صبح عیلی اور دعا دونوں تیار تھیں لاھور جانے کے لیے
عیلی نے بلیک جینز کے اوپر ریڈ اور بلیک چیک والی شرٹ پہن رکھی تھی اور گلے میں اسکارف ڈال رکھا تھا جبکہ پاؤں میں سلم جوگر پہن رکھے تھے اور اس حلیے میں بہت کیوٹ لگ رہی تھی
جیسے چھوٹی سی نازک سی گڑیا ھو
وہ بچپن سے ہی جینز شرٹ پہنتی تھی کیونکہ پتلی ھونے کی وجہ سے اس نے کبھی شلوار قمیض یا فراک نہیں پہنا تھا اس لئے اب بھی جینز پہن رکھی تھی
جبکہ دعا نے بلو جینز اور اس کے اوپر لونگ شرٹ پہنی ھوئی تھی جبکہ گلے میں دوپٹہ ڈالا ھوا تھا اور پاؤں میں بلو کھسہ پہنے ھوئے تھی اور بہت پیاری لگ رہی تھی
بابا آ پ بھی چلتے نا ہمارے ساتھ
جانے سے پہلے عیلی فیصل صاحب کے سینے سے لگ کر بولی تو فیصل صاحب ہلکا سا مسکراے اور پھر عیلی کے سر پر کس کر کے بولے
بیٹے میں بھی جانا چاہتا ھوں مگر آ پ کو پتہ تو ھے کہ مجھ سے اتنا لمبا سفر اور وہ بھی باے روڈ نہیں کیا جاتا
آ پ ایسا کرو کہ آ ج آ پ دونوں چلے جاؤ کل میں وہاں آ جاؤ گا کیونکہ میں فلائٹ سے آؤں گا
فیصل صاحب شفقت سے بولے تو عیلی بھی جلدی سے مان گئی
اوکے ڈن
آ پ کل آ جائیے گا پھر ہم تینوں بہت انجوائے کریں گے
کتنا مزا آ ے گا بابا
عیلی خوشی سے جھوم کر بولی تو فیصل صاحب اور دعا بھی مسکرانے لگے
اوکے بابا اب ہم چلتے ھیں ورنہ رات ھو جائے گی دعا فیصل صاحب سے مل کر بیگ اٹھائے اور گاڑی کی چابی لے کر عیلی کے ساتھ باہر نکل گئی اور پھر جا کر گاڑی سٹارٹ کر دی
اور یہ اس کی سب سے بڑی غلطی تھی اور اس سے بڑی غلطی فیصل صاحب کی تھی کہ انھوں نے اپنی دونوں بیٹیوں کو اکیلے اتنی دور بھیج دیا
۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔
بھائی جی وہ میں
کہاں تھے تم ھاں
کب سے میں تمہیں کال کر رھا تھا مگر تم تو پتہ نہیں کہاں مصروف رہتے ھو
ابھی قاسم فہد کے کمرے میں داخل ھو کر بولا ہی تھا کہ فہد اس کی بات کاٹ کر خود بولنے لگا
بھائی جی وہ میں اسی سلسلے میں آ پ کے پاس آ یا ھوں
وہ جی اسد بھائی نے مجھے اپنے ساتھ شہر جانے کے لئے کہا ھے شاید کچھ ضروری کام ھے
تو میں ان کے ساتھ چلا جاؤں یا منع کر دوں
قاسم نے نظریں جھکا کر جواب دیا
جبکہ فہد اسد کے بارے میں سن کر کرب سے مسکرایا کیونکہ وہ جب بھی اس طرح ضروری کام کا کہ کر جاتا تھا تو وہ ضرور کوئی گھٹیا کام ہی کرتا تھا
ایسا نہیں تھا کہ فہد کو اسد کے اس کام سے نفرت تھی یا وہ اسد کو برا سمجھتا تھا بس اسے خود عورتوں سے چڑ تھی اس لئے
