محلہ چاندنی نگر میں پہنچتے پہنچتے مجھے شام ہو گئی ابھی تین محلے اور اسی طرح کے باقی تھے میں نے اپنا حلیہ بدلا اچھا سا سوٹ پہنا پیسوں والا بیگ پکڑا اور کسی خاندانی رئیس کی طرح ادھر کا رخ کیا محلے میں شام ہوتے ہی دن کا سا سماں ہو جاتا بینڈ باجے گانے بجانے کی آ واز یں باہر تک سنائی دیتیں گاہک بھی آ نا شروع ہو گئے تھے مگر مجھے کسی ایسی طوائف کے پاس جانا تھا جو یہاں کی رہنے والی سب طوائفوں کو اچھی طرح جانتی ہو تاکہ مجھے اس سے اپنی بہنوں کا اتا پتہ مل سکے۔بازار کی نکڑ پہ کھلی پان کی دکان پہ کھڑے ایک پان کی پیک کی پچکاریاں مارتے ہوئے بندے سے میں نے سلام دعا کی اور تھوڑی سی ادھر ادھر کی بات چیت سے ہی مجھے اندازہ ہو گیا کہ یہ مجھے ایسی عورت تک پہنچا دے گا اس نے اپنا نام ندیم عرف دیما بتایا تو میں نے اسے ایک فرضی کہانی سنائی کہ میں نے یہاں کے رینے والوں طوائفوں پر ایک چینل کے لیے ڈاکومنٹری بنا رہا ہوں مجھے کسی ایسی عورت سے ملوا دو جسے یہاں کی پرانی رہائشی ہو اور جسے اس بازاری عورتوں کے بارے میں سب سے زیادہ علم ہو پہلے تو دیما آ ئیں بائیں شائیں کرتا رہا مگر جونہی میں نے پانچ ہزار کا کڑکتا نوٹ اس کی مٹھی میں دیا وہ مجھے لے کر فورا ہی ایک گھر کی طرف چل پڑا ویکھ بابو جہاں میں تجھے لے کے جا رہا ہوں وہ نشیلی بائی کا کوٹھا ہے یہاں کی بہت پرانی رنڈی ہے اور سب کے بارے میں بہت کچھ جانتی بھی ہے اور اس کے پاس کیا کیا آ ئٹم نمبرز ہے سب کے تھوڑے تھوڑے ٹوٹے فلم میں ڈال لینا تیری فلم کو چار چاند لگا دیں گی وہ لڑکیاں اور اگر کوئی پری دل کو بھا گئی تو رات کے زیادہ پیسے بھی نہیں لیتی اپنے اصولوں کی بڑی پکی ہے اس کی سارے راستے بکواس سننے کے بعد بالاخر ہم نشیلی بائی کے کوٹھے. پہ سیڑھیاں چڑھنے کر اوپر پہنچ گئے کوئی پانچ مرلے کے مکان کو تین منزلہ بنا رکھا تھا پہلی منزل میں ان کی رہائش تھی دوسری میں باہر سے آ نے والے گاہک ڈیل کرتی تھیں اور ناچ گانا بھی یہیں ہوتا تھا اور تیسری منزل پر ان طوائفوں کے ساتھ رات بسر کرنے والوں کا انتظام تھا یہاں کے کم و بیش سبھی مکان ایسے ہی بنے تھے مگر اندرونی سجاوٹ دل موہ لیتی تھی موم بتیاں چراغ کلیاں گلاب کے پھول سب مل کر ایک خوابناک سا منظر پیش کرتی تھیں نشیلی بائی نے پہلے تو مجھ سے کوئی خاص تعاون نہ کیا مگر جب میں نے اس کے ہاتھ پہ ہزار ہزار کے دو نوٹ دئیے تو وہ سارے کام چھوڑ کے میرے پاس آ گئی ہاں تو صاحب بولو کیا پوچھنا ہے ہم سے تم کو پر تھوڑا جلدی مارے دھندے کا ٹائم ہے جیادہ (زیادہ)وقت جائع(ضائع)نئیں کر نا نشیلی بائی میں تمھیں جو کام بتا رہا ہوں اگر تم وہ کر دو تو میں تجھے اس کے پانچ لاکھ دوں گا میں نے بھی ان کی ہی زبان میں خالص کاروباری انداز میں کہا ۔۔۔۔۔۔۔