شام کا وقت تھا رات قریب تھی گلی میں سناٹا تھا وہ جارہی تھی کہ کسی نے پیچھے سے منہ پر ہاتھ رکھا وہ ہٹانے کی کوشش کرتی لیکن آنکھوں کے سامنے اندھرہ چھاگیا اور وہ ہوش و حواس سے بےگانہ ہوگئی….
________________________
ہیلو ہیل…کپٹن شازہر آر ہو ہیر…..میجر حیدر نے سوال کیا….
یاس میجر گھر کو فورس نے گھرے میں لے لیا ہے آپ اور بس آپ کے حکم کا انتظار ہے….کپٹن شازہر نے جواب دیا….
کپٹن شازہر فیصو کہا ہے….میجر حیدر نے پوچھا….
سر فیصو کا نہیں پتہ گھر میں ملازموں کے علاوہ کوئی نہیں ہے….میجر….کیسے پتہ چلے گا کہ فیصو کہاں ہے….کپٹن شازہر کی پریشان کن آواز آئی…
کپٹن شازہر تم گھر اور تھےخانے کو سیل کروائے اور ملازموں کو گرفتار کرو اور پھر میں لوکیشن تمہیں سینڈ کر رہا ہو وہاں پھونچو فورس کے ساتھ اللہ حافظ….
اوکے میجر….
________________________
میں کہاں ہوں ماما بابا…..ماہین سر کو تامے سر درد سے کراہ رہی تھی….
اور مائے بےبی ہوش آگیا تمہیں…..ماہین کو کسی اجنبی کی آواز سنائی دی لیکن ایسا لگا پہلے کھئی سنی ہو….
کون ہو تم….وہ آنکھیں بار بار کھولنے کی کوشش کررہی تھی….
خودُ دیکھلو…..فیصو نے تھوڑا پانی ماہین کے منہ پر ڈالا….
تم…تم…وہئی ہو نہ مارکٹ….ماہین فیصو کو دیکھتے ہوئے بولی….
واو تمہیں یاد ہے…ویسے ہونا بھی چاہیئے تم جو ہر وقت مجھے یاد رہتی ہو….فیصو مسکرا کر بولا….
تم نے مجھے کنڈنیپ کروایا ہے تم…تم…مجھے جانے دو پلیز….ماہین پہلے حیران ہوکر بولی پھر التجہ کرتے ہوئے بولی….
او ہاں چلی جانا لیکن پہلے فلم دیکھ کر…..فیصو مسکرا کر بولا….
کون سی فلم….ماہین گھبرا کر بولی…
نہ رومنٹک نہ کومیڈی ایکشن فلم چلی گی تھوڑا انتظار کرلو…..فیصو سنجدگی سے بولا….
دیکھو میرا شوہر تمہیں چھوڑے گا نہیں….ماہین کو سمجھ نہیں آیا تو یہ ہی بول دیا….
او ہاں شوہر اُس کا ہی تو انتظار کر رہا ہو وہ آئے گا تو ہی فلم چلے گی….
کیا مطلب حیدر کو پتہ ہے میں یہاں ہوں….ماہین شوک ہوکر بولی….
نہیں یہ ہی تو دیکھنا ہے کہ وہ کتنا کابل ہے ویسے دم ہے اُس میں مجھے اندر ہی اندر کھوکلا کر رہا تھا اتنے ارصے اور مجھے پتہ ہی نہیں چلا لیکن اب تو پتہ چل گیا دیکھتے ہے وہ کیسے تمہیں ڈھونٹا ہے آخر تم اُس کی محبت ہو…..وہ نفرت سے بولا…..
مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا….ماہین کے سر سے ساری باتیں جارہی تھی….
سب سمجھ آجائے گا جب وہ یہاں خودُ آئے گا اگر پتہ چل گیا تو ورنہ تم جہاں ہو وہاں تو وہ ساری زنچگی بھی ڈھونٹا رہے تم نہیں ملنے والی….وہ مسکرا کر بولا….
________________________
یہ لوکیشن تو شہر سے بھار کی ہے….باسل دیکھتے ہوئے بولا….
