٭٭ بھارتی صوبہ گجرات میں پوٹا قانون کے تحت ۲۴۰افراد کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔ ان مقدمات میں ایک بھی ہندو شامل نہیں ہے۔ (اخباری رپورٹ)
٭٭ نیویارک ٹائمز میں پنکج مشرا کی شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق انتہا پسند ہندو نریندر مُوذی کی حکمرانی میں بھارتی صوبہ گجرات میں ۲۴۰افراد کے خلاف بدنام زمانہ پوٹا قانون کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔ان میں سے ۲۳۹مقدمات مسلمانوں کے خلاف درج ہیں اور ایک مقدمہ ایک سکھ کے خلاف ہے۔پورے صوبہ گجرات میں ایک بھی ہندو ایسا نہیں ہے جو پوٹا کے تحت آتا ہو۔یہ وہی نریندرا مُوذی ہیں جنہوں نے اپنی زیر قیادت گجرات میں ہندوستانی تاریخ کے بدترین مسلم کش فساد کرائے اور کئی مسلمانوں کو زندہ جلوا دیا۔اقتدار کی طاقت کے بل پر سارے قاتلوں کو عدالت سے بچانے میں بھی کامیابی حاصل کر لی۔اتفاق ہے کہ سپریم کورٹ نے پہلی بار اس گھناؤنے شخص کے خلاف سخت ریمارکس دے کر دنیا کو اس کے بھیانک کردار کی مناسب طور پر نشاندہی کی ہے۔دیکھیں یہ شخص کب اپنے مظالم کی سزا پاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ اردو دہشت گردوں کی زبان ہے،اسے ہندوستان میں کوئی مقام نہیں ملنا چاہئے۔
(ونئے کٹیار کا بیان)
٭٭یہ ونئے کٹیار بھارتیہ جنتا پارٹی کے صوبہ اتر پردیش کے صدر ہیں ۔ حکمران جماعت بی جے پی کے اس رہنماکی اس ہرزہ سرائی سے ان کے اندر کے زہر کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔دنیا میں جتنی بھی زبانیں ہیں وہ اظہار کا وسیلہ ہیں اور اصل زبانیں صرف دو ہیں ۔محبت کی زبان اور نفرت کی زبان ۔اردو کے خلاف ایسا ز ہریلا بیان دینے والے بی جے پی کے اس رہنما نے در حقیقت اپنا آپ ظاہر کیا ہے کہ وہ محبت کی نہیں نفرت کی زبان بولنے والے ہیں ۔ نصف صدی کی سیاست گری اور سازشوں کے باوجود اردو کی مٹھاس کا جادو تو آج بھی ہندوستان کے سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ خدا ایسے متعصب اور زہریلے لوگوں کو ہدایت دے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ امریکہ میں ازابیل نامی سمندری طوفان کی آمد۔چھ ریاستوں میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان۔
٭٭ ایک ماہ کے عرصہ میں پہلے امریکہ بجلی کے بحران سے دوچار ہوا۔ابھی تک یہ نہیں بتایا جا سکا کہ ان کے ایٹمی بجلی گھر یکایک کیسے بند ہو گئے تھے۔کتنے علاقے تاریکی میں ڈوب گئے اور اب امریکہ کی متعدد ریاستیں شدید سمندری طوفان کی لپیٹ میں ہیں ۔پہلے ہلے میں ہی دس لاکھ سے زائد گھرتاریکی میں ڈوب گئے۔میں نے اپنے ۲۵اگست کے خبرنامہ میں لکھا تھا:
