اکرم : آداب عرض ہے
آفتاب : آداب عرض ہے
اکرم : کیا مسٹر اکبر کا یہی مکان ہے
آفتاب: جی ہاں فرمائیے
اکرم: یہ میرا کارڈ ہے
آفتاب : آپ۔۔ اکرم علی۔۔ نمائندہ فرینڈز اینڈ کو۔۔ یعنی
اکرم: بیٹھ سکتا ہوں
آفتاب: ہاں ہاں۔۔ اوہ تشریف رکھئے۔
اکرم : آپ مسٹر اکبر کے۔۔
آفتاب : میں ان کا بیٹا ہوں۔ آفتاب۔۔ آفتاب اکبر
اکرم : بڑی خوشی ہوئی آپ سے مل کر
آفتاب : میں آپ کے آنے کا مقصد پوچھ سکتا ہوں۔۔ سگریٹ
اکرم : تھینک یو (سگریٹ جلاتا ہے، کھانستا ہے) میرے آنے کا مقصد۔۔ میں یہ یقین دلانے آیا ہوں کہ ہماری فرم ایک مانی ہوئی فرم ہے اور اس علاقے کے جتنے جاگیردار اور لینڈ لارڈز ہیں وہ ہمیں سے رابطہ کرتے ہیں۔
آفتاب : لینڈ لارڈز جاگیردار؟
اکرم : ہم کم سے کم کمیشن چارج کرتے ہیں اور مال کی گارنٹی دیتے ہیں۔
آفتاب : اچھا
اکرم: فرینڈز اینڈ کو جس کا میں نمائندہ ہوں۔۔ یہ کسی چھوٹے موٹے کیسوں کی ایجنسی نہیں لیتے۔ امریکہ، کینیڈا جرمنی جاپان ہر ملک میں ہمارا نام جانا پہچانا جاتا ہے۔
آفتاب : (مزاحیہ انداز میں) یہ تو بڑی اچھی بات ہے
اکرم : اس کا سبب یہ ہے کہ ہمارے رولز بہت سخت ہیں۔ کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے کسی کسٹمر کو کبھی شکایت کا موقع ملے۔ معمولی سی شکایت بھی ہم دنیا نہیں چاہتے۔
آفتاب : ایسے لوگ اس زمانے میں کہاں ملتے ہیں
اکرم : ذرہ نوازی ہے آپ کی۔
آفتاب : دیکھئے۔ سگریٹ کی راکھ آپ کی پینٹ پر۔۔ داغ نہ پڑ جائے
اکرم : او ہ۔۔ شکریہ شکریہ۔۔ بہت بہت شکریہ
آفتاب : چائے پئیں گے آپ
اکرم : جی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔ میں چاہتا تھا کہ معاملے کی بات ہو جائے
آفتاب : کیا حرج ہے
اکرم : آپ اکبر صاحب کے بیٹے ہیں۔۔
آفتاب : جی ہاں ان کی طرف سے بات کرنے کا مجھے پورا اختیار ہے
اکرم : تو۔۔ آپ۔۔ یہ دیکھئے۔۔ ملاحظہ فرمائیے
آفتاب : یہ کیٹلاگ
اکرم : جی ہاں۔۔۔ جیسا کہ آپ یقیناً جانتے ہوں گے مسٹر
آفتاب : آفتاب
اکرم : یس مسٹر آفتاب۔ جیسا کہ آپ یقیناً جانتے ہوں گے کہ ایک مدت سے ہمارے ساتھ مسٹر اکبر کی کارسپانڈنٹس چل رہی ہے اور دوسری بات یہ کہ یہ ایک بڑا سودا ہے اس لئے میں حاضر ہوا ہوں کہ ملاقات ہمیشہ خط و کتابت سے بہتر ثابت ہوتی ہے۔
آفتاب : یہ بات تو ہے
اکرم : خط و کتابت میں وقت بھی زیادہ صرف ہوتا ہے اور ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھنے میں بھی دقت ہوتی ہے۔
آفتاب : آپ کافی تجربہ کار معلوم ہوتے ہیں
اکرم : نوازش کرم۔۔۔ تو میں یہ عرض کر رہا تھا کہ بڑا سودا ہے۔ چار ٹریکٹرز کا
آفتاب : (حیرت سے) چار ٹریکٹرز
(مختصر وقفہ)
اکرم : کیوں مسٹر آفتاب۔۔ آپ خاموش ہو گئے۔
آفتاب : (سنبھل کر) کوئی خاص وجہ نہیں۔ میں سوچ رہا تھا کہ چار ٹریکٹرز شاید کم ہی رہیں۔
اکرم : تعداد اور زیادہ ہو تو اس کیلئے بھی ہماری خدمات حاضر ہیں۔ فی الحال بات چار ہی کی چل رہی ہے۔
آفتاب : چلئے چار ہی سہی
اکرم : ہم سے یہ سودا کر کے آپ فائدہ میں رہیں گے۔ اور ہم تو یہ کہتے ہیں کہ آپ دوسروں سے بھی ریٹ منگا کر دیکھ لیں۔ آپ کو خود اندازہ ہو جائے گا کہ میں اپنی بات میں کہاں تو درست ہوں کیونکہ ہمارا اصول ہے کم منافع زیادہ سیل
آفتاب : یہ اصول ہونا بھی چاہئیے۔ منافع کم لیا جائے تو سیل خود بخود بڑھ جاتی ہے
اکرم : تو پھر کانٹریکٹ سائین ہو جانا چاہئیے اس سودے میں ہر طرح آپ کا فائدہ ہے
آفتاب : ہم نے کچھ اور فرموں سے بھی ریٹ منگوائے ہیں ان سے بھی ہماری خط و کتابت چل رہی ہے۔
اکرم : اوہ اچھا۔۔ آئی سی
آفتاب : ہم ابھی آپ کو فائنل جواب نہیں دے سکتے۔ آپ کو کچھ انتظار کرنا ہو گا مسٹر اکرم۔
اکرم: ہم ضرور انتظار کریں گے۔ اور مجھے امید ہے کہ آخر کار سودا آپ ہمیں سے کریں گے۔ کیونکہ ہم سے زیادہ آسان شرائط پر یہاں کوئی ایجنسی کام نہیں کر رہی ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ آپ اچھی طرح اپنا اطمینان کر لیں۔ کسٹمر کو مطمئن کرنا ہم اپنا پہلا فرض سمجھتے ہیں۔ کیا میں اکبر صاحب کا انتظار کر لوں۔
آفتاب : جی کوئی ضرورت نہیں۔۔ میرا جواب ان ہی کا جواب ہے۔
اکرم : اچھا خدا حافظ
آفتاب : خدا حافظ
(میوزک)
(چینج اوور)
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...