(Last Updated On: )
پلا کے مست کرو، مست کر کے ڈھیر کرو
اسی طریق سے اس رات کی سویر کرو
کمال کار سیاست اسی کو کہتے ہیں
خبر وہی رہے لفظوں کا ہیر پھیر کرو
جریدۂ فن شہزادگی میں لکھا ہے
کہ اسپ چوب سے تیغ و سناں کو زیر کرو
جنم جنم سے میں آ آ کے ہار ہار گیا
پتہ نہیں کہ تم آنے میں کتنی دیر کرو
تمہارا جبر وہی اور اپنا صبر وہی
سہار لیں گے، بڑے شوق سے اندھیر کرو
یہ خلق یورش زر سے نہ ہار جائے کہیں
اسے بصیرتیں بخشو، اسے دلیر کرو
٭٭٭