زارا کو ہاسپٹل لے جایا گیا کچھ بھی تھا بہر حال وہ زخمی تھی۔
نرس اسکی ڈریسنگ کر رہی تھی جبکہ معاذ اسکے سامنے بیٹھا پیزا کھا رہا تھا۔
اِل مینرڈ۔۔۔
زارا نے منہ بنایا۔
کچھ کہا کیا آپ نے۔۔۔
معاذ آگے کو ہوا۔
کچھ نہیں۔۔۔
زارا دانت پیستے بولی۔
مممم ویسے مجھے تو پتا ہی نہیں تھا تم میرے کھانے کو للچاٸ نظروں سے دیکھتی ہو۔
شٹ اپ مجھے کوٸ شوق نہیں۔
آآآ۔۔۔ سسٹر آرام سے۔۔
زارا نے معاذ کا غصہ نرس پر اتارا۔
آرام سے ہی کر رہی ہوں میڈم۔۔۔
نرس انجکشن تیار کرتے ہوۓ بولی۔
آر یو سیریس۔۔۔
زارا ایسے بولی جیسے کوٸ انہونی ہو رہی ہو۔۔
جی کیوں۔
نرس پریشان سی بولی۔
نہیں میرا مطلب یہ انجیکشن آپ مجھے لگاٸیں گی؟؟؟
ہاں تو ظاہر ہے تمہیں ہی لگاٸیں گی نہ۔ اب مریض بھی تو تم ہی ہو نہ۔ زارا راٹھور آخر معاذ چوہدری دا گریٹ کو بچاتی ہوۓ زخمی جو ہوٸ ہیں۔
معاذ سر ہلاتے بولا۔
تم۔۔۔۔۔
زارا کا بس نہیں چل رہا تھا اس شودے انسان کا منہ تھپڑوں سے لال کر دے۔
اس نے مٹھیاں بھینچی ہوٸیں تھی۔
تمہیں پتا ہے کیا فرسٹ امپریشن از دا لاسٹ امپریشن اور تم مجھے پہلی دفعہ ہی زہر لگے تھے۔
اوہ اچھا تو تم مجھے کونسا چاکلیٹ کیک لگتی ہو۔
تم تو وہ ہو۔۔۔۔
وہ کیا؟؟؟
زارا ابرو اٹھاتے بولی۔
گول گپوں کا کھٹا پانی۔۔۔۔ معاذ زارا کے کان کے پاس آکر بولا۔
تبھی نرس نے انجیکشن زارا کے بازو میں لگا دیا۔
زارا اتنے زور سے چیخی کہ معاذ کو لگا اسکے کان کے پردے پھٹ جاٸیں گے۔۔۔
منہ بند کرو اتنا کیوں چیخ رہی ہو؟؟؟
میں نے کبھی انجکشن نہیں لگوایا۔۔۔
اوہو یہ تو بہت برا ہوا ارے شرم سے ڈوب مرو تمہارے پرفیشن میں لوگوں کو گولیاں لگ جاتی ہیں اور تم انجکشن سے ڈرتی ہو۔
ہونہہہ ڈونٹ ٹاک ٹو می۔۔۔
اوکے۔۔۔
معاذ مسکرا کر پھر پیزا کھانے میں مصروف ہو گیا۔
یہ آپکی کیا لگتی ہیں؟؟؟؟
نرس نے معاذ کو اشتیاق سے دیکھتے ہوۓ پوچھا۔
آخر کو معاذ چوہدری اس کے اتنے پاس بیٹھا تھا۔
اسی کی وجہ سے وہ زارا کی حرکتیں برداشت کر رہی تھی۔
کیا یہ آپکی کوٸ فرینڈ ہے؟؟؟
فرینڈ۔۔۔۔ معاذ استہزاٸیہ مسکرایا۔
یہ میری فرینڈ نہیں میری باڈی گارڈ ہے۔۔۔
نرس کی آنکھیں نکل آٸیں۔
لڑکی باڈی گارڈ۔۔۔
ہاں لڑکی باڈی گارڈ۔۔۔
کیوں کوٸ مسٸلہ ہے کیا۔۔۔
زارا فوراً بیچ میں بولی۔
اینڈ معاذ چوہدری نو کمپلیمنٹ اون ماٸ جاب۔۔۔
اور میں باڈی گارڈ تھی۔
آج میری ڈیوٹی ختم ہو چکی انکی طرف سے۔
وہ معاذ کو جتاتی نظروں سے دیکھتے ہوۓ بولی۔
ایکیسوز می۔۔۔
معاذ اسے لیے باہر کی جانب بڑھ گیا۔
