(Last Updated On: )
صبا اکبرآبادی
دُور دنیا سے نظامِ تیرگی اُس نے کیا
بزمِ جا ں میں اہتمامِ روشنی اُس نے کیا
جو ملا حکمِ خدا اُس کو وہی اُس نے کیا
مرضیء خالق سے کارِ بندگی اُس نے کیا
جتنی زنجیریں ہوا و حرص کی تھیں توڑ دیں
ہر مصیبت سے زمانے کی بری اُس نے کیا
جھولیاں بھر دیں یقینِ آخرت کے مال سے
دولتِ ایماں سے ہر دل کو غنی اُس نے کیا
سروَر و سالارِ جملہ انبیاء ہوتے ہوئے
احترامِ ہر رسول و ہر نبی اُس نے کیا
چلتی پھرتی لاش کی مانند تھا ہر آدمی
زندگی کو در حقیقت زندگی اُس نے کیا
کفر کی ظلمت میں روشن کرکے ایماں کے چراغ
تیرگی میں اہتمامِ روشنی اُ س نے کیا
اے صباؔ ہر اک زباں پر کلمہ ء توحید ہے
سب کو ہم آہنگِ صوتِ سرمدی اُس نے کیا