ہیلو بلال کہاں ہو جلدی سے گھر او مجھے کچھ بات کرنی ہے وارث نے بغیر بلال کی بات سننے کال کاٹ دی
کچھ وقت بعد بلال وارث کے روم میں ایا
کیا ہوا شاہ بلال نے کہا شاہ اٹھا کر روم کا درواذ بند کیا اور بلال کی طرف ایا
بلال پلین چینج کر دیا ہے میں نے وارث نے کہا
کیوں بلال نے پوچھا اس لڑکی کی وجہ سے وہ ضدی ہے اور پھر وارث نے پورا پلین بتایا
بلال اس کی بات سن کر شاک سا اس کو دیکھ رہا تھا تو پاگل ہے یہ سب کرے گا کیسی لڑکی کے ساتھ بلال کو صدمہ ہوا تھا
ہاں اگر وہ ضدی سے تو میں اس سے زیادہ ضدی ہوں
شاہ تو غصہ میں ہے ہم کوئی اور حل نکالتے ہے
بلال میں اور تو جانتے ہیں اس کا اور کوئی حل نہیں ہے
شاہ گھر میں کیسی کو پتا چلا تو بلال نے ایک کمزور سی کوشش کی اس کی بات پر شاہ نے اس کو گھورا
تو کیا چاہتا ہے جو روذی کے حال ہوا وہ اس کا بھی ہو اس کی بات پر بلال اور پریشان ہوا نہیں میں ایسا نہیں چاہتا ہو
چلو پھر کام پر لگو وارث نے ابھی سکون سے کہا اس کا سکون بلال کو ٹھکا لیکن اور روم سے چلا گیا
سوری بلال ابھی تمہیں کچھ بھی بتا نہیں سکتا وارث نے سوچا
آج پہلی بارا وارث نے بلال سے کچھ چھپیا تھا وہ بھی ایک لڑکی کی وجہ سے
_________________________
نور گھر سے باہر نکالی اور آج وین والا نہیں آیا تھا اس نے سوچتا کہ خود ہی چلی جاو سو وہ سڑک پر کھڑی بس کا انتظارا کر رہی تھی اچانک ایک وین اس کے پاس اکر رکی ود لڑکے اس میں سے باہر ائے
نور کو زبردستی وین میں بیٹھیا اور اس کو بے ہوش کیا
___________________
نور کی آنکھ کھولی تو خود کو ایک کمرے میں پایا
یہ کمرا خوبصوت تھا اس میں ایک بڑا بیڈ ایک سائیڈ پر صوفہ اور دیوار پر LCD موجود تھی
نور کو سب یاد ایا اللہ مجھے کیسی نے اغوہ کیا ہے نور نے لیٹے ہوئے سوچ اس ہی وقت روم کا درواذ کھولا اور ایک وجود روم میں ایا
اس کو نور پہچان گئی اور اٹھا کر بیٹھ گئی آپ نے مجھے اغوہ کیا ہے مسڑ سیئنر نور نے اپنے سنیجدہ لہجہ میں پوچھا
ہاں شاہ نے ایک الفاظ میں جواب دیا
نور اٹھا کر اس کے پاس ائی کیا چاہتا ہے آپ نور نے پوچھا
میں نے کہا تھا کہ سر توحید سے دور رھوں لیکن تم تو اس سے شادی کرنے لگئی ہو شاہ کہتے ہوا صوفہ پر بیٹھ گیا
شادی نہیں میں۔ تو منگنی کرنے لگئی تھی لیکن اب میں نے سوچا ہے سر سے شادی کرو گئی نور نے اپنے سنیجدہ لہجہ میں کہا
اس کے لہجہ اور اس کی بات پر شاہ کو غصہ ایا وہ اس کو ڈدرنا چاھتا تھا
میں کیسا بھول گیا یہ لڑکی نارمل لڑکیوں کی طرح نہیں ہے شاہ نے سوچا
ٹھیک ہے لیکن میں ایسا نہیں ہونے دو گا تمہیں ابھی اس ہی وقت مجھے سے نکاح کرنا ہو گا
اس کی بات پر نور مسکرائ میں مر کے بھی ایسا کچھ نہیں کرو گئی
ٹھیک ہے مجھے تمہاری موت سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا لیکن تمہارے باپ کی موت سے ضرور شاہ نے سنجیدر لہجہ میں کہا اور یمورٹ سے LCD اون کی
