ایک جهٹکے سے دروازہ کهلا تها وہ جانتی تهی اندر آنے والا انسان کون هے ۔اس نے خود پر ضبط کرتے ہوے مڑ کر انہیں ریکها تها مگر وہ تو اس سے منہ پهیرے کهڑے تهے ایسے جیسے کبهی جانتے ہی نہ ہوں
روتے رتے اب اس کی سسکیاں ہچکیوں میں بنده گہیں تهیں
با ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔با ۔ ۔ ۔ ٹوٹے ہوے الفاظ اس کی زبان سے ادا ہوے تهے وہ دوڑ کر ان کے قرموں میں گری تهی دلاور خان نے ایک سرد نگاہ اس کے دلہن بنے سراپے پر ڈالی دوسرے ہی لمحے سپاٹ چہرہ لیے وہ اس کے وجود سے ایسے دور ہوے جیسے وہ کوئی اچهوت ہو اس گهر کے دروازے تمهارے لیے آج سے بند ہو گے ان کی کهمبہر آواز کمرے میں گونجی تهی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آج سے مر گی ہو تم ہمارے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مار تو تم نے همیں ریا یے وہ کرسی کا سہارا لیتے ہوے بہت ٹوٹے سے لگ ریے تهے آج وہ اسے وقت سے زیادہ بوڑهے لگے تهے ۔
اگلے ہی لمحے وہ جهٹکے سے اٹهے اور اتنی ہی تیزی سے دروازہ پار کر گے جیسے ایک لمحہ بهی اور رکے تو کہیں اپنا ارادہ نہ بدل ریں ۔
وہ خالی نطروں سے کتنی دیر تک دروازے کو تکتی رہی وہ چیخنا چاہتی تهی رونا چاہتی تهی انہیں روکنا چاہتی تهی مگر نہ ہی وہ اپنی جگہ سے ہل سکی اور نہ ہی کچه بول سکی
مجهے نفرت ہے تم سے ارمغان حسن ۔۔۔۔۔۔۔ نفرت کرتی هوں میں تم سے ۔۔۔۔
****
زیست نیچے آو ۔ ۔ ۔ پرنسپل ارهر هی آ رهے ہیں آمنہ هانپتی ہوی درخت کے نیچے کهڑی ہوی تهی
کیا کہ رہی ہو تم نے خود ہی کہا تها آج سر نہیں آ رہے زیست نے درخت کی ٹهنیوں میں سے سر نکالتے ہوے کہا
یار بس جتنی کیریاں توڑ لی کافی ہیں وہ ادهر ہی آ رہے ہیں جلدی اترو
اور وہ اس جلدی جلدی میں دڑاهم سے نیچے گری تهی اردگرد کهڑے سارے سٹودنٹس اس نہگانی آفت سے گهبرا گے تهے اور اگلے ہی لمحے زیست پر نظر پڑتے ہی سب کے قہقے فلک شگاف ہوے تهے
کیا ہے !یها کوئ تماشہ ہو رہا ہے کیا ۔ ۔ ۔ اس نے کپڑے جهاڑتے ہوے کہا اور ساته هی بیگ میں کچی کیریاں ٹهوسنے لگی
آمنہ ڈر کے مارے پہلے ہی وہاں سے کهسک چکی تهی
آمنہ کی بچی تم کیوں بهاگ آیئ وہاں سے ۔ ۔ ۔ وہ اسے سیڑهیوں پر ہی بیٹهی مل گی تهی
ان دونوں کی دوستی کو زیادہ عرصہ تو نہیں هوا تها مگر دیکهنے والوں کو لگتا تها جیسے بچپن سے ہی ساتهه ہیں آمنہ ہر وقت ڈری سہمی سی رہتی تهی واجبی سی شکل صورت کی تهی جبکہ زیست بہت خوبصورت تهی بڑی بڑی آنکهیں کهڑی ناک گلابی رنگت اور ریشم جیسے لمبے بال جن کو دیکهه کر اکثر آمنہ کہتی تهی کاش میرے بال بهی اتنے لمبے ہوتے زیست همیشہ اسے کہتی تهی تم ناشکری ہو مجهے تو آپا نہیں کٹوانے دیتی تم شولڈر کٹ میں کتنی سٹائلش لگتی ہو
کیوں پریشان ہو امنہ ۔ ۔ ۔ ۔ زیست کافی دیر سے اسے اپسیٹ دیکهه رہی تهی
