نیند بڑی پرسرار شے ہے۔ ہمیں یہ علم ہے کہ یہ انتہائی ضروری ہے۔ لیکن ٹھیک سے معلوم نہیں کہ ایسا کیوں ہے۔ ہم یقین سے نہیں بتا سکتے کہ نیند کس لئے ہے۔ ایسا کیوں ہے کہ کچھ لوگوں کو یہ فٹافٹ آ جاتی ہے جبکہ کچھ لوگوں کو سونے کے لئے جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ ہماری زندگیوں کا ایک تہائی حصہ اس حالت میں گزرتا ہے۔
جسم کا شاید ہی کوئی حصہ ہو جو نیند سے فائدہ نہیں اٹھاتا یا اس کے کم ہونے کی وجہ سے اسے نقصان نہیں پہنچتا۔ اگر بہت دیر تک نہ سویا جائے تو آپ فوت ہو جائیں گے۔ لیکن وہ کونسی چیز ہے جو نیند کی عدم موجودگی کی وجہ سے مار دے گی؟ اس کا معلوم نہیں۔ 1989 میں شکاگو یونیورسٹی میں ایک تجربہ کیا گیا (ایسا آج نہیں کیا جا سکتا) جس میں دس چوہوں کو اس وقت تک جگائے رکھا گیا جب تک وہ مر نہ گئے۔ یہ گیارہ اور بتیس دنوں کے درمیان ہوا جب موت نے انہیں آن لیا۔ ان کے پوسٹ مارٹم میں کسی بھی چیز کے ایبنارمل ہونے کا نشان نہیں تھا جو اس موت کی وضاحت کر دے۔ بس، ان کا جسم ہار مان گیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیند کا تعلق بہت سے حیاتیاتی پراسس سے بتایا جاتا ہے۔ یادداشت کو یکجا کرنا، ہارمون کے توازن کو بحال کرنا، دماغ میں جمع ہونے والے نیوروٹوکسن کی صفائی کرنا، امیون سسٹم کو ری سیٹ کرنا۔ وہ لوگ جنہیں بلڈ پریشر زیادہ ہونے کا مسئلہ ابتدائی سٹیج پر ہو، اگر اپنی نیند ایک گھنٹہ بڑھا لیں تو بلڈ پریشر میں نمایاں فرق پڑتا ہے۔ مختصراً یہ کہ لگتا ایسا ہے کہ جسم کی رات کو ہونے والی ٹیوننگ ہے۔
پرفیسر لورین فرانک 2013 میں نیچر جریدے میں لکھتے ہیں، “یہ کہانی ہر کوئی بتاتا ہے کہ نیند یادداشت کو دماغ بھر میں ٹرانسفر کرنے کے لئے اہم ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس آئیڈیا کے پیچھے کوئی براہِ راست شواہد نہیں”۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر ایسا ہے تو پھر یہ کام کرنے کے لئے شعور کی بتی بجھا دینا کیوں ضروری ہے۔ اور ایسا نہیں کہ نیند کے دوران ہم صرف بیرونی دنیا سے منقطع ہو جاتے ہیں بلکہ زیادہ تر وقت ہم مفلوج بھی ہو جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صاف طور پر، نیند صرف آرام کرنا نہیں، اس سے زیادہ ہے۔ ایک اور عجیب بات یہ ہے کہ وہ جانور جو سرمائی نیند (hibernation) لے رہے ہوں، وہ بھی بھی وقت پر نیند کے سائیکل سے گزرتے ہیں۔ ہائبرنیشن اور نیند، کم از کم نیورولوجیکل اور میٹابولک نقطہ نظر سے، ایک شے نہیں۔ ہائبرنیشن میں شعور نہیں ہوتا لیکن یہ نیند نہیں ہے۔ اور ایسے جانور کو روزانہ چند گھنٹے کی روایتی نیند کی ضرورت رہتی ہے۔
ایک اور عجیب بات یہ کہ سرمائی نیند کے لئے مشہور ریچھ دراصل ہائبرنیٹ نہیں کرتے۔ اصل ہائبرنیشن میں بے ہوشی کی سی کیفیت ہوتی ہے اور جسم کا درجہ حرارت صفر ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ اس تعریف کے مطابق ریچھ ایسا نہیں کرتے۔ ان کا درجہ حرارت نارمل رہتا ہے اور یہ آسانی سے اٹھ بھی جاتے ہیں۔ ان کی ہائبرنیشن محض سست پڑے رہنے کی حالت ہے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...