا سنو میں کھانا لگاتا ہوں
کھا نا کہاں سے آیا پری نے پوچھا
بازار سے لے کے آیا ہوں مجھے پتا تھا کہ محترمہ کو کچھ نہیں بنانا آتا
ہوں پری نے منہ ٹیرھا کیا
کھانے کے دوران دونوں نے کوئی بات نہ کی
In short
کھانے کر دوران سکون رہا
پر یہ کیسے ہو سکتا تھا کہ پری کا دماغ کوئی شیطانی بات نہ سوچے
اور اپنا بدلہ لیت بنا سکون میں رہے
میں چائے بناؤں پیے گے آپ پری بولی
ارے واہ نیکی اور پوچھ پوچھ
صبر کر بیٹا ایسی چائے پلاؤن گی ساری عمر یاد رکھو گے
چائے پری معصومیت سے بولی
شکریہ ڈیئر اینیمی کزن
پری خاموشی سے دوسرا کپ لے کر سامنے بیٹھ گئی
عرش نے پہلا گھونٹ بھرا پر اسکو یہ بہت مہنگا پڑا
کیونکہ چائے میں شکر کی جگہ مرچی تھی
پانی عرش چلایا
اب پری کے قہقہے گونج رہے تھے
پری نے عرش کو پانی دیا
سو ڈئیر اینیمی کزن اب کیسا فیل کررہی ہو
پری ہنستی ہوئی بولی
چھوڑوں گا نہیں تمہیں عرش غصے سے وہاں سے چلا گیا
❣❣❣
امریکہ کی خانہ جنگی سول وار کے آخری سپاہی مینیسوٹن البرٹ ہنری وولسن
::: امریکہ کی خانہ جنگی {سول وار} کے آخری سپاہی : مینیسوٹن البرٹ ہنری وولسن۔ { کچھ تاریخی یادیں} :::...