اسلام و عليکم انکل مشاء ہے گھر پہ کيا ؟ ہاں بيٹا ہے تو مگر ھميشہ کی طرح اپنے کمرے ميں کتابوں ميں گھسی بيٹھی ہے اف ﷲ انکل اتنے تو مارکس ليتی ہے پھر بھی ہر وقت کتابيں ميں اس کے پاس جاتی ہوں ار ابھی بتاتی ہوں چلو ٹھيک ہے بيٹا تم جاؤ اسکے پاس اور اسے کہيں باھر لے کے جاؤ تاکہ تھوڑا ريليکس ہو جی انکل
اف لڑکی کتنا پڑھتی ہو اٹھو کہيں باھر چليں نہيں يار سر کا پروجيکٹ بنانا ہے ابے یہ سر تھوڑی ہے اپن سے کوۂی 2 سال ہی بڑا ہوگا ہے تو سر ہی نہ اگر تو نہيں اٹھی تو ميں کل يونی نہيں جاؤنگی ميں تيار ہوکر آتی ہوں تم جب تک بابا کو بتادو
اچھا ٹھيک ہے آبير بتا کر واپس آئ اور ايک بک پڑھنے لگ گئ جب وہ تيار ہوکر نکلی تو آبير ديکھتی رہ گئ بليک حجاب اور سفيد کپڑوں ميں وہ بلا کی حسين لگ رہی تھی اوۓ ہوے حسينہ چلو
————–
احمد تو ابھی تک سو رہا ہے اٹھ جلدی آجا شاپنگ کرنے چليں رک ويں ابھی آيا چينج کر کے اوکے
بابا ميں زوبی کے ساتھ باہر جا رہا ہوں اپنا کارڈ ديجيۓ ميرا مل نہيں رہا يہ لو بيٹا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مشاء آجا اس دوکان پہ چليں تم چلو ميں سامنے حجاب کی دوکان سے آئ چلو ٹھيک ہے جلدی آنا آبير اندر چلی گئ تھی مشاء کسی سے بری طرح ٹکرائ محترمہ آپ اندھی ہے کيا چلنا نہيں آتا کيا آپکو جہاں ہينڈسم لڑکا ديکھا بس گرنا شروع ابھی مشاء کچھ بولنے ہی والی تھی کہ احمد دوبارہ بولا نہ جانے ماں باپ نے تميز سکھائ بھی ہے يا نہيں ماں کا نام سن کر اسکی آنکھوں سے آنسو شروع ہوگۓ کيونکہ اسکی ماں دو سال کی عمر ميں نہ جانے کس کے ساتھ اور کہاں چلی گئ تھی مشاء کی آنکھوں ميں آنسو ديکھ کر احمد اور زوبی دونوں کو کچھ ہوا تھا اتنے ميں احمد آگے بڑھا۔۔۔۔۔
_________
اتنے ميں احمد آگے بڑھا۔۔۔۔
اور مشاء کو کندھے سے پکڑ کر کہنے لگا تم سب لڑکياں نہ ايسی ہی ھوتی ھو لڑکوں کو پھسانا اچھے سے جانتی ھو اور مشاء کی آنکھوں سے بری طرح آنسو بۂہ رہے تھے آج اسے کوئ بنا غلطی کے اتنا سنا رہا تھا اور کوئ اسے غلطی پہ بھی اتنا نہ ڈانٹتا تھا اور آج اسکی باپ کی تربيتاور عز پہ انگلی اٹھ رہی اسے پتہ ہی نہ وہ کب زمين پہ بيٹھ گئ زوبی سے اسکی حالت ديکھی نہيں جا رہی تھی وہ آگے بڑھا ہی تھا کہ اچانک آبير بھاگتی ہوہئ آئ وہ تو يہ ديکھنے آئ تھی کہ مشاء اتنی دير کہاں رہ گئ اور کا منظر ديکھ کہ تو وہ حيران ہوگئ وہ جلدی سے مشاء کے پاس بيٹھی مشاء ميری جان کيا ہوا اٹھو چلو اتنے ميں احمد بولا اہو تو ايک اور آوارہ بھی ساتھ ہے آبير تو بلکل پاگل ہوگئ تھی آبير ايک دم اٹھی اور کہا اوہ تو آپ ہے جس کی وجہ سے ميری دوست کی يہ حالت ہے چلے ايک لمحے کيليۓ يہ مان ليتے ہيں ميں آوارہ ہوں ليکن تم بھی امير باپ کی بگڑی ہوئ اولاد اگر تم آوارہ نہ تھے تو کيوں ايک اکيلی لڑکی سے بدتميزی آوارہ انسان ديکھ کر ہی پہچان ليا جاتا ہے جيسا کہ تم احمد نے ايک نظر نيچے بيٹھی مشاء پہ ڈالی تو وہ اسے کہيں سے آوارہ نہيں لگی وہ تو ڈھکی چھپی نازک حسين سی لڑکی جو اسکے گروپ کی لڑکيوں سے بلکل مختلف تھی۔۔۔۔۔ ادھر مجھے ديکھو نہ آبير کی آواز پہ وہ چوکا نہ جانے کتنی لڑکيوں کی زندگی خراب کی ہے تم نے ايک سياستدان کے بيٹے کا فاۂدہ اٹھا تے ہوۓ ابھی احمد کچھ بولنے ہی والا تھا کہ آبير دوبارہ بولی نہيں مسٹر نہيں بولنے کی تو ہمت بھی نہ کرنا کچھ حال تو الگ برا کروں گی لوگوں کو بھی جمع کر لوں گی احمد ڈرنے والوں ميں سے تو تھا ہی مگر کچھ سوچ کر زوبی کيساتھ جانے کيليۓ مڑا ہی تھا کہ مشاء کی آواز پہ رک گيا جو اسی کی طرف اشارہ کر کے بول رہی تھی کہ آبير آج پہلی بار کسی نے ميرے بابا کی تربيت کو اور مجھے آوارہ کہا آبير تم تو جانتی ہو نہ ميں آوارہ نہيں ہو ماما کے بعد بابا نے بابا نے مجھے کيسے پالا وہ اٹک رہی تھی اور وہاں احمد کو دکھ ہو رہا تھا کہ اس نے ايسا کيوں بولا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جبکہ احمد نہيں جانتا تھا کہ مشاء کی ماں ہی اسکی ماں ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی وہ سوچ ہی رہا تھا کہ آبير کے چيخنے کی آواز آئ اور آس پاس لوگوں کا ھجوم ديک کر وہ وہاں بھاگا وہ منظر ديکھتے ہی اسے اپنی جان نکلتی محسوس ہوئ مشاء آبير کی گود يں بيہوش پڑی تھی آبير نے اسے ديکھا اور کہاں تمہای وجہ سے آج ميری دوست س حال ميں ہے اگر اسے کچھ ہا نہ تو ياد رکھنا تمہارہ وہ حال کروں گی تم ياد رکھو گی وہ اپنے بھائ کو کال کرنے لگی تھی کہ اچانک احمد نے آبير کی گود سے مشاء کو اٹھايا اور اپنے ھاتھوں ميں اٹھا کر مشاء کو اپنی گاڑی ميں لٹايا آبير بھی اسکے پيچھے پيچھے آئ کيونکہ اب اسے اس شخص پہ رتی برابر بھی بھروسہ نہيں تھا ابھی آبير کے بيھٹتے ہی احمد نے گاڑی اسٹاڑٹ کی ہی تھی اچانک مشاء کی آواز پہ وہ ايک لمحے کيليۓ پيچھامڑا مگر اسکی حالت ديکھ کر اسنے لمحہ ضاۂع کيے بغير کار اسارٹ کی مشاء کا ايک ھاتھ آبير کے ھاتھ يں تھا آبير سے بھی مشاء کی يہ حالت ديکھی نہيں جا رہی تھی اسکی بھی آنکھيں نم تھی آبير دعا مانگ رہی تھی يا ﷲ مشاء ک کچھ نہ ہو کيونکہ وہ کوئ بھی صدمہ برداشت نہيں کرسکتی تھی اسکا دماغ صدمہ برداشت کرنے ميں بہت کمزور تھا جب سے اسے اپنی ماں کا پتہ چلا تب سے ۔۔۔۔۔ احمد نے آبير کو آواز دی سنيں آبير نے اپنے آنسو صاف کيۓ اور جی کہا آپ انہيں ليکر نيچے اترے ميں اندر جاتا ھوں آبير مشاء کو اکيلے نہيں اٹھا سکتی تھی اسنے احمد کو آواز دی مگر