نور نے دیکھا کے اس کے بابا ایک کرسی میں بے ہوش بیٹھ ہے اور وہ چلی ہوئی اس کے پاس ائی
ایسا کیوں کر رہے ہے آپ نور نے پوچھا
میری مرضی آب مجھے سے نکاح کرو یا اپنے بابا کی موت دیکھوں فصیلہ تمہارا ہے کچھ وقت دیتا ہو تمہیں شاہ نے۔ کہا اور روم سے باہر جانے لگا
تو کو ٹھیک ہے میں آپ سے نکاح کرنے کے لیے تیار ہو اور میں ایک رات بھی آپ کے ساتھ گزراو گئی لیکن صبح آپ مجھے طلاق دے دینا نور نے کہا
نور کو لگا کہ وہ بس اس کی جسم کو حاصل کرنا چاہتا ہے
اس کی بات سن کر شاہ غصہ۔ میں ایا لیکن ضبط کر گیا تمہیں کیا لگتا ہے میں تمہیں حاصل کرنا چاہتا ہو یا تمہاری خوبصوتی پر مرتا ہو تم بس میری ضدی ہو اور کچھ نہیں میں تمہاری اکڑ توڑنا چاھتا ہو
اس کی بات سن کر نور کے چہرہ پر کچھ سکون ائے
لیکن میں کیسی کی ناجائز اولاد ہو نور نے آرام سے کہا اس کو یقین تھا اب وہ اس سے نکاح نہیں کرے گا
اس کی بات سن کر شاہ غصہ سے روم سے باہر چلا گیا اگر یہاں رکتا تو نور کو کچھ غلط کہ جاتا جو وہ کہنا نہیں چاہتا تھا
_____________________________
کچھ وقت بعد وہ روم میں واپس ایا اور نکاح نامہ پر نور کے سائین کروے اور واپس چلا گیا
مسٹر سنئیر یہ نکاح تو ہو گیا ہے لیکن آپ سے ایک بات کہنے چاہتی ہو نور نے شاہ کو دیکھا کر کہا جو ابھی روم میں ایا تھا
بولو شاہ نے بیزے سے کہا میں بس آپ سے ضدی کر کے سر سے منگنی کرنے والی تھی اور شادی تو میں کبھی نہیں کرتی ان سے بلکہ کیسی سے بھی نہیں
نور نے سنجیدر لہجہ میں کہا
کیا شاہ کو اس کی بات پر شاک لگا وہ جانتا تھا کہ نور ضدی سے شادی کر رہی تھی اس کو اس بات کی امید نہیں تھی کہ وہ کیسی سے شادی نہیں کرنا چاہتی
جی میرے بابا کہاں ہے نور نے پوچھا وہ اپنے گھر پر موجود ہے شاہ نے کہا
شکریہ نور بولی شاہ اس کی بات پر حیران ہوا
کیسا بات کا شاہ نے پوچھا
مجھے شادی جیس راشتہ سے بچنے کے لیے کیونکہ مجھے یقین ہے نہ آپ مجھے رخصتی کا کہے گئے اور نہ مجھے طلاق دے گئے اور میں رہی چاہتی تھی
آپ نے ضدی میں میرا وہ کام کیا ہے وہ میں اپنی زندگی سے چاہتی تھی
شاہ بے یقین سا اس کی بات سن رہا تھا اور پھر بڑابڑا
(میں کیسا بھول گیا یہ نارمل لڑکیوں جیسی نہیں ہے )
تم بہت عجیب ہو نور شاہ نے کہا اس کی بات پر نور مسکرائ جی بلکل اب مجھے گھر جانا ہے
ھاں او شاہ نے کہا
___________________
شاہ گاڑھی چلا رہا تھا اور نور پچلی سیٹ پر بیٹھی تھی شاہ شسشہ سے اس کو دیکھا رہا تھا نور کے چہرہ پر سکون تھا
کوئی اتنا سب ہونے کے بعد بھی کیسے پر سکون ہو سکتا ہے شاہ نے سوچا
گاڑھی میں راحت فتح کا گانا چل رہا تھا
کچھ دیر تک گاڑھی نور کی بستی کے پاس روکی اور نور اپنے گھر کی طرف چلی گئی
