(Last Updated On: )
نئے صحیفے زمین پر اتارنے کے لئے
بکھیر پھر وہی گیسو سنوارنے کے لئے
کچھ اور زہر کی رنگت ملا کے ہو شاداب
ہر ایک برگ کا پَر تو نِکھارنے کے لئے
اس ایک کوچے میں واقف نہیں کسی سے بھی ہم
کسی کا نام بتا دے پکارنے کے لئے
تجھے قسم ہے کہ بے ساختہ قریب نہ آ
ہوس کا نقش ہو میں اُبھارنے کے لئے
ہم اپنی زیست سے ہرگز نہیں پناہ طلب
کہ ایک شب ہے سو دہ بھی گزارنے کے لئے
سخن تو ایک بہانہ سا ہے مجھے اسلمؔ
شرر جنوں کا ہوا میں اُبھارنے کے لئے
٭٭٭