___________
آبير مشاء کو اکيلے نہيں اٹھا سکتی تھی اسنے احمد کو آواز دی مگر احمد وہاں نہيں تھا اور مشاء کی روکتی سانسيں اسے خطرے کی گھنٹی دے رہی تھی اس نے زوبی کو کہا کہ آپ مشاء کو اٹھا کہ ليکے چليے وہ فورا آگے آيا اسے اپنی باہوں ميں لے کے جا رہا تھا اور باربار اسکے نازک اور سفيد چہرے کو ديکھ رہا جو اب نيلا ہو چکا تھا ايک دم اسے مشاء کی ھچکی کی آواز آئ اور ساتھ ہی مشاء کا ھاتھ ڈھيلا ہوا تھا آبير تو بری طرح چيخی تھی مگر زوبی کا دماغ وہ ماننے کو تيار نہ تھا جو اسکا دماغ بول رہا تھا وہ جلدی سے ايمرجينسی کی طرف گيا اسے احمد آتا ديکھائ ديا زوبی کی باہوں ميں ايسے ديکھ کے اسکے دل ميں ہی تو کچھ ہوا تھا مگر اسکی حالت ديکھ کر وہ ٹوٹ گيا کيونکہ يہ حالت اسنے ہی تو کی تھی مشاء کو ايمرجينسی ميں لےجايا گيا کہ اتنے ميں مشاء کے پاپا کی کال آئ آبير تو اٹھانا نہيں چاہ رہی تھی مگر پھر کچھ سوچ کر اٹھا لی کہ جمال صاحب (مشاء کے پاپا) نے کہا بيٹا مشاء کاہا ہے وہ ۔۔۔۔۔۔ و۔۔۔۔۔۔۔ہ انکل وہ حجاب لے رہی ہے اچھا بيٹا بس ميرا تھوڑا دل گھبرايا تو پوچھا بيٹا دراصل مجھے يہ بتانا ميں کام کے سلسلے ميں واپس ايک مہينے کيليۓ جا رہا ہوں اسکا خيال رکھنا اور اسے اپنے ساتھ ہی رکھنا جی انکل بول کر اسنے فون رکھ ديا اور آنسوؤں کا رکا سيلاب بہنے لگا اتنے ميں احمد کی آواز آئ آپ روۓ نہيں وہ ٹھيک ہوجاۓ گی خبردار۔۔۔۔۔خبردار اگر ميری دوست کے بارے ميں ايک لفظ بھی اپنی گندی زبان سے نکالا تو آج مشاء تمہاری وجہ سے اس حال ميں ہے مسٹر احمد اگر مشاء کو کچھ ھوا نہ تو تمہاری جان لے لوں گی ميں تمہاری سمجھے تم جان لے لوں گی ميری دوست اتنا ہسنے والی آج یہاں ہے جب سے مجھے اسکی ماما کا پتہ چلا ميں اس سےاس بارے ميں بات ہی نہيں کرتا کوئ وہ تو اپنے بابا کے بارے ميں بہت حساس ہے اسے ڈر لگتا ہے کہ کہيں وہ بھی اسے چھوڑ کے نہ چلے جاۓ وہ آج تک ايک رات بھی سکون سے نہيں سوئ مگر تم جيسے امير باپ کی اولاد کہاں يہ بات سمجھے گے اس سے پہلے وہ کچھ بات کہتی ڈاکٹر باھر اور کہا انہيں brain hemorrhage ہوا ہے اور بہت severe حالت ہے انکی جسکی وجہ سے وہ کومہ ميں جاسکتی ہے نہيں ديکھيں آپ انہيں بچا ليں پليز جتنے پيسے آپ کو چاہيے ميں آپکو دے دوں گی آبير ڈاکٹر کے سامنے ھاتھ جوڑ کے کھڑی ہوگئ تھی ديکھيں ہم پوری کوشش کر رہے ہيں باقی ﷲ کی مرضی یہ بول کے ڈاکٹر تو چليں گۓ مگر آبير ٹوٹ گئ تھی آج اسکی جان اسکی دوست اسکا سب کچھ بکھر رہا تھا مگر وہ ہار ماننے والوں ميں سے نہيں تھی وہ اٹھی اور احمد کا گريبان پکڑ کے کہا کيوں تم نے اسکا یہ حال کیا ؟ کیا بگاڑا تھا اسنے ہلکی سی ٹکر ہوئ تھی نہ مگر تم جيسے امير زادے تو سمجھتے ہو کہ غلطی دوسرے کی ہی ہوگی جب کہ ميں جانتی ہوں غلطی اسکی نہیں ہوگی وہ تو لڑکوں سے خود کو دور رکھتی ہے خاص کر تم جيسے آوارہ لڑکوں سے اور تم یہاں کیوں کھڑے ہو اپنی شکل لے کے دفع ہو یہاں سے وہ جانے ہی لگا تھا کہ اتنے ميں ڈاکٹر باہر آۓ اور کہا۔۔۔