” امریکہ کو اگر بائبل میں مذکور فرعون پرآنے والے بڑے عذاب سے پہلے چھوٹے چھوٹے عذابوں کی تفصیل یاد ہو تو ابھی وقت ہے کہ فرعونیت سے باز آجائیں ۔ورنہ یہ حقیقت ہے کہ امریکہ پر جب بھی خدائی عذاب آیا دنیا میں ایک آنکھ بھی نہیں ہوگی جو امریکہ کے دکھ میں اشکبار ہوگی۔بلکہ یہ امکان ہے کہ لوگ امریکہ پر آنے والے ایسے خدائی عذاب کو انسانیت کے لئے رحمت سمجھ کر اس پر خوشی کا اظہار کریں ۔ یہ صدر بش کی موجودہ فرعونی پالیسیوں کے نتیجہ میں پیداہونے والے دنیا بھرکے انسانی جذبات ہیں ۔“
ویسے ایک بات سمجھ میں نہیں آتی کہ یہ امریکہ ہر عذاب کے بعد پہلے سے بڑھ کر بہتر نئی تعمیر کیسے کر لیتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ امریکا اور اس کے اتحادی جلد از جلد عراقیوں کو ان کا اقتدار منتقل کر دیں ۔اس عمل کو اقوام متحدہ کی سربراہی میں انجام دیا جائے اور برسوں نہیں بلکہ چند مہینوں میں اسے مکمل کیا جائے۔ (فرانس اور جرمنی کا مشترکہ بیان)
٭٭ فرانسیسی صدر یاک شیراک اور جرمن چانسلر شروڈرنے برلن میں ایک مشترکہ اجلاس کے بعد یہ بیان دیا ہے۔ اصولی طور پر یہ بہت مناسب اور معقول بات ہے۔اگر امریکہ کی بُش انتظامیہ واقعتاً عراق کے حالات سدھارنا چاہتی تھی اور واقعی ان کے عوام کو صدام حسین سے نجات دلانا چاہتی تھی تو اب اسے عراق سے اپنا بسترا بوریا گول کرنا چاہئے۔لیکن بُش انتظامیہ کا ہر بہانہ اور ہر جواز ”آئل مافیا“کی ”خوئے بد“کے عین مطابق تھا۔اس لئے ظاہر ہے یہ آئل مافیا آسانی سے عراق سے نہیں نکلے گا۔اسے جب خدا کی طرف سے بھی مار پڑے گی اور عراقی عوام بھی امریکہ کو ایک نیا ویت نام دکھا دیں گے تب اس لالچی آئل مافیا کو اپنے عوام کی پھٹکار کے باعث عراق سے نکلنا پڑے گا۔اگر امریکہ وہاں سے ابھی آسانی سے نہیں نکلا تو پھر آخر کار بے عزت ہو کر نکلے گا۔خدا نے چاہا تو ایسا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ جرمن وزیر خارجہ یوشیکا فیشر کی نمبر کے حساب سے چوتھی بیوی اور ویسے اپنی موجودہ بیوی سے باضابطہ علیحدگی ہو گئی۔پانچویں شادی کی تیاری مکمل۔ (اخباری خبر)
٭٭یوشیکا فیشر اپنی اچھی کاکردگی کے باعث ایک مقبول سیاستدان ہیں تاہم ان کی کار کردگی کا یہ رُخ پہلی بار سامنے آیا ہے کہ وہ اب تک چار شادیاں کر چکے ہیں ۔ان کی موجودہ بیوی کے ساتھ حال ہی میں ان کی باقاعدہ علیحدگی ہو گئی ہے اور اب وہ پانچویں بیوی سے شادی کرنے جا رہے ہیں ۔پانچویں شادی کے لئے تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں ۔شادیوں کے معاملہ میں ایسے لگتا ہے کہ یوشیکا فیشر ہمارے پاکستان کے غلام مصطفی کھر کے ہم مسلک ہیں ۔ان کا سکور تو کھر صاحب جتنا نہیں ہو سکتا پھر بھی ان کا اتنی زیادہ شادیاں کرنا خوشکن لگا۔میں کو شش کروں گا ان کی پانچویں شادی پر ان کو ویاگرا کا ایک منی پیکٹ تحفہ کے طور پر دے سکوں۔
اﷲ کرے قوتِ باہ اور زیادہ!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ جیل میں رہتا تو مقبولیت بڑھتی،جنرل پرویز مشرف نے خوفزدہ ہو کر مجھے جلا وطن کیا۔
(نواز شریف کا بیان)
