اگلے دن بھی معاذ زارا سے ناراض رہا تھا اور اسی وجہ سے اس نے اس سے رابطہ بھی نہ کیا تھا۔
زارا گھر گٸ تھی۔
کل اسکی فلاٸیٹ تھی وہ سب سے ملنے آٸ تھی۔
دیکھو زری تم نے ہمارا اعتبار توڑا ہے۔
تمہیں ہم نے شہر میں پڑھنے کے لیے بھیجا اور تم نے بجاۓ لیکچرر شپ کے سیکیورٹی فورسز جواٸن کر لیں۔
کیا کہیں گے ہم سب سے کہ ہماری ایک بیٹی کے ہاتھ میں قلم اور دوسری کے ہاتھ پستول ہے۔
ہم اپنی بیٹی کے لیے ایسا لڑکا نہیں ڈھونڈ رہے جو اسکی حفاظت کرے ۔کیونکہ ہماری بیٹی تو خود دوسروں کی حفاظت کر سکتی ہے۔
مگر بابا۔۔۔
دیکھیں بیٹا لڑکیاں نرم و نازک ہی اچھی لگتی ہیں۔ لڑکیوں کو اسی لیے تو رونق کہا جاتا ہے۔
انکا چیخنا، چلانا، شور مچانا، قہقہے لگانا، رونا، ڈرنا، چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لیے مچلنا۔۔۔
یہی سب تو ہے جس کی وجہ سے رونق لگی رہتی ہے۔
اب اگر ہماری بیٹی لڑکوں کی طرح بن جاۓ گی تو کیا فرق رہ جاۓ گا تم میں اور زرک میں۔۔۔
بابا وہ مجھے نہیں پتا بس میں کل جاپان جا رہی ہوں دو سال کے لیے۔
اور اگر آپ ناراض ہی رہیں گے تو میرے دو سال کیسے گزریں گے۔
وہ فوراً ان سے لپٹ گٸ۔ جانتی تھی باپ کیسے بیٹیوں کی مانتے ہیں۔
اور وہ سچ میں اس کی اتنی سی محبت پہ پگھل گۓ تھے۔
اپنا خیال رکھنا۔
تھینکس بابا جانی آٸ لَو یو سووووووو مچ۔۔۔
پھر زارا نے سبھی کو منا لیا تھا۔ زرک اور ندا گھر پر نہیں تھے۔
سو زارا نے زرک کے خوب ترلے کیے تھے اور ترلے کرنے کے بعد فون بند کر دیا تھا۔
تاکہ زرک اسکو باتیں نہ سناۓ۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
فلاٸیٹ سے دو گھنٹے پہلے زارا نے معاذ کو میسج کیا تھا۔
اس نے اسے اٸیر پورٹ آنے کا کہا تھا۔
مگر معاذ مصروف تھا وہ فون دیکھ ہی نہ سکا۔
زارا اٸیر پورٹ پر لاشعوری طور پر اسکی منتظر تھی مگر وہ تھا کہ آہی نہ رہا تھا۔
اسکی فلاٸیٹ کی اناٶنسمنٹ ہوٸ تو وہ اٹھ کھڑی ہوٸ۔
جانے سے پہلے اس نے پلٹ کر دیکھا تھا مگر معاذ نہ آیا تھا۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
معاذ نے اسکا میسج قریباً تین گھنٹے بعد دیکھا۔
وہ بھاگم بھاگ اٸیر پورٹ پہنچا تھا مگر زارا جا چکی تھی۔
وہ افسوس ہی کرتا رہ گیا۔
آخری پل میں وہ اس سے مل بھی نہ پایا تھا۔
اسے لگا تھا شاید وہ نہیں جاۓ گی یا پھر اس سے ملے بغیر نہیں جاۓ گی۔ مگر وہ چلی گٸ تھی۔ معاذ کے دل میں کسک جاگی تھی۔
وہ اداس سا واپس لوٹ آیا تھا۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
ہیلو۔۔۔
i feel your love so naturally
It seems like you are the only
Love i have ever had..
And it makes me sad when i
think of all the times spent
Searching for your love
I will love you the rest of my life
That is why i asked u
To be my wife….
