اففف بہت ہی لمبا سفر تھا…دعا اور آرزو گاڑی سے نکل کد بولی…
تم لوگ تو صرف بیٹھے ہی تھے ہم تو گاڑی بھی چلارہے تھے ہم سے پوچھو…مومن نے احمر اور اپنے طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا…
آپ لوگ تو صدا کے مظلوم…دعا طنزیا بولی…
دیکھ رہے ہو یہ وہ ہی ہے جو مجھ سے ڈرتی تھی…مومن نے بچارگی سے احمر سے کہا تو وہ بامشکل مسکرا…
کیا ہوا احمر ٹھیک ہو…مومن نے اس کی خاموش پر کہا…
ہاں…بس وہ تھک گیا یار چل صبح ملتے ہیں…احمر گڑبڑا کر بولا…
اوکے…مومن بولا اور ساتھ سب نے اندر قدم بڑھائے…
🌟🌟🌟🌟🌟
دعا در اور میر کو دیکھلو…مومن دعا سے بولا تو وہ در نجف کے روم کی طرف بڑی در نجف کے روم میں جاکر دیکھ تو وہ سو رہی تھی دعا کو بےسخاتہ پیار آیا وہ سوتے ہوئے بھی معصوم بچی لگ رہی تھی لیکن اسُ کا چہرہ سرخ ہورہا تھا دعا نے در نجف کی پیشانی پر ہاتھ رکھا تو وہ بخار میں تپ رہی تھی…
یا اللہ اتنا تیز بخار…اٹھ بھی نہیں سکتی ابھی ہوسکتا ہے تھکن کی وجہ سے گیا ہو اگر صبح تک ٹھیک نہ ہوئی تو مومن یا میر کے ساتھ ڈاکٹر کیئے لے جاوگی…دعا نے در نجف کو پیار کیا اور روم سے نکل گئی…
🌟🌟🌟🌟🌟
میں تو سوچ رہا ہوں میرچ بیرو کھول لو یا گھر کے باہر بورڈ لگادو مفت میں نکاح کا گواہ حاضر…احمر دانت پیس کر کاضم سے بولا تو کاضم کا زبردست قہقہ برآمد ہوا…
صیح پھسا دیا تم دونوں نے مجھے مومن کو دیکھ کر ہی عجیب سے لگتا ہے اسےُ معلوم ہوا تو جان لے لے گا میری…احمر نے پیشانی مسلی…
کول ڈاو بابا سب سچ پتہ چلے گا مومن چاچو کو تو کچھ نہیں بولے گے ہم نے مجبوری میں کیا یہ سب آپ جانتے ہیں…کاضم سنجدگی سے بولا تو احمر نے گہری سانس لی بات تو سچ تھی کاضم کی…
🌟🌟🌟🌟🌟
کیا ہوا دیکھ لیا دونوں کو…دعا روم میں آئی تو مومن موبائل میں مصروف بولا…
ہاں میر سورہا ہے در بھی سو رہی ہے لیکن مومن اسے تیز بخار ہورہا ہے…دعا نے پریشانی سے کہا…
کیا چلو پھر ہوسپٹل لے کر چلتے ہیں…مومن ایکدم اٹھ کر بولا…
نہیں نہیں ابھی رک جائے ہوسکتا ہے نیند کی وجہ سے تھک کی وجہ سے بخار چڑ گیا ہو کل بھی رات بھر ٹیسٹ کی تیاری کررہی تھی صبح دیکھے گے اگر ٹھیک نہ ہوا تو چلے گے…دعا بولی…
ہممم..یاد سے دیکھ لینا میری بیٹی کو کچھ ہونا نہیں چاہیئے…مومن نے وارن کیا…
ہاں میری جو جیسے دشمن ہے…دعا منہ بناکر بولی..
