نور بیڈ سے اٹھی تھی کہ اچانک سر چکرایا اور پھر سے بیڈ پر بیٹھ گئی اس ہی وقت شاہ کی آنکھ کھولی نور کیا ہوا وارث نے پوچھا جو سر پکرے بیٹھی تھی وہ مجھے وشروم جانا ہے نور نے شرمندہ ہوتے ہو کہا
وارث اس کو سہارا دے کر وشروم کے درواذ تک لے گیا آپ جائے میں باہر ہو وارث نے کہا اور نور چلی گئی
کچھ دیر بعد اندر سے آواز ائی وارث پریشان اندر گا
کیا ہوا وارث نے نور سے پوچھا وہ بیسن کے پاس کھڑی تھی وہ مجھے وضو کرو دے مجھے نماز پڑھنی ہے نور نے کہا نور کو اپنی بے بسی پر غصہ ارہا تھا لیکن کچھ کرنے کی ہمت ہی نہیں ہو رہی تھی
ٹھیک ہے وارث نے کہا اور نور کو وضو کرویا
نور پڑھ رہی تھی وارث روم سے باہر چلا گیا نور نے نماز ادا کی جب وارث روم میں ایا اس کی ہاتھ میں ٹرے تھی
نور آپ کچھ کھا لو آپ نے کل سے کچھ نہیں کھایا وارث نے کہا اور ٹرے اس کو دی
کل اتنا سب ہو گیا وہ یہ ایسے بی ہیو کر رہا ہے کہ سب ٹھیک ہو نور نے سوچا
آپ نہیں کھاے گیا کیا نور نے پوچھا اس کی بات پر وارث مسکرایا یعنی میری فکر ہے محترمہ کو وارث نے سوچا
نہیں میں سوے گا وارث نے کہا اور بیڈ پر لیٹ گیا
اس کی بات پر نور شرمندہ ہوئی اس کی وجہ سے وہ ساری رات جاگتا رہا ہے
مجھے آپ سے بات کرنے ہے نور نے کہا تو وارث نے اس کی طرف کڑوٹ لی جی
کل جو ہوا میں شرمندہ ہو مجھے آپ کے گھر والوں کے بارے میں ایسے نہیں کہنا چاہے تھا شائد میری طبعیت ٹھیک نہیں تھی نور نے کہا
اس کو شرمندہ دیکھ کر وارث اٹھا کر اس کے پاس ایا نور میں جانتا ہو یہ سب قبول کرنا آپ کے لیے مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں وارث نے کہا
جی میں کوشش کرو گئی نور نے کہا اوکے اب آپ ناشتہ کرو پھر میڈیسن بھی لینی ہے وارث نے کہا
کچھ دیر تک وارث سو گیا لیٹ تو نور بھی گئی تھی لیکن نیند نہیں آئی
نور نیچے ائی تو سب ناشتہ کر رہے تھے نور نے سب کو اسلام کیا
سب نور کو دیکھا کر خوش ہوے اور اسلام کا جواب دیا نور بیٹا طعبیت کیسی ہے احد صاحب نے پوچھا
یہ سب کتنے اچھے ہے نور نے سوچا
جی اب بہتر ہے نور نے کہا چلو ناشتہ کرو حریم نے کہا اور جلدی سے اس کو بیٹھیا
وہ مجھے آپ سب سے بات کرنے تھی میں شرمندہ ہوے جو کل ہو ایسا نہیں ہونا چاہے تھا نور نے خود پر قابو پاتے ہو کہا
کوئی بات نہیں ڈول آپ ناشتہ کرو احمد نے پیار سے کہا احمد کو اپنی ڈول پر بہت پیار ارہا تھا
نہیں آپ لوگ کرے میں کر چوکی ہو نور نے کہا
______________________
رات کے کیسی پہرہ کیسی کے رونے کی آواز سے وارث کی۔ آنکھیں کھولی
وارث نے کڑوٹ لی جانتا تھا کہ کون ہے
نور جائے نماز پر بیٹھی دعا کر رہی تھی اور رو بھی رہی تھی کچھ دیر وہ دیکھاتا رہا
دو دن ہو گے تھا نور کو یہاں آے وہ تہجد کی نماز پڑھ کر ایسے ہی روتی تھی
نور کو احساس ہوا کوئی اس کو دیکھا رہا ہے جلدی سے آنسوس صاف کیے اور دعا ختم کی
نور کو غصہ بہت آتا تھا وارث کی اس حرکت پر یعنی حد ہے وہ اپنے اللہ سے بات بھی نہیں کر سکتی
