فہد کے غصے میں باتھ کے دروازے کو ٹھوکر مار کر کمرے سے چلے جانے کے بعد کافی دیر تک عیلی اسی طرح باتھ روم میں کھڑی رہی
کہ کہیں اس کے باہر نکلتے ہی فہد اسے پکڑ نہ لے جبکہ فہد تو اس وقت اپنا غصہ ختم کرنے کے لئے ڈرنک کر رھا تھا
کیا واقعی میں سائیں جی یہاں سے جا چکے ھیں
عیلی نے باتھ روم کے دروازے کے کی ہول میں سے کمرے میں دیکھنے کے بعد کہا
فہد کا خوف تھا ہی اتنا کہ عیلی کوئی رسک نہیں لے سکتی تھی
اب تو ٹانگوں میں بھی درد ھونا شروع ھو چکا ھے
میں اور یہاں پر کھڑی نہیں ھو سکتی
مجھے باہر جانا ہی پڑے گا
اور شاید سائیں جی جا چکے ھیں یہاں سے
تو میں باہر نکل ہی جاتی ھوں ورنہ سائیں جی تو شاید نہ ہی ماریں
میں خود ہی یہاں پر درد سے مر جاؤں گی
عیلی نے اپنی ٹانگوں میں ھونے والے درد کو مدنظر رکھتے ہوئے باتھ سے نکلنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس وقت اس کی ٹانگیں مکمل سن ھو رہی تھیں
اور تکلیف بھی حد سے زیادہ بڑھتی جا رہی تھی
کلک کی آواز کے ساتھ عیلی باتھ کا دروازہ کھول کر باہر کمرے میں جھانکنے لگی مگر جب اسے فہد کہیں بھی نظر نہ آیا تو وہ آ ہستہ آہستہ چل کر کمرے میں آئی اور بیڈ پر بیٹھ کر اپنے پاؤں کو ھاتھ سے رگڑنے لگی جو کہ سرخ ھو چکے تھے کچھ دیر اسی طرح کرنے کے بعد جب عیلی کے پاؤں کچھ بہتر ھوئے اور ٹانگوں کے درد میں بھی کمی واقع ہوئی تو عیلی کا دھیان کمرے کے کھلے دروازے کی طرف گیا
ارے یہ تو بند کیا ہی نہیں
اگر سائیں جی دوبارہ آ گئے تو
عیلی نے ڈر کر فہد کے بارے میں سوچا اور پھر کچھ تیزی سے چل کر کمرے کے دروازے کے پاس آ ئ
یہ سائیں جی کہاں چلے گئے
کیا مجھے انھیں دیکھنا چاھیے جا کر
اور اگر انھوں نے مجھے دوبارہ پکڑ لیا تو
نہیں نہیں مجھے نہیں جانا چاہیے
عیلی جو کمرے کے دروازے کو بند کرنے والی تھی اچانک سے فہد کے بارے میں سوچنے لگی اور پھر خود ہی اپنی سوچ کو جھٹکا
لیکن ایک دفعہ دیکھ لینے میں کیا حرج ھے
دور سے ہی دیکھ کر آ جاؤں گی
عیلی کو نہیں پتہ تھا کہ وہ کیوں فہد کو ایک دفعہ دیکھنا چاہتی ھے شاید اس بات کے گلٹ میں کہ فہد اس کی وجہ سے ہرٹ ھو کر کہاں چلا گیا
عیلی کچھ دیر تک تو اسی کشمکش میں مبتلا رہی اور پھر آ خر کار اس فیصلے پر پہنچی کہ وہ فہد کو دور سے ہی ایک نظر دیکھ کر واپس اپنے کمرے میں آ جائے گی
یہ سوچ کر عیلی چھوٹے چھوٹے قدموں کے ساتھ فارم ھاؤس میں فہد کو ڈھونڈنے لگی تو اسے ایک کمرے کا دروازہ کھولا ھوا نظر آیا مگر جب عیلی نے وہاں دیکھا تو اسے سنجا بی سوی ھوئی نظر آئیں
یہ تو آ نٹی جی ھیں تو پھر سائیں جی کہاں پر ھیں
عیلی سنجا بی کو دیکھ کر بولی اور پھر ابھی وہ واپس پلٹی ہی تھی کہ اسے کانچ ٹوٹنے کی آواز سنائی دی
