اگلے دن صبح ہی صبح اسے ایڈریس بھیج دیا گیا۔
عالی آج میرا پہلا دن ہے دعا کرو کام بن جاۓ۔
بالکل تمہارا کام بن جاۓ گا اور پھر تم مجھے میک اپ کٹ لے کر دو گی۔۔۔
اف یہ بہنیں بھی نہ بہت ہی لالچی ہوتی ہیں۔
وہ تیار ہو کر چہرہ اچھے سے ڈھانپ کر نکل گٸ۔
اسکا انٹرویو لیا اور اوکے کر دیا گیا۔
مگر ایک شک جو اسکے ذہن میں اٹک گیا تھا وہ یہ تھا جس کو اس نے سروسز دینی تھیں وہ سنگر تھا۔
زارا دعا کر رہی تھی کہ وہ کوٸ بھی ہو مگر معاذ چوہدری نہ ہو۔۔۔۔
تمہیں کیا ہوا ہے؟؟؟
ایسے منہ کیوں بنا کے بیٹھی ہو؟؟؟
زارا جب سے آٸ تھی تب سے ہی منہ بناۓ بیٹھی تھی علیشہ سے رہا نہ گیا تو پوچھ لیا۔
اس سے پہلے کہ زارا کی زبان نان سٹاپ شروع ہوتی۔ اس کے دماغ نے زبان پہ بریک لگایا۔
اگر علیشہ کو بھنک پڑ جاتی کہ وہ ایک
سنگر کی باڈی گارڈ بننے جا رہی ہے تو وہ اسکا جینا مشکل کر دے گی۔
زارا کو تو ابھی شک تھا مگر علیشہ اس کے گھر جا کر ہی دم لے گی۔
کچھ بھی نہیں عالی بس سر میں درد ہے پلیز چاۓ بنا دو۔
کیا میں چاۓ بناٶں؟؟؟ علیشہ تو ہتھے سے اکھڑ گٸ۔
تم تم ایسا کہہ بھی کیسے سکتی ہو کہ میں چاۓ بناٶں۔۔۔۔
کیا ہو گیا ہے عالی تم انتہاٸ کوٸ کام چور لڑکی ہو۔
لوگوں کو بھی تو دیکھو سب کی بڑی بہنیں کیسے جھٹ پٹ سارے کام کر لیتی ہیں ایک تم ہو کام کا سنتے ہی بچھو ڈنک مار دیتا ہے تمہیں تو۔۔۔۔
اچھا چھوڑو یہ سب یہ بتاٶ جاب کیا بنا؟؟؟
کنفرم ہو گٸ ہے کل سے جواٸننگ ہے۔
کیاااااااااااا اتنی بڑی نیوز تم ایسے سنا رہی ہو تمہاری جاب ہو گٸ ہے یار۔۔۔۔
بس بھی کرو عالی اوور ایکٹنگ ہی کیا کرو بس تم اس میں اتنا بھی اچھلنے کی کیا بات ہے؟؟؟
اور تم ہمیشہ فضول ہی رہنا۔۔۔
اچھا سنو نہ چلو شاپنگ کے لیے چلتے ہیں۔۔۔۔
اب وہ کس لیے میرا بالکل بھی کہیں جانے کا موڈ نہیں ہے۔
اٹھو نہ زارو ہر وقت سڑی ہوٸ شکل بنا کہ رکھنا ضروری ہے کیا۔ یا تم نے ابھی سے باڈی گارڈ والے ایکسپریشنز دینے کا سوچ لیا ہے۔
مس عالی میرے پاس آل ریڈی کپڑے ہیں۔ فضول میں وارڈروب کو بوتیک بنانے کی کوشش مت کرو تم۔۔۔
لاٸف میں کوٸ سین ہوا نہیں کہ شاپنگ شروع کر دو۔
زارا نے اسکی اچھی خاصی کلاس لے ڈالی ایک تو کل کی ٹینشن تھی اوپر سے عالی کی فضول گوٸیاں۔۔۔۔
کل پتا نہیں کیا ہونا تھا فلحال وہ سںونے کے لیے لیٹ گٸ۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
نۓ باڈی گارڈ کا کیا بنا؟؟؟ وہ اب تک آیا یا نہیں۔۔۔؟؟؟
معاذ تیار ہوتے ہوۓ حماد سے پوچھ رہا تھا۔
سر آ گیا ہے وہ نیچے آپکا ویٹ کر رہا ہے۔ حماد مٶدب سا بولا۔
ٹھیک ہے آج کا شیڈول بتاٶ۔
وہ نیچے اترتے ہوۓ سارے دن کی مصروفیات سننے لگا۔
ایک تو یہ منحوس انسان کب آ کر اپنی شکل دکھاۓ گا۔