اور یہ چڑ اسے تب سے تھی جب سے خود اس کا دل ٹوٹا تھا جب اسے 16 سال کی عمر میں اپنی ٹیچر سے محبت ھو گئ تھی اور جب اس بات کا اظہار اس نے اپنی ٹیچر سے کیا تو بدلے میں بہت انسلٹ برداشت کرنی پڑی اور جب فہد کی برداشت ختم ھوئی تو اس نے ایک دن اپنی اسی ٹیچر کو گولی مار کر جان سے مار دیا
اس کے باپ کی پاور کی وجہ سے فہد کو جیل تو نہ ھوئی مگر فہد خود تب سے تکلیف میں تھا وہ بار بار یہ سوچتا کہ وہ کس طرح اپنی محبت کو مار سکتا ھے اور جب یہ درد حد سے بڑھ جاتا تو وہ ڈرنک کر کے خود کو ان ساری تکلیف دہ سوچوں سے غافل کر کے سو جاتا اس لئے اب بھی اس کا یہی ارادہ تھا مگر اس کی ڈرنکس ختم ھو چکی تھیں تو وہ قاسم سے انھیں لانے کے لئے کہنا چاہتا تھا اور اسے بلا بھی اسی لئے رھا تھا
ٹھیک ہے قاسم تم چلے جاؤ اسد کے ساتھ اور ھاں واپس آ تے ھوئے میری ڈرنکس لے آ نا
اب جاؤ
فہد نے کہا اور صوفے پر ڈھے سا گیا جبکہ قاسم نے ایک نظر فہد پر ڈالی اور خود باہر نکل گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دعا نے گاڑی کا رخ پیٹرول پمپ کی طرف کیا کیونکہ گاڑی میں پیٹرول کم تھا اور پیٹرول بھرنے کا کہ کر عیلی کو پیسے دیے کہ وہ پیٹرول بھروا کر پیسے دے دے
اور خود باہر نکل کر کچھ کھانے پینے کی اشیا لینے کے لئے سامنے موجود دکان کی طرف چلی گئی
ابھی دعا ھاتھوں میں شاپر اٹھائے واپس آ ہی رہی تھی کہ کوئی بری طرح اس سے ٹکرایا جس سے دعا کے ھاتھوں میں موجود شاپر زمین پر گر گئے
اور دعا کے پاؤں پر بھی چوٹ لگ گئی
اندھے ھو نظر نہیں آتا
یا پی رکھی ھے جو گرتے پھر رھے ھو
دعا اٹھ کر غصے سے بولی جبکہ سامنے کھڑے اسد نے غور سے دعا کا سر سے پیر تک جائزہ لیا
اور پھر بولا
ھاں پی رکھی ھے تم پیو گی میرے ساتھ
یار ویسے کچھ بات تو ھے تم میں بڑی ہمت ھے
آئی لائیک اٹ
مجھے بہادر لڑکیاں بہت اٹریکٹ کرتی ھیں تو کیا خیال ہے چلو گی میرے ساتھ
اسد انتہائی خباثت سے بولا جیسے ساری دنیا اس کی پراپرٹی ھو
یا ہر لڑکی اس کی زر خرید غلام
ھاو چیپ
تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھ سے یہ گھٹیا بات کرنے کی سمجھ کیا رکھا ھے مجھے ھاں
تمہارے باپ کی پراپرٹی نہیں ھوں میں
دفع ہو جاؤ یہاں سے ورنہ میں تمہارا منہ توڑ دوں گی
گھٹیا انسان
دعا اس وقت غصے کی انتہا کو چھو رہی تھی مطلب کوئی اتنا گھٹیا کیسے ھو سکتا ھے
ہمت تو میری بہت کچھ کرنے کی ھے
کہو تو کر کے دیکھاؤں پھر تمہیں اچھی طرح پتہ چل جائے گا کہ میں کتنا گھٹیا ھوں
اسد نے کہ کر دعا کے گال کو اپنے گندے ھاتھوں سے چھوا اور بس پھر کیا تھا دعا نے ایک زور کا تھپڑ اسد کے منہ پر مارا اور پھر بولی