___________________
بھائ مبادک ہو نکاح کی بلال نے شاہ سے کہا جو ابھی گھر ایا تھا بلال اس کے چہرہ پر پریشانی دیکھی پھر بولا یار میں نے سننا تھا کہ شادی شدہ افر کا خوش سے کو راشتہ نہیں ہوتا آج دیکھا بھی لیے ہے بلال نے شرارت سے کہا
بکوس نہیں کر شاہ نے کہا بھابھی کا غصہ مجھے پر اتارا رہا ہے بلال نے پھر سے اس کو نتگ کرنے کے لیے کہا
شاہ نے کوئی جواب نہیں۔ دیا تو اب بلال بھی سنجیدر ہو گیا کیا ہوا بھائ
شاہ نے اس کو نور کی بات بتائی بلال اس کی بات پر حیران ہوا
یار آج تک میں نے نور کو نہیں دیکھا کوئی لڑکی اس طرح کی بھی ہو سکتی ہے مجھے یقین نہیں ہوتا
یہی میں سوچتا ہو بہت عجیب ہے یار میں نے اس کو غواہ کیا اور کے بابا کو بھی نہ تو وہ روئی نہ ہی مجھے سے ڈدری اور نہ ہی مجھے سے کوئی فردیاہ کی شاہ نے کہا
اب مجھے بھی بھابھی سے ملنے کا تجسس ہو رہا ہے بلال نے کہا
بلال چل میرے ساتھ وارث نے کہا اور اپنے پاپا کے روم میں ایا
__________________________
کچھ دیر تک وارث نے سب کو روم میں اکھٹا کیا
مجھے آپ سب سے ضروری بات کرنی ہے وارث نے کہا
کہوں شاہ احد صاحب بولے آپ سب کو ڈول یاد ہے شاہ نے سوال کیا
اس کی بات پر سب اداس ہو گیا
مجھے ڈول مل گئی ہے شاہ نے سب کے سر پر دمھاکہ کیا
حریم وارث کے پاس آئ شاہ کیا کہا تم نے اس نے اپنی بھگئی آواز میں کہا
چھوٹی ماں پلیز رورے نہیں آپ وارث تڑث کے بولا
کہاں ہے شاہ میری بچی احمد نے کہا
چھوٹے پاپا وہ اب میری بیوی ہے وارث نے ان کو ایک اور شاک دی یا
میں سب بتاتا ہو آپ لوگوں کو
نور کو دیکھا کر ہی مجھے پتا چل گیا تھا کہ وہ میری کزن ہے کیوں کہ اس کی شکل چھوٹی ماں سے ملتی تھی لیکن مجھے صرف شک تھا
پھر میں نے پتا کرو وہ عبداللہ مامی شخص کے پاس رہتی ہے سر عبداللہ کو اس رات کوڑا کے ڈبہ میں ملی تھی پھر میں نے اس کا ڈی این آے کا سٹ کرو اور مجھے یقین ہو گیا کہ وہ ڈول ہے لیکن تب تک توحید اس کے پیچھے پڑگیا تھا اس لیے میں نے اس کو اغوہ کرو اور اس سے نکاح کیا اگر میں ایسا نہیں کرتا تو اس کی جان کو خطرہ تھا
اس کی بات سن کر سب پریشان ہو کہاں ہے میری ڈول اس کو تم گھر کیوں نہیں لاے حریم نے کہا
چھوٹی ماں آپ نے مجھے معاف کر دیا شاہ نے پوچھا
میری جان مجھے تم پر فخر ہے تم نے میری ڈول کو بچیا ہے حریم نے کہا
ھاں شاہ تم نے اچھا کیا ہے اب احد صاحب بولے
چھوٹی ماں آپ کی بیٹی بہت ضدی اور غصہ والی بھی وہ مجھے سے ضد کر کے اس توحید سے شادی کرنے والی تھی شاہ نے بتایا ضدی اور غصہ والی تو ہو گئی اپنے بابا پر گئی ہو گئی حریم تلخ بولی اور کا لہجہ سب نے محصوص کیا
چھوٹی ماں وہ ہم سب سے ناراض ہے اگر اس کو پتا چل کے میں اس کا کزن ہو تو وہ ہم سب سے دور چلی جائے گئی وارث نے بتائے
اس کی بات سن کر سب پریشان ہو گئے
اس لیے کچھ وقت کا انتظارا کرنا ہو گا جب تک یہ مشین مکمل نہیں ہوتا وارث نے کہا
بیٹا میں نے بیس سال انتظارا کیا ہے کچھ ماہ اور سہی حریم نے کہا
