بلال گھر آیا تو وارث اس کا انتظارا کر رہا تھا بلال کہاں تھا تو کب سے فون کر رہا ہوں وارث نے غصہ سے پوچھا
جبکہ بلال نے کوئی جواب نہیں دیا اور اپنے روم کی طرف چل پڑا وارث اب پریشان ہوا گیا اور بلال کے پیچھے ایا بلال کیا ہوا یار وارث نے پوچھا کچھ نہیں شاہ مجھے ابھی بات نہیں کرنی جاو یہاں سے بلال نے کر اور بیڈ پر لیٹ گیا
بلال کیوں پریشان ہے تمہیں پتا ہے نا کہ آج رات کتنی اہم ہے وارث نے کہا
ہاں پتا ہے میں تیار ہو بلال نے کہا پریشانی اپنی جگہ لیکن فرض پہلے
بلال RD کی وجہ سے پریشان ہے وارث نے پوچھا نہیں یار بس آج کی رات اور کل اس RD کا کام ختم ہو جائے گا بلال نے کہا
انشاءاللہ وارث نے کہا لیکن بلال کل کا دن بہت اہم ہے آج رات ہم لڑکیوں کو بچا لیے گئے
لیکن نور کے بارے میں کیا سوچا ہے شاہ بلال نے پوچھا
اس کی فکر نہیں کرو دعا اور زویا اس کے پاس ہوئی گئی وارث نے کہا لیکن تو پریشان کیوں ہے وارث نے پوچھا پھر کبھی بتاو گا بلال نے ٹلانا چاہا اس کی بات پر شاہ نے گھورا
اس کے گھورانے پر بلال بولا یار ایسے نہیں دیکھا بلال نے کہا لیکن مسلسلہ اس کو گھورا رہا تھا
بلال نے تنک اگر اس کو ساری بات بتائی اور اپنی ڈول کے الفاظ بھی اس کی بات سن کر شاہ نے کچھ نہیں کہا اس کو نکاح کا دن یاد ایا تھا
یار سب ٹھیک ہو جائے گا وارث نے کہا امید ہے مجھے بھی بلال نے افسوس سے کہا
_________________________
نور یونی میں تھی جب ایک لڑکے اس کے پاس ایا
مسں نور آپ کو سر توحید بلا رہے ہے لڑکے نے کہا
اس کی بات غصہ کر نور کو غصہ ایا لیکن ضبط کر گئی سر کہاں ہے نور نے پوچھا جی وہ یونی کی بیک سائیڈ پر لڑکے نے کہا اور چلا گیا
نور اس جگہ پر گئی وہاں کوئی نہیں تھا نور واپس جانے لگئی جب کیسی نے اس کے منہ پر ھاتھ رکھا اور وہ بے ہوش ہو گئی
نور کہاں ہے دعا نے زویا سے پوچھا یار ادھر ہی تھی زویا نے کہا یار وہ کہاں نظر نہیں آرہی ہے چلو دیکھتے ہے اس کو
____________________
شاہ اور بلال اس پر RD کے اڈید پر موجود تھے انہوں نے لڑکیوں کو وہاں سے نکالا اور اس جگہ پر موجود تمام مال یعنی (شرب ،مختلف اقسام کے ڈگز ) کو آگ لگا دی
اس کے وقت شاہ کے فون پر کال ای اس کو سن کر وارث پریشان ہو گیا اور بلال کو لے کر یونی ائی
________________________&
کہاں تھی آپ دونوں ایک کام کہا تھا آپ سے وہ بھی نہیں ہو وارث ان دونوں پر غصہ کر رہا تھا
سوری سر مسں نور کلاس میں ہی تھی پھر اچانک ہی غائب ہو گئی دعا نے کہا
شاہ اس سے پہلے اور کچھ کہتے بلال بولا ٹھیک ہے جائے آپ
شاہ یہ وقت غصہ کرنا کا نہیں ہے کنٹرول کر بلال نے کہا ٹھیک ہے پلین بی اس ہی وقت شروع کرتے ہے RD یہ تم نے اچھا نہیں کیا وارث نے غصہ سے کہا
___________________________
نور کو ہوش ایا تو خود کو ایک کمرے میں پایا
کچھ وقت لگا پھر سب یاد ایا
اللہ پھر کیسی نے مجھے اغوہ کر لیا ہے نور نے کہا اور کمرے میں ٹہلے لگئی اس وقت کمرے کا درواذ کھولا اور RD اندر ایا نور اس کو دیکھا کر پریشان ہو گئی
سر آپ نے مجھے اغوہ کیا ہے نور نے پوچھا ہاں میری چڑیا سر توحید یعنی RD نے کہا
نور تم مجھے پہلے ہی دن پسند آئ تھی آہستہ آہستہ تم نے مجھے اپنا دیوانہ بنا لیا ہے توحید نے کہا