تمہارا وہ لاڈلا بیٹا ہے نہ…مومن نے فوری جواب دیا…
میرا کم آپ کا زیادہ لگتا ہے ہر وقت غصہ ناک پر رہتا ہے…دعا بولی تو مومن انہون کرتا لیٹ گیا…
🌟🌟🌟🌟🌟
وہ گاڑی چلارہا تھا کہ موبائل پر کال آئی اس نے کال نیم دیکھ کر کال رسیو کی…
ہیلو…کہاں ہو بھائی مطلب کوئی ٹریٹ شریٹ…مقابل شرارت سے بولا…
شیٹ آپ ٹریٹ کی ایسے بات کررہے ہو جیسے بہت دھوم دھام سے نکاح کیا ہے…ڈی زیڈ نے منہ بنایا…
جو بھی لیکن نکاح تو ہوا نہ…بس اب کل توُ زبردست سا ناشتہ کرارہا ہے مجھے اور ارمان کو…مقابل مزہ سے بولا…
چل ٹھیک ہے مفتے…صبح بات ہوتی ابھی جو مجھے گھر جاکر بہت ہی زبردست کھانا ملنے والا ہے…ڈی زیڈ منہ بناکر بولا تو اس بات کا مطلب سمجھ کر مقابل کا زور دار قہقہ موبائل میں گونجہ…
ہنس ہنس بیٹا مل تو صبح مجھے پھر بتاتا ہوں…ڈی زیڈ جل کر بولا…
اوکے توُ جا اور ڈنر کر…مقابل پھر ہنس کر بولا…
خبیث سالا…ڈی زیڈ جل کر بولا..
معصوم سالا بول سکتے یہ خبیث والا لقب تم میر کو دینا…مقابل مزہ سے بولا…
اففف…معاف کر بھائی…ڈی زیڈ نے بغیر جواب سنے کال کاٹ دی…
🌟🌟🌟🌟🌟
کیا بول رہی ہو تم…سالار دھاڑا…
میں سچ بول رہی ہوں نور گھر نہیں آئی صبح سے ہر دوست سے پوچھ لیا…سارہ روتے ہوئے بولی…
کیسی ماں ہو ایک بیٹی کی حفاظت نہ کرسکی…سالار غرایا…
باپ محافظ ہوتا ہے بیٹی کا اور آپ اپنے گناہوں کے کام سے نکلے گے تو کچھ احساس ہوگا…مجھے نہیں پتہ آپ واپس آئے مجھے میری بیٹی چاہیئے…سارہ کال پر چلا کر بولی…
آواز نیچے رکھو…زیادہ زبان مت چلاو اب تو آنا ہی پڑھا گا…سالار پیشانی مسلتے ہوئے بولا اور کال کاٹی اور اپنے خاص بندہ کو بول کر کراچی کے ٹکٹ بک کروائے صبح کسی بھی حال میں پاکستان پوچھنا تھا…
🌟🌟🌟🌟🌟
ارے ضیغم آگیا…او بیٹا…سدرہ ضیغم کو دیکھ کر بولی تو آھاد نے بھی اسے دیکھا…
کیا ہوا آپ لوگ اس ٹائم کیوں جاگ رہے ہیں…ضیغم نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے سوال کیا…
تمہارا اتنظار میری جان کھانا لگاتی ہوں میں…سدرہ پیار سے بولی البتہ آھاد خشک نظروں سے اسے گھور رہا تھا…
یہ لو آو…آھاد آپ بھی نہ اب جارہا ہے آفس تو آپ نے اسے اتنا کام پر لگادیا ٹائم دیکھے میری بچا تھک گیا ہوگا…سدرہ شکوہ کرتی ہوئے لاڈ سے بولی…
ہاں واقعہ بہت تھک گئے ہوگے…آھاد طنزیا انداز میں بولا تو ضیغم نے گلہ تر کیا…
یہ لو ضیغم…سدرہ نے بریانی اس کی پلیٹ میں نکالی تو ضیغم زبردستی مسکرا کر کھانا نے…
بیوی کھانا کھلارہی اور شوہر نکالنے کا ارادہ رکھتے…ضیغم بڑبڑایا…
چلو سدرہ تم جاؤ سوجاؤ میں زرا اس سے بزنس کے بارے میں بات کرتا ہو کیسی رہی مٹنگ…آھاد نے سدرہ سے کہا تو سدرہ اچھا کہے کر چلی گئی ادھر ضیغم کی نظروں سے گھبراتا ضیغم نے نظریں ادھر ادھرُ کی…
کیا ہوا کیسی رہی مٹنگ…آھاد نے طنز کیا…
بس اچھی…ضیغم بولا…
ہممم..
