صادق باجوہ(امریکہ)
پھر خطائیں معاف کر دیجے
رحمتوں سے قلوب بھر دیجے
ہیں مناجات کے لئے حاضر
اب دعائیں قبول کر لیجے
منتظر کب سے دید کے ترسے
جلوۂ خاص عا م کر دیجے
ا حمدِ مجتبیٰؐ کی امت کو
پھر سے خیرا لانام کر دیجے
سب گناہوں کو بھول کر مالک
ایک بخشش ہی دان کر دیجے
خانۂ دل میں رحمتوں کا نزول
اپنی شانِ غنا سے کر دیجے
ساقیا! تِشنہ کام صاؔ دق کا
مئے عرفاں سے جام بھر دیجے
نعتِ رسول ﷺ
صادق باجوہ
باعثِ خلقتِ حیات ہوا
وجہِ تخلیقِ کائینات ہوا
احمدِ مجتبیٰؐ کی شان تو دیکھ!
مظہرِ جامع الصفات ہوا
شفقتوں کا اسی کی فیض رواں
مہرِ انوارِ کائینات ہوا
نَوعِ انساں کا ملجا و ماوا
فخرِ انسانیت صفات ہوا
عفو و احسان و دستگیری میں
پر عزیمت تھا پرثبات ہوا
اک یہی دل ہوا تھاعر ش نشیں
مہبطَ نَو تجلیا ت ہوا
اک وسیلہٗ ہادئِیِ کاملؐ
اپنا سرما یہٗ حیات ہوا
پیروی کیوں نہ فرض ہو اسکی
جس کا اسوہ رہِ نجات ہوا
نعتِ رسول ﷺ
صادق باجوہ
نعت گوئی کا ہمیں یارا کہاں
اس کا در اور معصیت مارا کہاں
وہ شہِ لولاکؐ ہم دنیا پرست
اپنے دھندوں سے ہے چھٹکاراکہاں
جو ترے پاس آیا تیرا ہو گیا
زیدؓ پھر ماں باپ کا پیارا کہاں
دشمنوں کو دوست کہنا آگیا
کو ن دیکھے ایسا نظّارا کہاں
ساقیا! رحمت کنند بر عاصیان
ڈ و بتی ناؤ کا پتو ا ر ا کہاں
دامنِ امید پھیلائے ہوئے
جائے گا اب ہجر کا مارا کہاں
ملتجی صاؔ دق ہے آقاؐ دیکھئے
روزِ محشر اور کچھ چارا کہاں