(Last Updated On: )
پانی میں گلاب تیرتا ہے
جیسے کوئی خواب تیرتا ہے
سیلاب اُٹھا رہا ہے دریا
بستی پہ عذاب تیرتا ہے
حلقوم میں پیاس جل رہی ہے
آنکھوں میں سراب تیرتا ہے
دریا میں نہا رہی ہے لڑکی
موجوں پہ حجاب تیرتا ہے