(Last Updated On: )
مجھے ستایا ہے بہت ستانے والوں نے
محال کردیا جینا زمانے والوں نے
کبھی کہیں سے کچھ بنا نہ اس مکان کا
و گر نہ سب تو کر دیا کمانے والوں نے
مٹا سکا نہ کبھی موت کا قلم اس کو
جو داغ دل کو دیا دور جانے والوں نے
کوئی بھی ہاتھ مرا تھامنے نہیں آیا
کسر نہیں کوئی چھوڑی بھلانے والوں نے
وہ مسکرا کے سناتے رہیں مجھے باتیں
عجب کمال کیا ہے سنانے والوں نے
اُداس ہو نہ ، کہ کانٹے ہیں راہ میں عاقل
بڑی خوشی سے بچھائے بچھانے والوں نے