عصبی کمزوری NEURASHENIA (نیورس تھینیا)
تعریف: اس مرض میں مریض کے اعصاب کمزور ہو جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کئی طرح کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
وجوہات تشخیص: یہ مرض کثرت جماع، نشہ آور چیزوں کا استعمال، رنج و غم، تفکرات اور تیز بخاروں کی وجہ سے ہو جاتا ہے۔
علامات: معمولی کام سے تھاکاوٹ ہو جاتی ہے۔ اکثر بے خوابی پریشان خیالی، وسوسے اور وہم ہوتے ہیں۔ دل دھڑکتا ہے، چہرہ بے رونق، مزاج چڑچڑا ہو جاتا ہے۔
علاج: اس مرض کے علاج میں اصل سبب کا رفع کرنا ضروری ہے۔ اعصاب کو پہلے سکون پہنچانا، بعد میں تقویت پہنچانا ہی اس کا اصل علاج ہے۔ مسکن ادویات میں سے پوٹاسیم برومائیڈ، فینوباربیٹون بہترین مسکن ادویات ہے۔
اکسیر اعصاب: وٹامن بی (دیرین) ۱۰۰ ملی گرام روزانہ عضلاتی انجکشن کریں۔ بہترین مقوی اعصاب ہے۔ آج کل پٹھوں کو طاقت دینے کے لیے یہی دوا استعمال کی جاتی ہے۔ نیز یہ دوا انجکشن کے علاوہ خوردنی طور پر بھی استعمال ہو جاتی ہے۔
وٹامن بی ۱۲ (سیٹامین) ۱۰۰۰ مائیکروگرام ہر تیسرے دن عضلاتی ٹیکہ کریں۔ پٹھوں کو تقویت دینے کے لیے آج کل اس کا بہت استعمال ہو رہا ہے۔ جو کہ مفید ثابت ہوتا ہے۔ میزو وٹامن کے علاوہ مخلوط وٹامن کی گولیاں بھی دستیاب ہوتی ہیں۔ جو تقویت اعصاب کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
نسخہ: ٹنکچر جنشن کو ۳۰ منم، ٹنکچر نکس وامیکا ۱۰ منم، ٹنکچر دیلیرین ۳ منم، ایکوا اینے سائی ایک اونس
ایسی ایک خوراک دن میں دو مرتبہ کھانا کھانے کے بعد دینی چاہیے۔ تقویت اعصاب کے لیے کچلہ بہترین دوا ہے۔
حب کچلہ: کچلہ مدبر ۱ تولہ، کشتہ صدف مروارید ۲ تولہ، کشتہ سونا ۲ رتی، کشتہ فولاد ۲ تولہ
گوند کیکر کے لعاب میں چنے کے برابر گولیاں بنائیں۔
مقدار خوراک ایک گولی یا دو گولی دن میں تین مرتبہ کھانا کھانے کے بعد دیں۔
غذا و پرہیز: مقوی اور لطیف زود ہضم غذا دینی چاہیے۔ توش بادی، بادی اور نفثیل چیزوں سے پرہیز کریں۔ نیز کثرت مشاغل، کثرت جماع، تفکرات اور نشہ آور چیزوں سے پرہیز لازمی ہے۔
عصبی کمزوری کے علاج میں یہ بات نہایت ضروری ہے کہ مریض کو اپنے معالج کے علاج پر پورا پورا اعتقاد اور اعتماد ہو۔ اور مریض کو معمولی کام میں ہر وقت مشکور رہنا چاہیے۔
مندرجہ ذیل پیٹنٹ ادویات عصبی کمزوری کے لیے نہایت مفید ہیں۔
- میناڈیکس (گلیکسو) بمقدار ایک چمچہ چائے بھر دن میں تین خوراک
- فیلوز سیرپ، گلیسروفاس، فیٹسن کمونڈ، السٹنز سیرپ، ڈیشنز سیرپ آف ہیموگلوبین سیرپ، بی،جی،فاس، فاسفورین۔
ان تمام ادویات کی مقدار خوراک ان کے اوپر تحریر ہوتی ہے، اس کے مطابق استعمال کریں۔ اس مرض کا انجام عموماً بخیر ہوتا ہے۔ لیکن آرام اکثر دیر سے ہوتا ہے۔ اس لیے طبیب کو مریض کا مستقل طور پر علاج کرنا چاہیے۔