تم جیسی لڑکیاں ۔۔تم جیسی لڑکیاں ۔۔یہ الفاظ اسکے ذہن میں گردش کرنے لگے ۔۔وہ آس پاس سے مفلوج گھاس پر نگاہیں جمائے قدم اٹھانے لگی ۔۔
جبھی بے دھیانی میں سامنے سے آتے بندے کے ساتھ اسکا زبردست تصادم ہوا ۔۔
ڈر کے مارے آنکھیں میچتے ہوئے اسکا ایک ہاتھ باسط کے کالر پر تھا ۔۔
دور سے ہی وہ باسط کو نظر آئی ۔۔جبھی اسے آوازیں دیتے ہوئے روکنا چاہا ۔۔۔
مگر امل نے تو مانو کانوں میں روئی ڈال رکھی ہو ۔۔بنا مڑے ۔۔بنا جواب دیئے وہ آگے کی جانب بڑھنے لگی ۔۔
قریب جاتے ہوئے باسط کو وہ نارمل نہ دکھی ۔۔جبھی دیوار بن کر اسکے راستے میں کھڑا ہو گیا ۔۔اور اسی وقت بے خیالی میں امل کا اس کے ساتھ تصادم ہوا ۔۔
وہ اسکا گھبرایا ہوا چہرہ دیکھ کر اسکے ایک ایک نہیں نقش کو اپنی نظروں کے حصار میں اتارنے لگا ۔۔۔
کیا ہوا تم ٹھیک ہو ۔۔اسکی آنکھیں کھلنے پر وہ جلدی سے پوچھنے لگا ۔۔
سامنے باسط کو پاکر وہ کرنٹ کھاتے ہوئے اس سے دور ہوئی ۔۔۔
میں معافی چاہتا ہوں ۔۔۔وہ کچھ کہنے ہی لگا تھا جبھی وہ چہرہ جھکائے ۔۔بنا اسکی بات سنے آگے بڑھ گئی ۔۔۔
وہ سمجھا کہ وہ اس سے لڑے گی ۔۔کہے گی اندھے ہو کیا جو نظر نہیں آیا ۔۔۔مگر وہ تو بنا کچھ کہے آگے بڑھ گئی ۔۔
باسط کی چھٹی حس نے خطرے کے سگنل دینا شروع کیئے ۔۔۔
۔**************۔
او بونگی ۔۔۔۔۔تمہارے کیا پیسے نیچے گر گئے ہیں جو کب سے زمین پر نظریں ٹکائے چل رہی ہو ۔۔
وہ ایک نظر اس پر ڈالتی ہوئی آگے بڑھتی جبھی وہ اسکے راستے میں رکاوٹ بنا ۔۔
اوئے نوبیتا ۔۔تم میری توہین کر رہی ہو ۔۔۔مجھے جواب نہ دے کر ۔۔۔اور میری توہین ہو وہ بھی بونگی کے ہاتھوں ۔۔یہ مجھے ہر گز گوارہ نہیں ۔۔وہ ہاتھ باندھتے ہوئے ۔۔
میں بہت بری لڑکی ہوں ۔۔وہ آنکھوں میں نمکین پانی لیئے گویا ہوئی ۔۔
ایک لمحے کے لیئے تو حدید بھی گھبرا گیا ۔۔
بہت بری لڑکی ہوں میں ۔۔اکیلا چھوڑ دو مجھے ۔۔۔بےدردی سے اپنے گال رگڑتے ہوئے اسنے وہاں سے راہ فرار اختیار کر لی ۔۔
اسے کیا ہو گیا اب ۔۔۔وہ اسکی پشت کو گھورتے ہوئے بولا ۔۔
ہاں میں بھی یہی سوچ رہی تھی ۔۔۔تابین اسکے شانے پر ہاتھ رکھے گویا ہوئی ۔۔
عمران خان کی بڑھتی ہوئی مہنگائی کا اثر اسکے دماغ پر ہوا ہے ۔۔جاؤ دیکھو اسے ۔۔سب کو نہ بتاتی پھرے کہ میں بری ہوں ۔۔حدید نے اسے حکم دیا ۔۔
ہاں بات تو ٹھیک ہے ۔۔۔وہ آگے بڑھ گئی ۔۔۔
۔*************۔
آگے کا پھر کیا سوچا ہے تم نے ۔۔۔؟
کیا مطلب ۔۔۔؟ نوشین نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا ۔۔
مطلب ابھی تم جوان ہو آگے پوری زندگی پڑی ہے یونہی اکیلے تو نہیں کٹ سکتی نہ ۔۔۔مناہل کے اس طرح کہنے پر نوشین کے چہرے کا رنگ زرد پڑ گیا ۔۔