بیٹھو۔۔۔
اس نے اسکے لیے گاڑی کا دروازہ کھولا۔
آہہہہ۔۔۔۔ نہیں مجھے بہت درد ہو رہا ہے میں پیچھے بیٹھوں گی۔
زارا کہتے ہی فوراً پیچھے جا بیٹھی۔
معاذ دانت پیس کر رہ گیا۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
معاذ نے اسکی بلڈنگ کے باہر گاڑی روکی۔
تو تم کل سے جاب پر نہیں آٶ گی۔۔۔
ظاہر ہے اب نہیں آٶں گی۔
زارا اپنے ہاتھوں سے کھیلتے ہوۓ بولی۔
اور پھر پرسوں میں جاپان جا رہی ہوں۔
کیوں کس خوشی میں تم بالکل نہیں جاٶ گی۔
اب کیا جاپان جا کر تمہیں سومو پہلوان بننا ہے؟؟؟
تمہیں کیا میں جو بنوں۔۔
دیکھو زارا۔۔۔
کسی نے مجھے کہا تھا کہ میں اسے اپنی شکل نہ دکھاوں ورنہ وہ میری جان لے لے گا۔۔۔
زارا بچوں کے انداز میں بولی۔
اس کے انداز پہ معاذ کو ہنسی تو بہت آٸ مگر ضبط کر کے بولا۔
کسی نے یہ بھی کہا تھا کہ اسے اس بندریا سے محبت بھی ہے۔
زارا کا منہ کھل گیا پھر دوسری طرف منہ کر کے بولی۔
مجھے آخری بات یاد ہے پہلی نہیں۔
وہ کہہ کر ناراض انداز لیے گاڑی سے نکل گٸ۔
اور معاذ اسے تب تک دیکھتا رہا جب تک وہ نظروں سے اوجھل نہ ہو گٸ۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
ہیلو گڈ مارننگ۔۔۔۔
زارا سو رہی تھی کہ صبح ہی صبح معاذ کی کال آگٸ۔
یہ کیا طریقہ ہے شریفوں کو تنگ کرنے کا۔۔۔
وہ چڑ کر بولی۔
اوہ اچھا یہ شریف شاید بھول گۓ ہیں کہ انہوں نے مجھے چِیٹ کیا دو دو روپ بنا کر مجھ سے ملتے رہے ہیں اور اپنے کیے پر گلٹی بھی نہیں ہیں نہ ہی سوری کیا ہے۔
ہاں تو میں جاب پر تھی کیا فرق پڑتا ہے کہ میں کس کی باڈی گارڈ ہوں۔
اچھا باڈی گارڈ جی اگر آپ چاہتی ہیں کہ یہ باڈی گارڈ والا قصہ میں زرک کو نہ بتاٶں تو ریڈی ہو جاٶ۔
پندرہ منٹ میں آرہا ہوں تمہیں پِک کرنے۔
اور اگر کوٸ بہانہ کیا تو میں کال کر دوں گا زرک کو۔۔۔
ارے مگر میری۔۔۔
مگر معاذ کال کاٹ چکا تھا۔
اوہ گاڈ کتنا کمینہ انسان ہے یہ۔۔۔۔
زارا اسے صلواتیں سناتی اٹھ کر تیار ہونے چل دی۔۔۔
آٸندہ مجھے بلیک میل کیا نہ تو اچھا نہیں ہو گا۔
زارا گاڑی میں بیٹھتے ہوۓ بولی۔
اسے اس وقت اس انسان پہ سخت غصہ آ رہا تھا۔
میں نے سوچا کہ تم دو سال کے لیے جاپان چلی جاٶ گی۔ تو آج میں تمہیں سارا شہر گھوما لوں۔
میں نے شہر دیکھا ہوا ہے۔ نظر نہیں آ رہا کیا کہ کل میں کتنی زخمی ہوٸ ہوں اور تم مجھے بجاۓ آرام کرنے کے یہاں آوارہ گردی کے لیے لے آۓ ہو۔
اوہ ہیلو ایک تو میں تمہیں گھمانےلایا ہوں اپنے اتنے ضروری کام چھوڑ کر اور تم مجھے ہی نخرے دکھا رہی ہو۔
