ٹرن ٹرن !!
فون کی گھنٹی مسلسل بجی جارہی تھی۔۔۔۔
شرمین جو بے خبر سوئ تھی ایک دم چونک کر اٹھی۔۔۔۔
یا اللہ خیر کرنا وہ بہت ڈر رہی تھی۔۔۔کہ کچھ بری خبر نا ھو۔۔
ڈرتے ڈرتے کال اٹھا کر شرمین نے فون کان سے لگایا۔۔۔
ہیلو !!!!!
ٹرن ٹرن !!!
فون کی گھنٹی نے شرمین کی گہری نیند توڑ دی تھی۔۔۔
ہیلو !!!!!
اس نے خمار آلود لہجے میں جھنجلا کر کہا۔۔۔
ہیول شرمین !!!
میں سمعی بول رہی ھوں !!!
مجھے تم سے بہت ضروری بات کرنی !!!
تم گھر پر تو ھونا نا ؟؟
کہیں جانا مت میں آرہی ھوں ۔۔۔۔۔!!!
سمعی نے اپنی بات ختم کر کے کال کاٹ دی۔۔۔شرمین نے حیرت سے فون کو دیکھا عجیب بے تکی لڑکی ھے !!!!
بھلا اس بھری دوپہر میں اس کو کیا ضروری بات یاد اگئ اچانک۔۔۔
شرمین نے نیند میں بھوجل اپنی حسین آنکھوں کو رگڑا اور اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئ۔۔۔کچھ ھی دیر بعد سمعی اس کے پاس موجود تھی ۔۔۔۔
کیا بات ھے سمعی ؟؟؟؟
تجھے اتنی دوپہر کو اچانک کیا کام پڑ گیا؟؟؟
شرمین نے اس کے بیٹھتے ھی پوچھا….
بتاتی ھوں شرمین !!!! دراصل وہ بات یہ ھے کہ۔۔۔وہ کہ !!!!
سمعی نے اس کی طرف پریشان نظروں سے دیکھا۔۔۔سمعی بات کے لیے الفاظ نہین دھوند نہیں پا رہی تھی اس لیے بات ادھوری چھوڑ دی۔۔وہ خاصی پریشان دھکائ دے رہی تھی۔۔۔۔
شرمین کے دل نے محسوس کر کیا تھا کہ کچھ نا کچھ غلط ھونے والا ھے۔۔۔۔
اس کے دل سےایک دم نکلا
اللہ خیر کرے !!!!
کیا بات ھے سمعی پلیز بول ؟؟
اس سے پہلے تو کبھی تو نے کوئی بات کرتے ھوئے اتنا نہیں سوچا تھا تو اب کیوں ؟؟
پلیز سمعی جو کہنا ھے جلدی کہہ دے !!!!
شرمین اب کافی فکر مند نظر آرہی تھی۔۔۔
وہ ابھی ثوبیہ میرے پاس ائ تھی ابھی اور اس نے بتایا ھے کہ ۔۔۔۔۔۔کہ۔۔۔
سمعی رک گئ اور گلا صاف کرنے لگی۔۔۔چند لمحوں میں ہی شرمین کے دینا ڈول گئ تھی۔۔۔
بول نا کیا بتایا ھے ثوبیہ نے سمعی ؟؟؟؟؟
بولو نا ؟؟؟؟
حسین تو تھیک ھیں نا ؟؟؟؟
ہاں وہ ٹھیک ھیں۔۔۔بات یہ ھے کہ حسین کا اپنی والدہ سے بہت بڑا جھگڑا ھو گیا ھے شرمین !!!!
جھگڑا ؟؟؟؟؟
شرمین کی انکھیں پھیل گئ۔۔۔
ہاں شرمی !!!! وہ حسین بھائ نے کل اپنی ماں سے تیرے سے شادی کی بات کی تو ۔۔۔۔
تو انھوں نے صاف انکار کر دیا۔۔۔ ان کو تیرے بارے میں سب کچھ پہلے سے پتا تھا شرمین!!!