یا تو میرا ہارٹ اٹیک کرواۓ گا یا پھر ٹینشن فری کرے گا۔
اوپر سے اتنی گرمی ہے یہاں۔۔۔ زارا اس ان دیکھے انسان کو کوسنے میں مصروف تھی تبھی حماد لفٹ سے باہر نکلتا دکھاٸ دیا۔
زارا الرٹ کھڑی تھی مگر کچھ ہی دیر کے لیے جیسے ہی معاذ کا چہرہ اسے دکھاٸ دیا زمین آسمان اسکی نظروں میں گھوم گۓ۔
معاذ کروفر سے چلتا اسکے قریب آیا۔
زارا نے فوراً سے دروازہ کھولا۔
وہ شانِ بے نیازی سے گاڑی میں بیٹھ گیا۔
زارا فرنٹ سیٹ پر آ بیٹھی اور گاڑی اپنے سفر پر رواں دواں ہو گٸ۔
زارا سارا راستہ خود کو کوستی رہی آخر یہ ہی بندہ ملا تھا کیا۔۔۔
جس کی کبھی شکل نہیں دیکھنا چاہتی تھی اب روز اسے اسی کی شکل بھی دیکھنی تھی اور اسکی حفاظت بھی کرنی تھی۔
اسے عالی پہ بھی غصہ آیا تھا۔
جس کی دعا کی وجہ سے یہ منحوس انسان اس کے متھے لگ گیا تھا۔
جس دن زارا ٹیسٹ پاس کر آٸ تھی تبھی عالی نے خوشی سے جھومتے ہوۓ کہا تھا۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
اوہ گاڈ زارو ام سو سو سو ہیپی فار یو۔
کتنا اچھا ہو جاۓ نہ اگر تم دی سپر سٹار معاذ چوہدری کی باڈی گارڈ بن جاٶ تو۔۔۔۔۔
میں تو خوشی سے پاگل ہی ہو جاٶں گی۔
یہ اسی کی ہی کالی زبان کا اثر تھا کہ آج زارا معاذ چوہدری کے ہمراہ تھی۔
مسٹر زارون ام ٹالکنگ ٹو یو۔۔۔ کہاں کھوۓ ہوۓ ہیں آپ۔۔۔؟؟؟
جی جی سر ام سوری میں نے سنا نہیں۔
اس سٹوپڈ کو تم نے باڈی گارڈ رکھا ہے کوٸ مجھے نقصان پہنچا کر چلا جاۓ اور اس کا مراقبہ ہی ختم نہ ہو۔
سوری سر کمپنی نے کہا تھا کہ یہ انکے بیسٹ گروپ سے بھیجا گیا ہے۔
زارا کو اسکے سٹوپڈ کہنے پہ غصہ تو بہت آیا مگر ضبط کر گٸ۔
سر آٸندہ میں خیال رکھوں گا آپ کو شکایت نہیں ہو گی۔
دیکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔
معاذ اس پہ طنز کر کے فون میں مصروف ہو گیا تو زارا نے بھی شکر کا سانس لیا۔
معاذ سارا دن مختلف لوگوں سے ملتا رہا۔
وہ ایک فلم کے لیے گانا ریکارڈ کروا رہا تھا اسی سلسلے میں وہ پروڈیوسر سے ملنے آیا تھا۔
وہاں سے جیسے ہی نکلا۔ سمِیرا سے ٹکرا گیا۔
سمِیرا اس فلم کی ہیروٸن تھی۔
اوہ ماٸ ڈارلنگ معاذ بےبی واٹ آ پلیزنٹ سرپراٸز۔۔۔۔
وہ اسکے گال سے گال مس کرتے ہوتے بولی۔
اسکا ناکافی لباس زارا کو نظریں جھکانے پہ مجبور کر گیا۔
ہاۓ سمِیرا گڈ ٹو سی یو۔۔۔
نو بےبی ایسے نہیں چلے گا آج ہم ایک ساتھ ڈنر کریں گے۔
اوہ شیور ۔۔۔۔۔ معاذ خوشدلی سے بولا۔
ہونہہ شوخا کہیں کا۔۔۔ کیسے اس پھٹے ہوۓ کپڑوں والی فقیرن سے ہنس ہنس کر بات کر رہا ہے۔
تبھی مجھے سخت برا لگتا ہے یہ۔۔۔۔
زارا نے پہلے دن ہی معاذ کو ریجیکٹ کر دیا تھا۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