داٶد اسے غزل سنا رہا تھا اور علیشہ سانس روکے سن رہی تھی۔
آخر میں وہ کھلکھلا کر ہنس دی۔
آٸ لَو یو ٹو ماٸ ڈٸیریسٹ ہسبنڈ۔
اوہ رٸیلی تو میری تباہی والی واٸف کیا کر رہی تھی۔
ہاہہہہ میں آپکو تباہی لگتی ہوں۔
ہاں تو اور کیا تین چار بار تو آپ میرا حشر کر چکی ہیں مسز۔
وہ تو۔۔۔
جی بالکل غلطی سے ہوا۔
داٶد اسکی بات کاٹ کر بولا۔
وہ دھیرے سے ہنس دی۔
کیا ہو رہا ہے؟؟؟
ہونا کیا ہے ایگزامز ہونے والے کتابیں حفظ کرنے کی کوشش کر رہی۔
علیشہ رونی صورت بنا کر بولی۔
ویسے مسز میں کوٸ رومینٹک آنسر ایکسپیکٹ کر رہا تھا آپ سے۔
داٶد ٹھنڈی آہ بھر کر بولا۔
ایک سٹوڈنٹ جس کے ایگزامز قریب ہوں آپ اس سے کوٸ رومینٹک بات کیسے ایکسپیکٹ کر سکتے ہیں ڈٸیر ہسبنڈ۔۔۔
وہ ایسے کہ ایک دنیا جس کے لیکچرز کے لیے دن رات ایک کر دیتی ہے وہ آپ کے چوبیس گھنٹے موجود ہے اور پھر بھی آپکو ایگزامز کی ٹینشن ہے۔
کیااا سچی مچی آپ مجھے ٹیوشن دیں گے۔
علیشہ کی تو باچھیں کھل گٸیں۔
یہ بات اسکے دماغ میں کیوں نہیں آٸ۔
مسز آپ تو حق سے کہیے بندہ حاضر ہے۔
اوہ اچھا چلیں پھر ہم آج سے شروع کرتے ہیں۔
اوکے۔
داٶد نے ویڈیو کال کی۔
کہاں سے شروع کریں۔
ہاۓ مسز مجھے پہلے دیکھنے تو دیں۔
داٶد ابھی صرف پڑھاٸ سیریس والی۔ کوٸ فضول بات نہیں۔
علیشہ وارن کرتے ہوۓ بولی۔
نجانے بیویاں اتنی ظالم کیوں ہوتی ہیں۔
داٶد بے چارگی سے بولا۔
پھر علیشہ کے گھورنے پہ فوراً کام کی بات پہ آیا۔
دو گھنٹوں میں وہ اسے اچھی خاصی تیاری کروا چکا تھا۔
اور علیشہ نے کال بند کرتے ہے شکرانے کے نفل پڑھے تھے۔
وہ رب کی شکرگزار تھی جس نے اسے بہترین ہمسفر دیا تھا۔
ضروری تو نہیں صرف پریشانی میں ہی رب کو یاد کیا جاۓ۔
جب جب اسے اپنی قسمت پہ رشک آتا تب تب وہ رب کے آگے جھکتی۔
اسے اللہ سے اور بھی شدت سے محبت ہونے لگتی۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
زارا کی بچی اب آبھی جاٶ یار میں بور ہو جاتی ہوں۔
پہلے سوچتی تھی جاب سٹارٹ ہو گی تو بور نہیں ہوں گی۔
مگر اب تو اور بھی یاد آتی ہے۔
اچھا جی پہلے تو تمہیں میری قدر نہیں تھی۔
زارا کا علیشہ کی محبت پہ دل بھر آیا تھا.
مگر وہ اسے بہلانے کے لیے تنگ کرنے لگی۔
کوٸ نہیں وہ تو میں کہہ رہی تھی کہ تمہاری وجہ سے میری شادی لیٹ ہو رہی ہے جلدی آٶ تم۔۔۔
اوہو تو بٹیا رانی بی بنو بننا چاہ رہی ہے۔
ہاں تو دوسری اینی ورسری سے پہلے رخصتی ہو جاۓ اب۔ کیا میں تمہاری وجہ سے نکاح کی اینی ورسری ہی سلیبریٹ کرتی رہوں گی کیا اب۔۔۔
علیشہ نے بھی حساب برابر کیا۔
اسے یہاں آۓ ڈیڑھ سال ہو گیا تھا۔
زرک اور ندا کی بیٹی پیدا ہوٸ تھی۔
من موہنی سی گڑیا بالکل زارا کی کاپی تھی۔
داٶد اس دوران دو چکر لگا چکا تھا۔
زارا کے آتے ہی ان دونوں کی رخصتی رکھی گٸ تھی۔
سبھی سے اسکی روز بات ہوتی تھی۔
داٶد بھی جب جاپان آیا تو اس سے مل کر گیا۔
اگر کسی سے اسکا رابطہ نہیں تھا تو وہ معاذ تھا۔
اس نے بہت بار رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر رابطہ نہ ہو سکا۔
تو کیا وہ اسے بھول گیا تھا۔
کوٸ اتنی جلدی بھی بھولتا ہے کیا۔
کیا دوریاں محبت کو ختم کر دیتی ہیں؟؟؟
اس سوچ کے آتے ہی زارا نے بھی پھر اپنے دل پہ پہرے بٹھا لیے تھے۔
وہ تجھ کو بھلاۓ بیٹھے ہیں
تو تجھ پر بھی فرض ہے
خاک ڈال آگ لگا
نام نہ لے یاد نہ کر
زارا نے جاپان آکر جہاں سب سے رابطہ رکھا وہیں اس نے معاذ سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
نجانے کیوں وہ انسان اسکے لاشعور سے چپک گیا تھا۔
زارا نے معاذ سے رابطہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تھی مگر وہ تھا کہ جیسے اسکو بھلاۓ بیٹھا تھا۔
وقت کے ساتھ اس نے رابطے کی کوششیں کم کر دی تھیں اور کم کرتے کرتے ختم کر دی تھیں۔
اسکی عزتِ نفس کچلنے کی حد بس اس قدر ہی تھی۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...