انکا کہنا ھے کہ وہ اپنے ایکلوتے بیٹے کی زندگی تباہ کرنا نہیں چاھتی شرمی !!!!
حسین کی ماں کی اتنی چھوٹی سوچ رکھتی ھیں مجھے بلکل اندازہ نہیں تھا۔۔۔۔انہوں نے تو اپنی جہالت کی انتہاہ کردی ھے۔۔۔۔کہتی ھیں اس منحوس لڑکی سے ہمدردی تو کی جاسکتی ھے لیکن اس سے کوئی تعلق نہیں جوڑا جا سکتا۔۔۔۔
حسین سچا ھے شرمین !!!!!
اسنے اپنی ماں سے صاف صاف کہہ دیا ھے کہ اگر انھوں اس کی شادی تم سے نا کی تو دینا کی کوئی دوسری لڑکی میری بیوی نہیں بن سکتی۔۔۔اور اگر اس پر زبردستی کی گئ تو وہ ہمیشہ کے لیے گھر چھوڑ کر چلا جائے گا۔۔۔۔۔
نہیں !!!
نہیں !!!
شرمین سمعی کی بات کاٹ کر اتنی زور سے چلائ کہ سمعی بے تحاشہ گھبرا گئ۔۔۔
نہیں ایسا نہیں ھوسکتا !!!!
حسین مجھ سے بہت پیار کرتے ھیں ۔۔۔انھوں نے تع مجھے جینا سکھایا ھے۔۔۔پھر میں کیسے کیسے ان کی زندگی تباہ کر سکتی ھوں سمعی
مم میں کیا کروں میرے اللہ ؟؟؟؟
شرمین اس بری طرح ٹوٹ کر بکھری تھی کہ اب اسے اپنا اپ سمیٹنا نظر نہ آرہا تھا۔۔۔۔۔اس کے دل پر جو جوٹ لگی تھی اسکا زخم اب بھرنا نا ممکن تھا۔۔۔
ممم میں کتنی خودغرص ھوں سمعی ؟؟؟
حسین کے سچے پیار کو پا کر یہ بھول بیٹھی کہ میں ایک منحوس لڑکی ھوں ؟۔۔۔
مجھے خود حسین سے الگ ھو جانا چھائے تھا۔۔۔مین کتنی مطلبی نکلی۔۔۔۔
اس میں حسین کا تو کوئی قصور نہیں ھے۔۔
میں تو صرف ہمدردی اور رحم کے قابل تھی سمعی !!!!
صرف رحم کے۔۔۔
میری منحوس زات نے حسین کی زندگی میں بھی زہر گھول دیا سمعی۔۔۔۔
کیوں کیا حسین نے مجھ سے پیار ؟؟؟؟
کیون کیا مجھ سے پیار اس نے سمعی بولو کیوں ؟؟؟؟
سمعی کا شرمین کو سنبھالنا مشکل ھو گیا ۔۔۔
تم فکر نا کرو شرمین ۔۔۔۔
سب ٹھیک ھو جائے گا۔۔۔
جزباتی نا بنو شرمین !!!!
غور سے میری بات سنوں ۔۔۔۔
میں تمھیں صرف اتنا سمجھا رہی ھوں کہ اس نے ثوبیہ سے کہلوایا ھے کہ۔۔۔
ہمیں فیصلہ کا پورا حق ھے شرمین!!!
ہم دونوں کورٹ میں شادی کر لیں گے تم میرا ساتھ دو۔۔۔۔وہ تمھارا ساتھ ہر حال میں نبھانا چھاتا ھے۔۔۔بس تم حسین کا ساتھ دینا۔۔۔
سمعی نے اپنی بات مکمل نا کی تھی کہ شرمین پھر ایک دم بول پڑی۔۔۔۔اسکا چہرہ انسوں سے بھرا ھوا تھا۔۔۔۔اور اس کے چہرے پر ایک ہار جانے والی مسکراہٹ تھی
سمعی پلیز اس طرح نا رو پلیز !!!!!
