کیسی ھو سعد بھائی کا سلوک تمہارے ساتھ کیسا رھا
نوال نے سحرش سے کال پے پوچھا
ٹھیک ہوں سعد تو بہت لوونگ اینڈ کرینگ ہیںں بہت خیال رکھتے میرا بس انکل کی طرف سے مجھے ڈر کے انکا ریکشن کیا ھو گا
سحرش نے آخری بات افسردا سے لہجے میں کہی
یار تم پرشان نہ ھو سب ٹھیک ھو جاۓ گا زیادہ سے زیادہ انکل کچھ دن ناراض رہنے گے لیکن آخر کار انے راضی ہونا ہی ھو گ
سعد بھائی انکی اکلوتی اولاد ہیںں زیادہ دیر وہ ان کے بنا نہیں ره پانے گے
نوال نے اسے دلاسہ دیا
اللہ کرے ایسا ہی ہوں
نوال تمہاری وجہ سے مجھے بہت حوصلہ ھو جاتا تم بہت ہی اچھی ھو سب کے بارے مین سوچتی رہتی ہم سب کا کتنا خیال ہوتا تمہیں
اب مسکے لگنا بند کرو اور اک بریکنگ نیوز سنو
نوال نے اسے بیچ مین چپ کروا کے کہا
تم جو بھی بتاؤ بریکنگ نیوز ہوتی اب جلدی سے بتا دو کیا بات
سحرش نے بیتابی سے پوچھا
میری منگنی ھو گئی
نوال نے نارمل سے انداز میں بتایا جیسے اسے کوئی خوشی نہ ھو
کیا
تمہاری منگنی ہوئی تو تم یہ بات مجھے اب بتا رہی کب ہوئی اور میرے ججو کیسے کیا کرتے اتنا تو مجھے پتہ تمہارا کوئی چکر نہیں تھا پھر یہ کون کیا کرتے
سحرش نے اک سانس میں کئی سوال پوچھ لیا
سحرش صبر کرو بتاتی ہوں
بابا کے کوئی جاننے والے ہیںں اپنا ہی بزنس ہے
نوال نے مختصر سا بتایا
دیکھنے میں کیسے
سحرش میں نے نہیں دیکھا کیسے وہ بابا کو پسند تو اچھے ہی ہوں گی کل میں ہوسٹل واپس آ رھی تو باقی باتیں مل کی کرنے گے نوال نے کہتے ہی کال بند کر دی
پتہ نہیں اسے کیا ہوا ایسی بد لحاظ تو نہ تھی سحرش اسکے ا دم ہائپر ھو جانے کے بارے میں سوچتی رہی
………………….
کال ریسو کیوں نہیں کر رہی تھی رضا نے جھنجلتے ہوے سبین کے کال ریسو کرتے ہی کہا
میں خالہ کے گھر تھی ابھی ائی ہوں آپ سے بھی صبر نہیں تھوڑی دیر بات نہ کرنے تو کچھ نہیں ھو جاۓ گا آپکو
سبین رضا کی بے تابی سے اکثرتنگ رہتی تھی
آپکوکیا لیکن میں تھوڑی دیر بات نہ کروں تو مجھے لگتا میرا سانس بند ھو رھا
رضا نے اک ترنگ سے کہا
ویسے مجھے نہیں پتہ تھا کے اپ اندر سے اتنے میسنے ہوں گے میں تو آپکو سیدھا سا سمجھتی تھی سبین نے تنک کے کہا
ہاہاہا میری ساری بیتابیا ں صرف تمہارے لیے ہیںں اگے جو تم سمجھو
رضا نے ہنستے ہوے کہا
جو آپ مجھے کلاس میں تنگ کرتے تھے اسکے تو گن گن کے بدلے لوں آپ سے تیار رہے
سبین نے دھمکتے ہوے کہا
ہاہاہا ما بد ولت حاضر ہیںں جو مرضی کرے گا
رضا نے ہستے ہوے کہا
اچھا اب میں کال بند کرنے لگی ہوں امی بولا رھی مجھے سبین نے کہا
او اک منٹ بات سنو کال ابھی مت بند کرنا
جلدی بولنے کیا بات کرنی آپکو
سبین کو پتہ تھا جب بھی وہ کال بند کرنے کا کہتی رضا کو کوئی نہ کوئی ضروری بات یاد آ جاتی
