(Last Updated On: )
نجدِ الفت میں قدم رکھا تھا
دشتِ حیرت میں قدم رکھا تھا
تیرا ملنا ہی بڑی نعمت تھی
میں نے جنت میں قدم رکھا تھا
باغ میں جگنو چمک اٹھے تھے
اس نے عجلت میں قدم رکھا تھا
چار سو پھیلی تھی اک تنہائی
فرشَ خَلوَت میں قدم رکھا تھا