چلو کینٹین چالتے ہیں آمنہ نے ہاتهه جهاڑ کر اٹهتے هوے کہا وہ بهی خاموشی سے اس کے ساتهه ہو لی کیوں کہ زیست جانتی تهی وہ اس سے ذیادہ دیر تک کوئی بهی بات چهپا نہیں سکتی
****
دلاور خان کی دو بیٹیاں تهیں بڑی عائشہ اور چهوٹی زیست عائشہ پانچ برس کی تهی وہ خود ایک جاگیردار کے بیٹے تهے کئی ملوں کے مالک تهے جب زیست پیدا ہوئی تو اسی کی پیدائش کے دوران انکی بیوی سکینہ کا انتقال ہو گیا تها دلاور خان نے دونوں بیٹیوں کو بڑے لاڈ سے پالا تها انہوں نے دوسری شادی نہیں کی تهی زیست کو کچهه زیاده لاڈ پیار ملا تها جس کی وجہہ سے وہ بہت ضدی تهی اپنی ہر بات منواتی تهی جبکہ عائشہ کافی سمجهه دار تهی اس نے کبهی بهی دلاور خان سے بےجا ضد نہ کی تهی دلاور خان کو اپنی دونوں بیٹیوں پر بڑا ناز تها اسی لیے تو رونوں کو لے کر کراچی چلے آےء تهے اور خاندان بهر کی مخالفت کے باوجود زیست کو میڈیکل کالج میں پڑها رهے تهے
****
اسلام و علیکم بابا
وعلیکم سلام ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ارے آج میرا بیٹا سویرے سویرے اٹهه گیا انہوں نے گهڑی کی طرف دیکها جو صبح کے سات بجا رہی تهی
میں نے سوچا آج اپنے پیارے بابا کے ساتهه مل کر گرم گرم ناشتہ کیا جاے زیست نے ان کے گلے میں باہیں ڈالتے ہوے کہا
ارے بهی یہ اپ نے خوب کہی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگر ایسی بات تهی تو آپ کو صبح پانچ بجے اٹهنا چاهیے تها انہوں نے زور دار قہقہ لگایا تها
بابا جانی دس از ناٹ فئر ! وہ منہ بسورتی ہوی بولی تهی
ہم کریں گے اپنی پیاری سی بہن کے ساتهه ناشتہ عائشہ نے ٹرے ٹیبل پر رکهتے ہوے کها
یہ ہوی نہ بات ایسے ہوتے ہیں پیار کرنے والے وہ دوڑ کر عائشہ سے جا چمٹی تهی
اچها اچها ذیادہ مکهن نہیں عائشہ نے اس کی لمبی سی چوٹی کهینچی تهی
آپا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ چیختی ہوی اس کے پیچهے کیچن میں بهاگی تهی دلاور خان نے آسمان کی طرف دیکها اور ہاتهه اٹها لیے کہ کبهی کسی کی نظر نہ لگے ان کے اس ہستے بستے گهر کو
اس بات سے انجان کے کبهی کبهی لوگ ازمائش میں بهی تو آ جاتے هیں
****
زیست ۔ ۔ ۔ زیست ۔ ۔ ۔ یہ دیکهو فنگشن کی پکچرز آ گی آمنہ نے زور دار مکا مار کر اسے اپنے انے کی خبر دی تهی
آمنہ کی بچی تم نہیں سدهرو گی نا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس نے اپنی کمر سلہاتے ہوے کہا اور کیا میرے نام کے جهنڈے گاڑتی ہوی آ رہی ہو
یہ دیکهو نا اس نے خاکی لفافہ اس کے اگے کرتے ہوے جوش سے کہا
اچها سنو ایک تصویر کے پیچهے میں نے غزل بهی لکهی ہے پڑهه لینا اس نے کهڑے ہوتے هوے کها
تم کہاں جا رہی ہو زیست نے اسے دوبارہ بٹهانا چاہ
