گورنمنٹ انٹر بوائز کالج ،میرپورہ ضلع نیلم کے دروازے پر واقع پہلا ادارہ ہے ۔ یہ کالج ۲۰۰۵ء میں قائم ہوا لیکن انٹر کی سطح صرف آرٹس کے مضامین ہی پڑھائے جاتے ہیں۔ حال آں کہ اس کی شان دار عمارت ، لیبارٹریزاور دیگر ضروریات پوری ہونے کے باوجود سائنسز کی کلاسز نہیں ہیںجو کہ ارباب اختیار کے لیے لمحۂ فکریہ بھی ہے۔ یہ مجلہ ـ’’بساط‘‘ کا دوسرا شمارہ ہے۔ اس سے پہلے۲۰۲۰ء کے شمارے کی عوام و خواص اور دیگر مکاتب فکر نے بڑی حوصلہ افزائی کی اور اپنی رائے کااظہار لکھ کر بھی کیا جو اس شمارے میں موجود ہے۔ پہلے شمارے کی کام یاب اشاعت کی وجہ سے دوسرا شمارہ نکالنے کا حوصلہ پیدا ہوا۔ جیسا کہ ہم سب ہی واقف ہیں کہ یہ علم کا دور ہے۔ جن قوموں نے علم کو اپنی پہلی ترجیح بنائی صرف وہی قومیں ترقی کی دوڑ میں آگے نکلیں اور پوری دنیا میں ان کا ڈنکا بجتا ہے۔ ہمارے دین و مذہب میں بھی اس کی اتنی اہمیت ہے کہ پہلی وحی علم کے بارے میں ہے۔گویا اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پہلی ترجیح علم حاصل کرنا ہے۔ میرپورہ ایک پہاڑی علاقہ ہے جو کہ باڑیاں کے سامنے دریا ئے نیلم کے پار واقع ہے۔ یہاں پر ارد گرد کی بستیوں سے تو طلبہ و طالبات پڑھنے آتے ہی ہیں اس کے ساتھ ساتھ ان بستیوں سے بھی طلبہ و طالبات آتے ہیں جن کو پیدل چل کر آنے میں دو سے تین گھنٹے لگتے ہیں اس لیے کالج انتظامیہ کی یہ کوشش ہے کہ نہ صرف نصابی سرگرمیوں کی طرف توجہ دی جائے بل کہ اس کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوںکی طرف بھی بھرپور توجہ دی جائے۔گاہے بہ گاہے مختلف تقریبات کا انعقاد اور یہ مجلہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس بات کی کوشش کی جاتی ہے کہ طلبہ و طالبات نہ صرف نصابی کتب سے واقف ہوں بلکہ مکمل باشعور اور مفید شہری بن کر ملک و قوم کی خدمت کر سکیں۔
میں بہت شکر گزار ہوں فرہاد احمد فگارؔ( لیکچرار اردو)کا جن کی محنت ، لگن اور ان تھک کوششوں سے یہ ممکن ہوا۔ اس کے ساتھ بشارت کیانی کااور ان لوگوں کا جن کے تعاون کے بغیر یہ مجلہ نکالنا ممکن نہ تھا۔ اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو۔
محمد رفیق
پرنسپل