(Last Updated On: )
ناصر نظامی(ہالینڈ)
نظر شناس ہی پرکھے گا چشم والے کو
اندھیرا چھو نہیں سکتا کبھی اُجالے کو
سنا ہے شہر میں سقراط سر اُٹھانے لگے
فصیلِ شہر پہ رکھ زہر کے پیالے کو
جو مجھ پہ آج لگاتے ہیں کفر کے فتوے
وہ کل کہیں گے صحیفہ مِرے مقالے کو
وہ آدمی مری نظروں میں آدمی ہی نہیں
جو توڑ پائے نہ اپنی انا کے ہالے کو
بڑھے گی اور بھی طغیانی اس کی موجوں کی
بزور جتنا بھی روکوگے دل کے نالے کو
میں اپنی سوچ فضا میں بکھیر جاؤں گا
ہوائیں رکھیں گی زندہ مرے حوالے کو