٭٭میاں نواز شریف کی یہ بات بالکل درست ہے کہ اگر وہ جیل میں رہتے اور اس کی صعوبتیں خندہ پیشانی سے برداشت کرتے تو ان کی سیاسی مقبولیت میں اضافہ ہوتا۔لیکن ان کی یہ بات درست نہیں ہے کہ جنرل پرویز مشرف نے ان سے خوفزدہ ہو کر انہیں جلا وطن کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ میاں نواز شریف جیل کی صعوبتوں سے خوفزدہ تھے۔اس حقیقت کا اظہار وہ مجید نظامی جیسے ممتاز اور ثقہ صحافی کے روبرو کر چکے ہیں ۔یہ باتیں آن ریکارڈ موجود ہیں ۔بے شک عوام کا حافظہ کمزور ہوتا ہے اور انہیں آسانی سے بے وقوف بنایا جا سکتا ہے لیکن اتنا کمزور حافظہ بھی نہیں ہوتا کہ کل کی بات کو لوگ آج بھول جائیں ۔ہاں اس معاملہ میں زیادتی ہوئی ہے تو میاں شہباز شریف کے ساتھ ہوئی ہے۔وہ بخوشی جیل کی تکالیف برداشت کررہے تھے اور جلا وطنی کے لئے تیار نہیں تھے لیکن خاندان کی جذباتی بلیک میلنگ کے باعث انہیں جلاوطن ہونا پڑا۔خدا آپ کو جلد وطن واپس لائے لیکن سچ اور جھوٹ کا فرق رہنے دیجئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ وزیر اعظم جمالی صدر کو باس کہتے ہیں ۔حیرت کی بات ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف وزیر اعظم کے باس ہیں ۔(مسلم لیگ نون کے پارلیمانی لیڈر چودھری نثار علی خان کا بیان)
٭٭ دوباتوں میں کوئی اختلاف نہیں ۔ایک یہ کہ بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف سمیت سارے سیاسی رہنماؤں کی باعزت وطن واپسی ہونی چاہئے۔دوسری یہ کہ ملک میں سچ مچ کی جمہوریت بحال ہو اور عوام کے مسائل پارٹی بنیادوں پر نہیں بلکہ پاکستانی شہری ہونے کی بنیاد پر حل ہونے چاہئیں ۔یہ نیک کام پہلے جمہوری ادوار میں بھی نہیں ہوئے اور اب بھی نہیں ہو رہے۔ تاہم میاں نواز شریف کے ساتھی چودھری نثار علی کا وزیر اعظم جمالی پر یہ اعتراض غلط ہے کہ وہ چیف آف آرمی سٹاف کو باس کہتے ہیں ۔ ہمیں تو ابھی تک یاد ہے کہ میاں نواز شریف اپنے دور کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل ضیاع الحق کے بیٹے بنے ہوئے تھے۔گویا تب کا چیف آف آرمی سٹاف ان کا سیاسی ”باپ “تھا۔اگر ایک دور کی آمریت میں آپ نے چیف آف آرمی سٹاف کا بیٹا بننے والے کا ساتھ دینے میں عزت محسوس کی تھی تو اب جمالی صاحب کا موجودہ چیف آف آرمی سٹاف کا ماتحت بننے پر آپ کیوں معترض ہیں ؟۔۔۔۔یوں بھی چیف آف آرمی سٹاف کو ”باپ“ماننے کے مقابلہ میں ”باس“ماننا بہر حال جمہوریت کی طرف کچھ پیش رفت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ پان سپاری خریدئیے ،اور بونس کے طور پر بوسے لیجئے۔وسطی چین میں تجارتی ترکیب ناکام ہو گئی۔