یار تمهے تو پتہ ہے بهائ کی شادی ہے کتنے کام ہیں گهر میں آج مما نے جلدی آنے کا کہا تها جانا پڑے گا
چلو تم جاو میں پهر میں لاسٹ کلاس لے کر ہی جاوں گی
او ۔ کے باس ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
پکچر کے پیچهے لکهی غزل پڑهه لینا وہ جاتے جاتے مڑی تهی
زیست مسکرا دی کیوکہ وہ پڑهه بهی لیتی تو اسے کچهه سمجهه نهی آنی تهی وہ کلاس لینے چلی گی
****
اف یہ کراچی کی گرمی بهی نا وہ چلتی هوی ٹیکسی سٹینڈ تک جا رہی تهی
لگتا هے پورے کے پورے سورج نے مجهے ہی فوکس کیا هوا یے وہ آسمان کو دیکهتی ہوی اور اس گهڑی کو کوستی ہوی جا رہی تهی جب اس نے خود ہی گهر جانے کا فیصلہ کیا اور گاڑی نہ منگوای اسی بے دیہانی میں پیچهے سے آتی گاڑی نے اسے ٹکر ماری تهی اور وہ وہی روڈ پے بیٹهه گی تهی
آیم ریلی سوری ۔ ۔ ۔ ۔ آپ کو ذیادہ چوٹ تو نهی لگی گاڑی میں سے کوی تیزی سے اتر کر اس کے پاس آیا تها
آے میرا پاوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس نے بین کرتے یوے کہا تها
مقابل کهڑا کچهه اور پریشان ہوا تها
آے میرے خدا ۔ ۔ ۔ ۔ میں تو لنگڑی ہو گی اب مجهه سے شادی کون کرے گا اس نے چہرہ اٹها کہ سامنے والے کو دیکها تها جس کے چہرے پہ اب پریسانی کے بجاے مسکراہٹ پهیلی تهی ۔
ایک تو آپ کی گاڑی نے مجهے ٹکر مار کے مجهے لنگڑی کر دیا اور آپ کهڑے مزے سے مسکرا رہے ہیں زیست سے اس شخص کی مسکراهٹ نہ برداشت ہوی
میں آپ کو ہاسپیٹل لے جاتا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پلیز ایسے مت روئیے لوگ دیکهه رہے ہیں وہ اس کے سامنے دو ذانوں ہو کے بیٹها
زیست نے بهی دیکها ارد گرد گزرتے اکا دکا لوگ بڑی دلچسبی سے انہیں دیکهه رہے تهے
نہیں میں خود چلی جاوں گی ۔ ۔ ۔ اب کے وہ تهوڑا گبهرائ تهی
یہاں سے ٹیکسی سٹینڈ دور ہے اور اس حالت میں آپ چل نہیں سکتی وہ دوبارہ کهڑا ہوا تها میں آپ کو لے جاتا ہوں پلیز گاڑی میں بیٹهه جایے اب کے اس نے کچهه سنجیدگی سے کہا تها
اسے مجبورن راضی ہونا پڑا تها کیوں کے اس کے سوا اس کے پاس کوئ چارا نا تها اسی کے سہارے وہ اس کی گاڑی میں بیٹهی تهی اس نے زیست کا بیگ اور کتابیں ڈیش بورڈ پر رکهی تهیں
پتہ نہیں کون ہے یہ شخص اور اسے کہاں لے جاے اب وه خود کو کوس رہی تهی
گاڑی روکیں اس نے التجا بهرے انداز میں کہا
گاڑی چلاتے ہوے اس نے زیست کو بیک مرر سے دیکها تها دیکهں یہاں پاس میں ایک ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نہیں جانا مجهے گاڑی روکیں اب وہ باقاعدہ کانپ رہی تهی اس خود نہیں پتہ تها کہ وہ رونے کی وجہ سے کانپ رهی ہے یا ڑر سے
اس نے ایک دم سے گاڑی روکی تهی وہ تیزی سے باهر نکلی اس گهبراہٹ میں اسے پیر کا درد بهی بهول گیا جلدی سے اپنا بیگ لیا اور سامنے آتی کیب کو روک کے اس میں بیٹهه گی