ہمممم…..بس دس منٹ کی ڈرائف رہتی ہے پھونچنے والے ہیں…..حیدر بولا….وہ لوگ اس وقت دوری میں تھے اور لوکیشن پر جارہے تھے…..
یار وہ ٹھیک ہو اگر اسے کچھ ہوا تو میں اپنے آپ کو کبھی معاف نہیں کرو گا سب کو برباد کردوگا….میجر حیدر تیش میں بولا….
رلیکس یار کچھ نہیں ہوگا…..باسل حیدر کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولا….
ہممم….وہ سر جٹھک کر بولا…
________________________
کیا یار بور ہوگیا میں تو….فیصو کھڑے ہوتے ہوئے بولا….
میں بھی…..ماہین بھی بولی….
پھر کیا کریں….وہ اتنی دیر میں باتیں کرکے ماہین کو رلیکس کرچکا تھا….نفرت تو وہ کر نہیں سکتا تھا ماہین سے بس حیدر تو سامنے لانے کا یہ ہی راستہ تھا وہ وہ کر رہا تھا لیکن ماہین کو کوئی نقصان نہیں کرنا چاہتا تھا اس لیئے اُسے رلیکس کر رہا تھا….
تمہارے پاس لوڈو ہے….ماہین معصومیت سے بولا….
ہیں….لوڈو….اچھا دیکھتا ہو تم رکو ادھر….وہ بول کر روم سے نکلا….
ہاں یہ رہا تمہارا لوڈو….فیصو لوڈو سیٹ کرتے ہوئے بولا….
میں گرین کلر لوگی….ماہین لوڈو کو دیکھ کر بولی….
کیوں گرین میں ایسا کیا ہے….فیصو مسکرا کر بولا….
کیوں کے یہ میرا لوڈو میں لکی کلر ہے اس لیئے تم کوئی اور سا لے لو….ماہین لوڈو اپنی طرف بڑا عر بولی….
جو حکم آپ کا جناب….فیصو مسکرا کر بولا….
یس تم آوٹ ہوئے…ماہین مسکرا کر بولی….
تم چیٹنگ کر رہی ہو ماہی….فیصو سمکراہٹ دبا کر بولا….
جی نہیں میں چٹنگ نہیں کرتی تم رو رہے ہو…..ماہین چڑاتے ہوئے بولی….
میں رو نہیں رہا تم چٹنگ کر رہی ہو بس….فیصو بھی بچوں کی طرح بولا….
جی نہیں….دونوں بچوں کی طرح لڑ رہے تھی اس وقت اسے کوئی دیکھ لیتا تو بہوش ہوچکا ہوتا وہ کھئی سے بھی ایک گینگسٹر نہیں لگ رہا تھا….
اور پھر….
________________________
وہ لوگ دس منٹ کی ڈرائف کے بعد بل آخر لوکیشن پر پہنچ گئے تھے….
یہ تو بڑے اندھر فارم ہاوس بنایا ہے اس فیصو نے اگر ہمارے پاس وہ نہیں ہوتا تو ہم یہاں واقعہ کبھی نہیں پہنچ سکتے تھے….باسل نے فارم ہاوس کو دیکھتے ہوئے کہا….
صیح کہے رہے ہو چلو اب ان کتوں کا بھی انتظام کرنا ہے….حیدر گاڈز کو دیکھتے ہوئے بولا….
کون ہے ابے توُ…..حیدر نے گارڈ کو گردن سے پکڑا اور تو گارڈ بولا اور باسل نے دوسرے کو پکڑا….
تیری موت….اور حیدر نے گارڈ کی گردن موڑ دی اور وہ جہنم واسل ہوا….
باقی چار پانچ کا بھی اسی طرح کیا اور انچر داخل ہوئے…..حیدر کی جان اٹکی ہوئے تھی سوچ سوچ کر کہ ماہین ٹھیک تو ہوگی….
