ایک سفر میں کوئی دو بار نہیں لُٹ سکتا
اب دوبارہ تیری چاہت نہیں کی جا سکتی…!
حور کیوں کر رہی ہو یہ سب؟سحر جھنجھلا کر بولی
کیا کر رہی ہوں میں؟ حورمعصومیت کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے بولی
یہ بھی ابھی میں بتاؤں سحر غصے سے بولی
پہلے تو مجھے یہ بتاؤ کہ تمہاری اور ثوبان کی لڑائی ہوئی ہے کیا؟میں صبح سے نوٹ کررہی ہوں
نہیں تو میری لڑائی نہیں ہوئی
پھر تم دونوں صبح سے اتنے اکھڑے اکھڑے کیوں ہو؟
یہ تو تم اپنے شوہر نامدار سے پوچھو حور مزے سے بولی
اچھا اور یہ جاب کرنے والا شوشہ کیوں چھوڑا
میں نے پکڑا تھا کیا چھوڑ دیا
حور اب اگر تم نے کوئی الٹا جواب دیا
تو یہ گلدان اٹھا کہ میں نے تمہارے سر میں مار دینا
تمہیں شرم نہیں آئے گی میرے شوہر کو شادی سے پہلے بیوہ کرو گی
حور اپنے نا بہنے والے آنسو صاف کرتی ہوئی بولی
چلو ہوگیا نوٹنکی کا ڈرامہ شروع
تمہارے تو منہ لگنا ہی فضول ہے
سحر جھنجھلا کر پیر پٹختے ہوئے بولی
اور
غصے سے روم سے ہی واک آؤٹ کر گئی
ہاں ہاں اب ہمارے منہ کیوں لگنا اب اور لوگ ہیں نا آپ کے منہ لگنے کو حور نے پیچھے سے ہانک لگائی
بچھڑ کے تجھ سے کہیں بھی لگا نہیں میرا دل
پھر اتنے عشق کیے ہیں حساب کوئی نہیں
حور ملک تیار ہو کر نیچے آئی تھی
تو سب کی بے ساختہ نظر حور کی طرف گئی
آج تو ہماری بیٹی بہت پیاری لگ رہی ہے
خرم ملک نے ساختہ بولے
پاپا آج میرا آفس میں فرسٹ ڈے ہے تو سوچا……
یو نو واٹ فرسٹ ایمپریشن از دا لاسٹ ایمپریشن
پر بیٹا جی یہ آفیشل ڈریس تو ہرگز نہیں ہے
وہ بھی شہوار کمپنی کا
انکا اپنا ڈریس کوڈ ہے اور انکے رولز اتنے سخت ہیں
ہوں گے پاپا پر میں کسی کے بنائے ہوئے رولز فالو نہیں کرتی اپنے نیو رولز بناتی ہوں
خرم ملک نے اپنی گردن ہلائی جیسے کہہ رہے ہوں
تمہارا کچھ نہیں ہو سکتا
حور کا دن یونی میں اچھا گزر گیا
اس نے سحر اور ثوبان دونوں سے دور رہنا شروع کردیا
کیوں کہ وہ ثوبان کا سامنا نہین کرنا چاہتی تھی
اور
اتنا تو وہ سمجھ گئی تھی کہ ثوبان اب سحر کو حور کے ساتھ نہیں رہنے دے گا
اسلیے اس نے سحر کو بھی بلانے سے گریز کیا
لیکن
وہ دی گریٹ حور ملک تھی
جسکے لیے دوست بنانا مشکل کام نہیں تھا
بقول حور دوست بنانا تو کوئی مشکل کام نہیں ہے
انسان ایک منٹ میں کسی سے بھی دوستی کر سکتا ہے
لیکن
اس دوستی کو نبھانا مشکل ہوتا ہے
اسلیے ہمیشہ اتنے دوست بناؤ جتنوں کا ساتھ دے سکو
حور اس وقت شہوار کے آفس میں بیٹھی
اپنے کام کے سلسلے میں بات کررہی تھی
اور
حور کے مطابق وہ اپنی مرضی سے پینٹگز بنائے گی
وہ کسی کی پابند نہیں ہو گی
اوکے مس حور ہمیں آپ کی تمام شرطیں پسند ہیں
لیکن