____________
ڈاکٹر باہر آۓ اور کہا۔۔۔۔۔۔۔ آپ ميں سے A positive کس کا بلڈ گروپ مگر آبير کا تو a negative تھا مگر احمد کا o negative تھا اسليۓ وہ دے سکتا اسنے ڈاکٹر کو کہا کہ ميرا o negative ہے تو ڈاکٹر اسے فورا اندر لے گۓ اور آبير کچھ سوچنے لگ گئ کہ زوبی آيا اور کہا کہ احمد کہا ہے تو آبير نے اسے کہا اندر گيا ہے مشاء کو خون دينے یہ سن کر زوبی کو غصہ آیا کہ اب مشاء کی رگوں ميں احمد کا خمن بھی دوڑے گا
مگر یہ ايک حقیقت تھی زوبی خود نہیں جانتا تھا وہ کیسے اپنے غصے پہ کنرول رکھ ہے اسنے آبير کو مخاطب کیا کہ آپ نے اس شخص کو اجازت کیسے دے دی خون دینے کی جسکی وجہ سے آپ کی دوست کی یہ حالت ہے وہ اس کو بھڑکانا چاہ رہا تھا پہلے تو آبير سوچ پہ پڑ گئ مگر پھر مسٹر زوبی یہ میری دوست ہے اسکے لیے کیا صحیع ہے اور کیا غلط اپکا مسۂلہ نہيں اور رہی بات خون کی تو اس وقت احمد کی وجہ سے وہ بچے گی آپ جا کر اپنا کام کر سکتے ہے شکریہ اتنا سننے کے بعد زوبی چلا گیا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کسی جگہ شاید وہ ٹھیک تھی مگر زوبی یہ سوچ رہا تھا کہ اسے کیا ہو رہا کہیں اسے مشاء سے۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں مسٹر زوبی آپ کو فیوچر مسز زوبی سے پیار ہوگیا ہے اور اب اسے کہیں جانے دینا مت کیونکہ اگر اب وہ گئ تو کبھی نہیں آۓ گی اسکے ضمیر نے اقرار کرتے کرتے اسے ایک وارننگ بھی دی تھی اسنے ایک دم کہا نہیں اب کہیں جانے نہیں دونگا میں۔۔۔۔۔ اسے اپنا بناوں گا میں وہ اپنے اندر کی پھٹتے ھوۓ لاوا کو خود ہی بھجا کے چلا گیا مگر اب بجھے ھوۓ لاوے کے ایک چنگاری اندر کیا کام کرنے والی تھی کوئ نہيں جانتا تھا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
میر سلطان آپ ذرا احمد کو کال کریں کہاں ہے جب کہ اسے پتہ بھی ہے کہ وہ مشہور سیاستدان کا بیٹا ہے اور مخالف اسے نقصان پہچا۔۔۔۔۔۔۔۔ بسسسسسس ایک لفظ اور نہیں وہ میرا بیٹا ہے اور اسے کتوں سے لڑنا اچھے سے آتا ہے کاش ہریرہ بیگم آپ اتنی محبت اپنے پہلے اور بیٹی سے کرتی تو اچھا ھوتا۔۔۔۔۔۔۔ ميں نے آپ سے عشق کیا تھا مگر اپنے عشق میں میں ایک باپ ایک شوھر اور ایک بیٹی کا بھل گیا اورآپ دولت کی خاطر بھاگی چلی آئ ایک بار بھی اس ننھی جان کا نہيں سوچا جب ایک سگی ماں کا خون سفید ھ سکتا ہے تو ایک شوھر کا بھی ہو سکتا ہے اور وہ تو پھر دوسرا شوھر ہے میر سلطان کے الفاظ اسکے کانوں میں سیسہ بن کے گھل رہے تھے وہ وہاں سے کمرے میں چلی گئ اور میر سلطان اپنے دوستوں ميں۔۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...