_______________
وارث تیار تھا آفیس جانے کے لیے جب نور نے اس کو آواز دی مجھے یونی جانا ہے نور نے کہا
ٹھیک ہے لیکن ابھی آپ کی طعبیت ٹھیک نہیں ہوئی دو دن بعد چلی جائے گا وارث نے کہا
لیکن بس سر میں درد ہی ہے وہ ٹھیک ہو جائے گا نور نے کہا
نور بس وارث نے کہا تو نور نے منہ بنایا اس کے منہ بننے پر وارث کو وہ بہت کیوٹ لگئی اوکے میں چلتا ہو وارث نے مسکراتے ہوے کہا اور نور کے سر پر بوسہ دیا اور چلا گیا اور نور شاک سی اس کی حرکت پر بے ساختہ اس کا ہاتھ اپنے ماتھے پر گیا جہاں اب بھی وارث کا لمس محسوس ہو رہا تھا
بدتیمز انسان نور نے کہا اور اپنا ھاتھ ماتھے پر ڑگرا
_______________________
وارث روم میں ایا تو نور روم میں موجود نہیں تھی وہ مسکرایا اور بالکنی کی طرف برھا
نور سینے پر کوئی کتاب رکھے سو رہی تھی شاہ مسکرایا شائد وہ پڑھتے ہوے سو گئی تھی اس کو یاد ایا جب وہ نور کے گھر گیا تھا
نور مجھے نہیں لگتا تھا کہ مجھے کبھی محبت ہو گئی لیکن جب جب تم کو دیکھتا ہو مجھے لگتا ہے مجھے تم سے محبت ہو گئی ہے وارث نے سوئی ہو نور سے کہا اور اس کے سر پر بوسہ دیا اس کو اٹھا کر بیڈ پر لیٹیا
اور بالکنی کا درواذ بند کیا اور خود بیڈ کی دوسری سائیڈ پر لیٹ گیا نور کو سردی لگ رہی تھی تو وہ نیند میں وارث کے سینے سے لگ گی اس کی حرکت پر شاہ مسکرایا اور کاپبتی ہو نور کو اپنے حصارص میں لیا
صبح نور کی آنکھ کھولی تو اپنا سر وارث کے سینے پر دیکھا تو اس کو کرنٹ لگ جلدی سے پیچھے ہوئی
اس کے پیچھے ہونے سے وارث کی آنکھ کھولی گئی ا نور کو دیکھا تو وہ شرمندہ سی وشروم کی طرف گئی اور وارث نے مسکراتے ہوے کڑوٹ لی ۔۔۔
______________
نور جھولے پر بیٹھ کر کچھ پڑھ رہی تھی جب حنسں اس کے پاس ایا
بھابھی کیا کر رہی ہے حنسں نے پوچھا نور حنسں کو دیکھا کر حیران ہوئی کیونکہ وہ اس وقت اکیڈمی میں ہوتا تھا
آپ آج اکیڈمی نہیں گئے نور نے پوچھا
نہیں حنسں نے منہ بناتے ہوے کہا کیوں نور نے پوچھا بھابھی آج میرا دل نہیں کر رہا تھا حنسں نے کہا اووو یہ تو غلط بات ہے نور نے کہا بھابھی چلے میرے ساتھ نیچے لوڈ کھیلے حنسں نے کہا نور اس کی بات پر مسکرائ چلو
وہ دونوں لوڈ کھیل رہے تھے جبکہ حریم اور دعا گھر پر موجود نہیں تھی وہ دونوں کیسی رشتہ دار کے گھر گئی تھی
بھابھی موسم کنتا اچھا ہوا گیا ہے آپ رکے میں بوا کو کہتا ہو پکوڑے بنیے حنسں نے آسمان کی طرف دیکھا کر کہا جہاں اب بادل موجود تھے
حنسں ایسا کرتے ہے میں خود پکوڑے بنتی ہو نور نے کہا آج انتے دن بعد نور کا دل کر رہا تھا کولکنگ کرنے کو کیا آپ کو پکوڑے بننے آتے ہے حنسں نے حیران ہوا کر پوچھا ہاں نور نے جواب دیا چلے پھر میں آپ کی مدر کروتا ہو حنسں نے کہا
دونوں نے مل کر پکوڑے بنیںے اب دونوں لان میں بیٹھ کر موسم کو انجوائے کر رہے تھے اور لوڈ کھیل رہے تھے
نور ابھی حنسں کی گوڑ مارنے ہی والی تھی جب پورچ میں گاڑھی اکر رکی وارث اور بلال باہر نکالے
