(Last Updated On: )
عدیل شاکر(ہیگ،ہالینڈ)
نیک نامی بھی گنواؤگے دل و جان کے بعد
ہے رہِ شوق میں نقصان ہی نقصان کے بعد
جوڑ کر سلسلہ تاوان کا تاوان کے بعد
یار احسان جتا دیتے ہیں احسان کے بعد
دے ذرا زیست جو مہلت تو کبھی ہو یہ حساب
خود میں مَیں کتنا بچا ہوں ترے فقدان کے بعد
ہے ابھی حشر کا میدان بھی در پیش میاں
اِس مسائل سے بھری زیست کے میدان کے بعد
شعر سازی کا بہت شوق ہے مجھ کو لیکن
کیا کہا جائے بھلا میرؔ کے دیوان کے بعد
وہ تو یوں کہیے کہ اللہ نے رکھا شاکرؔ
ہم کو دنیا میں غمِ عشق کے سرطان کے بعد