٭٭ہانگ کانگ سے ملنے والی”ساؤتھ چائنامارننگ پوسٹ“ کی ایک خبر کے مطابق وسطی چین کے صوبہ ہونان کے شہر زوزومیں پانچ نوجوان لڑکیوں نے پان کی سپاری فروخت کرنے کے لئے یہ ترکیب نکالی کہ ایک خاص مقدار کی پیکنگ میں اسے خریدنے والے کو ہر لڑکی ایک بوسہ دے گی۔اس اعلان کے باوجود صرف ایک گاہک وہ مخصوص پیکنگ خریدنے آیا تو لڑکیوں کو شدید مایوسی ہوئی۔چنانچہ انہوں نے بوسے دینے کی پیش کش واپس لے لی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ عوامی حمایت تحریک کے چیئرمین سید اقبال حیدر نے اپوزیشن کے تمام اراکین پارلیمنٹ کے خلاف نا اہلی کے ریفرینس قومی اسمبلی کے اسپیکر اور سینٹ کے چیئرمین کے دفتر میں جمع کرا دئیے۔ (اخباری خبر)
٭٭ یہ عوامی حمایت تحریک جنرل پرویز مشرف کی آمد کے بعد سے ہی سرگرمِ عمل ہے۔ اس کا عوام سے یا عوام کی حمایت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ تو صرف جنرل پرویز مشرف کی محبت میں سید اقبال حیدر کا جوش اور جذبہ ہے۔فوج جب عوام کے اصل حکمرانوں کو پرے دھکیلنا چاہتی ہے تب سید اقبال حیدر جیسے جعلی لوگوں کو لیڈر بنا کر سامنے لایا جاتا ہے۔لیکن جعلی پن تو کاٹھ کی ہنڈیا ہے، جنرل مشرف کے بعد سید اقبال حیدر جیسے جعلی لوگوں کا نام و نشان بھی نہیں ملے گا۔ لیکن ایسے لوگ سستی اور وقتی شہرت اور ذاتی مفادات پر حقائق کو قربان کرتے ہوئے ذرا بھی شرم محسوس نہیں کرتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ مہدی حسین بھٹی،شوکت بھٹی سمیت پانچ ارکان اسمبلی نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ۔مسلم لیگ قاف کی قیادت سے اختلافات کا شاخسانہ(اخباری خبر)۔۔۔
٭٭ بھٹی گروپ در اصل بی اے کی جعلی ڈگریوں کے مقدمات کے باعث اسمبلی کی ممبریوں سے مستعفی ہو اہے۔(مسلم لیگ قاف کے ترجمان کامل علی آغا کا جوابی بیان)
٭٭ سیاست میں جب مفادات کی دوڑ لگی ہو تو ایسا ہی ہوتا ہے۔جھوٹے سچے الزامات لگا کر مفادات سمیٹنے کا کاروبار ہوتا رہتا ہے۔بھٹی گرپ کے پانچ اراکین اسمبلی نے استعفیٰ دے دیا تو ان کی پارٹی صورتحال کو سمجھنے کے بجائے الزام تراشی پر اتر آئی کہ ان کی بی۔ اے کی ڈگریاں جعلی تھیں اور ان کے مقدمے چل رہے ہیں اس لئے مستعفی ہو گئے ہیں ،کامل علی آغا نے یہ الزام بھی لگایا کہ یہ اراکین اسمبلی اپنے علاقوں میں جرائم کے سرپرست ہیں ۔لیکن اس خبر کا سب سے مضحکہ خیز پہلو یہ ہے کہ تین دن کے بعد ان ارکان نے صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی سے ملاقات کی ہے۔جس میں سارے معاملات طے ہو گئے تو خود مذکورہ پانچوں اراکین اسمبلی نے بیان دیا کہ ہم نے کوئی استعفے نہیں دئیے تھے۔اب کامل علی آغا کا بیان بھی آ جائے گا کہ جعلی ڈگریاں جعلی نہیں بلکہ اصلی ثابت ہو گئی ہیں ۔اور انہوں نے جرائم کی سر پرستی چھوڑ دی ہے۔یہ ہے ہمارے جنرل پرویز مشرف صاحب کی پیدا کردہ مسلم لیگ کے گریجوایٹ اراکین اسمبلی کا کھیل تماشہ۔اور ان سارے لیگیوں کا اصلی کردار۔گریجوایٹ اسمبلی زندہ باد!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ دنیا نے القاعدہ یا طالبان سے بات چیت نہیں کی تھی،دہشت گردی سے بلیک میل ہو کر مذاکرات نہیں کریں گے۔(اقوام متحدہ میں بھارتی پردھان منتری واجپائی جی کی تقریر)