سر دیکھا میں آپ نے بہت عزت کرتی تھی لیکن آپ عزت کے قابل نہیں ہے نور نے غصہ سے کہا
اوووو رسی جل گئی بل نہیں گیا نور یہ نہیں بھولوں تم اس وقت میرے بیڈ روم میں موجود ہو توحید نے کمنیگی سے کہا
اس کی بات پر نور مسکرائ تم نے مجھے اگر ھاتھ بھی لگیا تو میں تمہارا منہ توڑا دو گئی
اس کی بات پر توحید مسکرایا اور ایک گہری نظر سے نور کو دیکھا اور اس کی طرف ایا
اووو تم نازک سی کیا کرلو گئی بےبی توحید نے کہا اور اس پر جھکا
نور نے ایک ٹھپر اس کے منہ پر مار اس کی حرکت پر توحید کو غصہ ایا اور اس کے نور کے بالوں سے پکرا اور ایک ٹھپر اس کے منہ پر مار اور نور نیچے گرئی اور سر پر بیڈ کا کونا لگا اور ماتھے سے خون نکالنا شروع ہوگیا
گالی تیری ہمت کیسے ہوئی RD کو مارنے کی توحید نے غصہ سے کہا اور نور کو پکرا کر بیڈ پر پیھکا اور اپنی شرٹ کے اتاری اور نور کے پاس ایا
نور مسلسلہ مزاحمت کررہی تھی اور زبان پر اللہ کا نام تھا
اس ہی وقت شاہ اندر ایا RD شاہ کو دیکھا کر پریشان ہوا تم جبکہ وہ نور پر جھکا تھا وارث غصہ سے توحید کے پاس ایا اور اس کو مارانا شروع ہو گیا اور نور پریشان سی شاہ کو دیکھا رہی تھی جو اس وقت آرمی یونفارم میں تھا
نور نے جلدی سے اپنا دوپٹہ سر پر لیا جو کہ توحید سے لڑئی کے وقت زمیں پر گر گیا تھا نور کا سر چکرا رہا تھا اس ہی وقت بلال اندر ایا شاہ چھوڑ اس کو مر جائے تھا بلال نے کہا
بلال اس کی ہمت کیسے ہوئی نور کو ھاتھ لگنے کی شاہ نے کہا اور نور کے پاس ایا نور تم ٹھیک ہو شاہ نے پوچھا دور ہو کر بات کرتے یہ سب کیا ہے نور نے پوچھا ٹھیک ہے لیکن پہلے چلو یہاں سے شاہ نے کہا اور نور کا ھاتھ پکرا لیکن نور اس ہی وقت بے ہوش ہو گئی نور نور شاہ نے اس کے گال پر ھاتھ رکھا کر کہا
__________________________
ڈاکٹر باہر آیا ان کے سر پر بہت چوٹ ائی ہے اس کی وجہ سے یہ بے ہوش ہوئی ہے ہوش انے میں کچھ وقت لگا گا لیکن کچھ دن سر میں درد رہے گا ڈاکٹر نے کہا اور چلا گیا
نور کو ہوش ایا تو خود کو ہپستال کے روم میں پایا سامنے شاہ بیٹھ کر اس کو دیکھا رہا تھا اس کو دیکھا کر نور اٹھا کر بیٹھ گئی
یہ سب کیا تھا نور نے پوچھا اب آپ کیسی ہے نور وارث نے اس کے سوال کو نظراندرذ کیا یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے مسٹر آفیسر نور نے کہا
توحید ایک برا انسان تھا وہ یونی سے لڑکیوں کو غائب کروتا اور ان کو بیچ دیتا اور اس کے علاوہ وہ اور بھی بہت سے ایسے کام کرتا تھا جو اس ملک کے لیے نقصان دے ہے میں بہت دیر سے اس ے پیچھے تھا اللہ نے آج مجھے کامیاب کیا ہے وارث نے کہا
نور اس کی بات غور سے سن رہی تھی پھر کچھ یاد ایا میں یہاں کب سے ہو نور نے پوچھا
کل سے وارث نے جواب دیا کیونکہ پوری رات نور بے ہوش رہی تھی
آپ نے بابا کو بتایا نور نے پریشان ہو کر پوچھا اس کی بات پر شاہ بھی پریشان ہو گیا کل اتنا سب ہو گیا تھا کہ عبداللہ صاحب کا خیال ہی نہیں آیا
اچھا آپ پریشان نہیں ہو میں فون کرتا ہو وارث نے کہا نہیں مجھے گھر جانا ہے پلیز نور نے کہا
ابھی آپ کی طعبیت ٹھیک نہیں ہے ڈاکٹر چھٹی نہیں دے گا وارث نے کہا
