حور کلاس میں داخل ہوئی تو اس نے سحر کو ڈھونڈنا چاہا
کیونکہ سحر اور حور کلاس میں ہمیشہ ایک ساتھ ہی بیٹھتے تھے
لیکن
آج ثوبان سحر کے ساتھ بیٹھا تھا
اوہ چچ افسوس یار اتنی خوبصورتی کاکیا فائدہ اگر پھر بھی آپکو آپکی محبت نا ملے
ہاں یار دوست ہی محبوب کو اُڑا لے گئی
دو لڑکیاں حور کو دیکھ کر اونچی اونچی آواز مین بولنے لگی
کیونکہ سحر اور ثوبان کی شادی کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل چکی تھی
حور نے اپنی آنکھیں مینچی
کیونکہ
یہ تو اب قسمت میں لکھا جاچکا تھا
حور کا کلاس لینے کا کوئی موڈ نا رہا
حور باہر کی طرف چل دی
حور ناجانے خود کو کیسے گھسیٹتے ہوئے چل رہی تھی
اس وقت اسے تنہائی کی ضرورت تھی
اسلیِے وہ تیز تیز قدم اٹھا رہی تھی
آہ حور سر کو پکڑ کر بیٹھتی چلی گئی
دکھائی نہیں دیتا اندھی ہو کیا ٹکرانے والا زور سے چلایا
آئی ایم سوری حور بنا دیکھے بولی
حور کا اس وقت کسی کے منہ لگنے کا ارادہ نہیں تھا
اوہ تو آپ ہیں
تو کیا آپ بھی اسی یونیورسٹی میں پڑھتی ہیں
وہ شخص ہونٹوں کو سکیڑتے ہوئے بولا
حور نے اس شخص کی طرف دیکھا
اسے دیکھ کر حور کا غصہ آسمان کو چھونے لگا
نہیں نہیں میں یہاں پڑھتی تو نہیں ہوں
میں یہاں چنے بیچنے آئی ہوں
لوگے؟
حور تڑخ کر بولی
واؤ نائس سینس آف ہیومر
وہ شخص غصہ ہونے کی بجائے مزے سے بولا
گو ٹو ہیل حور غصے سے بولتی ہوئی وہاں سے واک آؤٹ کر گئی
تجھ سے کوئی شکوہ کروں تو کیا کروں؟
قسمت ہی میری مجھ سے جب دو ہاتھ کر گئی
صد شکر اس گھڑی کا میرے لیئے ہی وہ
تنہا جو زندگی کی ہر رات کر گئی
آندھیوں کی زد سے نا بچا سکا نشیمن
میرے خستہ مکان کو زیر برسات کر گئی
حسرتیں، محرومیاں، آہیں ، سسکیاں
فراخ دلی سے ہیں سوغات کر گئیں
ایسا بھی ہو جائے گا ستم ہمارے ساتھ
وہم و گمان میں نا تھا جو بات کر گئی
لرزاں تھا میرا دل فقط جس لہر سے
سپرد اسی کے کر کے قتل میرے جذبات کر گئی
زنجیر میرے پاوں میں وقت کی ڈال کر
پابند سلاسل ہمیں تا حیات کر گئی
حور ناجانے کن سوچوں میں گم تھی
کہ اچانک اسکے فون پر رنگ ہوئی
حور فون کا اگنور کرتی ہوئی واشروم کی طرف چل دی
نل کھول کر منہ پر ٹھنڈے پانی کے چھینٹے مارنے لگی
اور آکر کتابوں پر جھک گئی
بھاڑ میں گئی محبت
محبت میں تو ناکام ہوئی اب امتحان میں تو نہیں تھا ہونا
لیکن شاید اسکے فون نے قسم کھائی تھی کہ آج نہیں پڑھنے دینا تو بس نہیں دینا
کیا مصیبت ہے حور بنا نمبر دیکھے
فون کان کو لگاتے ہوئے بولی
میرا خیال ہے جب ایک مسلمان دوسرے مسلمان سے بات کرتا ہے تو پہلے السلام وعلیکم کہتا ہے محترمہ
السلام و علیکم کا مطلب ہوتا ہے تم پر سلامتی ہو لیکن آپ جیسے لوگ سلامتی کے نہیں لعنتوں کے حقدار ہیں
خیر یہ بتائیں میرا نمبر کہاں سے لیا حور چٹخ کر بولی
لوگ تو خدا کو ڈھونڈ لیتے ہیں یہ تو پھر ایک نمبر ہے کیا سمجھی زوار مسکرا کر بولی
مجھے تو اس وقت یہی سمجھ آرہی ہے
کہ ……….
