کرن پلز سوری۔۔۔۔
کوئی سوری نہیں.
کرن نے قدرےناراض لہجے میں کہا۔تو صباء کو احساس ہوا یہ کرن نے کافی دیر اس کی دل جوئی کرنے کی کوشش کی تھی۔جواب میں وہ اس کے ساتھ بلاوجہ تلخ ہو گیی تھی۔صباء اپنے لہجے اور گفتگو کی تلافی کرتے ہوے نرمی سے بولی۔۔
سوری یار مجھے غصہ سر پے تھا جو تم پے اتار دیا۔۔
اسے نرم پرتے دیکھ کر کرن اس جارخانہ لب و لہجے کی توجہ دلائی جس میں اس نے کچھ دیر قبل سر کا ذکر کیا تھا۔۔
میری تو خیر مگر سر کے معاملے میں محتاط رہا کرو۔۔وہ ہمارے سر ہیں۔۔۔
چھوڑو یار یہ فضول باتیں۔۔۔
صباء ایک بار پھر پٹری سے اترنے لگی تو کرن نے سمجھایا۔۔۔
دیکھو میری بہن! میں تمہارے جیسی حسین ہوں نہ زہین۔۔میں ایک عام سی لڑکی ہوں’ بلکہ ایورج سے بھی کم کہو۔
کلاس کا ٹائم ہو گیا چلو کلاس میں ۔صباء نے کرن کو پھر سے شرو ع ہوتا دیکھ بات ٹالنی چاہی ۔
۔صباء روکو تم آج اگر تم کلاس سے باہر گئی تو میرا اور تمہارا رشتہ ختم آج کے بعد کوئی نہیں رہے گی سہیلی۔۔۔
صباء منہ بناتے ہوے اچھا اچھا نہیں جاتی کہیں۔ چلو جلدی ۔
دونوں کلاس میں دخل ہوتے اپنی اپنی سیٹ پر بیٹھ گئی۔۔
سر حمزہ نے کلاس مے اتے ہی سلام کیا ۔
السلام علیکم ۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ۔۔سر ۔۔۔۔
سب اپنی اپنی سیٹ پر بیٹھ گے کرن کھڑی رہی۔۔۔
سر؟جی کچھ کہنا چاہتی ہیں آپ؟
جی سر ۔
آپ کل ہمے عورت کے پردے کے بارے میں۔ بتا رہے تھے ۔آپ نے مکمل نہیں بتایا تھا۔۔۔۔۔۔
ميرى گزارش ہے كہ مسلمان عورتوں كے پردہ كے متعلقہ آيات اور احاديث پيش كريں، جس ميں پردہ كى اہميت واضح كى گئى ہو.؟
جی ضرور ۔ آپ بیٹھنےآج کا لیکچر میں اسی ٹوپک پر بات کی جائے گی۔ ۔۔۔
جی ٹوہ شرو ع کرتے ہیں ۔
پردہ كے متعلق آيات كريمہ:
1 پہلی آیت جس میں پردے کا ذکر ہے اس کا ترجمہ کچھ ایسے ہے ۔
– اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:👇👇👇
اور آپ مومن عورتوں كو كہہ ديجئے كہ وہ بھى اپنى نگاہيں نيچى ركھيں اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں، سوائے اسكے جو ظاہر ہے، اوراپنے گريبانوں پر اپنى اوڑھنياں ڈالے رہيں، اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے سسر كے، يا اپنے بيٹوں كے، يا اپنے خاوند كے بيٹوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے، يا غلاموں كے، يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں، يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب كے سب اللہ كى جانب توبہ كرو، تا كہ تم نجات پا جاؤ النور ( 31 ).
2 – اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد بارى تعالى كچھ اس طرح ہے:
بڑى بوڑھى عورتيں جنہيں نكاح كى اميد ( اور خواہش ہى ) نہ رہى ہو وہ اگر اپنى چادر اتار ركھيں تو ان پر كوئى گناہ نہيں، بشرطيكہ وہ اپنا بناؤ سنگھار ظاہر كرنے والياں نہ ہوں، تاہم اگر ان سے بھى ا حتياط ركھيں تو ان كے ليے بہت بہتر اور افضل ہے، اور اللہ تعالى سنتا اور جانتا ہے النور ( 60 ).
آيت ميں ” القواعد ” سے مراد وہ عورتيں ہيں جن كى عمر زيادہ ہو چكى ہو،اور انہيں حيض آنا اور حمل ہونا بند ہو چكا ہو، اور بچہ كى پيدائش سے نا اميد ہو چكى ہوں، اس آيت سے وجہ استدلال كے متعلق حفصہ بنت سيرين كى كلام آگے بيان ہو گى.
3 – اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اے نبى ( صلى اللہ عليہ وسلم ) اپنى بيويوں اور اپنى بيٹيوں سے، اور مسلمانوں كى عورتوں سے كہہ دو كہ وہ اپنے اوپر اپنى چادريں لٹكا ليا كريں اس سے بہت جلد ا نكى پہچان و شناخت ہو جايا كرےگى، پھر وہ ستائى نہ جائينگى، اور اللہ تعالى بخشنے والا مہربان ہے الاحزاب ( 59 ).