سبین امی تمہارے گھر انا چاہتی ہیںں مطلب ہمارے رشتے کی بیٹ کرنے رضا نے بتایا
میں کب مانا کر رھی ہوں
سبین تھوڑا جھجک گئی تھی
اور میں بھی کل واپس آ رھا
رضا نے اطلا ع دی
تو آ جاے
رضا کے انا کا سن کے
سبین کی بیٹ مس ہوئی
لیکن وہ رضا کو محسوس نہیں کرونا چاہتی تھ ورنہ ووہ زیادہ پھیل جاتا
میں اب بند کرنے لگی اللہ حافظ
اس سے پہلے رضا کچھ کہتا وہ کل بند کر چکی تھی
رضا اسکی ہرکت پے ہستا چلا گیا
ہادی اٹھ جانے مجھے یو نی بھی
چھورنے آپ نے جانا میں لیٹ ہو جاؤں گی
زہرا نے ہادی کو اٹھنے کی ناکام کوشش کی
ہادی آپ اٹھ رہے ہیںں یا میں ٹھنڈا پانی پھنکو
زہرا نے دھمکی دی
اٹھ رہا ہو میری سویٹ وئیفی پانی والا ظلم نہ کرنا
ہادی نے کمبل ہٹاتے کہا
آپکے پاس دس منٹ تیار ہو کے نیچے آ جانے
زہرا با ہر نکلنے لگی تھی
بندہ ٹھیک سے گڈ مارننگ ہی بول دیتا لیکن تم صبح صبح آرڈر دینے لگ جاتی
ہادی اسے روکنا چاہتا تھا لیکن وہ نیچے بھاگ گئی
ہادی برا سا منہ بنا واش روم کی طرف چلا گیا
…………………..
سحرش اپنی ضرورت کی چیز رکھ لو میں آج تمہیں ہوسٹل چھوڑدوں گا
سعد نےسحرش سے ناشتے کی ٹیبل پے بیٹھتے ہی کہا
لیکن میں ہوسٹل میں کیوں جاؤں گی
سحرش نے بات نہ سمجھتے کہا
آج سے تمہاری کلاسز سٹارٹ ہونے والی اور بابا بھی کل آ جانے گے میں ایسے پھر گھر سے با ہر نہیں ره سکتا اور نہ میں ابھی تمہیں گھر لے
جا سکتا جب تک سب ٹھیک نہیں ہو جاتا
سعد نے ناشتہ کرتے کہا
سحرش کیا ہوا ناشتہ کیوں نہیں کر رھی ہو سعد نے سحرش کی طرف دیکھتے ہوۓ کہا
کچھ نہیں
سحرش نے آنسو پیتے ہوۓ کہا
بتاؤ تو سہی کیا ہوا میری کوئی بات بری لگی
سعد نے
اسکے گلاس میں جوس ڈالتے پوچھا
سعد میں آپکے بغیر کیسے رہوں گی پلیز مجھے اکیلا مت چھورنے
سحرش نے روتے ہوۓ کہا
او پلیز سحرش رو مت میں کب اکیلا چھوڑ رہا تمہیں نوال ادھر تمہارے پاس ہی تو ہو گی میں بھی ملنے آیا کروں گا پلیز میری مجبوری سمھجو میں خود اپنے دل پے پھتر رکھ کے تمہے خود سے الگ کر تم اس طرح رو کے مجھے کمزور مت کرو
سعد نے اسے سمجھا یا
اب جلدی سے ناشتہ کر کے تیاری کرو
وہ کہتا اٹھ گیا
………………….
اوے فخر قوم ….
او پاکستان کا فخر …
وہ جو اپنے ہاتھ میں پکڑے فون کی گیلر ی میں اک خوبصورت تصویر کو بار بار زوم کر کی دیکھ رہا تھا ……………….
سعد کے اونچا بلانے پر اس نے فون سے نظر ہٹا کر سوالیہ نظروں سے دیکھا ……………
.بولو کیا ہے ………..
اب اس نے ساری تو جہ سعد کی طرف کر دی ……..
تمہارے خیال سے محبت کیا ہے
مطلب م محبت کو کیسے ڈ یفا ئن کرو گے
سعد نے گرمجوشی سے پوچھا …… ……
محبت اسکی آنکھیں بے اختیار کسی کی سمت اٹھی تھی ……..
