(Last Updated On: )
نئے شعور، نئے وقت کا طلسم لگے
کہ اپنا اسم مجھے ہر کسی کا اسم لگے
ہمیشہ اپنی فنا میں بقا تلاش کرے
بڑی عجیب مجھے جستجوئے جسم لگے
گرا جو نار زمانہ میں، سرفراز ہوا
یہ آگ آتشِ نمرود کی ہی قسم لگے
یہ واہمہ ہے کہ افسوں، کہ وصفِ خاص اس کا
کبھی وہ سایہ لگے اور کبھی وہ جسم لگے
جو دور ہو تو جگائے ہوس فسوں کیا کیا
قریب آئے تو ہر چیز بے طلسم لگے
٭٭٭