عبداﷲ جاوید کی کوئی بھی کتاب قارئین و ناظرین کی خدمت میں پیش کرتے لمحے مجھے بھی پیش ہونا پڑتا ہے، خاص طور پر ایسی کسی پیش کش کے ساتھ جو غیر معمولی تاخیر سے شائع کی جارہی ہو۔ ’’خواب سماں‘‘ کے بعد ’’اشراق‘‘ کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہوا۔
’’خواب سماں‘‘ ۲۰۰۶ء میں منظرِعام پر آئی۔ اس کے بعد جاوید کے افسانوں کے ایک انتخاب پر مشتمل کتاب ’’بھاگتے لمحے‘‘ ۲۰۱۰ء میں شائع ہوئی۔
’’بھاگتے لمحے‘‘ کی اشاعت کے بعد عبداﷲ جاوید نے اردو میں ’’رفیقِ مطالعہ‘‘ کتابوں کی اشاعت کی روایت کا آغاز کیااور اس سلسلے کی پہلی کتاب ’’مت سہل ہمیں جانو‘‘ (آئیے میر پڑھیے) ۲۰۱۴ء میں پاکستان اور ہندوستان کے ادب نوازوں کی خدمت میں پیش کی گئی۔ اس سلسلے کی دوسری رفیقِ مطالعہ کتاب ’’آگ کا دریا‘‘ (قرۃ العین حیدر— ایک مطالعہ) ۲۰۱۶ء میں شائع ہوئی۔ گارسیا مارکیز کی شہرئہ آفاق نوبیل انعام یافتہ تصنیف ’’تنہائی کے سو سال‘‘ (ایک مطالعہ) کو رفیقِ مطالعہ کتاب کے پیرایے میں ۲۰۱۹ء میں اور ملن کنڈیرا کی (سو بہترین کتابوں میں سے ایک) تصنیف ’’دی جوک‘‘ (ایک مطالعہ) ۲۰۲۰ء میں شائع ہوئی۔
’’اشراق‘‘ عبداﷲ جاوید کی شاعری کا چوتھا انتخاب ’’خواب سماں‘‘ کے پندرہ برس بعد ۲۰۲۲ء میں مہربان قارئین و ناظرین کی خدمت میں اس یقین کے ساتھ پیش کر رہی ہوں کہ اپنے وقت اور توجہ سے حسبِ روایت نوازیں گے اور ممنون فرمائیں گے۔
نیاز مند
شہناز خانم عابدی
اگست، ۲۰۲۱ء۔ کینیڈا