پپ پانچ لاکھ اڑے (چھورے )اتنے پیسے دے رہا ہے کوئی بندہ مروانا ہے یا ننگی پکچر بنانی ہے پہلے میری بات سن لو خون خرابہ ہم کرتے نہیں اس میں بہت جلت(ذلت )ہوتی ہے ہاں ننگی پکچر بنا دے گی مگر وہ بھی اس صورت میں کہ میری بچیوں کی شکل نہیں فلم میں دکھنی چاہیے ورنہ میری طرف سے چٹا جواب ہے آ خر ہماری بھی اس جگہ کوئی عجت (عزت)ہے نشیلی بائی میری بات سنے بغیر ہی قینچی کی طرح بولنے لگ پڑی ارے ارے نہیں ایسا کوئی کام نہیں یہ دیکھو میرے پاس کچھ لڑکیوں کی تصویر یں ہیں غور سے دیکھو یہ عائشہ ہے یہ آ منہ یہ رانیہ یہ صائقہ اور یہ سیرت ہے یہ سب لڑکیاں آ ج سے بارہ سال پہلے اغوا ہو گئی تھیں اور ان کے گھر والوں کو شک ہے کہ اغوا کاروں نے انھیں کہیں ان کوٹھے والوں کو نہ بیچ دیا ہو تم مجھے صرف یہ پتہ کر کے بتا دو کہ تم نے ان میں سے کسی کو بھی یہاں تو نہیں دیکھا فقیر محمد نے اندھیرے میں تیر چلا دیا اچھا دکھاؤ مجھے نشیلی بائی باری باری تصویر یں دیکھنے لگی ان میں سے ان دو کا مجھے پتہ ہے یہ عائشہ تو چمن بائی کے کوٹھے پہ ہے بلو پکچر انڈسٹری کی بڑی ہٹ ایکٹرس ہے سنا ہے چمن بائی اس سے بڑا مال چھاپ رہی ہے اور یہ آ منہ زارا بائی کی چھوکری ہے سنا ہے فر فر انگریجی بولتی ہے زارا بائی دبئی لے کے جاتی ہے اور وہاں کے پڑھے لکھے عربوں کے بستر گرم کر کے بڑا پیسہ کما کے دے رہی ہے پر میں تجھے ان کے پتے بتانے کے پانچ لاکھ اور لوں گی اور اگر یہ چھوکریاں وہاں سے اٹھوانی ہیں تو سارے کام کے بیس لاکھ لگیں گے لاؤ اب میرے پانچ لاکھ اور اگر سودا منظور ہو تو صبح بیس لاکھ لے کے آ جانا اب گڈ نائٹ بیت ٹائم برباد ہو گیا میرا جا کے کام دھندہ دیکھوں ۔۔۔۔۔۔۔پر بائی مجھے ایک بار ان لڑکیوں سے ملوا دو تاکہ مجھے یقین ہو جائے کی وہ لڑکیاں یہی ہیں میں نے بائی کی چرب زبانی پہ یقین نہ آ نے کی وجہ سے کہا کہیں ایسا نہ ہو کہ بائی جیسی عورتیں جن کا دین ایمان پیسہ ہوتا ہے وہ صرف مجھ سے پیسے بٹورنے کے لیے کوئی من گھڑت کہانی نہ گھڑ رہی ہو اور بعد میں مجھے پتہ چلے کہ میرے ساتھ دھوکہ ہو گیا ہے ایسے لوگ زبانی کلامی لاکھوں کروڑوں کے دھندے کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان سے ایک پائی واپس نہیں لے سکتا اچھا چھوکرے بیٹھ میں تجھے دیکھاتی ہوں اور نشیلی بائی زور سے چلائی ابے او گنگھرو ادھر آ کدھر مر گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی اڑھائی فٹ کا بندہ گیند کی طرح لپکتا ہو ا اندر داخل ہو گیا جا صنم کو