(Last Updated On: )
محمد طاہر رزاقی (مراد آباد)
پستیوں میں تھے جو ان کو بھی آپؐنے رفعتیں بخش دیں
قدر جن کی نہ تھی اس جہاں میں اُنہیں عظمتیں بخش دیں
پھول بے رنگ تھے خوشبوؤں میں نہ تھیں کیف سامانیاں
روح پرور فضا کی عطا آپؐ نے نکہتیں بخش دیں
قدرِ انسانیت نام کو بھی نہ تھی،مضطرب تھے سبھی
آپ نے درسِ ایثار و الفت دیا،راحتیں بخش دیں
بے کراں دشت میں کر رہے تھے سبھی ظلمتوں کا سفر
سایہ سایہ ہمیں نورِ ایمان کی رحمتیں بخش دیں
دولتِ دین و دنیا سے محروم تھے جتنے جنّ و بشر
وَحدہ لا شریک لہ کی انہیں برکتیں بخش دیں
قربِ حق جس سے ہم کو میسر ہوا،وہ بصیرت ملی
جلوتوں کا جہاں جس پہ قرباں ہو وہ خلوتیں بخش دیں
ذہن و افکارِ طاہرؔ کو وسعت ملی ذکر سے آپؐ کے
ہے کرم آپؐ کا اس کے خامے کو جو مدحتیں بخش دیں