یہ یہ آ واز کیسی ھے
کہیں سائیں جی
عیلی نے ڈر کر سوچا اور پھر جہاں سے آ واز آ ئ تھی وہاں جانے کا سوچ کر کاپنتی ھوئی ٹانگوں کے ساتھ چلنے لگی جبکہ ابھی وہ کچھ آ گے ہی گئی تھی کہ اسے کونے میں ایک کمرہ نظر آیا
عیلی آ ج پہلی بار فارم ھاؤس کو دیکھ رہی تھی تو اسے پتہ چلا کہ یہ ھاؤس کتنا بڑا ھے
سائیں جی یہاں پر ھیں کیا
عیلی نے کمرے کے کھلے دروازے کو دیکھتے ہوئے سوچا اور پھر بغیر آ واز پیدا کیے بہت سنبھل سنبھل کر چلتی ھوئی اس دروازے کے پاس گئ اور پھر ہلکا سا کمرے کے اندر جھانکا تو اسے فہد سنگل صوفے پر بیٹھا ھوا نظر آیا جبکہ اس کے ھاتھ میں شراب کی بوتل تھی
اور فہد کے پاس زمین پر کانچ بکھرا ہوا تھا جبکہ شاید اسے چوٹ بھی لگی تھی اس لئے زمین پھر کچھ چھینٹے خون کے پڑے تھے
یہ سائیں جی کیا کر رھے ھیں اور
اور انھیں چوٹ لگی ھے کیا
عیلی نے آ نکھیں مکمل کھول کر فہد کو دیکھتے ہوئے ہلکے سے کہا کہ کہیں فہد اس کی آ واز ہی نہ سن لے
عیلی
کیوں عیلی کیوں
کیوووں
عیلی ابھی فہد کے بارے میں ہی سوچ رہی تھے کہ اسے اچانک فہد کے چیخنے کی آواز سنائی دی اور پھر دوبارہ بوتل کے ٹوٹنے کی جو شاید اب فہد نے سامنے موجود دیوار پر غصے میں کھینچ کر ماری تھی جبکہ عیلی نے ڈر کر جلدی سے واپس جانے کے لئے بھاگنا چاہا تو اسے پھر سے فہد کے بولنے کی آ واز سنائی دی تو عیلی رک کر فہد کی بات سننے کی کوشش کرنے لگی مگر اسے سہی طرح فہد کی بات سمجھ نہیں آ رہی تھی
یہ سائیں جی کیا بول رھے ھیں
عیلی نے بولتے ھوئے دوبارہ کمرے میں جھانکا تو اسے فہد اپنا سر اپنے ھاتھوں میں پکڑ کر بیٹھا ھوا نظر آیا جبکہ وہ بہت آ ہستہ آواز میں کچھ بول رھا تھا اور شاید رو بھی رھا تھا جبکہ عیلی تو اس کے ھاتھ سے نکلنے والے خون کو ہی دیکھ کر ڈر گئی جو کہ اب بہ کر اس کے بازو پر آ رھا تھا
ارے سائیں جی کا کتنا زیادہ خون بہ رہا ھے
عیلی نے آ نکھیں پھاڑ کر فہد کے بہتے ہوئے خون کو دیکھا اور پھر کسی احساس کے تحت آ ہستہ آہستہ چل کر کمرے میں داخل ھوئ
جبکہ فہد کے کمرے کے دروازے کی طرف کمر تھی تو وہ عیلی کو دیکھ نہیں پایا اور ویسے بھی وہ اس وقت اتنے ھوش میں ہی کب تھا کہ کچھ سوچ سمجھ سکتا
جبکہ عیلی کے دماغ کو شراب کی بدبو چڑھ رہی تھی جس سے اب عیلی کے سر میں درد ھونا شروع ھو چکا تھا مگر پھر عیلی اپنے سر درد کی پرواہ کیے بغیر فہد کے پاس آ کر اس کی بات سننے لگی جو وہ بہت دیر سے بولے جا رھا تھا
میں تو محبت کرتا ہوں تم سے یار
حالانکہ تم سے بدلہ لینا چاہتا تھا مگر کیا کروں مجبور ھو جاتا ھوں اس دل کے ھاتھوں
اسد سے بے وفائی کر جاتا ھوں ہمیشہ تمہیں دیکھ کر
مگر تم
تم کیوں نہیں سمجھتی مجھے
ضرورت ھے مجھے تمہاری یار