شکریہ چھوٹی ماں وارث نے ان کے ماتھے پر پیار کیا
سب خوش تھے لیکن ایک شخص شاہ کو اگنور کرتا ہوا اپنے روم میں چلا گیا اور وہ تھا بلال
شاہ کو برا لگا اب بلال کو ماننا تھا
______________
نور گھر ائی تو بھاگ کر اپنے بابا کے سینے سے لگئی بابا آپ ٹھیک ہو نور نے پریشان ہو کر پوچھا
عبداللہ صاحب اس کی حرکت پر پریشان ہو
جی بابا کا بیٹا بابا ٹھیک ہے آج میرا بچا جلدی اگئے
عبداللہ صاحب نے اس کو خود سے الگ کرنے کی کوشسش کی لیکن نور نہیں ہوئی
بابا آپ کہاں تھے نور نے پوچھا میں تو کام پر تھا کیوں کیا ہوا نور بچے کوئی پریشانی کی بات ہے
اس بات پر نور ان سے الگ ہوئی
بابا آپ کو پتا ہے میں آج ڈدر گئی تھی نور نے پیار بھرئ نظرو سے عبداللہ صاحب کو دیکھا
کیوں میری بیٹی تو کیسی سے ڈدرتی نہیں ہے انہوں نے پیار کرتے ہوے کہا
نہیں بابا میں ڈدرتی ہو آپ کو کھو دینے سے نور نے کہا اور پھر سے ان کے سینے لگ گئی
میرا بچا کیا ہو ہے کیوں اپنے بابا کو پریشان کررہی ہو اس کی باتوں سے اب وہ پریشان ہو گئے تھے
بابا آپ کو پتا ہے نا کہ میں نے آج تک آپ سے جھوٹ نہیں بولا آج بھی نہیں بولو گئی لیکن مجھے کچھ وقت دے سچ بتانے کے لیے نور افسوس سے بولی
نور بچے کیا بات ہے یونی میں کچھ ہوا ہے ان نے پوچھا
بابا پلیز ابھی نہیں نور سے کہا
کچھ وقت وہ خاموش رہے پھر بولے ٹھیک ہے میرے بچے بابا انتظارا کرے گئے میری بیٹی مجھے کب پریشانی بتائے گئی
شکریہ بابا آپ کو پتا ہے آپ دنیا کے سب سے اچھے بابا ہے نور نے کہا
اس کی بات پر وہ مسکرائے چلو کچھ وقت آرام کر لو پھر دونوں مل کر بریانی بناے گئے
اس پر مسکرائ جی بابا اور اپنے روم میں چلی گئی
اللہ میری بچی کی پریشانی دور فرما انہوں نے آسمان کی طرف دیکھا کر کہا
نور اپنے روم میں آئ یہ میں نے کیا کیا اگر بابا کو پتا چلا تو کیا ہو گا یا اللہ میری مدر فرما مجھے صبر دے آمین
__________________________
وارث بلال کے روم میں ایا بلال میرے بھائی ناراض ہے مجھے سے کیا بلال جو اپنا غصہ کنٹرول کرنے کی کوشسش کر رہا تھا اس کی بات سن کر اور آیا
اس وقت وہ وارث سے بات نہیں کرنا چاہتا تھا اس لیے چپ کر کے روم سے جانے۔ لگا تو وارث اس کے راستہ میں دیوار بن کر کھڑا ہو گیا بلال پلیز میری بات تو سن وارث نے کہا
اس کی بات اور حرکت پر وہ پہلے ضبط کیے ہو تھا
ایک مکار وارث کے منہ پر مارا سالے تم نے میری ڈول کو مجھے سے اغوہ کرویا اور اس سے زبردستی نکاح کیا یہ تو نے اچھا نہیں کیا شاہ جتنے غصہ سے بلال نے بات شروع کی آخر میں انتا ہی بے بس ہوا
وارث کو پتا تھا کہ وہ ناراض ہو گا لیکن اس طرح ری اکٹ کرے گا اس کو اندزہ نہیں تھا
بلال پلیز ناراض نہیں ہو مجھے خود دو دن پہلے پتا چلا ہے کہ وہ ڈول ہے میں پھر اس کو محفوظ کرنا چاہتا تھا
شاہ مجھے ڈول سے ملنا ہے بلال نے کہا بلال میرے پیارے بھائ ایسا ممکن نہیں ہے تو جانتا ہے نا