اس طرح مجھے مت دیکھ۔۔۔۔
خدا کیلئے۔۔۔۔۔
میری بات مان کے اور حسین کا ساتھ دے۔۔۔
اس سے شادی کر لے پھر سب ٹھیک ھو جائے گا۔۔۔کب تک اس کی ماں تجھے اپنی بہوں نہیں مانیں گی۔۔۔ایک وقت ائے گا وہ ہار جایئں گی۔۔ ۔وہ اپنے بیٹے سے کب تک جدا رہے سکتی ھیں شرمین ؟؟؟؟
میری بات مان لے شرمین پلیز !!!!!
پلیز !!!!!
سمعی نے اسے گلے لگائے اس کے نازک سے لرزتے وجود کا سنبھال کر بولی۔۔۔۔
ہاں !!!
ہاں !!!
تم جاو !!! جاو یہاں سے۔۔۔۔۔
سمعی پلیز !!!
مجھے اکیلا چھوڑ دو ۔۔۔
مجھے کیا کرنا ھے کیا نہیں یہ میں ابھی خود ببی نہین جانتی۔۔۔
میں تمھیں سوچ کر بتا دوں گی کہ مجھے کیا کرنا ھے۔۔۔۔
پلیز اس وقت چھوڑ دو اکیلا۔۔۔۔
شرمین نے بڑی مشکل سے خود پر قابو پاکر کہا۔۔۔۔
تو سمعی نے یہ ہی مناسب سمجھا کہ اس وقت اس کو اکیلا چھوڑ دینا بھتر ھے۔۔۔۔
میں جاتی ھوں شرمی !!!!!
مگر تو مجھ سے وعدہ کر ۔۔۔۔جاتے جاتے سمعی نے بڑی سنجیدگی سے شرمی کو سمجھایا تھا۔۔۔۔
وعدہ سمعی !!!
میں جو فیصلہ کروں گی اچھا کروں گی۔۔۔۔جو حسین اور میرے دونوں کے حق میں اچھا ھوگا۔۔۔شرمی نے نڈھال سی آواز میں وعدہ کیا۔۔۔اور سمعی اس کو پیار کر کے چلی گئ۔۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
سمعی کے جاتے ھی جیسے شرمین کے تمام بندھ ٹوٹ گئے تھے۔۔۔۔وہ اس بری طرح روی کے پتھر سے پتھر دل کا انسان اگر اس کو اس حال میں دیکھ لیتا تو رو پڑتا۔۔۔۔۔اس بری طرح وہ روی اور تڑپی کہ کمرے کی ایک ایک چیز اٹھا اٹھا کر دیوار پر دے ماری۔۔۔۔
اج اس بے پہلی بار اللہ سے بے شمار شکوہ کیے تھے۔۔ ۔۔
میں نے تجھ سے کبھی کچھ نہیں کہا میرے اللہ کچھ نہیں مانگا۔۔۔۔۔۔
لیکن اج مجھے بتا دے میرے مولا۔۔۔۔۔
کیا خوشایاں میرے نصیب میں نہیں ھیں ؟؟؟؟
میرے مقدر مین صرف غم لکھے ھیں ؟؟؟
اف میرے اللہ میری مدد فرما دے۔۔۔۔۔پلیز۔۔۔۔
اخر میری منحوسیت کا سایہ کب ختم ھوگا ۔۔۔
کب میں بھی سکون سے جی سکوں گی میرے اللہ ؟؟؟؟
بتا مجھے۔۔۔۔پلیز۔۔۔۔
اب حسین کی زندگی بھی میری وجہ سے برباد ھورہی ھے۔۔۔۔۔میں اس کی زندگی کو تباہ نہیں کر سکتی۔۔۔۔
وہ جی بھر کے روی اور پھر کافی دیر بعد کسی ایک فیصلے پر پھنچی۔۔۔۔
وہ لڑکھڑاتی ھوئ آہستہ سے اٹھی۔۔۔۔
اور writting table تک گئ۔۔۔اور ایک قلم اور پیڈ نکال کر لرزتی انگلیوں سے کچھ لکھنے لگی۔۔۔۔
سیاہی اپنے نقش چھوڑ رہی تھی۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆ ☆☆☆
میرے پیارے امی جان اور ابو جان
آداب عرض ھے۔۔۔۔!!!!