وہ با سط ۔۔۔ابھی وہ کچھ کہنے ہی لگی تھی جبھی مناہل اسکی بات بیچ میں کاٹتے ہوئے گویا ہوئی ۔۔
بھئی ۔۔۔باسط بھائی کے لیئے تو میری پسند کی دلہن چلے گی جس کا انتخاب میں نے پہلے سے کر لیا ہے ۔۔۔مناہل نوشین کے ہاتھ کو دباتے ہوئے پیار سے بولی ۔۔
اور وہ کچھ کچھ سمجھتے ہوئے شرمندگی کے مارے مسکرا دی ۔۔۔
۔*************۔
بہت ڈھونڈنے پر بھی اسکو امل نہ ملی ۔۔۔جبھی سامنے سے آتے باسط پر اسکی نظر پڑی جو پریشان سا نظر آنے لگا ۔۔
ہے ہے رکو ۔۔۔وہ اسکے راستے میں رکاوٹ بن کر کھڑی ہو گئی ۔۔
امل کہاں ہے ۔۔۔؟
امل ۔۔۔۔۔
ہاں امل ۔۔۔۔تابی نے جھنجھلاتے ہوئے کہا ۔۔
اسکا پتا نہیں ۔۔۔مگر اسکے ساتھ کوئی مسلہ ہوا ہے کیا ۔۔۔؟ وہ جواباً پوچھ بیٹھا ۔۔بہت پریشان نظر آرہی تھی وہ ۔۔۔میں بھی اسی کو ڈھونڈ رہا ہوں ۔۔ایک سانس میں ہی اسنے ساری بات تابین کو سمجھا دی ۔۔
جو اسکے بدلتے زاویئے کا بغور جائزا لینے لگی ۔۔
اب بتاؤ بھی کہاں ہے وہ ۔۔وہ اپنے چشمے کو ناک پر اچھی طرح ٹکاتے ہوئے بولا ۔۔
بڑ ے فکر مند ہو رہے ہو اسکے لئے ۔۔۔خیر تو ہے نہ ۔۔۔وہ آنکھوں میں شرارت اور ہونٹوں پر مسکراہٹ لیئے اسکی جانب جھکتے ہوئے رازداری سے پوچھنے لگی ۔۔
جبھی یہ منظر حزیفہ کی آنکھوں سے چھپا نہ رہ سکا ۔۔۔
باسط شرمندگی کے مارے کچھ بول نہ سکا ۔۔۔
جبھی تابین کی ہنسی چھوٹ گئی ۔۔۔
۔*************۔
خیر ہے آج اتنی جلدی آگئی ۔۔۔؟
جی امی ۔۔بس سر میں درد ہونے کی وجہ سے جلدی آگئی ۔۔۔یہ کہتے ہی وہ اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئی ۔۔۔
پتا نہیں کیا ہو گیا ہے اس لڑکی کو ۔۔۔نہ بولتی ہے نہ کچھ بتاتی ہے ۔۔امی بڑبڑاتی ہوئی کچن کی جانب بڑھ گئیں ۔۔۔۔
۔*************۔
سوری سر لیٹ ہو گئے ۔۔۔ کلاس میں آتے ہی معذرت کرتے ہوئے وہ اور باسط اپنی سیٹ کی جانب بڑھ گئے ۔۔
آئندہ لیٹ نہیں ہونا چاہیے ۔۔۔سمجھ میں آیا بات ۔۔۔۔سر حمید نے چشمے سے جھانکتے ہوئے وارن کیا ۔۔
جسکے جواب میں وہ سر ہلاتی ہوئی آگے بڑھ گئی ۔۔جبھی حزیفہ کے ساتھ بیٹھی نتاشا کو دیکھ کر وہ ٹھٹھکی ۔۔۔
وہ سلگتے ہوئے اسکے پاس جا کر گویا ہوئی ۔۔یہ میری سیٹ ہے ۔۔گیٹ اپ ۔۔۔۔
تمہارا نام تو نہیں لکھا نہ ۔۔نتاشا بھی ڈیٹھائی سے کہنے لگی ۔۔
تابی نے ایک نظر حزیفہ پر ڈالی جو ان دونوں سے بے خبر ٹانگ پر ٹانگ جمائے پین کو ہاتھ میں گھماتے ہوئے کسی اور جہاں میں گم تھا ۔۔۔
ہاں لیکن اب سے اس پر اور اسکے آس پاس رہنے والی ہر چیز پر میرا حق ہے ۔۔نتاشا کی جانب جھکتے ہوئے وہ ہلکا سا غرائی ۔۔
نہیں اٹھوں گی ۔۔۔وہ استہزایہ ہنسی ہنستی ہوئی ٹانگ پر ٹانگ جما کر بیٹھ گئی ۔۔۔