سمِیرا اور معاذ ڈنر کر رہے تھے جبکہ زارا سخت بور ہو رہی تھی۔
پتا نہیں یہ دونوں کتنی دیر لگانے والے تھے۔
تبھی زارا کو اسکے بابا کی کال آگٸ۔
بابا۔۔۔۔کال دیکھ کر زارا کے ہاتھ پاٶں پھول گۓ۔
السلام علیکم بابا کیا حال ہے آپ ٹھیک ہیں اماں بھی ٹھیک ہیں نہ آپ نے کال کی خیریت ہے نہ سب۔۔۔۔؟؟؟؟
ارے ارے زارا اگر آپ ہمیں بولنے کا موقع دیں گی تو ہی ہم کچھ بول پاٸیں گے نہ۔۔۔
اوپسسسس سوری بابا اب بتاٸیں۔۔۔۔۔
میں بالکل ٹھیک ہوں آپکی اماں بھی ٹھیک ہیں سب خیریت ہے۔ آپکی یاد آرہی تھی اسلیے کال کی۔
بابا میں بھی آپکو بہت مس کرتی ہوں۔
تبھی تو کہا بھی تھا کہ مجھے شہر نہیں آنا آپ کے پاس رہنا ہے۔
بیٹا جی ہم صبر سے رہ رہے ہیں اور اب ہر روز تو یاد نہیں آتی ہے نہ جب یاد آتی ہے تب ہم کال کر لیتے ہیں۔آپ دل لگا کر پڑھاٸ کریں علیشہ کا تو یہ فاٸنل اٸیر ہے آپ کا بھی ایک سال رہ گیا ہے۔
وہ زارا کے باپ تھے اس کو ہینڈل کرنا آتا تھا انہیں۔
اوکے بابا میں بعد میں بات کروں گی آپ سے۔
اس نے ناراض ہو کر کال ہی کاٹ دی۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
زارون میڈم کو ان کے گھر ڈراپ کر دو مجھے کچھ ضروری کام ہے۔
بٹ سر مجھے آپ کے لیے اپاٸنٹ کیا گیا ہے۔
ہاں تو میں ہی کہہ رہا ہوں ان کو گھر چھوڑ آٶ۔ وہ روڈلی کہہ کر گاڑی کی طرف بڑھ گیا۔
ہونہہ آیا بڑا خود کو پتا نہیں کیا سمجھتا ہے یہ۔
اوپر سے اس فقیرن کو میرے ذمہ لگا گیا ہے۔
ہیے مسٹر اب چلو بھی یا ساری رات ادھر ہی رہنے کا ارادہ ہے تھک گٸ ہوں میں یہاں کھڑے رہ کر۔۔۔۔
ہاں تو کیا ہو گیا ابھی بزی ہوں میں۔ جب فری ہونگا تو چھوڑ دوں گا گھر۔
واٹ واٹ یو سے؟؟؟
یہی جو تم نے سنا اب مجھے تنگ مت کرنا۔
اور ہاں جب تک یہاں کھڑی ہیں آپ کوٸ پیسے وغیرہ جمع کر لیں آدھے پھٹے ہوۓ کپڑے دیکھ کر کوٸ بھیک دےہی دے گا۔
کیا کہا تم نے تمہاری ہمت کیسے ہوٸ مجھے ایسا کہنے کی۔۔۔ اوقات کیا ہے تمہاری۔۔۔۔
اوقات کی بات مت ہی کیجیے میڈم عورت ہیں لحاظ کر رہا ہوں ورنہ یہیں سڑک میں پٹخ سکتا ہوں آپکو۔۔۔۔
زارا اسے سخت سست سناتی ٹیکسی کر کے چلی گٸ۔
اسے اس عورت پہ سخت غصہ آ رہا تھا جس کے ناکافی لباس پہ اسے شرم محسوس ہو رہی تھی۔
تبھی وہ اسے باتیں سنا کر وہاں سے نکل آٸ تھی بنا اپنی جاب کی پرواہ کیے۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
اگلے دن وہ جاب پر گٸ تو حسبِ توقع معاذ چوہدری غصے سے بھرا بیٹھا تھا۔
کیا میں پوچھ سکتا ہوں کہ یہ کیا حرکت تھی۔ کل میں تمہاری ذمہ داری پہ سمِیرا کو چھوڑ کر گیا تھا نہ۔
تم اسے گھر چھوڑنے کے بجاۓ اسکی انسلٹ کر کے اسے آدھی رات کے وقت اسے وہاں چھوڑ آۓ ۔ کچھ اونچ نیچ ہو جاتی تو تم ہوتے اسکے ذمہ دار۔ معاذ کا غصہ انتہا پہ تھا۔