گھٹیا آ دمی تمہاری ہمت کیسے ہوئی اپنے ان گھٹیا نا پاک ھاتھوں سے مجھے چھونے کی
دوبارہ اگر ایسا سوچا بھی نہ تو ھاتھ کاٹ کر رکھ دوں گی
۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
دعا غصے سے پھنکاری اور اپنی گاڑی کی طرف چل پڑی جبکہ اسد غصے میں اسے جاتا دیکھتا رھا
چھوڑوں گا نہیں میں تمہیں
آ ج تک کبھی میرے ماں باپ یا بھائی نے مجھ پر ھاتھ نہیں اٹھایا تو تم کون ھوتی ھو ایسا کرنی والی
اب دیکھنا تمہارے ساتھ کرتا کیا ھوں میں
کسے بھائی جی
ابھی اسد دعا کے بارے میں ہی بول رھا تھا کہ قاسم وہاں آ کر بولا
جو فہد کی مطلوبہ چیز لے ہی لایا تھا
کچھ نہیں چلو ایک گاڑی کا پیچھا کرنا ھے
اسد نے قاسم کو آ نے کا اشارہ کیا اور گاڑی میں جا کر بیٹھ گیا
لیکن کیوں بھائی جی
کرنا کیا چاہتے ھیں آ پ
قاسم نے گاڑی سٹارٹ کرتے ھوئے کہا
وہ تمہیں پتہ چل جائے گا
فلحال جو کہ رہا ھوں وہ کرو
اسد نے ایک ترچھی نظر قاسم پر ڈالی جیسے کہ رھا ھو کہ اپنی اوقات میں رھو
اور پھر دعا کی گاڑی چلنے کا ویٹ کرنے لگا وہ چاہتا تو ابھی دعا کو زبردستی اپنے ساتھ لے جاتا مگر پھر حیات صاحب کی دھمکی یاد آ گئی اس لئے کسی ویران جگہ کے آ نے کا ویٹ کرنے لگا کیونکہ یہاں تو بہت رش تھا
۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔
باجی جی پیسے تو دے دیں پیٹرول بھر دیا ھے میں نے
ابھی دعا گاڑی کے پاس پہنچی ہی تھی کہ گاڑی کے پاس کھڑے لڑکے نے اسے دیکھ کر کہا
کیا تمہیں پیسے نہیں ملے
دعا حیران ہی تو ھو گئی تھی کیونکہ وہ عیلی کو پیٹرول کے پیسے دے کر گئ تھی
نہیں جی وہ گاڑی میں موجود باجی نے مجھے پیسے نہیں دیے
لڑکے نے عیلی کی طرف اشارہ کیا
تو دعا نے گہری سانس لے کر گاڑی ان لوک کی اور عیلی سے پیسے لے کر اس لڑکے کو پکڑا دیے تو وہ وہاں سے چلا گیا
یہ کیا ھے عیلی
صرف پیسے ہی تو دینے تھے اسے
اس طرح وہ تمہیں کھا تھوڑی جاتا
دعا کچھ تلخی سے بولی اور ایسا اس نے پہلی بار عیلی کے ساتھ کیا تھا
کہ کسی کا غصہ عیلی پر اتار دیا
سوری آ پی پر مجھے ڈر لگ رھا تھا اس لئے گاڑی ان لوک نہیں کی
عیلی نم آ نکھوں کے ساتھ بولی تو دعا کو بہت شرمندگی ھوئ کہ اس نے عیلی کو رلا دیا
سوری میری جان میں تمیں ہرٹ نہیں کرنا چاہتی تھی وہ بس غصے کسی اور بات کا تھا تو تم پر اتار دیا
بٹ آئی پرومس
میں دوبارہ ایسا کبھی نہیں کروں گی اور یہ دیکھو میں تمہارے لئے کیا کیا لائ ھوں
دعا نے عیلی کو کھانے پینے کی چیزوں سے بھرے ھوئے شاپر پکڑاے