وہ اسکی ڈیٹھائی پر حیران رہ گئی ۔۔۔جبھی کلاس میں بدمزگی پاتے ہوئے سر حمید گویا ہوئے ۔۔۔کیا مسلہ ہے آپ لوگوں کی ۔۔۔؟
سر یہ میری سیٹ ہے اسے یہاں سے اٹھائیں فوراً ۔۔وہ ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوئے بلند آواز میں بولی ۔۔جبھی حزیفہ کے ساتھ ساتھ سب حیرانگی سے اسے دیکھنے لگے ۔۔
مس تابین ۔۔۔کنٹرول یور سیلف ۔۔۔یہ آپ کی گھر نہیں ۔۔کلاس ہے ۔۔۔وہ بھی گرجتے ہوئے بولے ۔۔
گہری سانس کھینچتے ہوئے وہ گویا ہوئی ۔۔سوری سر ۔۔بٹ مہربانی کر کے اسے یہاں سے اٹھائیں ۔۔۔اس بار دھیمے لہجے میں وہ بولی ۔۔
نتاشا سیدھی ہو کر گردن اکڑا کر ڈیٹھائی سے بیٹھ گئی ۔۔جیسے وہ یہاں سے اب اٹھے گی بھی نہیں ۔۔
مس تابین ۔۔آپ کا نام نہیں لکھی ۔۔تو مہربانی کر کے آپ پیچھے بیٹھ جائیں ۔۔۔سر نے سمجھانا چاہا ۔۔
مگر تابین بھی ضد پر اڑی رہی کہ وہ بیٹھے گی تو صرف اور صرف حزیفہ کے ساتھ ۔۔۔میں پیچھے نہیں بیٹھوں گی ۔۔۔۔وہ ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوئے بولی ۔۔
اوکے ۔۔۔سو ناؤ یو گیٹ لوسٹ فرام ہیر ۔۔۔۔سر حمید نے سیدھا باھر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تابی سے کہا ۔۔
جبھی وہ غصے میں کڑھتی ہوئی ایک سرد نگاہ دونوں پر ڈالتی ہوئی پیر پٹخاتی ہوئی باھر کی جانب بڑھ گئی ۔۔۔
جو حزیفہ کو بے حد ناگوار گزرا ۔۔۔غصے میں وہ چیئر پر ہاتھ مارتا ہوا اٹھ کھڑا ہوا ۔۔جسکی وجہ سب حیرانگی سے اسے دیکھنے لگے ۔۔
اب تمہارے ساتھ کیا پرابلم ہے ۔۔۔۔سر حمید کا رخ اب حزیفہ کی جانب تھا ۔۔۔
پرابلم میرا نہیں آپکا ہے ۔۔وہ بھی سب سے زیادہ ۔۔۔مہربانی کر کے اپنی زبان کا علاج کروائیں ۔۔۔ورنہ میرے پاس بہت اچھے طریقے موجود ہیں ۔۔یہ کہتے ہوئے اس نے اپنا رخ باھر کی جانی کر دیا ۔۔
حزیفہ کی بات پر آس پاس کھی کھ کی آوازیں اٹھنے لگیں ۔۔جس سے سر اور زیادہ تیش میں آگئے ۔۔اسٹاپ اٹ ۔۔۔جسٹ اسٹاپ اٹ ۔۔وہ غصے میں دھاڑے ۔۔
اسکا رخ اب ظفر کی جانب تھا ۔۔۔جو چیئر پر لیٹنے والے انداز میں بیٹھتے ہوئے سیگریٹ پھونکنے میں مصروف تھا ۔۔
اپنی رکھیل کو سمجھا دو کہ وہ میرے حزیفہ سے دور رہے ورنہ ۔۔اچھا نہیں ہوگا ۔۔۔تابی نے صاف صاف دھمکی دینا چاہی ۔۔
او امیزنگ ۔۔۔میرا حزیفہ ۔۔۔۔وہ سیگریٹ کا گہرا کش لگاتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا ۔۔۔
تابی ہاتھ سی دھویں کو ہٹانے لگی ۔۔۔
ٹھیک ہے نہ ۔۔۔۔وہ دو قدم اسکی جانب بڑھا ۔۔۔
وہ گھبراتے ہوئے پیچھے ہوئی ۔۔۔دل ہی دل میں خود کو کوسنے لگی کہ کونسی منحوس گھڑی تھی جب وہ ظفر سے کے پاس پہنچی تھی ۔۔