حور خاموش ہوئی
کہ کیا؟دوسری طرف بےتابی سے پوچھا گیا
کہ آپکے ایک نمبر کے لوفر اور ٹھرکی انسان ہیں
اتنا کافی ہے؟
یا
اور کچھ سننا چاہتے ہیں؟
زوار نے کوئی کرارہ سا جواب دینے کو ابھی لب وا ہی کیے تھے
کہ
ٹوں ٹوں کی آواز آئی
زوار نے غصے سے دوبارہ کال ملائی
لیکن دوسری طرف نمبر مصروف جارہا تھا
دیکھ لوں گا تمہیں مس حور زورا چبا چبا کر بولا
جیسے اسکے دانتوں کے نیچے سچ مچ حور ہو
حور بیٹا کیسا رہا آپکا آج کا دن؟
خرم ملک حور سے مخاطب ہوئے
ونڈر فل ڈیڈ ایز یویل
یا
پہلے سے بھی مزے کا کہہ لیں
حور ثوبان کو دیکھتے ہوئے بولی
پاپا میں نے شہوار کمپنی کے بارے میں آپ سے بات کی تھی نا
جی بیٹا پر آپ نے انکو انکار کردیا تھا
جی پاپا لیکن انہوں نے مجھے پارٹ ٹائم جاب کی بھی آفر کی ہے
تو میں سوچ رہی تھی
کہ
آفر اچھی ہےکیوں نا اکسیپٹ کرلوں
لیکن بیٹا آپکو خود کو ٹف ٹائم دینے کی کیا ضرورت ہے
نو پاپا
ٹف ٹائم کی کوئی بات نہیں
آئی کین مینج
اوکے بیٹا دیکھ لیں آپ جیسے آپکو ٹھیک لگیں
خرم ملک مسکرا کر بولے
جبکہ ثوبان وہاں سے اُٹھ کر چلا گیا
حور نے روم میں آکر زوار کو کال کی
زہے نصیب آپ نے اور ہمیں کال کی
محبت وبحت تو نہیں ہوگئی
مس حور؟
شٹ اپ مجھے ضروری بات کرنی تھی
جی حکم غلام حاضر ہے؟
مجھے سیکنڈ جاب کی آفر اچھی لگی تو مین سوچ رہی کیوں نا جاب کر لی جائے
ارے یہ تق ہماری کمپنی کی خوشنصیبی ہے پھر تو زوار مسکرا کر بولا
لیکن….
حور نے جملہ ادھورا چھوڑا
لیکن کیا؟ زوار نے پوچھا
میری ایک شرط ہے؟ حور بولی
کیسی شرط؟
میں کسی کا کوئی رول فالو نہیں کروں گی
ہاں پر
اپنا کام ایمانداری سے کروں گی
اوکے فائن مجھے منظور ہے زوار کچھ سوچ کر بولا
اوکے تو کب سے جوائن کروں میں
ویسے تو اس طرح کی میٹنگز ہم فون کالز پر نہیں کرتے لیکن چونکہ آپ ہماری اسپیشل ایمپلائی ہے تو آپکو چھوٹ دی
آپ کل سے جوائن کر سکتی ہیں
اوکے اور ساتھ ہی حور نے کال بند کردی
جبکہ
زوار صرف فون کو دیکھ کر رہ گیا