شاہ مجھے نہیں پتا تو جانتا ہے نا میں ڈول سے کتنی محبت کرتا ہوں بلال نے کہا اور ایک آنسو اس کی آنکھ سے گرا
اس کی تڑپ پر شاہ نے جلدی سے اس کو گلے لگیا
ٹھیک ہے میں کچھ کرتا ہو لیکن تو اس کو بھابھی بولے گا
اس کی بات پر بلال مسکرایا ٹھیک ہے شاہ میں خوش ہو میری ڈول کی شادی میرے دوست سے ہوئی ہے
اس کی بات پر شاہ نے اس کو گھورا اس لیے تم نے اپنی بہن کے شوہر کو مارا ہے
اس کی بات پر بلال نے قہقہا لگایا یار میرے دوست نے حرکت ہی ایسی کی تھی
اچھا سالے ابھی توجے بتاتا ہو شاہ نے کہا اور ایک مکار بلال کو مارا
دونوں ایک دوسرے کو مارنے میں مصروف تھا کہ حنسں روم میں ایا اور پریشان ہو گیا
بھائ کیا ہو آپ لڑ کیوں رہے ہو حنسں نے پوچھا
اس کی بات پر دونوں چونکے تم دونوں ایک ساتھ بولے اور پھر ہسنے لگے
جبکہ حنسں کو دونوں کی دماغی حالت پر شک ہو
بھائ آپ دونوں ٹھیک ہو نا آپ دونوں ہسنے کیوں رہے ہو
دونوں مسکرائے اور دونوں نے حنسں کو گلے سے لگیا
یار ہم بہت خوش ہیں کیوں بھائ حنسں نے پوچھا
کیوں کہ شاہ نے نکاح کر لیا ہے بلال نے شرارت سے کہا
کیا اس کی بات پر حنسں کو کرنٹ لگ
بھائ حنسں نے صدمہ سے کہا جبکہ شاہ سے بلال کو آنکھیں دیکھائی
بھائ میں نہیں بولتا آپ سے حنسں نے۔ کہا اور روم سے چلا گیا
یار یہ کیا کیا ہے تم نے حنسں ناراض ہو گیا ہے مجھے سے شاہ نے کہا
اچھا ہوا تمہیں کس نے کہا تھا اس طرح نکاح کرو بلال نے کہا اور روم سے بھاگ گیا کیونکہ اب بلال کو پتا تھا شاہ اس کو نہیں چھورنے والا ہے
______________________
آج نور یونی ائی خود کافی حد تک نارامل کر لیا تھا
کلاس لیے کر باہر ائی اس کی نظر سر توحید پر پرئی وہ اس کی طرف ارہے تھے
ھلیو مس نور کیسی ہے آپ کل کیوں نہیں ائی سر نے پوچھا
ٹھیک ہو سر نور نے سر جھکائے کر جواب دیا سر مجھے۔ آپ سے ضروری بات کرنی ہے
ہاں کہے سر نے کہا
سر مجھے آپ سے شادی نہیں کرنی نور نے کہا اس کی بات پر توحید کو غصہ ایا وجہ کیا میں جان سکتا ہوں کیوں
سر آپ اچھے انسان ہے میں نہیں چاہتی آپ میرے ھاتھوں سے قتل ہو جائے آئند اس لہجے میں مجھے سے بات نہیں کریے گا نور نے سخت لہجہ میں کہا اور وہاں سے چلی گئی
دو آنکھیں اس کی بات پر مسکرائ
توحید وہ بھی اس کی بات پر غور کرنے لگا
_____________________
ایک ہفتہ گزرا گیا نور کا یونی میں شاہ سے سامنا بھی ہو جاتا تو دونوں ایک دوسرے کو اگنور کرتا
نور آج نہیں جاو بچے آپ کو بخار ہے عبداللہ صاحب نے فکر سے کہا
اوووو بابا میں ٹھیک ہو اور ایک ضروری کلاس ہے آج نور نے کہا تیار ہونے لگئی
اچھا ٹھیک ہے لیکن پہلے دوائی کھاو پھر جانا عبداللہ صاحب کو دوائی ھاتھ میں لیے کھڑا تھے بولا
ٹھیک ہے لائے نور نے کہا اور دوائی کھا لی اور عبداللہ صاحب کو خدا حافظ کہا اور چلی گئی۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...