٭٭ واجپائی جی کی تقریر محض ردِ عمل کی تقریر بن کر رہ گئی ہے وہ بھی بہت ہی کمزور بنیاد پر۔پاکستان کے سربراہ جنرل پرویز مشرف نے اقوام متحدہ میں جو تقریر کی تھی وہ اتنی اہم ، متوازن اور فکر انگیز تھی کہ متعدد بھارتی رہنماؤں نے بھی ان کی تقریر کی تعریف کی۔واجپائی جی نے کشمیر کے مسئلے پر جو موقف اختیار کیا ہے بہت ہی بودا ہے۔کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں درج ہے۔اسے وہاں لے جانے والا بھی بھارت تھا۔یہ ایک متنازعہ مسئلہ ہے جس کے لئے ہندوستان ذمہ دار ہے۔ اس مسئلے کا حل مذاکرات سے ممکن ہے ۔ القاعدہ اور طالبان کی باتیں یہاں میل نہیں کھاتیں بلکہ یہ باتیں خود واجپائی جی طرف سے عالمی صورتحال میں پاکستان کو بلیک میل کرنے کی کوشش ہیں ۔باقی جہاں تک القاعدہ اورطالبان کا تعلق ہے اسامہ بن لادن خود امریکہ کا تیار کردہ ”مجاہد“ تھا اور طالبان کے ساتھ تو ابھی تک امریکی حکام خفیہ ڈیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔اب تو امریکہ کے اہم اخبارات بھی یہ خبر شائع کر چکے ہیں ۔اس لئے واجپائی جی کی یہ بلیک میلنگ بیکار گئی۔ ہمارے جنرل پرویز مشرف ایل ایف او پر بے جا ضد اور کرپشن کے خلاف بلا امتیاز کاروائی سے گریز نہ کرتے تو ان کی کیا ہی بات تھی۔لیکن ابھی بھی واجپائی جی یا ایڈوانی ٹائپ بھارتی لیڈروں سے وہ کہیں زیادہ سوجھ بوجھ اور بصیرت کا مظاہرہ کر رہے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ پاکستان میں احتجاجی محاذوں کے روحِ رواں نوابزادہ نصراﷲ خان وفات پا گئے۔
(اخباری خبر)
٭٭ ۲۶اور ۲۷ستمبر کی درمیانی شب نوابزادہ نصراﷲ خان عارضۂدل کے باعث وفات پا گئے۔آپ پاکستان کی تمام بڑی سیاسی احتجاجی تحریکوں کے قائد رہے ۔موجودہ بڑا سیاسی اور احتجاجی محاذ اے آر ڈی بھی آپ کی زیر قیادت متحرک تھا۔ان کی وفات کا سب سے زیادہ نقصان میاں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کو ہوا ہے۔کیونکہ ان کی احتجاجی سیاست کو بابائے جمہوریت کی قیادت کے باعث بہت تقویت ملی ہوئی تھی۔ان کی وفات سے جنرل پرویز مشرف کے خلاف ابھرتی ہوئی احتجاجی تحریک خاصی کمزور ہو جائے گی۔اس لحاظ سے یقیناً ان کی وفات جمہوریت کے لئے ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔اب جنرل پرویز مشرف کو داخلی محاذ پر کم دباؤکا سامنا رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ بے نظیر قومی غیرت پر سودا کر سکتی ہیں ،پرویز مشرف نہیں کر سکتے۔
(شیخ رشید کا افسوسناک بیان)
