Everything about yesterday has gone with yesterday.today it is needed to say new things .(Rumi)
صبح کا سورج طلوع ہوا نئے دور کا آغاز ہوا تھا ۔ ارج اور پا میر ناشتے کی تیاری میں مشغول تھے ۔ اورارج ساتھ ساتھ گنگنا نے میں مگن تھی
"جلدی کرو ارج تمہاری وجہ سے میں بھی لیٹ ہو رہا ہون اور کیا مکھیوں کی طرح پیں پین کر رہی جو کام کرو ۔ واہ دیکھو دیکھو پانی جل کر کوئلہ جو گیا ہے "۔پامیر جلدی جلدی ولا ۔
” جل کر کوئلہ ۔” ارج جو اس کے گنگنانے پر تنقید پرر ڈانٹنے والی تھی اس کی بات سن کر ہنس پڑی
"کوئی تمہا ری باتوں کو سن کر نہیں کہ سکتا کے تم اٹھاتیس سال کے ہو ۔ ہان دیکھنے میں پنتالس کے لگتے ہو یہ الگ بات ہے ۔” ارج نے ہنستے ہوئے کہا
"بہت ۔ شکریہ تعریف و تنقید و طنز کا ۔” اس نے منہ بنا کر کہا ۔پہلی بار یوں ہنسی مذاق کرنا اسے بہت اچھا لگ رہا تھا اتنے عرصے میں اپنی بات شیئر کر کے وہ خود کو کسی حد تک پر سکون محسوس کر رہا تھا ۔اسی طرح ہنسی مذاق کے ماحول ناشتہ کر کے دونو ں نے اپنی اپنی رہ لی تھی
ارج بیکری میں کام کر رہی تھی عفت بھی یہاں ہی آ گئے تھی ۔ اور اس کے ساتھ زارا بھی ۔
"ارج تمھیں نہیں لگتا ہم بہت بور ہو چکے ہیں ۔ ہمیں کہیں کا ٹریپ پلان کرنا چاہیے” ۔ عفت نہیں زارا کو آنکھ ماری لیکن ارج لے ساتھ معصوم سے دکھی انداز سے گویا ہوئی
"ہر وقت کام کرتے ہیں ۔ پھر ہم کام کرتے ہیں ۔ اور کام ہی کرتے ہیں ۔ کبھی تم نے ایک بار گانا بھی نہیں گا کر سنایا ۔ میں ہی یہاں کا ماحول اچھا رکھتی ہون "۔
"تو کیا اب یہاں میں میوزک کنسرٹ کرواؤں ۔ اور تم تم کیا ارج صاحبہ کہو بوس ہون میں یہاں تمہاری بچپن کی بچھڑی سہیلی نہیں ہون ۔ "ارج نے مضنوعی رعب سے کہا ۔
"اوکے تو ارج صاحبہ میری بہت پیاری باس "۔ وہ باس کی س کو کھینچ کر بولتے ہوئے کہنے لگی ۔” اگر آپ تھوڑی اجازت دیں تو کیا یہاں پر ڈسکو نائٹ ارینج کروا لوں "۔ عفت آنکھیں پٹپٹا کر بولی ۔
"نہیں !! تم یہاں ڈسکو کلب کھول لو ۔” ارج تپ کر بولی
"ہان یہ بہت اچھا آئیڈیا ہے "۔ عفت نے شرارت سے مسکرا کر کہا
"جا کر کام کرو ۔ نہیں تو میرے ساتھ تم دونوں یہاں سے چلتی نا بنو "۔ارج نے عفت کو ذرا سا ڈانٹ کر چپ کروا دیا ۔
"ویسے یہ ظلم ہے ۔ ہر وقت بس کام ہی کرواتے رہتیں ہیں ۔” عفت کو سکون پھر بھی نہیں ملی ۔
"تم جاتی ہو یا نہیں یا مسز تیمور کو کال کروں "۔ ارج دھمکی دیتے ہوئے بولی ۔
"اچھا جا رہی ہون ۔ لیکن ۔” عفت ابھی بولنے والی تھی لیکن ارج کی شکل دیکھ کر اور بیکری کا دروازہ کھلنے پر وہ وہ اپنے کام میں جت گئی ۔
"ایک یہ عفت اور ایک اس کے ڈرامے” ۔ ارج بس سوچ ہی سکی ۔تبھی اسے ھایال لائبریری میں داخل ہوتی دکھائی دی ۔ "ایک تو مجھے اس لڑکی کی۔ سمجھ نہیں آتی ہر وقت یہاں ہی آ کر بیٹھی رہتی ہے ۔ "ارج نے کاؤنٹر سے باہر آ کر کہا
"زارا تم یہاں کا کام دیکھو میں ذرا ابھی آتی ہون” ۔ وہ نئی لڑکی کو کام کا کہہ کر لائبریری کی طرف چل دی ۔
پامیر اپنے کام میں مصروف تھا جب دروازے کے کھلنے کی۔ آواز پر یونہی ایک۔ نظر دیکھا تو ھایال آتی دکھائی دی۔ "اس کو میں ایک بار منا بھی کر چکا ہون اب یہ لڑکی یہاں کیا لینے آتی ہے ۔ ”