پلیز مجھے گھر جانا ہے میرے بابا پریشان ہو رہے ہو گئے نور نے کہا
شاہ نور کو اس کے گھر لایا نور گھر ائی کو عبداللہ صاحب کہی نظر نہیں ائے بابا بابا بابا نور آواز دینے لگئی
نور روم میں آئ تو اس کی نظر اپنے بابا پر پڑی جو بے ہوش تھے وہ جلدی سے ان کے پاس آئ بابا بابا آنکھیں کھولے بابا۔۔۔
وہ دونوں اس وقت ہپستال کے ایمرجیسی روم کے باہر پریشان کھڑے تھے اس ہی وقت ڈاکٹر باہر آیا ھاٹ اٹیک ہو ہے حالت کافی خراب ہے آپ بس دعا کرے ڈاکٹر نے کہا اور چلا گیا
وارث نے نور کو دیکھا جو بے یقین سی کھڑی تھی کچھ وقت بعد نرس باہر آئ نور کون ہے نرس نے پوچھا جی میں نور نے کہا آپ اندر ائے وہ آپ سے بات کرنا چاہتا ہے لیکن خیال رہے گا ان کی طعبیت خراب ہے نرس نے کہا نور ہاں میں سر ہلاتی اندر چلی گئی
نور اندر ائی تو اس نے اپنے بابا کو دیکھا جو ایک ہی دن میں کمزور لگ رہے تھے نور کے دل میں کچھ ہوا
بابا کیسی طبعیت ہے آپ کی نور نے کہا اور ان کے سینے پر اپنا سر رکھا نور میرا بچا کہاں تھی تم عبداللہ صاحب کو بولے میں مسائلہ ہو رہا تھا
ان کی بات سن کر نور پریشان ہو اور پھر ساری بات بتائی( نکاح والی بھی )
نور بچا انتا سب ہو گیا عبداللہ صاحب نے افسوس سے کہا بابا میں ٹھیک ہو نور جانتی تھی وہ بات سن کر پریشان ہو گئے لیکن وہ جھوٹ بھی نہیں بول سکتی تھی
نور وہ بچا کہاں ہے عبداللہ صاحب نے وارث کا پوچھا بابا باہر ہی ہے نور نے پریشان ہوتے ہوے کہا اچھا تم جاو اور اس کو اندر بیجو عبداللہ صاحب نے کہا کیوں بابا نور نے پوچھا مجھے بات کرنی ہے بچے جاو عبداللہ صاحب نے کہا
نور باہر آئ مسٹر آفیسر بابا آپ سے کچھ بات کرنا چاہتا ہے نور نے وارث سے کہا اس کی بات پر وارث نے سر ہاں میں ہلایا اور اندر ایا اسلام و علیکم انکل کیسی طبعیت ہے اب آپ کی وارث نے کہا اس کی بات پر عبداللہ صاحب نے گہرا سانس لیا نام کیا ہے تمہارا عبداللہ صاحب نے پوچھا وارث علی شاہ جواب ایا
نور باہر پریشان تھی بہت دیر ہو گئی لیکن وارث باہر نہیں آیا تو نور خود اندر ائی
بابا نور نے عبداللہ صاحب کو آواز دی نور بچے میرے پاس او عبداللہ صاحب نے کہا تو نور ان کے پاس ائی
نور ایک وعدہ کرو مجھے سے یہ نکاح جیسے بھی ہوا ہے یہ انسان شوہر ہے اب تمہارا وعدہ کرو تم اس نکاح کو نہبھو گئی عبداللہ صاحب نے کہا
بابا آپ ٹھیک ہوں جائے ہم پھر اس بارے میں بات کرے گئے نور کو عبداللہ صاحب کی بات برئی لگئی اس نے بات کو ٹالنا چاہا
نہیں نور وعدہ کرو یہ میری آخری خواہش ہے عبداللہ صاحب نے کہا
بابا کیسی باتے کر رہے ہے آپ نور تڑپ کر بولی
نور وعدہ کرو عبداللہ صاحب نے پھر کہا اور آخرکار نور کو ہار مانئی پڑئی ٹھیک ھے بابا نور نے کہا
وارث بچا ادھر او عبداللہ صاحب نے وارث کو بلایا جو کچھ دور کھڑا تھا اور ان کے پاس ایا عبداللہ
نے نور کا کا ھاتھ وارث کے ھاتھ میں دیے اور کہا میری بیٹی کا خیال رکھا اور آنکھیں بند کر لی نور کو انہوئی کا احساس ہوا بابا بابا ڈاکٹر ڈاکٹر ڈاکٹر
ڈاکٹر۔ اندر ایا آپ لوگوں باہر جائے ڈاکٹر نے کہا
کچھ وقت بعد ڈاکٹر باہر آیا ائی ایم سوری ڈاکٹر نے کہا اور نور کو لگ اب سانس نہیں آے گئی شاہ پریشان سا کبھی ڈاکٹر کو دیکھتا تو کبھی نور کو
