(Last Updated On: )
ناصر نظامی۔ہالینڈ
زخموں کا دھنی کر دے
درد کی دولت سے
اس دل کو غنی کر دے
دامن کا کنارا دے
دل کی ڈوبی ہوئی
کشتی کو سہارا دے
اس دل تک آئے کوئی
دل کے کھلونے کی
قیمت تو لگائے کوئی
محرومِ کرم نہ کر
کر تو غور ذرا
مِرے دل کی گزارش پر
دل والے بڑے ہوں گے
لیکن اپنی طرح
غم سے نہ لڑے ہوں گے
صحرا مِرا دامن ہے
سورج سے بھی بڑا
مِرے دل کا آنگن ہے
کربلائی ماہیے:
اشکوں سے وضو کر کے
ماہیے لکھتی ہوں
میں دل کو لہو کر کے
گھوڑوں کا دانہ تھا
شمر کے تیروں کا
بس تُو ہی نشانہ تھا
تو فاطمہؓ جایا ہے
کوفے والوں کو
ذرا رحم نہ آیا ہے
سادات گھرانہ ہے
ظلم یوں ڈھاتے ہو
کیا قرض پرانا ہے
کیسی بربادیاں تھیں
ننگے سر جن کے
وہ سیّد زادیاں تھیں
کچھ فرض ہمارا تھا
داد رسی کرتے
زینبؓ نے پکارا تھا