بلا اور اس سے کہنا اپنا موبائل لے کر آ ئے جی اچھا وہ واپس مڑا اور اس کے ساتھ ہی تھوڑی دیر بعد صنم نامی لڑکی کمرے میں داخل ہوئی بات سن چھوکری اس کو وہ لڑکیاں ہیں نہ جو ننگی فلموں میں کام کرتی ہیں وہ وینا اور دیا ہاں وہی ان کی تصویریں دکھا دے اور سن چھوکرے پندرہ منٹ کے اندر فیصلہ کر کے بتا دے ہمارا وقت نہ برباد کریں نشیلی بائی صنم کو میرے پاس چھوڑ کر باہر چلی گئی صنم اپنی کمر کو بل دیتی زلفوں کو لہراتی میرے قریب آ کر بیٹھ گئی بات سن نام کیا ہے تیرا صنم نے موبائل کا لاک کھولتے ہوئے پوچھا سلیم میں نے ایک فرضی نام بتایا اچھا جوان ہو خوبصورت ہو کسی چیز کی کمی ہے کہ صرف فلم دیکھ کے گزارا کر لو گے چلو آ جاؤ میرے ساتھ لائیو سارے سین پرفارم کرتے ہیں صنم نے میری طرف دیکھ کے آ نکھ مارتے ہوئے کہا شاید اس کا گاہک پھنسانے کا یہی طریقہ تھا تم جلدی مجھے ان لڑکیوں کی تصویریں دکھا ؤ میں نے اپنی اندر کی بے چینی چھپاتے ہوئے کہا ارے چھوڑیں انھیں ادھر میری طرف دیکھیں اور اس کے ساتھ ہی صنم نے اپنی پنک شرٹ کے سارے بٹن ایک جھٹکے سے کھول دئیے اور اس سے پہلے کہ میری سمجھ میں کچھ آتا پھرتی سے ٹائٹس بھی اتار کے برہنہ میرے سامنے کھڑی ہو گئی میں اس کی اس حرکت پہ سٹپٹا کر رہ گیا مگر شاید یہ یہاں کے لوگوں کے لیے ایک معمولی سی بات تھی اس لیے مجھے بہت تحمل سے کام لینے کی ضرورت تھی آ پ میرا فگر چیک کریں ان دونوں سے ہزار درجے بہتر ہے اور فلم میں ایسی پرفارمانس دوں گی کہ آ پ یاد کریں گے شاید وہ مجھے کوئی بلو فلمیں بنانے والا پروڈیوسر سمجھ رہی تھی صنم مجھے ان کی تصویریں دکھا ؤ ورنہ میں بائی کو آ واز دو ں میں نے دو ٹوک الفاظ میں سختی سے کہا ارے صاحب ناراج(ناراض ) کاہے کو ہوتا ہے دکھاتی ہوں میں ابھی صنم نے پہلے سے زیادہ پھرتی سے کپڑے پہنے اور ایک ویڈیو اوپن کر کے میرے سامنے رکھ دی یہ ساری ان دونوں کی ہی ویڈیو ز ہیں اگر مزہ نہ آ ئے تو بتا دینا اس سے بھی بڑھیا آ ئٹم ہیں میرے پاس ویڈیو شروع ہو گئی کسی روم کا منظر تھا بیڈ پہ ایک لڑکی برہنہ الٹی لیٹی ہوئی تھی اور پھر اس نے اسی حالت میں سر اوپر اٹھایا وہ عائشہ ہی تھی میری بہن میرے دل کا ٹکڑا ہمارے گھر کا چراغ۔۔۔۔۔۔۔۔. ایک شخص اس کی جانب بڑھا اور اس کے بعد میں نے ویڈیو بند کر دی مجھ میں ہمت نہیں تھی آ گے دیکھنے کی میں عائشہ کو ایسی حالت میں دیکھ کر شرم سے پانی پانی ہو رہا تھا میرا دل کر رہا تھا کہ کاش میں یہ سب کچھ دیکھنے سے پہلے ہی زمین پھٹ جاتی اور میرا وجود اس میں سما جاتا کیوں میں یہ دن دیکھنے کے لیے زندہ رہ گیا ارے صاحب آ گے سے تو اصل مجا(مزا) آ نا