پییچهے کهڑے شخص کی آنکهوں نے آخر تک اس کا تعاقب کیا تها
****
بابا ٹهیک هے اب وہ ۔ ۔ ۔ عائشہ نے انہیں تسلی دی تهی دواوں کے اثر سو رهی ہے دلاور خان کوئ دسویں مرتبہ اس کے کمرے میں اے تهے جب سے وه آئی تهی وہ ایسے هی پریشان تهے
بیٹا تم آرام کرو اب جا کے میں ہوں اس کے پاس انہوں نے اپنی بڑی بیٹی کو پیار سے کہا تها
بابا میں کهانا لاتی ہوں دونوں کهاتے ہیں
انہوں نے ہاں میں سر ہلا ریا
****
ارے بیٹا تم جلدی آ گے تم نے کہا تها لیٹ آو گے آج ۔ ۔ بلقیس بیگم نے ریموٹ ٹیبل پر رکهتے ہوے کہا
جی میٹنگ کینسل ہو گی وہ ان کے پاس ہی صوفے پر بیٹهه گیا
آریشہ اور آرحم کہاں ہیں
ان دونوں نے کہا جانا ہے پیچهے لان میں بیڈمینٹن کهیل رہے ہیں
مما جب دیکهں وہ کهیل کود میں مصروف ہوتے ہیں تهوڑا ان پے سختی کیا کریں اس نے اب ریموٹ اٹها لیا تها
بیٹا جی ۔ ۔ ۔ تمهاری سنجیدگی میری سختی کا ہی تو نتیجہ هے اب اور افورڈ نہیں کر سکتی انہوں نے بیٹے سے ریموٹ لیتے ہوے کہا
ہا ہا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مما آپ بهی نا اس نے غور سے ماں کو دیکها تها
ارمغان تم نے کیا سوچا عینی کے بارے میں
میں نے کبهی اس نظر سے اسے دیکها نہیں ۔ ۔ ۔ ۔اسے اس وقت یہ ہی بہانہ سوجها تها
تو اب دیکهه لو نا بیٹا اچهی لڑکی ہے آج کل کی لڑکیوں کی طرح نہیں ہے تمهارے مزاج کی ہے
میں لنگڑی ہو گی اب مجهه سے شادی کون کرے گا اسے کوی یاد آیا تها کتنی دیر تک وہ مسکراتا رہا
بلقیس بیگم اب بهی عینی کی تعریفیں کرنے میں مصرف تهیں
مما ایک کپ چاہے ملے گی اسے اس موضوع سے بچنے کے لیے یهی راستہ نظر آیا
وہ کچهه ناراض ہوتی ہوی کچن میں چلی گیں تهیں
بلقیس بیگم کے تین بچے تهے بڑا ارمغان دو چهوٹے ارحم اور ارئشہ ٹوینز تهے ارمغان ایف-اے میں جب اس کے والد کا انتقال ہوا ان کی وفات کے بعد ماں اور چهوٹے بہن بهائ کو اسی نے سہارا ریا تها وہ وقت سے پہلے ہی بڑا ہو گیا تها اپنا ایم بی اے ختم کرنے کے بعد اس نے باپ کا بزنس سنبهال لیا تها
****
اس کی آنکهه کهلی تو دلاور خان کو اپنے سرہانے ہی بیٹها پایا تها
کیسا ہے اب میرا بیٹا انہوں نے اس کی پیشانی چومی تهی
بلکل فرسٹ کلاس بابا آپ کی بیٹی اتنی کمزور تهوڑی ہے بس جب انجکشن لگا تها تب بہت درد ہوا تها اس نے منہ بناتے ہوے کہا
واہ یہ مستقبل کی ڈاکٹر صاحبہ ۔ ۔ہیں عائشہ نے کمرے میں آتے ہی اس کے کان کهینچے
بابا دیکهے نا آپا کو زیست نے احتجاج کرتے ہوے کہا
ارے نہ تنگ کرو ہماری بیٹی کو انہوں نے زیست کی سایڈ لیتے ہوے کہا
میں زیست کے لیے جوس لے کے آتی ہوں بابا وه پیار سے اس کے بالوں میں ہاتهه پهیر کے کمرے سے باہر چلی گی
بابا آپ نے میرا نام زیست کیوں رکها اسے زیست کو اپنا نام ہمیشہ سے عجیب لگتا تها