اور جب میں تم سے زرک کی شادی پہ ملا تھا تب تو تم ماچس کی تیلی جتنی بھی خطرناک نہیں تھی اور اب اچانک سے ایٹم بم بن گٸ ہو۔۔۔
ہاہہہ میں ایٹم بم نہیں ہوں۔۔۔۔
اوہ اچھا تو پھر کیا ہو ہاں ایک ٹانگ والی مرغی۔۔۔
وہ باز نہیں آیا تھا۔
روکو گاڑی نہیں جانا مجھے تمہارے ساتھ۔
معاذ نےاسکی باتوں پہ کان ہی نہ دھرا اور گاڑی لے جا کر آٸسکریم پارلر کے باہر روکی۔
چلو تمہیں آٸسکریم کھلاٶں۔۔۔
مجھے نہیں جانا۔۔۔
اوکے۔
معاذ نے ایک ہی آٸسکریم کا آرڈر دیا۔
زارا منہ بناۓ باہر دیکھ رہی تھی جبکہ معاذ کوٸ دھن گنگنا رہا تھا۔
آپکا آرڈر سر۔۔۔۔
تھینک یو۔۔۔
معاذ اس سے آٸسکریم لے کر خود ہی کھانے لگا۔ زارا کو سخت تاٶ آیا تھا۔
کچھ جلنے کی بدبو آرہی ہے۔
معاذ فوراً سیدھا ہو کر بیٹھا اور ادھر اُدھر سونگھنے لگا۔
تمہیں سمیل نہیں آرہی کیا؟؟؟
معاذ آٸسکریم کھاتے بولا۔
اب کہ زارا نے بھی ناک سکیڑا۔
نہیں مجھے کوٸ سمیل نہیں آرہی۔
تمہیں سمیل آۓ گی بھی کیسے جل جو تم خود رہی ہو۔ ہاہاہا۔
ہاہاہا ویری فنی۔۔۔
ارے اس میں ناراض ہونے والی کیا بات ہے ہممم۔۔۔ اوہ اچھا سوری میں بھول گیا کیا تمہیں بھی آٸسکریم کھانی تھی۔ وہ ایکچوٸلی کیا ہے نہ تم میرے ساتھ تو نقاب میں ہی رہتی تھی نہ تو مجھے تمہارے ساتھ کھانے کی عادت ہی نہیں ہے۔ تم ایسا کرو میری آٸسکریم کھا لو۔
معاذ اسے آٸسکریم دیتے معصومیت سے بولا جبکہ آنکھوں میں شرارت واضح نظر آرہی تھی۔
زارا نے اسکے ہاتھ سے جھپٹنے کے انداز میں آٸسکریم لی۔۔۔
ارے آرام سے میں….
وہ ابھی بول ہی رہا تھا کہ زارا نے آٸسکریم اس کے چہرے پہ لگادی۔
زارا اٹس انف۔۔۔
اوہ کیا سچ میں۔۔۔
مجھے تمہیں کہیں لے کر ہی نہیں جانا۔
وہ منہ صاف کرتا غصے سے بولا۔
ہاں تو کیوں لے آۓ مجھے۔ میں نے تو نہیں کہا تھا۔
کس نے کہا مجھ پر احسان کرنے کو۔۔۔
میرے دل نے کیا تمہیں سمجھ نہیں آتا کہ محبت کرتا ہوں تم سے۔۔
معاذ کو اسکے انداز پہ غصہ آیا تھا تبھی غصے سے بولا۔
محبت کرتا ہوں تم سے۔۔۔۔
زارا شکل بگاڑ کر بولی۔
ایسے کرتے ہیں محبت ایسے ڈنڈا مار محبت مجھے نہیں چاہیے۔
زارا روہانسی ہوگٸ۔
بھلا یہ کیا ہوا لٹھ مار انداز میں کہ دیا کہ محبت کرتا ہوں۔ بھلا ایسے بھی کوٸ پروپوز کرتا ہے۔
عالی کو داٶد ادا نے کتنے رومینٹک انداز سے پروپوز کیا تھا اور یہ مجھے ایسے پروپوز کر رہا جیسے دھمکا رہا ہو۔
ہونہہ چوزہ نہ ہو تو۔۔۔
زارا کے اپنے ہی غم تھے۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...