(Last Updated On: )
مجھے شروع سے کہانیاں پڑھنے کا بے حد شوق تھا۔ میرے ذہنی و فکری میلانات شروع سے کہانی اور افسانے کی جانب رہے۔ میٹرک میں میں نے مختلف ڈائجسٹی کہانیوں اور مختلف ناولوں کے مطالعے میں دلچسپی لی۔ شروع شروع میں یہ مطالعہ محض وقت گزاری اور ذاتی دلچسپی کے باعث تھا لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا میری دلچسپی بڑھتی گئی اور ایم۔اے اُردو کے دوران میں نے اُردو کے افسانوی ادب کا بھرپور مطالعہ کیا۔ جس سے میرے ذوق کو مزید تقویت ملی۔
جب میں ایم۔فل کے تیسرے سمسٹر میں پہنچی تو تحقیقی مقالے کے لیے موضوع کی تلاش کا مرحلہ درپیش ہوا۔ میں اُستاد محترم ڈاکٹر نذر عابد کے مشورے کی طالب ہوئی تو انہوں نے میرے ذہنی میلان کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مجھے افسانہ نگاری پر کام کرنے کا مشورہ دیا اور انہی دنوں ان کے پاس زیب النساء زیبی کی مختلف کتب شاعری اور افسانہ کے حوالے سے موصول ہوئی تھی تو انہوں نے مجھے زیب النساء زیبی کے افسانوی مجموعوں کی کلیات ‘‘عکسِ زندگی’’ تھما دیا جس میں سات افسانوی مجموعے شامل تھے۔
میں نے اس مقاملے کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ باب اول میں زیب النساء زیبی کے حالاتِ زندگی، خاندانی پس منظر، پیدائش، بچپن، تعلیم، ملازمت ، ازدواجی زندگی، اولاد، ادبی رجحانات، شخصیت کے اہم پہلو اور دیگر مشاغل و مصروفیات پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔ اس میں میں نے زیادہ مستند معلومات حاصل کرنے کے لیے زیب النساء زیبی اور ان سے وابستہ کئی دوسرے لوگوں سے بھی ذاتی طور پر انٹرویوز کیے۔
باب دوم میں اردو افسانے کا مختصر تعارف، معنی و مفہوم کے ساتھ ساتھ افسانے کا ارتقاء پاکستان بننے سے پہلے اور بعد کے معروف افسانہ نگار مرد اور خواتین کا ذکر کیا اور زیب النساء یبی کے مقام و مرتبے کا تعین کیا۔
باب سوم میں زیب النساء زیبی کے افسانوی مجموعوں کا فکری جائزہ تفصیلی سے پیش کیا گیا ہے۔ جس میں ان کے ساتھ افسانوی مجموعے شہ رگ پہ خنجر، پیاری آپی، ڈبل ہیروئن، ادھوری عورت، دیس پر دیس ہوا، جھوٹی کہیں کی اور وہ پھول تھی یا بھول شامل ہیں۔
باب چہارم میں زیب النساء زیبی کے افسانوں کا فنی جائزہ پیش کیا گیا ہے اس ضمن میں افسانے کی مختلف خصوصیات جیسے پلاٹ، کردار، مکالمہ، تجسس و جستجو، سلیس اسلوب بیان، منظر نگاری اور نقطۂ عروج وغیرہ پر بات کی گئی ہے۔
باب پنجم میں زیب النساء زیبی کے پہلے کے چار ابواب کا مجموعی احاطہ کیا گیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ادب میں ان کے مقام و مرتبے کا تعین کیا گیا ہے۔
اس مقالے کو تکمیل تک پہنچانے میں جن شخصیات نے میرے ساتھ بھرپور تعاؤن کیا ان کا شکریہ ادا کرنے سے پہلے میں اس ذاتِ باری تعالیٰ کی شکر گزار ہوں جس نے مجھے ہمت بخشی اور اپنے فضل سے ایسے سامان مہیا کردیے کہ میرے لیے مشکل آسان ہو گئی۔ اس کے بعد میں اپنے استادِ محترم میرے نگران صدر شعبۂ اردو ڈاکٹر نذر عابد صاحب کی بہت شکر گزار ہوں جنہوں نے ہر قدم پر میری رہنمائی فرمائی۔ شعبۂ اُردو ہزارہ یونیورسٹی سے وابستہ اپنے تمام اساتذہ کا شکر ادا کرتی ہوں جنہوں نے ضرورت پڑنے پر میری مدد کی۔ اس کے ساتھ ساتھ میں زیب النساء زیبی کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے مواد مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ مجھے جب ان کے تعاون کی ضرورت محسوس ہوئی تو انہوں نے بھرپور طریقے سے میری مدد کی۔
خاص طور پر میں اپنی والدہ مرحومہ اور خاص طور پر میرے شوہر حبیب یونس کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گی اور یہ مقالہ بھی انہی کے نام کرتی ہوں کیونکہ ان کے بھرپور تعاون اور حوصلہ افزائی کی وجہ سے میں آج اس مقام پر پہنچی۔ نہایت محبت اور دل کی گہرائیوں سے یہ مقالہ میرے شوہر کے نام ۔ لوگ کہتے ہیں ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے مگر میری خوش نصیبی یہ ہے کہ میری کامیابی کے پیچھے میرے شوہر حبیب یونس کا ہاتھ ہے الحمدللہ۔
ان کے علاوہ جن احباب نے میری کسی بھی طرح سے مدد کی ان کا بہت بہت شکریہ
مریم اعجاز
شعبۂ اُردو ہزارہ یونیورسٹی