وارث اور بلال نور اور حنسں کو لان میں دیکھ کر حیران ہوا
کیونکہ نور زیادہ تر اپنے روم میں ہی ہوتی تھی
نور نے ان دونوں کو اسلام کیا اور اٹھا کر اندر چلی تھی جب حنسں نے کہا بھابھی کہاں جا رہی ہے
ایک منٹ رکو میں اتی ہو اور بلال بھائ دیکھے گا یہ چینٹگ نہ کرے نور نے پہلے حنسں کی طرف۔دیکھا اور پھر بلال کی طرف
بلال اس کی بات پر مسکرایا
کچھ دیر تک نور ھاتھ میں ٹرے لے کر ائی ٹرے میں پانی موجود تھا اس کی ایک گلاس وارث کر دیا اور ایک بلال کو پھر ان سے چائے کا پوچھا اور دونوں کو چائے دی
وارث اس کے اندز پر خوش ہوا پھر نور اور حنسں نے کھیل مکمل کیا اور بلال اور وارث اس کو خوش دیکھا کر خوش تھے
_________________________
رات کو شاہ لیپ ٹپ پر کچھ کام کر رہا تھا جبکہ نور اپنی پسندیدار جگہ یعنی بالکنی میں موجود جھولے پر بیٹھ کر کتاب پڑھ رہی تھی
شاہ کام ختم کر کے بالکنی میں۔ ایا اور اس کے ساتھ جھولے پر بیٹھ گیا
جبکہ وارث کے اچانک ایسے اکر اس کے پاس بیٹھنے پر نور ٹھیوڑی پیچھے ہوئی اس کی حرکت شاہ نے محسوس کی
نور میں یہ آپ کے لیے لایا ہوں شاہ نے ایک ڈبہ نور کو دیا یہ کیا ہے نور نے پوچھا یہ موبائل ہے کل سے آپ یونی جاو گئی آپ کو ضرورت ہو گئی شاہ نے بتایا شکریہ نور نے ایک الفاظ میں جواب دیا اور پھر سے کتاب پڑھنے لگئی وارث کو اس کا اگنور کرنا برا لگا تھا اور چاھتا تھا کہ نور اس سے باتے کرے
یہ عشق نہیں اسان بس اتنا سمجھ لیجے
اک آگ کا دریا ہے ڈوب کے جانے ہے
کچھ وقت وہ نور کو دیکھتا رہا پھر بولا چلے اندر سونا نہیں ہے نور نے ایک نظر وارث کو دیکھا جو آنکھیں میں محبت لے اس کو دیکھا رہا تھا دونوں کی نظریں ملی تو نور نظریں جھکا گئی اور اٹھا کر اندر چلی گئی اس کے گھبرانے پر شاہ مسکرایا اور اندر ایا
کچھ دیر تک شاہ سو گیا جبکہ کہ نور شاہ کے بارے میں اس کی نظروں کے بارے میں سوچ کر کنفثور ہو رہی تھی مجھے ایسا نہیں کرنا چاہے وہ شوہر ہے میرا اگر وہ چاھتا ہے کہ میں اس سے بات کرو یا اس کو اس کا حق دو تو
نہیں نہیں مجھے ابھی کچھ وقت چاہیے میں اس شخص کو جانتی نہیں ہو میں کیسے اس کو شوہر تسلم کرو دماغ سے آواز ائی
اللہ مجھے صبر دے اور حوصلہ بھی مجھے کچھ سمجھ نہیں ارہا ہے نور نے کہا اور ایک نظر سوے ہوے وارث کو دیکھا
نور کو نیند نہیں آرہی تھی اور اب۔ بھوک بھی لگئی تھی وہ اٹھی اور نیچے ائی فریج کھولی کچھ کھانے کے لے دیکھا تو اندر بریانی موجود تھی لیکن کھانے کو دل نہیں کر رہا تھا پھر اس کی اوپر والا حصہ دیکھا تو اندر آئسکریم موجود تھی آئسکریم کو دیکھا کر نور کی آنکھیں میں چمک آگئی
نور نے ڈبا نکلا اور اور کیچن کے ٹیبل پر بیٹھ کر کھانے لگئی
شاہ کی آنکھ کھولی تو نور روم میں نہیں تھی روشروم بھی خالی تھا اور بالکنی کا درواذ بھی بند تھا وارث پریشان سا نیچے ایا تو کیچن کی لائٹ جل رہی تھی تو وہ کیچن میں اگیا