٭٭ اصولاًاس سے کوئی اختلاف نہیں ہے کہ بعض اندرونی اور بیرونی شدید دباؤہونے کے باوجود جنرل پرویز مشرف ابھی تک جو عالمی نوعیت کے فیصلے کر رہے ہیں ان کا مقصد پاکستان کو ممکنہ حد تک خطرات سے بچانا اورپیچیدہ امریکی صورتحال میں بچ بچا کر چلنا ہے۔ان کی نیت پر شک نہیں کیا جا سکتا ۔ لیکن اس کے لئے بے نظیر بھٹو پر زبانِ طعن دراز کرنا شیخ رشید کو زیب نہیں دیتا۔ اگر الزام تراشی ہی کرنی ہے تو پھر پہلے قومی غیرت کا تعین کر لیں ۔بے نظیر جو باتیں نائن الیون سے پہلے کہہ رہی تھیں،جنرل پرویز مشرف نے ایک ایک کرکے ان ساری باتوں پر عمل کیا۔ اور اب بھی وہ جو باتیں کہہ رہی ہیں پرویز مشرف وہ سب کرنے جا رہے ہیں ۔ ایک زمانہ تھا شیخ رشید خود کشمیریوں کی جہادی تربیت کے کیمپ چلاتے تھے اور علیٰ الاعلان اس کا اظہار کرتے تھے۔ آج کیا عالم ہے کہ وہ دوسرے کے کیمپ بھی اکھاڑنے کے اعلان کرتے ہیں ۔کیا ان کا پہلا رویہ قومی غیرت کا حامل تھا یا موجودہ رویہ؟۔۔۔اسی طرح جنرل پرویز مشرف کی ایک بات بہت تکلیف دینے لگی ہے۔آپ انڈیا سے مذاکرات کے لئے بار بار درخواستیں کئے جا رہے ہیں اور وہ ہر بار آپ کا ہاتھ جھٹک رہا ہے۔پاکستان اور انڈیا کے درمیان مستقل دوستی کے خواہشمند ہم جیسے لوگ بھی اس صورتحال پر ذلت سی محسوس کرنے لگے ہیں ۔لہٰذا شیخ رشید سے گزارش ہے کہ ”پاکیٔداماں کی حکایت“ کو بڑھائے بغیر وہ اپنے کبھی ہلکے پھلکے اور کبھی شوخ و شنگ بیانات سے رونق میلہ لگائے رکھیں اور ایسے سنجیدہ موضوعات پر ایسے سخت بیان نہ دیں جن سے ہم جیسے ان کے فین انہیں ٹوکنے پر مجبور ہوجا ئیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ جرنیلوں کے خلاف زمینوں کی الاٹ منٹ کی درخواست کی نقل وزارت دفاع سے گم ہو گئی ۔ (ا خبا ر ی خبر)
٭٭ لاہور ہائی کورٹ میں ایم ڈی طاہر نے ایک درخواست پیش کی تھی جس میں جنرل پرویز مشرف سمیت کئی جرنیلوں کو چولستان اور دیگر پنجاب میں زرعی زمینیں الاٹ کئے جانے کا نوٹس لینے کا کہا گیا تھا۔بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ان الاٹمنٹس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ وزارت دفاع نے اس کا جواب دینے کے بجائے عدالت کو تحریر ی طور پر بتایا کہ عدالت نے مذکورہ درخواست کی جو نقل بغرض جواب ہمیں دی تھی وہ دفتر سے گم ہو گئی ہے ۔اس پر انہیں دوبارہ نقل فراہم کرتے ہوئے تاکید کی گئی ہے چار ہفتوں میں جواب داخل کیا جائے۔جواب الجواب چلتے رہیں گے۔جنرل پرویز مشرف ملک سے کرپشن کے خاتمے اور لوٹ کا مال واپس لانے کے دعووں کے ساتھ آئے تھے۔کرپشن کا خاتمہ یوں ہوا کہ سابقہ سیاسی حکومتوں کے سارے کرپٹ افراد ان کی قائم کردہ حکومت میں شامل ہیں ،پہلا لوٹاہوا مال واپس لانے کے بجائے ان کے بابرکت دور میں سیاسی یتیموں،غریب صنعت کاروں اور مسکین امراءکو اربوں کے قرضے معاف کئے جا چکے ہیں ، اور اب جرنیلوں کو ہزاروں ایکڑ اراضی کوڑیوں کے مول دینے کا اسکینڈل سامنے آگیا ہے۔سیاسی حکومتیں ہوں یافوجی حکومتیں ہوں۔پاکستان ان کے لئے لوٹ کا مال ہے۔
لے جا سب کچھ لوٹ کر