محبت سحری میں پیے گے پانی کے آخری گھو نٹ جیسی ہونی چائیے
جس کے بعد دوسرے گھو نٹ کی گنجائش نہ ہو
وہا یار تم نے محبت کو بڑے خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے
سعد اسکے پاس اتے ہوۓ بولا
یہ ہادی کدھر گیا مجھے کال کر کے بولا کے ابھی ریسٹورانٹ میں او جدھر پہلے ملتے اب خود غائب تمہیں بھی اس نے ہی آنے کا بولا ادھر کیا
حسن نے سعد سے پوچھا
جی نہیں میں نے تم سب کو بو لایا ھو
سعد نے کہا
خیر تم کس خوشی میں ٹریٹ دے رہے
حسن تجسس سے بھر پور لہجے میں کہا
بیٹا اور نہ میری کال ریسو کیا کر اور کر اگنور پھر ایسے ہی سرپرائز ملنے گے
سعد نے مزہ لیتے کہا
سیدھی بات بتا
حسن نے تاپ کے کہا
سعد نے نکا ح سے لے کے رخصتی تک ساری روداد سنائی
واہ جی مبا ر ک ہو تمہاری نایا پر ہو گئی
تبی میں سوچ رہا تھا کے تم
آج محبت کے بارے میں کیوں پوچھ رہے بہت گھنے نکلے تم تو
حسن نے چہکتے ہوۓ کہا
ہیلو محا فظے پاکستان کیسے ہو
ہادی نے پاس اتے ہوۓ کہا
اللہ کا کرم
حسن نے گلے ملتے کہا
کیسی ہو بھابھی لوگ
حسن نے ہادی کے ساتھ ائی
زہرا سحرش اور سبین سے کہا
سبین اور رضا کے رشتے کی بات چل رھی تھی تابی اسنے اسے بھابھی که کے چھڑا
نوال انکے پیچھے تھی حسن اسے دیکھ نہیں پایا تھا
لیکن جب وہ سامنے ائی
حسن اگلی بات کرنا بھول گیا
وہ تو پہلے سے بھی زیادہ نکھار گئی تھی
حسن تمہیں کیا سانپ سونگ گا بیٹھ جاؤ سعد نے کہا
آرڈر کرو سب جو جو پسند
سعد نے رضا کے آنے پے کہا
ویسے حسن تم کب کوئی ایسی خبر سنانے والے ھو
ہادی نے حسن
سے پوچھا
بہت جلد بس اگر وہ ساتھ دے تو حسن نے کنی آنکھوں سے نوال کو دیکھا
ویسے میری خوا ئش تو تھی ہم آٹھ لوگوں کا گروپ ہی رہتا لیکن اب ی ممکن نہیں
ہادی نہیں سرد اہ بھری
کیا مطلب کیا ہوا
حسن نے حیر ت سے پوچھا
تب تک کھا نے کا آرڈر آ چکا تھا
تم تو عا شی میں انٹرسٹڈ ھو نہ
سعد نے پوچھا
نہیں ایسا کچھ نہیں تم لوگوں کو ایسا کیوں لگا
حسن نے عجیب سے انداز سے کہا
نوال کا د ھیا ن اب انکی باتوں کی طرف ھو چکا تھا
پوری شادی میں تم اسکے ساتھ دم چھلا بن کے رہے تو کیا
ہمیں پتہ نہیں چلے گا
اب کی ہادی غصے میں آ گیا
او یار میں نہیں وہ میرے پاس آ جاتی تھی میں نے بہت منع کیا
لیکن وہ بہت ڈ ھٹ تھی
میرا تو اسکے بعد کوئی کنٹیکٹ نہیں اسکے ساتھ
حسن نے اپنی پوزیشن کلئیر کی
اوکے حسن کھانے کی طرف مصروف ھو گیا
ویسے نوال ھمارے ہونے والے ججو ہیںں کیسے کوئی فوٹو ہی دیکھا دیتی
میرے پاس نہیں
نوال جو حسن کی باتوں سے توڑ پھوڑ کا شکار ھو چکی تھی نے مختصر سا جواب دیا
کون ججو
اب کی چونکنے کی باری حسن ک تھی
بھائی اپنی نوال کی منگنی ھو چکی ہے
سعد کی منہ سے نکلنے والی بات سن کے حسن کو لگا کے آسمان اس پے آ گرا ہے
کیا ہوا
رضا نے حسن کو عجیب سی حالت میں دیکھا اسے کچھ غلط ہونے کا احساس ہوا
کچھ نہیں اک پر شکوہ نظر نوال پر ڈال کے غصے کی حالت میں با حر نکال گا
ایسے کیا ہوا
سب حیران تھے
نوال جانتے ہوۓ بھی انجان بن گئی