میں جاؤ…ضیغم کھڑا ہوکر بولا…
بیٹھو خاموش سے ورنہ ٹانگیں توڑ دوگا…آھاد دھاڑا تو ضیغم گھبرا کر بیٹھا…
ساری دنیا ڈرتی ہے مجھ سے لیکن میں باپ کے سامنے کاپنے لگتا ہوں…صیح بدلہ لیتا ہوں سب سے…ضیغم بڑبڑایا…
باپ ہو تمہارا کچھ بھی بن جاؤ میرے آگے زبان چلائی تو بتاؤگا…اب بتاؤ کیا جلدی مچی تھی شادی کی…آھاد غصے سے بولا…
بابا…وہ میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا…ضیغم بولا…
سب پتہ ہے تمہارا کیا ارادہ تھا…سب سچ بتاو ابھی…آھاد سرد لہجے میں بولا…
بابا وہ وہ خبی…مطلب سالار نے در نجف کو کڈنیپ کرانے کے لیئے لوگ بیچھے تھے اگر میرے لوگ اسے نہیں پہلے لیتے تو وہ اس وقت…آع سمجھ رہے ہیں نہ وہ سکون سے بیٹھنے والا نہیں بابا وہ ماموں سے بدلہ کے لیئے در نجف کو نقصان پہچانا چاہتا ہے…لیکن خیر اب وہ واپس آرہا ہے مجھے یقین ہے…ضیغم نے تفصیل بتائی…
ہمم…لیکن یہ غلط طریقہ تھا…آھاد بولا…
بابا اور کوئی اوپشن نہیں تھا ہمارے پاس کاضم نے بولا نکاح اس ہی وقت کرنا پڑھے گا اگر وہ واپس آگر پھر کچھ کرے تو ایک بات ہوگی کہ وہ میری عزت نے میں محافظ ہوں اور وہ میرا مقابلہ نہیں کرسکتا…ضیغم مضبوط لہجے میں بولا…
چلو ٹھیک ہے لیکن تم بہت پریشان کررہے ہوں در کو…آھاد کھڑے ہوکر بولا…
اور وہ مجھے…ضیغم بڑبڑایا…
اسےُ پتہ ہے کہ ڈی زیڈ تم ہی ہو…آھاد نے جانا چاہا…
نہیں بابا وہ تو صدمے میں بیٹھی تھی اسے کیا پتہ وہ تو سمجھتی ہے میں ڈی زیڈ ہی ہوں اسے نہیں پتہ میں اسُ کا کزن ہوں کیونکہ آپ کو پتہ ہے جب میں ڈی زیڈ بنتا توں تو اپما گیٹ آپ چینج کرتا ہوں کوئی پیچھان نہیں سکتا آپ بھی نہیں…ضیغم فخر سے بولا…
میں تمہیں ہر حال میں پیچھان سکتا ہوں باپ ہوں تمہارا اور در معصوم ہے اور تم ایک خبیث انسان…آھاد نے ڈپٹا…
بابا…اچھا خیر میں نے کال کی تھی آپ کو آپ کیوں نہیں آئے…ضیغم پہلے صدمے سے پھر بولا…
یار میں میٹنگ میں مصروف تھا اور مٹنگ چھوڑ کر آنا بہت مشکل تھا خیر کاضم نے احمر کو بلایا تھا احمر کی کال آئی تھی بتایا اسُ نے سب باتیں…آھاد نے بتایا…
یہ سب احمر ماموں نے کان بھرے ہے مجھ معصوم بچے کا بھی نہیں سوچا…ضیغم بڑبڑایا…
چلو جاو آخر تھک گئے ہوگے آفس میں اتنا مصروف ہوتے ہوں ابھی مٹنگ میں بھی تھک گئے ہوگے…آھاد نے طنز کیا تو ضیغم ڈھٹائی سے مسکراتا روم کی طرف بڑگیا…
🌟🌟🌟🌟🌟