4 – اور اللہ جل جلالہ كا فرمان يہ بھى ہے:
اے ايمان والو! جب تك تمہيں اجازت نہ دى جائے تم نبى كے گھروں ميں كھانے كے ليے نہ جايا كرو، ايسے وقت ميں كہ پكنے كا انتظار كرتے رہو، بلكہ جب تمہيں بلايا جائے تو جاؤ، اور جب كھا كر فارغ ہو چكو تو نكل كھڑے ہو، اور وہيں باتوں ميں مشغول نہ ہو جايا كرو، نبى كو تمہارى اس بات سے تكليف ہوتى ہے، تو وہ لحاظ كر جاتے ہيں، اور اللہ تعالى ( بيان ) حق ميں كسى كا لحاظ نہيں كرتا، جب تم نبى كى بيويوں سے كوئى چيز طلب كرو تو پردے كے پيچھے سے طلب كرو، ، تمہارے اور ان كے دلوں كے ليے كامل پاكيزگى يہى ہے، نہ تمہيں يہ جائز ہے كہ تم رسول اللہ ( صلى اللہ عليہ وسلم ) كو تكليف دو، اور نہ تمہيں يہ حلال ہے كہ آپ كے بعد كسى وقت بھى آپ كى بيويوں سے نكاح كرو، ( ياد ركھو ) اللہ كے نزديك يہ بہت بڑا گناہ ہے الاحزاب ( 53 ).
یہ سب تو ہو گیا جو قرآن پاک میں بیان فرمایا گیا ہے ۔ اب اتے ہیں احادیث کی طرف ۔۔۔
پردہ كے متعلق كچھ احاديث:
1 – صفيہ بنت شيبہ بيان كرتى ہيں كہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كہا كرتى تھيں:
” جب يہ آيت نازل ہوئى :
اور وہ اپنى اوڑھنياں اپنے گريبانوں پر ڈال كر ركھيں .
تو ان عورتوں نے اپنى نيچے باندھنے والى چادروں كو كناروں سے دو حصوں ميں پھاڑ ليا اور اس سے اپنے سروں اور چہروں كو ڈھانپ ليا ”
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1448 ).
اور سنن ابو داود ميں يہ الفاظ ہيں:
” اللہ تعالى پہلى مہاجر عورتوں پر رحم كرے جب يہ آيت:
اور چاہيے كہ وہ اپنى اوڑھنياں اپنے گريبانوں پر ڈال كر ركھيں .
نازل ہوئى تو انہوں نے اپنى چادروں كو دو حصوں ميں پھاڑ كر اپنے اوپر اوڑھ ليا ”
يعنى اپنے چہرے ڈھانپ ليے.
شيخ محمد امين شنقيطى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
اور يہ حديث ان صحابيات كے متعلق صريح ہے جن كا اس ميں ذكر ہوا ہے كہ انہوں نے اس آيت:
اور وہ اپنى اوڑھنياں اپنے گريبانوں پر ڈال كر ركھيں .
كا يہ معنى سمجھى تھيں كہ ا سكا تقاضا يہى ہے كہ وہ اپنے چہرے ڈھانپ كر ركھيں، اور انہوں نے اپنى تہہ بند كو دو حصوں ميں پھاڑ كر اپنے اوپر اوڑھ ليا، يعنى انہوں نےاللہ تعالى كے اس فرمان:
اور وہ اپنى اوڑھنياں اپنے اوپر اوڑھ كر ركھيں .
پر عمل كرتے ہوئے اپنے چہرے ڈھانپ ليے، اور يہ چہرہ ڈھانپنے كا مقتضى ہے، تو اس سے ايك منصف شخص يہ معلوم كر ليتا ہے كہ عورت كا مردوں سے پردہ كرنا اور چہرہ ڈھانپنا صحيح احاديث جو كہ قرآن مجيد كى تفسير كرتى ہے سے ثابت ہے.
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نے اللہ سبحانہ و تعالى كے اس حكم كو تسليم كرنے ميں جلدى كرنے كے بارہ ميں ان عورتوں كى تعريف كى ہے، اور يہ تو معلوم ہى ہے كہ انہوں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ كے بغير اس آيت سے چہرہ كے پردہ كا مفہوم نہيں ليا، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ان ميں موجود تھے، اور دين كے متعلق انہيں جو بھى اشكال ہوتا وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كرتى تھيں.
اللہ جلا و علا كا فرمان ہے:
يہ ذكر ( كتاب ) ہم نے آپ كى طرف نازل كيا ہے، تا كہ لوگوں كو جانب جو نازل كيا گيا ہے اسے آپ كھول كھول كر بيان كريں .
تو يہ ممكن ہى نہيں كہ وہ اس كى تفسير اپنى جانب سے كر ليں.
اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ” فتح البارى ” ميں كہتے ہيں:
” اور ابن ابى حاتم ميں عبد اللہ بن عثمان بن خيثم عن صفيہ كے طريق سے روايت موجود ہے جو اس كى وضاحت كرتى ہے، اور اس كے الفاظ يہ ہيں:
” عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كے پاس قريش كى عورتوں اور ان كے فضائل كا ذكر كيا گيا تو عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كہنے لگيں:
” بلا شبہ قريش كى عورتوں كا بہت مقام و مرتبہ ہے، ليكن اللہ كى قسم ميں نے انہيں انصار كى عورتوں سے افضل نہيں ديكھا: وہ اللہ كى كتاب كى بہت زيادہ تصديق كرنے والى تھيں، اور اللہ كى طرف سے نازل كردہ پر بہت زيادہ ايمان ركھنے والى تھيں، سورۃ النور نازل ہوئى اور اس ميں يہ آيت تھى:
اور وہ اپنى اوڑھنياں اپنے گريبانوں پر ڈال كر ركھيں .
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...