میں اپ ہی کی بیٹی ھوں ۔۔۔میرا نام شرمین ھے۔۔۔اس عظیم شان کوٹھی کے ایک گم نام گوشے میں رہتی ھوں میں۔۔۔
جانتے ھیں نا مجھے اپ لوگ ؟؟؟؟
میں وہ ھوں جس کے پیدا کرنے کے تو اپ زمہدار ھیں۔۔۔مگر اس کے بعد کوئی زمہداری پوری کرنے کی ضرورت نا سمجھی۔۔۔۔
اولاد بھی ایسی چیز ھوگئ ھے جسے پیدا کر خے بھلا دیا جائے ؟؟؟؟
امی جان ۔۔۔ماں تو اپنے ہر بچے کو یاد رکھتی ھے تو اپ کیسے مجھے بھول گئ ؟؟؟؟
کیوں مجھے خود سے اتنا محروم رکھا امی ؟؟؟
بابا ؟؟؟؟؟
کیوں ؟؟؟
کیا قصور تھا میرا ؟؟؟؟؟
زندگی میں کبھی اپ دونوں سے مخاطب ھونے کی ہمت نا ھوئ تھئ۔۔۔۔
اپنے منحوس ھونے کا احساس میرا جرم تھا۔۔۔
اب ان سطروں کے زریعہ میں اپ سے پہلی بار مخاطب ھوں اور شائید آخری بار بھی۔۔۔
اپنی اس منحوس بیٹی کو اتنی تو اجازت دیں امی ابو کہ اپ کی اس ظلم اور بےحسی کی وجہ جان سکوں ۔۔۔۔میں وہ پوچھ سکوں جو پوچھنا چھاتی ھوں۔۔۔۔
بس ایک بار میرے تمام سوالوں کے جواب دے دیں۔۔۔
میں پوچھنا چھاتی ھوں !!!
امی جان اپ سے
ابو جان اپ سے
اپنے تمام خاندان والوں سے
مجھے کیوں ہمشہ محنوس سمجھا گیا ؟؟؟
کیوں میرے ماں باپ نے مجھے اپنی شفقت اور ممتا سے دور رکھا ؟؟؟
کیوں ابو ؟؟؟
اپ بتائیں کیوں امی ؟؟؟
کیا میں اپنی مرضی سے اس دینا میں ائ تھی ؟؟؟؟
کیا میں اپ کی اولاد نا تھی ؟؟
کیا میری رگوں میں ڈوڑنے والا خون اپکا نا تھا بابا ؟؟؟
کیا میرا قصور صرف یہ تھا کہ میں چھ بیٹیوں کے بعد اس دینا میں ائ تھی ؟؟؟
اور اپ لوگوں کے بیٹے کی جگہ میں پیدا ھو گئ ؟؟؟
اور اللہ تعالی نے مجھے بھیج دیا۔۔۔۔کیا میں نے اللہ پاک سے کہا تھا ؟؟ کہ مجھے لڑکی پیدا کر دیں ؟؟؟؟؟
اور اپ سب نے اس بات کا غضہ انتیقام مجھے سے لیا ؟؟؟
کیا قصور تھا میرا ؟؟؟؟؟
مجھے تو اللہ نے بھیجا تھا نا ؟؟؟
پھر کیوں امی جان ؟؟؟ اپنے اپنی ممتا کی گود مجھ سے اتنی دور رکھی ؟؟؟
میں بھوک سے بلکتی رہتی تھی ماں کی گود کی گرمی کے لیے تڑپتی رہی لیکن میری ماں نے مجھے ایک بار گلے سے نا لگایا ۔۔۔۔۔مجھے ایک بار پیار سے بیٹی نا کہا مم۔م
میرے آنسوں نا پونچھے۔۔۔۔
کبھی میرا درد نا جانا۔۔۔۔
امی میں اندھرے سے ڈرتی تھی اکیلے سونے سے درتی تھی۔۔۔۔اپ کے ساتھ لپٹ کے سونا چھاتی تھی۔۔۔
اپ کو امی جان کہہ کر لپٹ کر اپ سے لاڈ کرنا چھاتی تھی۔۔۔۔۔
