(Last Updated On: )
رؤف خیر(حیدرآباد،دکن)
اپنے لیے اب بیش نہ کم آپ کے ہوتے
دیکھیں گے کسی اور نہ ہم آپ کے ہوتے
گزرے نہ قیامت میں قیامت کوئی ہم پر
ٹوٹے نہ کہیں اپنا بھرم آپ کے ہوتے
ہیں آپ اگر ساتھ تو پھر ساتھ ہے سب کچھ
کیا چیز ہیں کیخسرو و جم آپ کے ہوتے
ہم اور فقیروں کو بھلا شاہ کہیں گے
اے شاہِ امم شاہِ امم آپ کے ہوتے!
ہم سے کبھی ہو گی نہیں تقلید کسی کی
سر ہو گا کہیں اور نہ خم آپ کے ہوتے
گردن میں کوئی طوقِ غلامی نہیں رکھتے
ہم آپ کے سر تابقدم آپ کے ہوتے
کہتے ہیں سکینت جسے حاصل ہے دلوں کو
آنکھیں کبھی ہوتی نہیں نم آپ کے ہوتے
اپنے لیے بے فیض ہے کوفی ہو کہ صوفی
آنکھوں میں عرب ہے نہ عجم آپ کے ہوتے
ہم خیرؔ نہ لکھیں گے کسی کا بھی قصیدہ
ہوگا نہ سبکسار قلم آپ کے ہوتے