(Last Updated On: )
نظر کے سامنے رہنا نظر نہیں آنا
ترے سوا یہ کسی کو ہنر نہیں آنا
یہ انتظار مگر اختیار میں بھی نہیں
پتہ تو ہے کہ اسے عمر بھر نہیں آنا
بس ایک اشک پس چشم تم چھپائے رکھو
بغیر اس کے سخن میں اثر نہیں آنا
ذرا وہ دوسری کھڑکی بھی کھول کمرے کی
وگرنہ تازہ ہوا نے ادھر نہیں آنا
یہ ہجرتیں ہیں زمین و زماں سے آگے کی
جو جا چکا ہے اسے لوٹ کر نہیں آنا
ہر آنے والا نیا راستہ دکھاتا ہے
اسی لیے تو ہمیں راہ پر نہیں آنا
کروں مسافتیں نا آفریدہ راہوں کی
مجھ ایسا بعد میں آوارہ سر نہیں آنا
٭٭٭