اپ کا ہاتھ تھام کر اپ کے ساتھ باہر جانا چھاتی تھی امی ۔۔۔۔۔۔
لیکن اپ نے کبھی مجھے مڑ کر نا دیکھا ۔۔۔کیا ماں ایسی ھوتی ھیں ؟؟؟؟
اور ابو جان اپ نے ۔۔۔۔
میرے سارے اخراجات پورے کیے۔۔۔۔کیا یہ صرف کافی تھا ؟؟؟
ایک بار میں نے اپ کو بابا کہہ کر نہیں بلایا ۔۔۔۔اپنے کبھی مجھے گلے لگا کر پیاری گڑیا نا کہا۔۔۔۔
بیٹاں تو باپ کی شھزادیاں ھوتی ھیں نا بابا ؟؟؟
میری سب باجیاں تو اپ کی شھزادیا تھی۔۔۔تو پھر میں کیوں نہیں ؟؟؟؟
اپ اور امی سب کو عید کی shopping کرواتے تھے ان کی پسند سے۔۔۔۔لیکن مجھے سے کبھی نا پوچھا کہ شرمین بیٹی تمھیں کیا چھایے ؟؟؟
تمھارے لیے کیا لاوں۔۔۔۔۔
جب اپ میری بہنوں کو پیار سے گلے لگاتے ان کے ساتھ کھلتے تو میں دروازے کے پیچھے کھڑی سنتی رہتی ۔۔۔۔اپ کو دیکھ کر روتی رہتی وہاں سے بابا بابا بولتی رہتی۔۔۔
کیا میں اپ کی بیٹی نا تھی ابو ؟؟؟
نہیں میں اپ کی بیٹی تھوڑی تھی۔۔۔میں تو منحوس تھی۔۔۔۔
اپ لوگ نے پیدا ھوتے ھی مجھے گلا دبا کر کیوں نہیں مارا ؟؟؟؟
وہ تکلیف اس تکلیف سے کم ھوتی۔۔۔ماما بابا۔۔۔۔
میں بچپن سے اج تک پل پل مری ھوں۔۔۔۔
موت تو اللہ دیتا ھے نا ؟؟
میرے پیدا ھونے کے بعد دادی جان فوت ھوگئ تو انکا اتنا ہی وقت لکھا تھا نا۔کیا انکو دل کی بیماری نا تھی کیا ڈاکٹر نے اپ لوگ کو پہلے نا بتا دیا تھا
کیا وہ صرف میری وجہ سے فوت ھوئ ؟؟؟؟
کیا میں پیدا نا ھوتی تو وہ ان تک زندہ ھوتی ؟؟؟
۔میرا کیا قصور تھا ؟؟؟
اس بات کو میری زات سے منسوب کیوں کیا گیا۔۔۔؟؟؟
جب پھوپا جان کا accident ھوا تب میں چھ ماہ کی تھی۔۔
کیا میرے بعد کوئی اور پیدا نا ھوا ؟؟؟
روفی مجھ سے پورے 1 ماہ چھوٹا ھے اور پھوپا کا accident اس کی پیدائش کے پورے تین دن بعد نا ھوا تھا ؟؟؟
بس فرق صرف اتنا تھا کہ وہ لڑکا تھا اور میں لڑکی
لیکن اسکا زمہ دار بھی مجھے بنا دیا گیا۔۔۔
کیا لڑکی ھونا اتنا بڑا جرم ھے ؟؟؟
کیا یہ ناقابل معافی گناہ ھے ؟؟؟
ابو جان !!!
جب باجی کی منگنی ٹوٹی مجھے تو اس وقت منگنی کی spelling بھی نا آتی تھی۔۔۔۔
کیا خرم بھای باجی کے قابل تھے ؟؟؟؟ کیا اج انکی بیوی خوش ھے ؟؟؟
کیا وہ اچھا نا ھوا تھا ؟؟
ابو امی ۔۔۔۔۔۔
اپ سب نے !!!!
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...