میں بھی پر سکون ھونا چاہتا ھوں
خود کو ان تکلیف دہ سوچوں سے آزاد کرنا چاہتا ہوں
کیا مجھے حق نہیں ھے خوش رھنے کا
فہد بھرائی ہوئی آواز میں بول رھا تھا جبکہ عیلی چپ چاپ کھڑی فہد کی باتوں کو سن رہی تھی
مگر تم
تم نے مجھے پھر ٹھکرا دیا عیلی
پھر مجھے خود سے دور کیا
جیسے پہلے مجھے چھوڑ کو چلی گئی تھی تم
تمہیں کیوں نظر نہیں آتی میری محبت عیلی
کیوں تم مجھے سمجھنا نہیں چاہتی
میں تمہیں کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتا ھوں عیلی
مگر تم مجھے سمجھو بھی تو سہی
تم تو نفرت کرتی ھو مجھ سے
شدید نفرت
مگر میں تمہاری نفرت برداشت نہیں کر سکتا
میں پاگل ھو جاؤں گا عیلی
پاگل
فہد اب اپنے بالوں کو مٹھی میں دبوچ کر چیخنے لگا جبکہ عیلی نے ڈر کر تیزی سے دو قدم پیچھے لیے جس سے زمین پر بکھرے ھوئے کانچ میں سے ایک بڑا سا ٹکڑا عیلی کے پاؤں میں لگ گیا اور عیلی درد سے اچانک چیخ پڑی
جبکہ فہد جو اپنے ہی غم میں مبتلا تھا اچانک عیلی کے چیخنے کی آ واز پر مڑ کر اپنی سرخ آ نکھوں سے عیلی کی طرف دیکھنے لگا جو اب زمین پر بیٹھ کر رو رہی تھی جبکہ کانچ کا ٹکڑا اس کے پیر میں آ دھے سے زیادہ گھسا ھوا تھا اور زمین پر تیزی سے عیلی کا خون بہ رہا تھا
عیلی یہ تم ھو نا
فہد نے اپنی آ نسوں سے بھری آ نکھوں کو ھاتھ سے صاف کرتے ھوئے کہا جبکہ عیلی فہد کی آواز سن کر ڈر کے اٹھنے کی کوشش کرنے لگی مگر پاؤں کے درد کی وجہ سے اس سے ہلا تک نہیں جا رھا تھا
عیلی یہ یہ کیا ھوا تمہیں
تمہیں چوٹ لگی ھے کیا
فہد لڑکھڑاتی ہوئی آواز میں اٹھ کر عیلی کی طرف آ یا جبکہ عیلی خوف سے کانپتے ہوئے فہد کو اپنی طرف بڑھتا ھوا دیکھ رہی تھی
پ۔۔۔۔۔پپ۔۔۔۔۔۔پلیز سا۔۔۔۔۔سائیں جی
ششش کچھ مت بولو
عیلی نے کانپتی ھوئی آ واز میں بولنا چاہا مگر فہد نے اس کے کانپتے ہوئے ھونٹوں پر اپنی انگلی رکھ کر اسے چپ کروا دیا اور پھر عیلی کا خون میں لت پت پاؤں اپنے ھاتھ میں لے کر اسے دیکھنے لگا
عیلی کانچ کافی زیادہ گہرا گھسا ھوا ھے تمہارے پاؤں میں اور خون بھی بہت بہ رھا ھے
چلو بیڈ روم میں میں تمہاری بینڈیج کر دیتا ھوں
فہد نے بولنے کے ساتھ ہی عیلی کو اپنی بازؤں میں اٹھایا اور اسے بیڈ روم میں لے جا کر بیڈ پر بیٹھا دیا جبکہ عیلی بس سہمی ہوئی نظروں سے فہد کو دیکھ رہی تھی جو اب ڈریسنگ روم میں چلا گیا تھا
پہلے یہ کانچ نکالنا ھو گا عیلی
درد ھو گا مگر تھوڑی ہمت کرنا پلیز
فہد نے فسٹ ایڈ بکس بیڈ پر عیلی کے پاس رکھتے ھوئے کہا اور پھر عیلی کے پاؤں کو اٹھا کر اسے غور سے دیکھنے لگا جبکہ عیلی کو فہد کے منہ سے شدید سمیل آ رہی تھی شراب کی جس سے عیلی کا دماغ سن ھو رھا تھا