وہ اس وقت گیلری میں کھڑا آسمان کو دیکھ رہا تھا ہاتھ میں سگریٹ سلگائے گہرے گہرے کش لے رہا تھا.. سالار کے آنے کی خبر نے کیا کیا یاد نہ دلایا…
آہ..اسُ کے دادا اداو کتنی محبت کرتے تھے سب کتنے خوش تھے لیکن لیکن ایک کال نے سب خراب کردیا دادا دادی کے انتقال کے بعد وہ خاموش ہوگیا تھا کچھ سال ایسے ہی گزرے لیکن جب وہ پندرہ سال کا ہوا تو ایک دن وہ کالج سے گھر جارہا تھا کہ سالار نے روک لیا وہ جانتا تھا اسے کاضم عینا نے اس کی تصویر وغیر دیکھائی تھی اس لیئے وہ اس کی بات سنے رک گیا…
ینگ بوائے تمہیں پتہ ہے تمہارے دادا دادی کو لاسٹ کال کس نے کی تھی…سالار گاڑی میں بیٹھا مسکرا کر بولا…
کس نے…ضیغم خشک لہجے میں بولا…
واو…بلکل اپنے باپ پر گئے ہو شکل لہجہ اور سب سے بڑی عقل…سالار قہقہ لگا کر بولا ضیغم نے ناگواری سے اسے دیکھا…
اچھا خیر میں نے کی تھی وہ لاسٹ کال…سالار سنجدگی سے بولا…
کیوں…ضیغم نے بےصبری سے سوال کیا…
سچ بتانا تھا اور بدلہ لینا تھا…سالار نفرت سے بولا…
کس سے بدلہ…ضیغم نہ سمجھی سے بولا…
او…کچھ بھی نہیں پتہ تمہیں خیر پہلے شروع سے تمہیں تمہارے سو کالڈ مومن ماموں کے بارے میں بتاتا ہوں…سالار نے شروع سے بتانا شروع کیا…
تمارے ماموں نے دعا…ہائے دعا…اففف…سالار نے دعا کے نام پر آہ بھری تو ضیغم نے ناگواری سے اسے دیکھا…
🌟🌟🌟🌟🌟
ہاں تو ہم کہاں تھا تمہارے ماموں نے دعا سے زبردستی نکاح کیا تھا پتہ ہے میں تمہاری دعا کو بہت پسند کرتا تھا جب مجھے پتہ چلا کہ دعا کا مومن سے نکاخ ہوچکا ہے تو میں بہت ٹوٹا تھا تم یقین نہیں کروگے وہ رات…اففف…خیر تمہارے ماموں نے دعا کو اتنا ٹوچر کیا تھا کہ وہ ہوسپٹل تک چلی گئی تھی اسس زہنی عزیت دی اسےُ دھمکیاں دی تمہارے باپ کو مارنے کی دھمکی دی…سالار نے گویا ضیغم پر دھماکہ کیا تھا یہ بات تو گھر میں کبھی کسی نے نہیں کی کچھ ایسا محسوس بھی نہیں ہوا دعا اعنے گھر میں خوش ہے آھاد بھی مومن سے خوشی سے ملتا ہے پھر لیکن اس انکشاف سے ضیغم کے دل میں مومن کے لیئے نفرت بیٹھ گئی اور شاہ میر کے لیئے بھی کہ یقین وہ بھی باپ جیسا ہی ہوگا…
پھر کچھ دن بعد مجھے پتہ چلا کہ تمہارے بابا نے اپنی اور دعا کی شادی کررہا ہے مجھے تو حیرانی ہوئی میں سمجھا آھاد کو کچھ معلوم نہیں میں آھاد کے آفس گیا سوچا اسُ سے بات کرو سچ بتاو لیکن یار…
بولو کیا بات ہے سالار…آھاد حیرت سے بولا سالار سے صرف ایک ہی ملاقات یونی میں ہوئی تھی وہ کیوں آیا تھا اس کے آفس کیا بات تھی…
