(Last Updated On: )
نشۂ مے ہے اگر نشۂ غم مل جائے
رند کو تاج عرب، تخت عجم مل جائے
وقت کے چارہ گرو کوئی کرامات کرو
ارض بیمار کو ٹوٹا ہوا دم مل جائے
ہم کہ بگڑی ہوئی تقدیر کے پیارے ٹھہرے
ڈھونڈنے جائیں خوشی اور الم مل جائے
مصلحت نامۂ ہر روز پڑھا کر، اس میں
کیا خبر تجھ کو ترا نام رقم مل جائے
اک سرایت سی ترے لمس کی محسوس کروں
جیسے پتے کو دم باد کا نم مل جائے
میں کہ ذرہ ہوں مرا ظرف تمنا دیکھو
چاہتا ہوں کہ مجھے لوح و قلم مل جائے
٭٭٭