زندگی بھر میں ہم شاید ساٹھ ٹن خوراک کھائیں گے۔ پچھلی ایک صدی میں خوراک ارزاں ہوتی گئی ہے اور اس پر آنے والا خرچ ہماری آمدنی کے مقابلے میں کم ہوتا رہا ہے۔ 1915 میں ایک اوسط امریکی اپنی آمدنی کا نصف کھانے پر خرچ کرتا تھا۔ آج ترقی یافتہ ممالک میں یہ گر کر چھ فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ پاکستان میں یہ ایک تہائی تک ہے۔ اور یہ ایک عجیب تضاد پیدا کرتی ہے۔ صدیوں تک لوگ غیرصحت بخش غذا غربت کی وجہ سے کھاتے رہے ہیں۔ اب ایسا کرنے کا خود انتخاب کیا جاتا ہے۔ ہم اس وقت ایک غیرمعمولی صورتحال میں ہیں۔ زمین پر موٹے لوگوں کی تعداد بھوکے لوگوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ وزن بڑھا لینا زیادہ مشکل نہیں،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حیرت انگیز طور پر یہ معلوم کرنے میں بڑا وقت لگا کہ کونسی چیزیں صحت کے لئے اچھی نہیں۔ اور اس کو معلوم کرنے میں ایک ماہرِ غذائیات انسل کیز کا بڑا ہاتھ تھا۔
یورپ 1944 میں فاقہ زدگی کا شکار تھا۔ دوسری جنگِ عظیم کا ایک نتیجہ بڑے پیمانے پر ہونے والی بھوک تھا۔ کیز نے اس موقع پر ایک تجربہ کیا جو Minessota starvation experiment کہلاتا ہے۔ اس کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ جسم پر طویل بھوک کا کیا اثر پڑتا ہے اور جسم اس سے بحال کتنے وقت میں ہوتا ہے۔ اس کیلئے انہوں نے تیس رضاکار بھرتی کئے۔ یہ سب جنگ مخالف تھے۔ انہوں نے چھ ماہ تک ناکافی خوراک لینا تھی۔ چھ ماہ میں اس گروپ کا اوسط وزن 152 پاونڈ سے گر کر 115 تک آ گیا۔
اس تجربے سے معلوم ہوا کہ طویل بھوک چڑچڑا، سست اور مایوس کر دیتی ہے۔ بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ جبکہ اس میں مثبت چیز یہ تھی کہ جب نارمل غذا واپس لینا شروع کی تو جسم کی بحالی فوری ہوئی۔ وزن اور چستی جلد ہی واپس آ گئی۔ کیز نے اپنی تحقیقات پر فاقہ زدگی کے موضوع پر دو جلدوں پر مشتمل کتاب لکھی۔ 1950 میں یہ شائع ہوئی۔ اس وقت تک یورپ میں فاقہ زدگی کا مسئلہ ختم ہو چکا تھا۔
اس کے فوری بعد کیز نے ایک اور تحقیق شروع کی جس کی وجہ سے انہوں نے شہرت پائی۔ سات ممالک پر محیط بارہ ہزار لوگوں کی سٹڈی کی گئی۔ اس میں انہوں نے کھانے میں لئے جانے والے فیٹ اور دل کی بیماریوں کے درمیان تعلق دریافت کیا۔ آج تو کوئی اسے پڑھ کر حیران نہیں ہو گا، لیکن اپنے وقت میں یہ ایک انقلابی دریافت تھی۔
کیز کی اس کتاب سے قبل غذا پر ہونے والی تقریباً تمام تحقیقات غذا کی کمی کے جسم پر ہونے والے اثرات پر تھیں۔ لیکن کیز نے غذائی سائنس کا ایک سنگِ میل طے کیا تھا جس سے یہ معلوم ہوا تھا کہ زیادہ غذا اتنی ہی خطرناک ہے جتنا کہ کم غذا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے برسوں میں کیز کو بڑی تنقید کا نشانہ بننا پڑا لیکن انہوں نے اس شعبے میں ایک نیا راستہ کھول دیا تھا۔ ان کا انتقال سو سال کی عمر میں 2004 میں ہوا۔ ان کی دریافتوں کا اس وقت بھی غذائی گائیڈلائن پر بہت اثر ہے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...