محمدؐ مصطفی
ہم ٹوٹتی راتوں میں جیتے ہیں
ہمارے ہاتھوں میں پتوار ہے اور کشتیِ ہستی میں،
فتنہ ہے شکستوں کا۔
کہ دلدل میں چلا کرتے ہیں
دلدل۔
کچھ ایسا ہے کہ دل تاب و تواں کو بھول جاتا ہے
قدم بھر جاتے ہیں
آنکھیں ہماری آنسوؤں سے ڈِب ڈِبا جاتی ہیں
تارے جھِلملا کر۔ آسماں میں ڈوب جاتے ہیں
ہوا کے ساتھ گہرا ریت کا طوفان
سارے کاروانِ ہوش کو آغوش میں لے کر
زمیں میں ڈوب جاتا ہے
محمدؐ مصطفی
ہیں آپ ساری حاضر و پوشیدہ موجودات کے والی
صفات ایسی
کہ ہر پہلو زبانِ مصحفِ اعظم
خدا کے منتخب بندے
مرے جسم اور میری رُوح کو
اپنی شفاعت کے مظہر سبز سائے میں
شفا دے دیں۔!
محمدؐ مصطفی
بس آپ کا دستِ شفاعت۔ روشنی ہی روشنی
فرازِ کوہ سے وہ نور کا اک تیز رَو دریا
۔ مرے مٹی کے پیکر پر اُتر تا ہے
مرا مٹی کا زندہ شادماں پیکر پر اُترتا ہے
مرا مٹی کا زندہ شادماں پیکر
محمدؐ مصطفی
کتابیں ہی کتابیں
روشنی ہی روشنی
٭٭٭