ہماری ایک شرط ہے
کیسی شرط؟
آپکو آفس ریگولر آنا پڑے گا
انکے بولنے کے انداز سے معلوم ہورہا تھا
کہ یہ شرط انہوں نے کسی کے کہنے پر رکھی ہے
میں جانتی ہوں کہ یہ شرط آپ نے زوار کے کہنے پر رکھی ہے
پر دیکھ لوں گی اسے بھی میں حور دل میں مخاطب ہوئے
اوکے مجھے آپکی شرط منظور ہے
اوکے
شہوار صاحب نے اپنی سیکرٹری کو بلانا
مس نادیہ
حور ملک کو انکا آفس دکھا دیں
یس باس
چلیں میم
حور مس نادیہ کے ساتھ چل دی
میم یہ آپکا آفس ہے مس نادیہ ایک آفس کے سامنے رکتے ہوئے بولی
حور روم میں اینٹر ہونے لگی پر ایک دم رک کر مس نادیہ سے مخاطب ہوئی
مس نادیہ
یس میم
یہ سامنے والا آفس کس کا ہے؟
سر زوار کا باس کے بیٹے ہیں پر وہ آفس بہت کم آتے ہیں
اوکے حور مسکرا کر بولی
تو میرا شک بالکل صحیح نکلا مسٹر زوار
آپ صرف اپنی انا کو تسکین دینا چاہتے ہیں
مجھ سے جاب کروا کے
لیکن کوئی نہیں دیکھ لوں گی
حوریہ بچے میں آجاؤں
خرم ملک حور کے روم کا دروازہ کھولتے ہوئے بولے
جی پاپا آجائے
آپکی بیٹی کا روم ہے آپ جب چاہے آسکتے ہیں
آپکو اجازت لینے کی کیا ضرورت ہے؟
خرم ملک حور کی بات پر مسکرا دیے
حور بچے ایکچوئیلی آپکا ایک رشتہ آیا ہے
جو ہمیں پسند ہے
لیکن
ہم پہلے آپ سے پوچھنا چاہتے ہیں
اگر آپ کسی پو پسند کرتی ہیں
تو
بتادیں
ہمیں آپکی خوشی عزیر ہے
نو پاپا میں کسی کو پسند نہیں کرتی
لیکن…..
لیکن کیا بیٹا؟
پاپا ابھی میں شادی نہیں کرنا چاہتی
ہمم بیٹا شادی تو آپکی ایجوکیشن کمپلیٹ ہونے کے بعد ہوگی
ابھی ہم صرف انگیجمینٹ کرنا چاہتے ہیں
ٹھیک ہے پاپا
لیکن میں انگیجمینٹ نہیں کرنا چاہتی
کیوں بیٹا؟
پاپا آپ جس سے میری انگیجمینٹ کرنا چاہتے ہیں وہ جو کوئی بھی ہے مجھے اس سے فرق نہیں پڑتا
یقینناً آپ میری بھلائی ہی چاہتے ہیں
میں انگیجمینٹ کو لیگل رشتہ نہیں مانتی
آپ میرا نکاح کروادیں
اوکے بیٹا جیسا آپ چاہیں
خرم صاحب مسکرا کر چل دیے
حور اس نکاح کے ذریعے ثوبان کا منہ بند کروانا چاہتی تھی
لیکن
وہ اس بات سے بے خبر تھی کہ یہ نکاح اس کی زندگی میں کون کون سے طوفان لانے والا تھا
ﻣﺠﮭﮯ ﯾﮧ
ﻏﻠﻂ ﻓﮩﻤﯽ ﺗﮭﯽ
ﮐﮧ
ﻣﺤﺒﺖ ﮈﮬﯿﺮ ﺳﺎﺭﯼ ﺗﮭﯽ
ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺮ
ﮐﺮ ،
ﺗﻤﺎﻡ ﻋﻤﺮ ﺳﻨﺒﮭﺎﻟﯿﮟ ﮔﮯ ،
ﮐﺒﮭﯽ
ﮐﮭﻮﻧﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ ،
ﻣُﭩﮭﯿﺎﮞ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﻟﯽ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ۔
ﻣﮕﺮ ﺟﺐ ﻣُﭩﮭﯿﺎﮞ ﮐﮭﻮﻟﯿﮟ، ﺗﻮ
ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﺎﺗﮫ ﺧﺎﻟﯽ ﺗﮭﮯ ،
ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ،
ﻣﺤﺒﺖ
ﺭﯾﺖ ﺟﯿﺴﯽ ﺗﮭﯽ _