(Last Updated On: )
نے ستائش نہ داد مانگتا ہوں
بس توجہ زیاد مانگتا ہوں
کتنا سادہ ہوں پیر دنیا سے
طفل کا اعتماد مانتا ہوں
حرف ڈھونڈوں الف سے پہلے کا
فکر و فن طبع زاد مانگتا ہوں
پیکر خاک ہوں نمو کے لیے
آتش و آب و باد مانگتا ہوں
اتنی آگیں کہ رات، دن سی لگے
دل میں ایسا فساد مانگتا ہوں
سنگ کر دے نہ دید گم شدگاں!
اپنے نسیاں سے یاد مانگتا ہوں
٭٭٭