حیدر اس کمرے سے آواز آئی ہے کسی کی اُدھر چل….باسل حیدر کو ساتھ لیئے آگے بڑا دونوں وردی میں موجود تھے اور ہاتھ میں گن بھی موجود تھی دونوں الرٹ ہوئے اور کمرے کی طرف بڑے حیدر نے زور سے دروازہ توڑا اور جو اندر دیکھ مانو حیدر کا دماغ گمانے کہ کہ لیئے کافی تھا….
________________________
ماہین اور فیصو لوڈو پر لڑنے میں لگے تھے کہ دروازہ ٹوٹنے کی آواز پر دونوں نے ساتھ دروازے کی طرف دیکھا جہاں حیدر اور باسل وردی میں بلبوس ہاتھ میں گن لیئے کھڑے تھے…ماہین تو حیدر کو دیکھ کر شوک میں چلی گئی ماہین کو یہ پتہ تھا کہ وہ ادھر اس کی وجہ سے آئے گا لیکن حیدر وردی میں ہاتھ میں گن اُس کی سمجھ سے بہار تھا سب….اور حیدر جو سوچ سوچ کر پاکل ہوگیا تھا کیی کیسی سوچیں دماغ میں آرہی تھی کہ کچھ برا نہ ہوگیا ہو ماہین کے ساتھ لیکن یہاں تو میڈم لوڈو کھیلنے میں بزی تھی واو…..حیدر کا تو دماغ گھم گیا تھا…..اور باسل پریشان تھا لیکن سامنے کا منظر دیکھ کر بامشکل اپنے قہقہوں کا گلا گھوٹا ورنہ اس وقت حیدر ضرور اس کا گلا گھوٹ دیتا اگر ہنس پڑا تو….
او فائنلی….میجر حیدر تم نے اپنا دیدار کروا ہی دیا بہت تڑپایا ہے تم نے….لیکن میں نے ایک دن میں شاید وہ سارا بدلہ لے لیا…..فیصو ماہین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حیدر سے بولا….
تمہاری لڑائی مجھ سے ہے تو اسے چھوڑو اور مرد کی طرح مجھ سے مقابلہ کرو….حیدر ماہین کی طرف بڑتے ہوئے بولا….
ارے ارے…..اتنی جلدی کیا ہے صبر رکھو….حیدر کو ماہین کی طرف بڑتے ہوئے دیکھ کر فیصو نے ماہین کو بازو سے پکڑ کر اپنی گن ماہین کے سر پر تانی….یہ سب فیصو نے اتنی جلد کیا کہ نہ حیدر کچھ سمجھ پایا یہ ماہین….ماہین کو اب خیف محسوس ہورہا تھا سر پر گن ہو تو پھر سکون کیسے ہوسکتا ہے….ماہین تو فیصو کہ لیئے اب صرف ایک مہرہ تھا آخر کو وہ ایک گینگسٹر غنڈہ تھا تھوڑی دیر پہلے جو سکون سے لوڈو کھل رہا تھا اب اس کی زندگی سے کھل رہا تھا….
تم…تم…مجھے لوڈو کے ہارنے کی وجہ سےماروگے…..ماہین معصومیت سے بولی….
ہاہاہا….نہیں بلکل نہیں یہ جنگ میری تمہارے شوہر سے ہے….ویسے مانا پڑا گا تمہیں میجر حیدر کہ تم اتنی جلد یہاں بھی پہنچ گئے ایسا کون ساتھ ہے تمہارے جو تم ہر چیز میں کامیاب ہوجاتے ہو….فیصو حیران ہوئے بغیر نہ رہا….
اللہ….اللہ ہوتا ہے میرے ساتھ ہر وقت ہر جگہ جو تم جیسوں کو سبق سکانے میں میرا ساتھ دیتا ہے….میجر حیدر فخر سے بولا….
خیر میں تمہاری فلاسفی سننے نہیں آیا اگر اپنی بیوی کی زندگی چاہتے ہو تو میرا سارا سامان جو تم لوگوں نے اپنے قبصہ میں لیا ہے…فیصو سنجدگی سے بولا….