تو عیلی بہت خوش ھوگئ کیونکہ سبھی چیزیں اس کی فیورٹ تھیں اس لئے وہ دعا کے گلے لگ گئی اور تھینک یو کہنے لگی
جبکہ دعا نے اسے کچھ دیر بعد خود سے الگ کیا اور پھر گاڑی سٹارٹ کر دی جبکہ عیلی نے لیز کھانا اور دعا کو کھلانا شروع کر دیا
۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی وہ تھوڑی دور ہی گئی تھیں کہ عیلی کو نیند آ گئی تو وہ پیچھے جا کر سو گئی جبکہ دعا ڈرائیو کرتی رہی
اور اسد ان کی گاڑی کا پیچھا
ابھی انھوں نے حیدر آباد کو ہی کراس کیا تھا کہ اچانک ان کی گاڑی بند ھو گئی
یہ کیا ھو گیا اسے
دعا نے پیشانی پر بل ڈالے اور باہر نکل گئی گاڑی کو دیکھنے کے لئے
جبکہ عیلی سکون سے سونے میں مصروف تھی
دعا نے گاڑی کا بونٹ کھولا ھوا تھا اور اس پر جھکی گاڑی کا جائزہ لے رھی تھی کہ اچانک وہاں اسد ان کا پیچھا کرتے ہوئے پہنچا اور گاڑی رکوائی
قاسم باہر نکلو اور اس لڑکی کو گاڑی میں ڈال کر فارم ہاؤس کی طرف چلو
ان کا فارم ھاؤس اسد کے گھر کے پاس ہی تھا
قاسم نے ایک نظر اسد کے مکرو چہرے پر ڈالی اور پھر سر ہلا کر گاڑی سے اتر گیا اور جا کر دعا کو زبردستی پکڑ کر گاڑی کی طرف لانے لگا
کون ھو تم
چھوڑو مجھے
چھوڑو کوئی ھے
پلیز میری مدد کرو
کیا بگاڑا ھے میں نے تمہارا پلیز مجھے چھوڑ دو
پہلے تو دعا کو کچھ سمجھ ہی نہیں آ یا کہ یہ اچانک ھوا کیا ہے اور پھر جب ھوش میں آئی تو خود کو چھڑوانے لگی اور شور مچا کر مدد بلانے لگی مگر اس سنسان علاقے میں دور دور تک کوئی مدد ملنے کا چانس نہیں تھا
آ پی
بند کریں نا اس آ واز کو
یہ کون چیخ رھا ھے
آ آ پپی
جواب تو دیں
عیلی کے کانوں میں جب کسی کے چیخنے چلانے کی آ واز آئی تو وہ نیند سے جاگ کر دعا کو گاڑی میں ڈھونڈنے لگی مگر اسے دعا کہیں بھی نظر نہ آئی تو وہ اٹھ کر بیٹھ گئی اور گاڑی سے باہر جھانک کر دعا کو تلاش کرنے لگی مگر اسے دعا کہیں نظر نہ آئی تو عیلی ڈر کر سیٹھ کے نچے چھپ کر بیٹھ گئی
یہ آ پی کہاں چلی گئی ھیں
اب میں کیا کرو
عیلی ابھی سوچ ہی رہی تھی کہ اسے پھر سے چیخنے کی آواز سنائی دی
ی۔۔۔۔یہ تتو
آ پی ک۔۔۔۔کی آ۔۔۔۔اواز ھے
عیلی نے ڈر کر گاڑی سے باہر جھانکا تو اسے دعا کسی گاڑی کے اندر بیھٹی ھوئی نظر آئ جو گاڑی کے شیشے کو زور زور سے بجا کر مدد کے لئے بول رہی تھی
آ پی یہاں
عیلی مکمل طور پر کانپ رہی تھی دعا کو اس طرح دیکھ کر
اور پھر عیلی کے دیکھتے ہی دیکھتے وہ گاڑی اس کی نظروں سے اوجھل ہو گئی
۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...