اس لئے اب بھی بس بغیر کچھ بولے فہد کو بس دیکھے جا رہی تھی جو اس وقت کتنا پریشان لگ رھا تھا
آ آ ہ
فہد کے عیلی کے پاؤں سے چانچ کھینچ کر نکالنے سے عیلی کے منہ سے ہلکی سی کراہ نکلی جبکہ فہد نے تکلیف سے عیلی کو دیکھا اور پھر جلدی جلدی عیلی کے زخم کو ڈیٹول سے صاف کرنے لگا
بس ابھی ٹھیک ھو جائے گا عیلی
میں جانتا ھوں میری جان تمہیں بہت تکلیف ھو رہی ھے
نازک سی تو ھو تم
مگر تھوڑی سی ہمت رکھو
ابھی سب ٹھیک ہو جائے گا
فہد تیزی سے عیلی کے بینڈیج کر رھا تھا اور ساتھ ساتھ اسے تسلیاں بھی دے رھا تھا جبکہ عیلی اب آ ہستہ آہستہ اپنی آ نکھیں بند کر رہی تھی
شاید خون زیادہ بہ جانے سے یا شراب کی سمیل سے
اس پر غنودگی طاری ہو رہی تھی
عیلی دیکھو ھو گئی تمہاری بینڈیج
فہد نے عیلی کو دیکھ کر کہا جو مشکل سے اپنی آ نکھیں کھولنے کی کوشش کر رہی تھی مگر آ نکھیں بار بار بند ھو رہی تھیں
عیلی تم ٹھیک ھو نا
فہد نے عیلی کے چہرے کو غور سے دیکھ کر کہا جو اس وقت زردی مائل ھو چکا تھا
عیلی میری جان کیا ھوا
تم ٹھیک ھو نا
تم آ نکھیں کیوں بند کر رہی ھو
فہد نے بولتے ھوئے عیلی کی نبض چیک کی تو نبض تو نارمل سپیڈ سے چل رہی تھی
پھر فہد کو کچھ تسلی ھوئی کہ عیلی صرف خون کے زیادہ بہ جانے سے کمزور ھو گئی ھے اور اسی وجہ سے نیند اس پر سوار ھو رہی ھے
اسی سوچ کے ساتھ فہد نے پرسکون ھو کر عیلی کو بیڈ پر سیدھا کر کے لیٹایا اور پھر خود بھی عیلی کے ساتھ لیٹ کر اس کے سلکی بالوں میں اپنی انگلیاں پھیرتے ہوئے نیند کی وادی میں اتر گیا
ادا سائیں
فہد سائیں کے پاس جا رھے ھو کیا
قاسم جو اس وقت اپنے جوتے پہن رھا تھا اچانک زینب کی آ واز پر چونک کر اسے دیکھنے لگا جو کہ مسکرا کر اسے ہی دیکھ رہی تھی
پتہ تو ھے تجھے زینب
اب بھائی جی کے علاوہ اور کہاں جاؤں گا
قاسم نے مصروف سے انداز میں زینب کی بات کا جواب دیا جبکہ زینب جلدی سے اپنے کمرے میں گئی اور پھر اپنی چادر اوڑھ کر قاسم کے پاس آ کر بولی
مجھے بھی فہد سائیں کے پاس لے جاؤ ادا
وہ فہد سائیں نے کہا تھا کہ کل آ جاؤں
وہ شاید ان کی دلہن کو تیار کرنا ھے اس لئے
زینب نے قاسم کو دیکھ کر صاف جھوٹ بولا جبکہ قاسم بھی یہ سوچتے ہوئے کیا کہ شاید فہد نے آ ج بھی زینب کو بلا لیا ھو
پھر قاسم زینب کو باہر آ نے کا اشارہ کرتے ھوئے گھر سے نکل گیا تو زینب بھی پراسرار مسکراہٹ کے ساتھ گھر کو تالا لگاتی ھوئ قاسم کے پیچھے موٹر سائیکل پر بیٹھ گئی
صبح عیلی کی آ نکھ اچانک اپنی کمر پر کسی کا ھاتھ محسوس کر کے کھلی
جب عیلی اچھی طرح نیند سے بیدار ھوئی تو اس نے خود کو فہد کے سینے پر سوے ھوئے پایا جبکہ فہد کا تقریباً مکمل چہرہ عیلی کے بالوں میں چھپا ھوا تھا اور ایک ھاتھ عیلی کی کمر پر موجود تھا