لے جا لوٹ کا مال ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ مُرلی منوہر جوشی کا وزارت سے استعفیٰ۔۔۔اور پھر استعفیٰ کی واپسی۔۔۔ڈرامہ ختم۔
(اخباری روداد)
٭٭رائے بریلی کی خصوصی عدالت جو بابری مسجد کے انہدام کے کیس کی سماعت کر رہی ہے،اس نے ۱۹ستمبر کو ایل کے ایڈوانی کو بری الذمہ کرتے ہوئے مرلی منوہر جوشی سمیت بی جے پی کے اہم لیڈرز پر فرد جرم عائد کر دی تھی۔اگرچہ ایڈوانی کی بریت بجائے خود ایک بہت بڑا سوال ہے کہ مسجد کے انہدام کے سب سے بڑے مجرم کو کیسے بچا لیا گیا۔تاہم فردِ جرم عائد ہوتے ہی فروغ انسانی وسائل کے مرکزی وزیر مرلی منوہر جوشی نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔۱۹ستمبر سے اب تک یہ ڈرامہ چلتا رہا۔پردھان منتری واجپائی جی امریکہ سے لوٹے تو ان کے استعفیٰ کے مسئلے پر کاروائی یہ ہوئی کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ سے رائے بریلی کی عدالت کے خلاف اسٹے آرڈر لے کر فیصلہ معطل کرالیا گیا اور اس طرح استعفیٰ کا ڈرامہ ختم ہو گیا۔مرلی منوہر جوشی اب بدستور وزارت پر فائز رہیں گے۔لیکن اس ڈرامہ نے ہندوستان کی عدالتوں پر خاص طور پر ایڈوانی کے دور میں سرکاری دباؤکے کئی پہلو نمایاں کر دئیے ہیں ۔انڈیا کے مقتدر اور حق گو صحافی یقینا ان حقائق کو بہتر طور پر اجاگر کر سکیں گے۔ویسے یہ ڈرامہ ہمارے پنجاب کے بھٹی گروپ کے اراکین اسمبلی کے استعفوں کے ڈرامے سے زیادہ بھونڈا ثابت ہوا ہے۔کیونکہ وہ صرف سیاسی حد تک تھا جبکہ اس میں عدلیہ پر حرف آرہا ہے۔بلکہ آچکا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ دہلی میں قائم ادارہ آئی ۔اے ۔سی(انٹرنیشنل اویکنگ سنٹر) نے امن کے نوبل انعام کے لئے واجپائی جی،جارج واکر بُش اور ٹونی بلیئر کے ناموں کی سفارش کر دی ہے۔
(اخباری خبر)
٭٭ یہ ناموں کی فہرست ادھوری ہے اس میں اسرائیلی وزیر اعظم ایریل شیرون کا نام بھی شامل ہونا چاہئے تھا۔اس کے بعد چاروں کو کشمیر میں شہید کئے جانے والوں کی اسی ہزار قبروں فلسطین میں فلسطینیوں کے بے رحمانہ قتلِ عام، ،افغانستان اور عراق میں عوام پر اندھا دھند اور وحشیانہ بمباری کرنے جیسے کارناموں پر امن کا نوبل انعام دینے کی سفارش کی جانی چاہئے تھی۔ ان کے علاوہ ہندوستان سے ایل کے ایڈوانی جی کو بابری مسجد کی شہادت اور نریندرا موذی کو گجرات میں مسلم کش فسادات جیسے کارناموں پر بھی نوبیل انعام کے لئے نامزد کیا جا سکتا ہے۔اب اسی کردار کے لوگوں کو ہی امن کے نوبیل انعام ملنے چاہئیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ بُش نے ہمارے جمہوری ڈھانچے کی تعریف کی۔
(وزیر اعظم جمالی کی واشنگٹن میں پریس کانفرنس)
