رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے :
’’دنیا مکمل طور پر متاع ہے اور بہترین متاع ِ دنیا نیک بیوی ہے۔‘‘
ایک اچھی ،مخلص اور وفادار بیوی کی وجہ سے گھرجنت کا نمونہ بن جاتا ہے جبکہ اس کے برعکس صفات والی عورت گھر کو جہنم بنا دیتی ہے۔ واصف علی واصف کا قول ہے کہ شوہر کو دیوتا کا درجہ دینے والی عورت دیوی کہلاتی ہے جبکہ شوہر کو غلام بنا کر رکھنے والی عورت غلام کی بیوی کہلاتی ہے۔ اسی طرح کہا جاتا ہے کہ ہرکامیاب مرد کے پیچھے عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔ ان تینوں اقوال زریں پر پورا اترنے والی عورت محترم حیدرقریشی کی اہلیہ مبارکہ حیدر ہیں جنہوں نے مل مزدور حیدر قریشی، کو ادیب،شاعر،نقاد اور دانشور ’’حیدر قریشی‘‘ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
مبارکہ حیدر نے مشرقی بیوی کی طرح حیدر قریشی کا ہر دکھ سکھ میں ساتھ دیا، حیدر قریشی کی ابتدائی زندگی مشکلات اور مصائب میں گھری ہوئی تھی، مگر مبارکہ ان کے لئے مبارک اور ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ثابت ہوئیں۔ جب بھی حیدر قریشی پر کٹھن وقت آیا مبارکہ ان کے شانہ بشانہ کھڑی نظرآئیں۔ زیور عورت کو زندگی سے بھی زیادہ پیارے ہوتے ہیں مگر مبارکہ نے حیدر قریشی کی ادبی خدمت’’جدید ادب‘‘ کی اشاعت کے لئے اپنے زیورات قربان کردئیے جس سے ان کی اپنے شوہر سے محبت کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
حیدر قریشی کے لئے مبارکہ نہ صرف مبارک ثابت ہوئیں بلکہ وہ وفا کی دیوی ثابت ہوئیں اور آخری سانس تک اپنے دیوتا کی وفادار رہیں۔ سرائیکی شاعر عزیز شاہد کا ایک شعر مبارکہ اور حیدر قریشی کی نذر
پُنل، پیار تیڈا اساں ایں ہنڈایا
ہِکو چولا پایا ، نِسے ول لہایا
یعنی اے محبوب ہم نے تیرے پیار کو زندگی کی آخری سانس تک نبھایا اور تم سے وفا کرتے رہے۔
میرے نزدیک مبارکہ کی سب سے بڑی خصوصیت اس کی اپنی مشرقی اقدار اور روایات سے محبت ہے۔ حیدر قریشی اور ان کے بچوں کی تحریروں سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی گھریلو تربیت بڑے اچھے ماحول میں ہوئی تھی اور ان کی اپنے والدین، سسرال، شوہر اور بچوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور گھریلو عورت کے طور پر ان کی زندگی نوجوان نسل کے لئے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے غربت بھی دیکھی اور خوشحالی بھی مگر ان کے طرزعمل میں کوئی فرق نہ آیا۔ شوہر اور بچوں سے والہانہ محبت دورِ حاضر کی خواتین میں عنقا ہے۔ اللہ تعالیٰ مبارکہ حیدر کی مغفرت فرمائے اور حیدر قریشی اور دیگر لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