پہلے تو عیلی کچھ دیر تک بغیر کوئی حرکت کیے چپ چاپ لیٹی رہی اس ڈر کے ساتھ کہ اگر فہد اٹھ گیا تو پتہ نہیں اپنی نیند خراب ھونے کی سزا میں عیلی کا کیا حشر کرے گا
مگر پھر عیلی نے غور کیا تو اسے پتہ چلا کہ فہد بہت گہری نیند سویا ھوا ھے یعنی عیلی فہد کے پاس سے اٹھ کر جا سکتی ھے
عیلی نے اپنا چہرہ اوپر کر کے فہد کو دیکھتے ھوئے بہت نرمی کے ساتھ فہد کا ھاتھ اٹھا کر اپنی کمر سے الگ کیا اور بیڈ پر رکھ دیا پھر اسی طرح آ ہستہ سے اپنے بالوں کو فہد کے چہرے سے پیچھے کرنے لگی
وہ مسلسل فہد کو دیکھتے ھوئے خود کو فہد سے دور کر رہی تھی جبکہ فہد چپ چاپ سویا ھوا تھا
عیلی نے جب خود کو مکمل فہد کی گرفت سے آ زاد کر لیا تو اٹھ کر بیڈ سے اترنے لگی جبکہ اس سے پہلے کہ وہ زمین پر پاؤں رکھتی اچانک فہد نے عیلی کے ھاتھ کو پکڑ لیا
تم نے کیا سمجھا عیلی کے تم خود کو اتنی آ سانی سے مجھ سے دور کر دو گی اور میں اتنا غافل ھوں گا کہ مجھے پتہ بھی نہیں چلے تھا
فہد نے بولتے ھوئے عیلی کے ھاتھ کو پکڑ کر زور سے اسے کھینچا تو وہ کسی نازک سی گڑیا کی طرح فہد کے سینے پر گر گئی
جبکہ خوف سے عیلی نے اپنی آ نکھیں فوراً بند کر لیں تھیں
تمہاری خوشبو سانسوں میں بستی ھے میرے عیلی
اور جب وہ خوشبو مجھ سے دور ھونے لگے تو مجھے سانس لینا دشوار لگتا ھے
اور اگر میں سانس نہیں لے پاؤں گا تو جیوں گا کیسے
بولو
مجھ سے دور کبھی مت جانا عیلی
ورنہ میں اسی وقت مر جاؤں گا
فہد ڈری سہمی ھوئی عیلی کے بالوں میں اپنی انگلیاں پھیرتے ہوئے اس کے چہرے کو دیکھ کر بول رھا تھا جس کا چہرہ اس وقت فہد کے چہرے سے کچھ انچ کے فاصلے پر تھا جبکہ فہد کا ایک ھاتھ عیلی کی کمر پر تھا جس کی وجہ سے عیلی فہد کے سینے کے ساتھ چپکی ہوئی تھی
وووووہ م۔۔۔۔۔میں
ششش
عیلی نے کانپتے ھوئے ھونٹوں کے ساتھ بولنے کی کوشش کی جبکہ فہد نے عیلی کے ھونٹوں پر اپنی انگلی رکھ کر اسے چپ کروا دیا
تمہیں پتہ ھے عیلی کے تمہارے چہرے پر سب سے خوبصورت تمہارے ھونٹ ھیں
جو مجھے بہت اٹریکٹ کرتے ھیں
اور اب تو میں تمہارا محرم بھی ھوں
رایٹ
یعنی تم پر حق ھے میرا
تم صرف میری ھو عیلی
صرف میری
فہد نے ایک جذب کے عالم میں بولتے ھوئے عیلی کو خود کے اور نزدیک کیا جبکہ عیلی کا دم پھر سے فہد کے منہ سے آنے والی شراب کی سمیل سے رک رھا تھا
اسی لئے جیسے ہی فہد عیلی کے مزید قریب ھوا تو عیلی فہد کے سینے پر دونوں ھاتھوں سے وزن ڈال کر اٹھ گئی جبکہ فہد کو پھر سے یہی بات غصہ دلانے کا سبب بنی کے عیلی نے پر اسے ٹھکرا دیا
اس سے پہلے عیلی فہد کے ھاتھ کو جو کہ اس کی کمر پر تھا اسے بھی پیچھے کرتی
اس سے پہلے ہی فہد نے غصے میں عیلی کو پکڑ کر بیڈ پر پٹخا اور پھر سرخ آ نکھوں کے ساتھ عیلی کے چہرے کو ھاتھ میں دبوچ کر غصے سے بولا