٭٭ بُش کو عراق میں اپنے مرتے ہوئے فوجیوں کی ڈھال بنانے کیلئے پاکستان کے فوجی جوان چاہئیں ،اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے وہ زبانی کلامی کچھ بھی کہہ سکتے ہیں ۔ویسے ”جمہوری ڈھانچے“کی ترکیب اردو میں بہت مناسب لگ رہی ہے۔ جیسے کسی میڈیکل کلاس میں کوئی انسانی ڈھانچہ تجربے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔طلبہ اسکو دیکھ کر عبرت نہیں پکڑتے بلکہ تجربے کرتے ہیں ۔ایسا ہی میر ظفر اﷲ خان جمالی نے جمہوری کلاس میں پیش کئے جانے والے جنرل پرویز مشرف کے نظام کو بجا طور پر”جمہوری ڈھانچہ“قرار دیا ہے۔اس ڈھانچے سے کوئی عبرت حاصل نہیں کرے گا۔ہمارا مزاج بن چکا ہے کہ ہم عبرت حاصل نہیں کرتے،عبرت کا نشان بن جاتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ یکم مئی سے لے کر یکم اکتوبر تک عراق میں ۸۸۔امریکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں ۔
(اخباری اطلاع)
٭٭ اوسطاً ہر دو روز میں ایک امریکی فوجی ہلاک ہو رہا ہے لیکن موجودہ صورتحال کو دیکھا جائے تو اب تقریباًروزانہ کم از کم ایک فوجی ہلاک ہونے لگا ہے۔یہ شرح ہلاکت برقرار رہی تو صدر بُش الیکشن سے پہلے ہی اپنا انجام دیکھ لیں گے۔عراق امریکہ کے لئے اب ویت نام بنتا جا رہا ہے۔اس کا احساس سوجھ بوجھ رکھنے والے امریکیوں کو ہونے لگا ہے۔امریکی فوج کے سابق سر براہ جنرل اینتھونی زینی نے عراق پر حملے پر اعتراض کئے ہیں ۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ ویت نام جیسی صورتحال سے دوچار ہو رہا ہے تو انہوں نے کہا میں آپ سے یہ سوال پوچھتا ہوں کہ کیا ایسا ہو رہا ہے یا نہیں ؟ اور ہمیں روایتی امریکی قوم کی طرح اس سوال کا جواب حاصل کرنا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ افغانستان کے دو صوبوں کے پانچ اضلاع پر پھر سے طالبان کاقبضہ ۔افغان حکام نے قبضے کی تصدیق کر دی۔ (اخباری اطلاع)
٭٭حامد کرزئی تو خیر اول روز سے ہی کابل کے مئیر سے زیادہ کوئی پوزیشن نہیں رکھتے۔تاہم امریکی فضائیہ کی موجودگی میں طالبان کاپانچ اضلاع پرقبضہ کرلینااہم خبر ہے۔ امریکی حکام حالیہ دنوں میں طالبان سے خفیہ طور پر سمجھوتہ کرنے میں لگے ہوئے تھے۔ چونکہ طالبان ”روشن خیال“ مسلمان نہیں ہیں اسی لئے وہ اپنی بعض روایتوں پر اڑے ہوئے ہیں ۔جن میں ملا عمر کی قیادت کو برقرار رکھنا شامل ہے۔ایسا ہو سکتا ہے کہ امریکہ نے براہ راست طالبان سے جھک کر سمجھوتہ کرنے کی بجائے طالبان کو راستہ دے دیا ہو کہ تم اپنے زورِ بازو سے آسکتے ہو تو آجاؤہم زیادہ مزاحمت نہیں کریں گے۔اس خبر کو اس خبر کے ساتھ ملا کر دیکھیں کہ امریکہ نے افغان وزیر دفاع قاسم فہیم سے کہا ہے کہ وہ اپنی ذاتی فوج کو افغان فوج کے حوالے کردے۔لگتا ہے امریکہ افغانستان میں اپنے اصل مشن کی مکمل ناکامی کے بعد اب راضی نامے کی کسی صورت کی طرف آ رہا ہے۔اگر اگلے چند دن میں ان پانچ اضلاع پر شدید قسم کے ہوائی حملے نہ ہوئے تو سمجھیں امریکہ اور طالبان کے درمیان کچھ خاموش معاملہ طے پا گیا ہے۔ایسا معاملہ جس میں امریکہ کو افغان روایات کے آگے جھکنا پڑا ہے۔
٭٭