دیکھے بھائی مومن نے دعا سے زبردستی نکاخ کیا ہے…سالار بولا…
معلوم ہے…آھاد نے سکون سے جواب دیا تو سالار نے حیرت سے اسے دیکھا…
آپ پھر بھی اسُ کی شادی کررہے ہیں مومن سے وہ بلکل اچھا لڑکا نہیں ہے بہت بتمبز ہے آپ نہیں جانتے…سالار کو شروع سے مومن سے جلن تھی وہ ہر چیز میں آگے تھا مومن منہ پر بولنے والوں میں سے تھا اور سالار خاموش دل میں بات رکھنے والا بدلہ لینے والا…
ہاں لیکن سب سیٹ ہے ہم سب خوشی سے کررہے ہے…آھاد نے گویا بات ہی ختم کی…
دیکھے آپ صیح نہیں کررہے آپ آپ مومن سے طلاق دلادے میں دعا سے شادی کرلوگا آپ…سالار بول ہی رہا تھا کہ آھاد نے غصے سے اس کا گربان پکڑا…
تمہاری ہمت کیسے ہوئے ایسی بات کرنی کی میں تمہیں ایک اچھا لڑکا سمجھتا تھا دو سیکنڈ سے پہلے نکل جاو ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا دعا کی شادی مومن سے کل ہی ہوگی نکلو یہاں سے…آھاد دھاڑا…
اس کا بدلہ لوگا میں..بہت برا ہوگا…سالار دھمکی دیتا چلتا بنا…
واقعی تمہارے بابا بہت ہی بےغیرت انسان ہیں…ساکار نے یہ دھمکی والی بات چھپا کر سب بتایا تو ضیغم بےیقینی سے اسے دیکھ رہا تھا…
بس پھر کیا میں پھر چلا گیا تھا امریکہ پھر آٹھ سال بعد واپس آیا مجھے پتہ تھا آھاد نے اپنے ماں باپ کو کچھ نہیں بتایا تو میں نے انہیں کال کرکے بلایا کہ سب سچ بتاؤ انُ کو انُ کہ سو کالڈ اکلوتے داماد کے بارے میں بس یہ ہی بتایا تھا لیکن شاید انہیں یقین نہ آیا کہ مومن ایسا کرسکتا ہے انہیں شاید صدمہ لگا کہ وہ گاڑی صیح سے نہ چلا سکے اور اس دنیا سے چلے گئے دونوں خیر مجھے افسوس ہے ضیغم…سالار نے آخر موں جھوٹی ہمدردی سے بولا…
اصل بات وہ تھی کہ سالار جب واپس آیا تو اسُ نے ریسٹرونٹ میں دعا اور مومن کو دیکھا دعا کو دیکہ کر زخم پھر تازہ ہوگئے اور مومن کو خوش دیکھ کر جلن اور پھر آھاد سے بدلہ بھی تو لینا تھا آھاد نے ہی تو انکار کیا تھا اگر مان جاتا اسُ ٹائم تو وہ اس وقت دعا کے ساتھ ہوتا لیکن خیر اب وہ مومن اور آھاد دونوں سے بدلہ لینا چاہیتا تھا احمر سے بھی وہ سب میں شامل تھا وہ دعا کہ نکاح میں شامل تھا مومن کا دوست مومن کا راز دار مومن کی جان بس مسلئہ یہ تھا کہ احمر اس کی بہن کا شوہر تھا پہلے تو صبر کرلیا اپنی بہن کی خوشی کے لیئے لیکن جب یہ معلوم ہوا کہ احمر مومن لوگوں کہ ساتھ سب خوش رہے رہے ہین تو اب وہ احمر کو بھی نہیں چھوڑنے والا تھا نہ آھاد کو آھاد کو