اور اس ہی وقت نور بے ہوش ہو گئی
_____________________
توحید کرسی پر بے ہوش تھا جب بلال اندر ائے اور پانی اس پر ڈالا توحید نے آنکھیں کھولی خود کو ایک اندھیر کمرے میں پایا
کون ہو تم توحید نے پوچھا وہ اندھیر کی وجہ سے بلال کو دیکھا نہیں سکتا تھا
اچھا سوال ہے کون ہو میں بلال نے کہا اور توحید کے پاس ایا آزان تم توحید کو شاک لگ نہیں آزان نہیں کپیٹن بلال جواب ایا
میں نے تم پر بھروسہ کیا اور تم نے کیا کیا توحید نے اب صدمہ سے کہا
تمہیں کچھ بتانا چاھتے ہو تمہارا دس گودام کو میں نے آگ لگا دی ہے اور وہ لڑکیوں بھی اپنے اپنے گھر چلی گئی ہے بلاسٹ کے لیے تم نے جن کو کہا تھا وہ جنہم میں ہے اور سیاسی پارٹی کا سربراہ وہ ہی جنہم میں جاچوکا ہے اور اب تمہاری باری ہے بلال نے۔ کہا
اس کی بات پر اب توحید کو ڈدر لگ رہا تھا دیکھوں تمہیں کیا چاہے مجھے بتاو میں دو گا بس مجھے جانے دو توحید۔نے کہا
اس کی بات۔ پر بلال مسکرایا مجھے تمہاری موت چاہے تم نے اس پاک زمیں کو گندہ کرنے کی کوشسش کی ہے اب تم جنہم میں جاو گئے
تم نے اس ھاتھ سے ورذی کو ھاتھ لگیا تھا بلال نے توحید کا ہاتھ موڈر تو اس کی چیخے نکالی ان آنکھیں سے میری ڈول پر نظر رکھی تھی بلال نے اس کی آنکھوں پر مکار مارا
ابھی اس کو وہ اور چارچر کرتا اس ہی وقت اس کا فون بجا شاہ کی کال تھی سو اس نے کال پک کی اگے جو خبر ملی سن کر بلال پریشان ہو
_______________________
دو دن گزرا گئے ان دو دنوں میں نور کی آنکھیں خشک نہیں ہوئی اور باہر بادل بھی برستے رہے دو دن سے شاہ اس کے پاس تھا آج وہ اس سے بات کرنے کا ارادہ رکھتا تھا
نور مجھے آپ سے بات کرنی ہے وارث اس کے روم میں موجود تھا جی نور بولی
نور۔ مجھے آپ کے بابا کا افسوس ہے لیکن اب آپ تیاری کر لے ہمیں آج گھر۔ جانا ہے وارث نے کہا
اس کی بات پر نور نے پریشان ہوتے وارث کو دیکھا
کیا کچھ نہیں تھا اس کی آنکھوں میں دکھ ،ردر ،غم ،تکلیف
میں آج یہاں رہنا چاہتی ہوں پلیز نور نے کہا وہ منع کرنا چاہتا تھا لیکن کچھ سوچ کر چپ کر گیا
ٹھیک ہے میں دوسرے روم میں ہو کچھ چاہے ہو گا تو بتا دینا وارث نے کہا اور چلا گیا
اللہ یہ سب کیا تھا مجھے اس شخص کو شوہر تسلم کرنا ہو گا اس کے گھر جانا ہو گا بابا یہ آپ نے مجھے کس آزمائش میں ڈال دیا ہے نور نے روتے ہوئے کہا
ساری رات وہ سوئی نہیں روتی رہی لیکن خود کو مبضوظ کیا جو بھی تھا اب اپنے بابا کا وعدہ پورا کرنا تھا
چلے وارث کی آواز پر ہوش میں ائی جی نور نے کہا اور وارث نے اس کا سامان لیا کر گاڑھی میں رکھا
نور صحن میں کھڑی ہوئی ایک نظر اس گھر کو دیکھا جو اس کے بابا ماں کا تھا
سب کچھ یاد ایا ماں کی مامتہ بابا کا پیار ایک آنسو نور کی آنکھیں سے گرا نور کا دل کر رہا تھا کہ وہ وارث سے کہ مجھے کہی نہیں جانا لیکن آہ اپنے بابا کا وعدہ
گاڑھی میں وارث نے اس سے بات کرنے کی کوشسش کی لیکن نور نے اس طرح ایکٹ کیا کہ کچھ سنا ہی نہ ہو
وارث اس کی غائب دماغی نوٹ کر رہا تھا اس لیے چپ رہو گیا
_____________________
لو بھئی نور کی رخصتی ہو گئی ہے
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...