وہ گیا، ابرِ رواں ٹھہرا رہا از عبداللہ جاوید ستمبر 27, 2022 وہ گیا، ابرِ رواں ٹھہرا رہا اس کے جانے کا سماں ٹھہرا رہا پائوں کے نیچے زمیں چلتی رہی سر کے اوپر آسماں ٹھہرا رہا مرحلہ ایسا بھی آیا کوچ ...