کہا تھا نہ تم سے مجھے خود سے دور مت کرنا
لیکن نہیں تمہاری سمجھ میں میری بات آ تی ہی کب ھے
بکواس کرتا ھوں نا میں جو تم میری بات نہیں مانتی
تمہاری ہمت کیسے ہوئی دوبارہ مجھے دھتکارنے کی
سمجھتی کیا ھو تم خود کو
فہد مسلسل عیلی کے منہ کو دبوچے غصے میں اس پر چیخ رھا تھا جبکہ عیلی روتے ہوئے فہد کے ھاتھ کو اپنے منہ سے پیچھے کرنے کی کوشش کر رہی تھی
جواب دو
کیوں کیا تم نے ایسے
فہد کہتے ھوئے اب عیلی کے منہ کو چھوڑ کر اس کے بالوں کو اپنی مٹھی میں دبوچ چکا تھا جبکہ عیلی نے روتے ہوئے فہد کے بے رحم چہرے کو دیکھا اور پھر کانپتے ھوئے بولی
آ۔۔۔۔۔اپ نے ڈ۔۔۔۔۔۔ڈرنک ک۔۔۔۔کی ھو۔۔۔۔۔۔ھوئ ھے
نا۔۔۔۔۔ناپاک ھے آ پ ک۔۔۔۔۔کا وج۔۔۔۔۔وجود
لی۔۔۔۔لیکن میں ننے ع۔۔۔۔عبادت کر ۔۔۔۔کرنی ھو۔۔۔۔ھوتی ھے
آ پ پہ۔۔۔۔پہلے م۔۔۔۔میرے قابل ب۔۔۔۔بنیں پ۔۔۔۔پھر می۔۔۔۔۔میرے پا۔۔۔۔۔پاس آ ئیے گ۔۔۔۔۔گا
ن۔۔۔۔نہیں روکوں گ۔۔۔گی آ پ ککو
عیلی کے اتنا کہنے کی دیر تھی فہد نے فوراً عیلی کے بال چھوڑے اور پھر تیزی سے اٹھ کر کمرے سے باہر نکل گیا
جبکہ عیلی اسی طرح بیڈ پر لیٹی بے آواز روتی رہی
اس بات سے انجان کہ زینب جو کہ اسی کمرے کی طرف آ رہی تھی لیکن فہد کے کمرے سے باہر نکلتے وقت دروازے کے پیچھے چھپ گئی تھی مگر اب فہد کے جاتے ہی عیلی کو اس طرح روتا ھوا دیکھ رہی ھے
فہد سیدھا اس کمرے میں گیا جہاں عیلی کو پہلے رکھا گیا تھا اور پھر وہاں موجود بیگ جس میں عیلی کے لئے سامان تھا جو فہد نے ریلی کے یہاں آ نے سے پہلے خریدا تھا
وہ بیگ اٹھا کر فہد سنجا بی کے پاس کیچن میں چلا گیا
جہاں سنجا بی ناشتہ بنا رہی تھیں
سنجا یہ بیگ لے جا کر عیلی کو دے دو
اس کی ضرورت کا ہر سامان ھے اس میں
فہد کے اچانک کیچن میں آ کر بولنے پر سنجا بی نے فہد کے سنجیدہ چہرے کو دیکھا اور پھر ھاں میں سر کو ہلا دیا
اور ھاں
عیلی کے پاؤں پر چوٹ لگی ھے تو اس کی ڈریسنگ بھی کردینا
میں بابا سائیں کے پاس جا رھا ھوں ھوسپیٹل
تو واپسی پر دیر ھو جائے گی
لیکن تم تب تک عیلی کے پاس ہی رھوں گی
ٹھیک ھے
فہد نے دوٹوک انداز میں سنجا سے بات کی
جبکہ سنجا بی جلدی سے بولیں
چھوٹے سائیں جی
ناشتہ تو کر لیں پھر چلے جائیے گا بڑے سائیں جی کے پاس
سنجا بی نے فہد کو نشتے پر روکنا چاہا لیکن فہد نے فوراً انکار کر دیا
نہیں مجھے بھوک نہیں ھے
مگر یاد سے عیلی کو ناشتہ کروا دینا
فہد نے تیز لہجے میں کہا اور پھر سنجا بی کا جواب سن کر فارم ھاؤس سے باہر نکل گیا
جبکہ سنجا بی نے فہد کے بارے میں سوچتے ہوئے ناشتہ بنایا اور پھر ٹرے میں سجا کر عیلی کے کمرے کی طرف چل پڑیں
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...