ہاہاہا…نہ ممکن….میجر حیدر بھی سنجدگی سے بولا….
تم جانے نہیں ہو اُس میں میرے خون پسینے کی قمائی ہے…وہ درکشی سے بولا….
غلط فیصو تمہارا نہیں معصوم لوگوں کا خون شامل ہے….میجر حیدر تیش سے بولا….
تم….آہ….فیصو درد سے کراہ کر دور ہوا….ماہین نے فیصو کہ ہاتھ پر اپنے دات گاڑے دیئے تھا اور دور ہوئی….
میں تمہیں چھوڑو گا نہیں فیصو گن کا رخ ماہین کی طرف کرکے بولا….
اگر تم نے گولی چلائی تو میں تمہیں زندہ زمین میں گاڑو گا حیدر نے بھی گن کا رخ فیصو پر کیا….
تم میری بات مانو میں تمہاری مانتا ہوں….فیصو اپنی بات دراہ کر بولا….
ایسا کبھی نہیں ہوگا….میجر حیدر بھی بولا….
ٹھیک ہے پھر تم بہت محبت کرتے ہو نہ اس سے لیکن کا فائدہ تم اپنی محبت سے ہی وفا نہ کرسکے….فیصو نے ماہین کی طرف گن پر ٹریگر پر ہاتھ رکھا….
میں یہاں وفائے محبت ہی کرنے آیا ہوں….میجر حیدر کا دل دھڑک رہا تھا….
اوکے….ایک….دو….تین…ٹھاہ ….ٹھاہ….ٹھاہ….گولیاں چلی اور دو وجود خون میں لت پت زمین پر گرے…..ماہین کی دل خراش چیخے در و دیوار ہلا کر رکھ دیا تھا….باسل نے پیچا دیکھا فیصو کو گولی حیدر نے نہیں کپٹن شازہر نے ماری تھی لیکن فیصو کی گولی کس کو لگی جو ہی باسل نے ادھر دیکھا تو ایسا لگا جیسے جسم سے روح کھچ لی ہو ماہین صیح سلامت تھی لیکن حیدر ہاں اُس نے ماہین کی گولی خودُ اپنے سینے پر کھائی ہاں اُس نے اپنی محبت اور وطن سے وفا کی….وہ باگتا ہوا حیدر کے پاس آیا….ماہین رو رہی تھی حیدر نے ایک ہاتھ ماہین کے ہاتھ لیا ہوا تھا…
شازہر…..فیصو درد سے کراہ کر بولا….صدمے بھی تھا اُس کے بھائی نے خودُ اسے گولی ماری….
نہیں….کپٹن شازہر….شازہر فخر سے بولا….اور دو گولیاں اور اس کے وجود میں اتاری….
ششازہر….تم…ٹھیک ہو…اس حالت میں بھی بھائی کی طرح حیدر نے شازہر سے بولا….
بھیا….شازہر کو بےپناہ پیار آیا حیدر پر ایک گیا تو توفعہ میں اللہ نے دوسرا بھائی دے دیا….
حیدر اٹھو تمہیں کچھ نہیں ہوگا میرا یقین کر میری جان آنکھیں بند مت کر……باسل نے حیدر کو آنکھیں بند کرتے دیکھا تو روتے ہوئے بولا….شازہر اور باسل نے گاڑی میں لٹایا ساتھ ماہین بھی تھی شاک کی حالت میں حیدر کے ہاتھ میں ابھی بھی ماہین کا ہاتھ تھا…..رش ڈرائف کرکے وہ لوگ ہسپٹل پونچھے آپریشن ٹھیٹر کے اندر لیجاتے ہوئے ماہین کا ہاتھ حیدر کے سے چھونٹا….اور ماہین کو لگا شاید جسم سے روح نکل گئی ایسالگ رہا تھا شاید یہ ہاتھ زندگی بھر کے لیئے چھوٹنے والا تھا…..ابھی تو احساس ہوا تھا اُس زندگی کا تو کا خوشیاں بھی ماہین سے ناراض ہوگئی…..اور ماہین ہوش سے بےگانہ ہوگئی…