اپنی بہن اور ماں باپ سے بہت پیار تھا بہن کو تو سالار چاہ کر بھی کچھ نہیں کرسکتا تھا لیکن ماں باپ ہاں ایسا ہوسکتا تھا بس پھر کیا سالار نے انہیں کال کرکے بلایا اور سب بتایا جب انہیں نے کہا کہ ان جو ہوگیا وہ ہوگیا سالار کا دماع گھوم گیا اور انہیں زبردستی ڈرگز کے انجیکشن لگوا کر گاڑی میں ڈالا اور گاڑی کو دوسری گاڑی سے ہٹ کروادیا نتیجہ یہ ہوا کہ گاڑی کی ٹکر سے انِ کی گاڑی درخت سے ٹکرائی اور دونوں موت کے منہ میں چلے گئے سالار بہت پہلے سے کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر یونی میں ڈرگز وغیرہ کا بزنس کررہا تھا پھر وہ باہر گیا تو وہاں کے گینگ میں شامل ہوگیا قتل و غارت منشیات کی خرید و فروخت ہر گناہ کے کام میں وہ شامل تھا اور آج وہ ایک گینگ کا کنگ ڈینجر کنگ کے نام سے جانا جاتا تھا خیر سالار نے دعا کے والدین کے انتقال جے کچھ ارصے بعد احمر پر جان لیوا حملہ کروا جس میں احمر کے بازو اور سینے میں گولی لگی تھی لیکن وہ بچ گیا تھا سالار کو بہت افسوس ہوا پھر کچھ دن بعد آھاد پر حملہ کروا تو آہاد کے سر پر گولی لگی تھی اور پاوں پر لیکن خوش قسمتی سے وہ بھی بچ گیا تھا سالار کے لیئے یہاں رہنا مشکل ہوگیا تھا اس لیئے وہ واپس چلا گیا…
سالار سے مل کر اور آدھی ادھوری بات جان کر ضیغم بہت بہت زیادہ خاموش ہوگیا تھا مومن کو تو دیکھ کر ہی اسے نفرت محسوس ہوتی تھی کچھ ارصے گزرا ضیغم جب سترہ سال کا تھا تو ایک دن راستے میں ایک آدمی نے اسے روکا…
دیکھو میری بات سن لو بہت ضروری ہے تمہارے لیئے…وہ آدمی ضیغم سے بولا تو ضیغم بیزاری سے رک گیا اور خاموش رہا جیسے اشارہ ہو کہ بولو…
دیکھو ڈینجر کنگ مطلب سالار اچھا نہیں ہے میں نے لاسٹ ٹاآم تمہیں سالار کے ساتھ دیکھا تھا وہ مجہے مارنے والا ہے میں اسُ کا آدمی ہو میں تمہیں سچ بتا کر مرنا چاہتا ہوں ایک نیکی تو ہونی چاہیئے اور مجھے یقین ہے تم ہی اس برائی کو ختم کروگے…اسُ آدمی نے سب سچ سچ پوری بات ضیغم کو بتایا تو ضیغم نے ضبط سے مٹھیاں بیچھی نیلی آنکھیں خون رنگ ہورہی تھی…
مجھے یقین ہے تم ہی اس برائی کو ختم کروگے…وہ آدمی مسکرا کر بولا اور چلا گیا ضیغم گھر آکر اپنے روم میں رہا پھر کچھ سوچ کر آھاد کے کمرے کی طرف بڑھا…
بابا مجھے آپ سے بات کرنی ہے…ضیغم آھاد سے بولا…
ہاں میری جان آو…آھاد پیار سے بولا…
بابا مجھے ٹیلی پیتھی سیکھنی ہے…ضیغم نے امید سے آھاد کو دیکھا…