زیست کا مطلب جانتی ہو انہوں نے الٹا اسی سے سوال کیا
جی زیست کا مطلب ہے زندگی اس نے جوش سے بتایا
تو بس تم میری زندگی ہو میرا مان ہو تم بیٹا دلاور خان نے اس کا سر اپنے کاندهے پے رکها تم دونو کے حوالے سے میں نے بہت سے خواب دیکهے ہیں جنہں اب تم پورا کر سکتی ہو اس نے اپنے شفیق باپ کو ریکها تها
بابا میں آپ کا ہر خواب پورا کروں گی اس نے خود سے عہد کیا تها
****
ارحم میرے بهائ نہیں ہو پلیز تم بهای سے بات کرو
ارئشہ کب سے اس کی منتیں کر راہی تهی اسے لایبریری جانا تها اور گهر کے استمال والی گاڑی ورکشاپ میں تهی بچی تهی ارمغان کی گاڑی اب مسلہ تها مکهیوں کے چهتے میں ہاتهه ڈالے گا کون اب وہ ارحم کو راضی کر رہی تهی
نا بابا با ۔ ۔ ۔ ۔ مجهے کوی شوق نہی ہے ہٹلر کے پاس جانے کا اگر انہون نےٹیسٹ کا پوچهه لیا تو اس نے باقاعدہ کانوں کو ہاتهه لگاتے ہوے کہا
اچها میرے ساتهه تو چلو نا
ہاں چلو یہ احسان میں تم پے کر سکتا ہوں اس نے فرضی کالر اٹهاتے ہوے کہا
وہ دروازے میں جا کے رک گی یار ٹیسٹ تو میرا بهی اچها نہی ہوا
وه سب چهوڑو یہ بهائ کیوں اکیلے اکیلے مسکرا رهے ہیں ارحم نے کسی سازشی عورت کی طرح کہا
کیا مطلب ہے مسکرانا منع ہے کیا اس نے بڑی معصومیت سے کہا
او ہو ہمشیرہ تمہیں نہیں پتہ انسان اکیلے میں صرف رو صورتوں میں مسکراتا ہے اگر وہ پاگل ہو اور اگر وہ عاشق ہو
یہ تم مجہے ہمشیرہ نا کہا کرو ایسا لگتا ہے جیسے میں اسی کی دهای میں چلی گئ ہوں اس کی سوئ اسی لفظ پے اٹکی تهی
تم ہٹو میں خود ہی بات کرتا ہوں ارحم ہمت کر کے اگے بڑها تها
بهائ لائبریری جانا تها اگر آپ کی گاڑی لے جاوں وہ گهر کی گاڑی خراب ہے اس نے کسی رٹے هوے سبق کی طرح سب کہ دیا
ارمغان نے حیران ہوتے ہوے ارحم کو دیکها لے جاو رش ڈرائیو مت کرنا اس نے چابی ریتے ہوے کہا
ارحم چابی لے کے آیا ارشی مجهے دال میں کچهه کالا لگتا ہے اتنی آسانی سے چابی دے دی
کیا مطلب ارئشہ انکهیں مٹکا کے کہا
مطلب یہ کے بدلے بدلے سے میرے سرکار نظر آتے ہیں اس نے گاڑی میں بیٹهتے ہوے کہا
بهائی بزنس کے بعد میڈیکل کی بکس کب سے پڑهنے لگے ارئشہ نے سامنے ڈش بورڈ پر پڑی کتاب اٹهاتے ہوے کہا کتاب میں سے رو تصویریں نکل کے اس کی جهولی میں گری تهی ۔
ارے واہ یہ ماہ جبیں کون ہے ارحم نے اس کے ہاتهه سے تصویریں چهینی تهیں
تم گاڑی چلاو اریشہ نے تصویریں اپنے بیگ میں ڈالتے ہوے کہا
یہ تم کیا کر رہی ہو واپس راکهو یہ بهای کی ہیں ارحم کو اریشہ کی حرکت پسند نہیں ای تهی یہ ان کا پرسنل میٹر ہے
کچهج کام بہنوں کے کرنے کے ہوتے ہیں مسٹر ایسےکاموں میں کچهه پرسنل نہیں ہوتا اس نے اپنے دانتوں کی نمائش کرتے ہوے کہا
ارحم کچهه کچهه سمجهتے ہوے گاڑی اگے بڑہا لے گیا
****
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...