تھا اور آ پ نے بند کر دی دوبارہ لگا دوں صنم وہ ویڈیو ری اسٹارٹ کرنے لگی نئیں وہ دوسری لڑکی بھی دکھاؤ اگر کوئی تصویر ہے تو وہی دکھا دو ویڈیو رہنے دو میں شاید اندر سے کرچی کرچی ہو گیا تھا اپنی بہنوں کی یہ حشر دیکھ کر وہ بہنیں جن کے جوان ہوتے ہی ماں نے عبایا پہنا دیے تھے اور وہ اپنے سر کے بال بھی غیروں سے چھپاتی اب اس حال میں نئں صاب میرے پاس ویڈیو ہی ہے دیکھنی تو ٹھیک ورنہ میں جاؤں دددکھاؤ میں نے ہکلاتے ہوئے کہا اور صنم نے ویڈیو سٹارٹ کر دی غم اور غصے سے میرا پورا بدن کانپ رہا تھا جوں جوں ویڈیو شروع ہونے کے قریب آ ئی میرے ماتھے پہ پسینہ پانی کی طرح بہنے لگا اور کچھ مناظر کے گزرنے کے بعد اس کی شکل نظر آ ئی وہ آ منہ عرف دیا تھی میں نے موبائل بند کر کے خاموشی سے صنم کے ہاتھ میں دے دیا اور شاید اس کی سمجھ میں میری حالت نہیں آ ئی وہ بھی چپ چاپ آٹھ کر چلی گئی نشیلی بائی پردہ ہٹا کے اندر داخل ہوئی اور سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھنے لگی بائی بیس کے بھی تیس لاکھ دوں گا دونوں لڑکیاں صبح سے پہلے پہلےمیرے حوالے کر دےاور ان کی یہ بلو وڈیوز سب ڈیلیٹ کروانے اور پھر ان کا پتہ یہاں سے مکمل صاف کروانے کے بیس لاکھ الگ دوں گا تمام عمر کوئی ان کے پیچھے نہ آ ئے اور نہ کبھی کسی کی زبان پہ ان کا نام آ ئے یوں سمجھ لے کہ لڑکیاں مر گئیں کسی کو یہاں پر ان کے آتے پتے کے بارے میں کبھی کچھ پتہ نہیں چلنا چاہیے ہو جائے گا چھوکرے نشیلی زبان کی پکی ہے تو بس اپنی زبان کا پکا رہنا اور رقم پوری ادا کر دینا میں نے وہاں سے گھر کی راہ لی اور لاکر سے پچاس لاکھ نکال کر بریف کیس میں رکھے اور ایک گھنٹے بعد نشیلی کے بتائے ہو ئے اڈریس پہ پہنچ گیا دو گھنٹے بعد مجھے ایک گاڑی اپنی طرف آ تی نظر آ ئی اور اس میں سے چار غنڈے نما مرد باہر نکلے اور ان کے پیچھے عائشہ اور آ منہ بھی باہر آ گئیں یہ لو اپنی امانت اور پیسے دو میں نے پچاس لاکھ ان کے حوالے کر دیے انھوں نے رقم گنی اور چلے گئے میں نے ان دونوں کو موٹر سائکل پہ اپنے پیچھے بیٹھنے کا اشارہ کیا اور ہوا کی تیزی سے اسے اڑانے لگا میرا بس چلتا تو میں اڑ کر ہی انھیں یہاں سے دور لے جاتا آ دھے راستے جا کے اچانک عائشہ نے موٹر سائکل رکوالی اور نیچے اتر گئی ۔۔۔۔۔۔مجھے نہیں جانا تمھارے ساتھ پتہ نہیں تم کون ہو اور ہمارے ساتھ کیا کرو گے اور تیزی سے واپس جانے کے لیے سڑک کے پار دوڑ لگا دی میں جو اس وقت سے چپ بیٹھا تھا چلا اٹھا عائشہ رکو رکو کہاں جا رہی ہو عاشی بات سنو اور اس کے قدم وہیں جم گئے۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...