پامیر نے سوچا ۔ ھایال نے کاؤنٹر پر پہنچ کر اسے بلایا جیسے پامیر نے نظر انداز کر دیا
"کیا ہوا پامیر کوئی مسلہ ہے ۔ تمہارا رویہ بہت عجیب ہو گیا ہے میرے ساتھ” ۔ ھایال نے دوبارہ سے اسے مخاطب کیا ۔
"ھایال تمہارے ہسبنڈ کہاں ہوتے ہیں میں نے آج تک دیکھا نہیں ان کو” ۔ پامیر نے جان چھڑتے ہوئے کہا ۔
"یہ اس کا ذکر یہاں کہاں ۔ وہ دوسرے شہر میں جاب کرتا ہے ۔” ھایال جواب دیا ۔
"تو تم وہاں کیوں نہیں چلی جاتی ۔ "پامیر نے سوال پوچھا ۔ اسے ہمیشہ سے حیرانی ہوتی لیکن وہ کسی کی ذاتی زندگی کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن اب ھایال کا بار بار لائبریری میں آنا کھٹک رہا تھا ۔
"پامیر کیا ہو گیا ہے "۔ ھایال نے کاؤنٹر کے پار انے کی کوشش کی ۔
"کچھ نہیں بس ۔ اب ارج ہے تو میں نہیں چاہتا کے کسی طرح کی غلط فہمی پیدا ہو” پامیر نے جان چھوڑانے کی کوشش کی ۔
"تو یہ سب ارج کی وجہ سے تم مجھ سے بات نہیں کرو گے میں ارج سے پہلے سے تمھیں جانتی ہون ۔ پچھلے ڈہڑ ھ دو سالوں سے ۔” ھایال اب تکریبا غصے سے بولی ۔
"یہاں جاننا نا جاننا معنی نہیں رکھتا ھایال۔ یہاں جو رشتہ میرا ارج کے ساتھ ہے وہ بہت معنی رکھتا ہے ۔ وہ رشتہ ہے جس نے پامیر آدھا دین مکمل کر دیا ۔ وہ رشتہ ہے میرا ارج کے ساتھ ۔ اتنا مضبوط رشتے کے سامنے تمہارا مجھے جاننا نا جاننا بلکل بے معنی ہو جاتا ہے ۔ اور مجھ سے بار بار مخاطب مت ہوا کرو ۔ میں جانتا ہون تم جان بوجھ کر ارج کے سامنے بھی مجھے بار بار مخاطب کرتی ہو ۔ "پامیر نے آخر آج سب بات کہ ہی ڈالی تھی اس نے ھایال کا ارج کے رویہ اچھا نا دیکھ کر بات کرنے کی ٹھا نی تھی ۔
"تم اپنی ارج کے پاس ہی جاؤ اس میں ہے ہی کیا ۔ جیسے دیکھو ارج یہ ارج وہ تنگ آ گئی ہون میں اس ارج نامے سے ”
ھایال پاؤں پٹخ کر وہاں سے چل دی ۔
"میرے علاوہ کون ارج کی بات کرتا ہےیہاں” ۔ پامیر نے حیران ہو کر سوچا
امیر نے دروازے کی طرف دیکھا تو ارج کاؤنٹر کے پاس کی کھڑی تھی ۔ جس پر وہ سمجھ گیا کے محترمہ فل جاسوس بنی پھر رہیں ہیں ۔
"تم نا کبھی مجھ پر یقین مت کرنا ۔”پامیر نے چڑتے ہوئے کہا ۔
"آج ہم کہیں گھومنے چلیں "۔ ارج نے غصہ ضبط کرتے ہوئے کہا ۔
"تم ۔۔۔ ٹھیک ہو ۔ پتا بھی ہے ۔ کوئی ۔۔ہمارے پیچ” پامیر کہتے کہتے روکا اور پھر بات تھوڑی گھما پھرا کر کی ۔
"یہ سہی وقت نہیں ۔ اور ٹائم نہیں ہوتا "اس نے تھوڑی آنکھیں دکھائیں
"کچھ نہیں ہوتا تھوڑی دیر "۔ ارج نے ضد کرتے ہوئے کہا ۔
"اچھا ٹھیک ہے ۔ کل جایئں گے ۔ ۔اب خوش” ۔ پامیر نے مسکرا کر کہا ۔ آنکھوں میں محبت کو ارج دیکھ ہی سکتی تھی ۔
پھر یاد آنے پر ایک دم پامیر کے چہرے کے زاویہ بگڑا ۔” تمھیں میں نے کیا کہاں تھا کے میری اجازت کے بغیر باہر نا آنا پر نہیں سننا ہو کسی کو تب ہے نا "۔ پامیر بڑی بزرگوں کی طرح اسے ڈانٹنا شروع ہو گیا ۔
"افف ۔ بزرگ نا ہو تو ۔” ارج نے اونچی آواز میں کہتے باہر کو قدم باہر بڑھا دیے ۔ جب پامیر اسے بولتا اور سمجھتا ہی رہ گیا