تو تم میری رکھیل بن جاؤ نہ ۔۔۔ابھی اسکے الفاظ منہ میں ہی تھے جبھی حزیفہ کا بھاری ہاتھ اسکا منہ لال کر گیا ۔۔۔
وہ آنکھوں میں پانی لیئے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے پیچھے ہوئی ۔۔
گدی سے زبان کھینچ لونگا تمہاری ۔۔وہ اس پر مکے جڑتا ہوا بڑبڑائے جارہا تھا جبھی ظفر کی خستہ حالت دیکھ کر تابین نے حزیفہ کا ہاتھ پکڑتے ہوئے اسے پکارا ۔۔۔
حزیفہ کا ہاتھ ہوا میں ہی ساکن ہو گیا ۔۔۔ایک نظر اس نے تابین پر ڈالی ۔۔جو گھبرائی ہوئی تھی ۔۔۔
تیزی سے حرکت میں آتے ہوئے تابین کا ہاتھ پکڑتے ہوئے وہ غصے سے آگے بڑھ گیا ۔۔۔
میری بات ۔۔۔۔ابھی تابین کے الفاظ منہ میں ہی تھے جبھی حزیفہ نے ایک جھٹکے سے اسکا ہاتھ چھوڑا ۔۔۔جسکی وجہ سے وہ دیوار میں جا لگی ۔۔۔
پاگل ہو تم ۔۔۔۔حزیفہ کی گرجدار آواز میں تابی کی ہلکی سی کراہ دب گئی ۔۔
پیشانی پر ہاتھ رکھے اسکی جانب پشت کئے وہ درد کو دبانے کی کوشش کرنے لگی ۔۔
آئندہ تم مجھے ظفر کے آس پاس بھی نظر آئی تو قسم سے جان لے لونگا تمہاری ۔۔۔وہ غصے سے کہتا ہوا وہاں سے نو دو گیارہ ہو گیا ۔۔۔
۔***************۔
نوشین کی بات کو اس نے اپنے حواسوں پر سوار کر لیا تھا ۔۔۔اور اب وہ بخار میں تپتے ہوئے بھی بڑبڑ ائے جارہی تھی ۔۔۔
ڈاکٹر کی ھدایت کے مطابق اسے آرام کی ضرورت تھی ۔۔۔
ماروی کے ساتھ ساتھ سب گھر والے پریشان تھے ۔۔نہ جانے اچانک کیا ہوگیا اسے ۔۔۔
آخر کار ماروی نے ایک ایک کر کے اسکے دوستوں سے اسکی بیماری کا سبب پوچھنا چاہا ۔۔
مگر سب جواب دینے کے بجائے حیران ہو گئے ۔۔۔۔
چشمِ بِیمار کی شِفا کے لئے
اُس کے دیکھے ھُوئے کو دیکھیں گے
امل کی ناساز طبیعت کا سن کر وہ تیار ہو کر وہاں جانے لگا ۔۔جبھی مناہل کا سوچ کر رک گیا ۔۔
پھر مجھے بھی ساتھ لے چلیں بھائی ۔۔میں بھی اسے دیکھ لوں گی ۔۔۔مناہل کے کہنے پر وہ اسے بھی اپنے ساتھ لے جانے پر رضا مند ہوا ۔۔۔
۔***********۔
۔روح کےزخم اورمن کےروگ۔۔
کیا جانیں غیر معیاری لوگ۔۔۔
کیا چاہتا ہے آخر یہ شخص ۔۔۔۔کبھی کچھ تو کبھی کچھ ۔۔۔
کتنے بدل گئے ہو تم ۔۔۔یا شاید میں بدل گئی ہوں ۔۔۔کیوں آخر اتنے فاصلے بڑھ گئے ہمارے بیچ ۔۔
تم میری سمجھ سے بلکل باھر ہو حزیفہ یوسف ۔۔۔۔
یہ جو داغ تم نے دیا ہے نہ ۔۔۔وہ آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر زخم کا جائزا لیتے ہوئے دل ہی دل میں اس سے مخاطب تھی ۔۔۔جہاں پیشانی پر ہلکا سا گھڑ ا ہونے کی وجہ سے خون بہنے لگا تھا ۔۔۔
اسکا جواب تو میں تم سے لے کر ہی رہونگی ۔۔بلکہ ابھی لونگی ۔۔وہ بھی ضد کی پکی ۔۔۔اپنی انا کے آگے مجبور ہوتے ہوئے اچھی طرح سے شال اپنے ارد گرد لپیٹتے ہوئے آگے بڑھ گئی ۔۔
۔**************۔