سر اگر اونچ نیچ ہوتی تو اسکی ذمہ دار وہ خود ہوتیں۔
آدھے کپڑے پہن کر بازاروں میں پھریں گی تو ذمہ دار وہ خود ہوں گی۔
زارون اپنی لمٹ میں رہو تم۔۔۔
سر میں اپنی لمٹ میں ہی تھا ورنہ ایک چماٹ تو ضرور ہی لگاتا۔
دوبارہ میں کوٸ ایسی حرکت برداشت نہیں کروں گا۔
زارا شام کو ہاسٹل آٸ تو موڈ سخت خراب تھا۔
کیا وہ مس پھنے خاں سب خیر تو ہے نہ۔
دیکھو عالی میرا موڈ سخت خراب ہے آج میں کوٸ بکواس سننے کے موڈ میں نہیں۔
جوتے اتار کے اس نے لاپرواہی سے پھینکے۔
میں دیکھ رہی ہوں جب سے جاب پہ جا رہی ہو تب سے ہی موڈ خراب رہتا ہے تمہارا۔
لگتا ہے جاب تمہارے بس کی بات نہیں ہے۔
عالی نو مور بکواس۔۔۔۔
یا انگلش بول لو یا اردو۔۔۔ علیشہ بھی کہاں باز آنے والی تھی۔۔۔
پھر یہ روز کا ہی معمول بن گیا تھا وہ کچھ گڑبڑ کر دیتی اور معاذ چوہدری سے ڈانٹ کھاتی پھر سارا غصہ علیشہ پر نکالتی۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
زارا پلیز آج چھٹی کر لو نہ پلیز پلیز پلیز۔۔۔۔۔
کیوں آج کیا خاص بات ہے زارا ماسک پہن رہی تھی جبکہ علیشہ اسکی منتیں کررہی تھی۔
یار آج معاذ چوہدری کا کنسرٹ ہے نہ تو پلیز آج تم مت جاٶ نہ۔
عالی ابھی دس دن ہوۓ ہیں میں چھٹی نہیں کر سکتی ہاں میں کوشش کروں گی کہ جلدی آ جاٶں اوکے۔
وہ باٸیک لے کر نکل گٸ۔
نیچے ویٹ کرنے کے بعد آخر اس نے معاذ کو کال کی۔
سر آپ نے کس ٹاٸم نکلنا ہے۔۔۔؟؟؟؟
زارون مجھے تھوڑا لیٹ ہو جاۓ گا تم ایسا کرو میرے فلیٹ میں آ جاٶ۔
اوکے سر۔۔۔۔
وہ کال کاٹ کر اوپر کی جانب بڑھ گٸ۔
دروازہ کھلا ہوا تھا۔ وہ اندر آٸ تو پورا فلیٹ سنسان پڑا تھا۔
سر۔۔۔سر۔۔۔
ہاں زارون میں یہاں ہوں ادھر ہی آ جاٶ۔۔
وہ اسکی آواز سے اندازہ لگاتی اسکے کمری کی طرف بڑھ گٸ۔
آآ۔۔۔۔ اس کے منہ سے چیخ نکلتے نکلتے رہ گٸ اس نے فوراً منہ پہ ہاتھ رکھ لیا۔
وہ گرتے گرتے بچی تھی۔ معاذ بنا شرٹ کے کھڑا تھا۔
کیا ہوا زارون تمہاری طبعیت تو ٹھیک ہے نہ۔
ججیی سر میں ٹھیک ہوں۔۔۔
وہ فوراً باہر کو بھاگی۔
اف خدایا یہ کیا تھا۔
وہ ماسک اتار کر گہرے سانس لینے لگی۔
یہ بلنڈرز تو اس کے ساتھ ہونے ہی تھے۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
معاذ ریڈی ہو کر آیا تب تک زارا خود کو کمپوز کر چکی تھی۔
وہ تیار ہو کر کنسرٹ کے لیے نکل گیا۔
پورے راستے میں زارا شرم کے مارے خاموش رہی تھی۔
وہ اسکے سامنے پزل ہو رہی تھی۔
ایک میٹنگ کے بعد اس نے کنسرٹ کے لیے پہنچنا تھا۔
اس اسسب میں زارا بالکل بھول گٸ تھی کہ اس نے عالی کے ساتھ جانا تھا۔
اس کا کنسرٹ ہمیشہ کی طرح سپر ہٹ گیا تھا۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...