وارث نے دیکھا کہ وہ بچوں کی طرح آئسکریم کھا کم رہی تھی اور اپنے کپڑے کو زیادہ کھالا رہی تھی
وہ اس کی حرکت پر مسکرایا نور کیا کر رہی ہو وارث نے پوچھا
کچھ نہیں بس بھوک لگئ تھی تو آئسکریم کھا رہی ہو نور نے کھاتے ہوے جواب دیا
وارث کچھ وقت تک اس کو کھاتے دیکھتا رہا نور اس کے اس طرح دیکھنا پر غصہ سے بولی
آپ نے کھانی ہے تو میں نہیں دو گئی آپ کو
وارث مسکرایا لیکن مجھے کھانی ہے شاہ نے کہا
ٹھیک ہے جاے پھر باہر سے لے آئے کیونکہ نور عبداللہ کیسی کو اپنی آئسکریم نہیں دیتی نور نے ایک ادا سے کہا
وارث نے اس کی بات پر قہقہا لگایا کیونکہ وارث کو وہ بہت کیوٹ لگئی اس کے دل میں ایک خواہش ائی اور وہ اگے اکر اس کے ہونٹوں پر جھکا
کچھ دیر تک کچین میں معنی خیز خاموش رہی
وارث نے نرمی سے خود سے الگ کیا اور خاموشی سے خود کو کنٹرول کرتا کیچن سے چلا گیا ۔
اور نور شاک سا لگا کچھ وقت تک اس کو ہوش ایا کہ یہ سب کیا تھا
بے شرم انسان اس کی ہمت کیسے ہوئی ایسا کرنے کی نور کو اب غصہ رہا تھا اور آئسکریم بھی میٹ ہو چوکی تھی
وارث آرام سے بیڈ پر لیٹ کے سونے کی کوشش کرنے لگا جانتا تھا کہ نور کو اس کی حرکت سے شاک لگ ہے اب وہ اندر نہیں انے والی
نور شاہ کی حرکت پر سوچتے ہوے کیچن کے ٹیبل پر ہی سوئی۔
بلال نماز پڑھنے کے لیے مسجد جارہا تھا کہ کیچن کی لائٹ جلتی دیکھ کر کیچن میں ایا اور نور کو کچین میں سوتے دیکھا کر پریشان ہوا
ڈول بچے بلال نے نور کو اٹھیا
نور بلال کی آواز پر اٹھی بلال کو دیکھا کر پریشان ہوئی
ڈول آپ یہاں کیوں سو رہی ہو بلال نے پوچھا بلال کی بات پر نور کو رات والا واقع دیا ایا
وہ بھائ مجھے رات کو بھوک لگئ تھی تو آئسکریم کھاتے ہوے پتا نہیں چلا کیسے سو گئی نور نے جلدی سے بات بنائی
بلال نے نور کے چہرہ پر دیکھ جہاں کچھ عجیب سے تثرات تھے پھر مسکرایا اچھا اب جاو روم میں بلال نے کہا
جی نور نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا بھائ ایک بات پوچھوں نور اور بلال کیچن سے باہر ائے تو نور نے کہا
ہاں بلال نے کہا بھائ آپ اور انکل مجھے ڈول کیوں کہتے ہے نور نے پوچھا
کیونکہ نور نے غور کیا تھا کہ گھر میں بلال اور احمد اس کو ڈول کہتے ہے
بلال اس کے سوال پر مسکرایا کیونکہ نور آپ کو پتا ہے میں ہمیشہ چاھتا تھا کہ میری ایک بہن ہو اور میں اس کو ڈول کہوں تو آپ میری بہن جیسی ہو اس لیے میں آپ کو ڈول کہتا ہو بلال نے کہا
نور کو اس کا لہجہ کچھ عجیب لگ بھائ یہ کیا بات ہوئی کہ میں آپ کی بہن جیسی ہو نہیں میں۔ آپ کی بہن ہو نور نے بہت مان سے کہا وہ خود نہیں جانتا تھی کہ اس نے ایسا کیوں کہا
اور بلال اس کی بات پر حیران ہوا ایک آنسو اس کی آنکھ سے گرا اگے برھ کر نور کے سر پر بوسہ دیا ہاں ڈول آپ میری بہن ہوا بلال نے کہا اور وہاں سے چلا گیا جبکہ نور پریشان سی وہاں کھڑی رہی
________________
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...