دستک ہونے پر اس نے سر اٹھا کر باہر کی طرف دیکھا ۔ جہاں سے پامیر اندر داخل ہو رہا تھا
اتنی دیر لگا دی میں کب سے یہاں پر کھڑی تمہارا انتظار کر رہی ہوں ارج غصے میں بولی
ٹھیک ہے اب جلدی جلدی سارا سامان سمیٹو ہمیں جانا بھی ہے وہ بیزاری سے بولا
کبھی کبھی تو مجھے بہت زیادہ غصہ آتا ہے تم پر ۔ آخر اتنا بھی کیا میں تب سے انتظار کر رہی ہوں تمہیں دو منٹ انتظار نہیں ہوتا ہاں آرزو آنٹی کا فون آیا تھا انہوں نے اپنی بانجی کی شادی پر انوائٹ کیا تو میں تو ضرور جاؤں گی ارج بولتے ہوئے چیزیں سمیٹنے لگیں
ٹھیک ہے ہم سوچتے ہیں پر ہم ان حالات میں تو نہیں جاسکتے اس نے اسے چیزیں دی سمیٹتے دیکھ کر کہا
مجھے نہیں پٹا بس مجھے جانا ہے کتنا عرصہ ہوگیا ہے آنٹی سے ملے ہوئے تمہیں تو ہر بات ہی مذاق کرتی ہے وہ غصے میں بڑبڑاتے ہوئے بولی
اچھا ٹھیک ہے سوچتے ہیں دیکھتے ہیں یہاں سے تو چلو یہ یہاں پر یہ تمام باتیں کرنی ہیں اس نے اسے غصے میں آتے دیکھ کر کہا
چلو بس یہ دروازہ بند کر لو اس نے جلدی سے باہر آ کر دروازہ بند کیا کیا اور دونوں گھر کی راہ کی طرف ہولئے
گھر کا دروازہ کھول کر دونوں اندر داخل ہوئے ارج نے اپنی چیزیں سائٹ پر پھینکی اور جلدی جلدی کچن کی طرف گئی ۔
"بہت بھوک لگی ہے مجھے” ساتھ ساتھ اونچی آواز میں بول بھی رہی تھی ۔
"کچھ بھی نہیں ہے محترمہ اسٹور پر جانا پڑے گا لینے کے لئے” وہ اس کی حرکت پر مسکرا کر کہنے لگا گا
"ہائے تم نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا ہم لوگ رستے میں چیزیں لے لیتے۔ "ارج نے اس کی طرف دیکھ کی کہا ۔
” تم اپنی باتیں کیے جارہی تھی میں تمہیں کیسے بتاتا تھا” پامیر نے یاد دلاتے ہوئے کہا
"ہاں اب یہ بھی میری غلطی ہو گئے افف اب ہم لوگ واپس جائیں پامیر آپ دروازے پر بھی بتا سکتے تھے نہ "۔ وہ صوفے پر گرتے ہوئے بولی
"تو دروازے سے بھی تو واپس ہی جانا تھا تو اب چلے جاتے ہیں اور جیسے کے میں پہلے بھی بول چکا ہوں اگر تم میری پہلے بات سنتی تو شاید میں تمہیں بتاتا کہ گھر میں کھانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے نہ بنانے کیلئے تو اس لیے ہمیں گروسری اسٹورز پر جانا ہی پڑے گا” وہ اس کو یاد دلاتے ہوئے بولا
” ہاں جی ساری غلطی تو میری ہی ہے آپ تو کبھی غلط ہو ہی نہیں سکتے "وہ پامیر سے بہت زیادہ چڑچکی تھی
” پا میر جو بھی ہے اب جلدی کرو "ارج اپنا بیگ اٹھاتے ہوئے بولی ۔
"تم بھی ساتھ جاؤ گی ۔ تم یہاں آرام کرو میں لے آتا ہون "۔ پامیر نے میز سے گھر کی چابیاں اٹھاتے ہوئے کہا
"نہیں مجھے بھی ساتھ ہی جانا ہے ۔ میں یہاں اکیلی کیا کروں گی ۔ وہاں سے کم سے کم اپنی فوڑیٹ چاکلیٹ ہی خرید لوں گی ۔اور ویسے بھی اکیلے رہنا ٹھیک نہیں ہے ” ارج باہر کی طرف جاتے ہوئے بولی
"بس ساتھ جانے کے بہانے ہیں ۔ویسے آج پہلی بار عقل مندی والی بات کی ہے ” پامیر مسکراتے ہوئے بولا ۔
"بہت خوش فہمی نا پالو ۔ کوئی ساتھ جانے کے بہانے نہیں "ارج نے ساتھ چلتے ہوئے کہا
وہ لوگ ابھی داخل ہوئے تھوڑا دیر بعد پھر سے باہر کی طرف چل دیے